22
1 دوسال کے درمیان اسرائیل اور ارام میں امن تھا۔
2 تب تیسرے سال کے درمیان یہوداہ کا بادشاہ یہوسفط اسرائیل کے بادشاہ اخی اب سے ملنے گیا۔
3 اس وقت اخی اب اپنے افسروں سے پو چھا ، “یاد کرو کہ ارام کے بادشاہ جلعاد میں رامات کو ہم سے لیا ! ہم نے رامات کو واپس لینے کے لئے کیوں کچھ نہیں کیا ؟ یہ ہمارا شہر ہونا چا ہئے۔”
4 اس لئے اخی اب نے بادشاہ یہوسفط سے پو چھا ، “کیا تم ہمارے ساتھ شامل ہو گے اور رامات پر ارام کی فوجوں کے خلاف لڑو گے ؟”
یہوسفط نے جواب دیا ، “ہاں میں شامل ہوں گا میرے سپاہی اور گھو ڑے تمہا ری فوج میں شامل ہو نے کیلئے تیار ہے۔
5 لیکن پہلے ہم کو خداوند کا مشورہ لینا ہو گا۔”
6 اس لئے اخی اب نے ایک نبیوں کی مجلس منعقد کی اس وقت تقریباً ۴۰۰ نبی تھے۔ اخی اب نے نبیوں سے پو چھا ، “کیا مجھے جا کر رامات میں ارام کی فوج سے لڑنا ہو گا ؟ یا مجھے دوسرے وقت کا انتظار کرنا ہو گا ؟”
نبیوں نے جواب دیا ، “تمہیں اب جانا اور لڑنا ہو گا۔ خداوند تمہیں جیتنے کی اجازت دے گا۔”
7 لیکن یہوسفط نے کہا ، “کیا یہاں کو ئی اور خداوند کا نبی ہے ؟ اگر ہے تو ہمیں ان سے پوچھنا ہو گا کہ خدا کیا کہتا ہے۔”
8 بادشاہ اخی اب نے جواب دیا ، “یہاں ایک اور نبی ہے۔ اس کا نام میکایاہ ہے جو املہ کا بیٹا ہے۔ لیکن میں اس سے نفرت کرتا ہوں۔ جب وہ خداوند کے لئے کہتا ہے تو وہ میرے لئے کو ئی اچھی بات نہیں کہتا۔ وہ ہمیشہ وہی باتیں کہتا ہے جسے میں پسند نہیں کرتا ہو ں۔”
یہوسفط نے کہا ، “بادشاہ اخی اب تمہیں اُن چیزوں کو نہیں کہنا چا ہئے۔”
9 اس لئے بادشاہ اخی اب نے اپنے افسروں میں سے ایک کو کہا جا ؤ اور میکا یاہ کو دیکھو۔
10 اس وقت دو بادشا ہ شاہی لباس پہنے ہو ئے اپنے تختوں پر بیٹھے تھے۔ یہ انصاف کی جگہ تھی جو سامریہ کے دروازے کے قریب تھی۔ تمام نبی ان کے سامنے کھڑے تھے۔ وہ ان کے حضور پیشین گوئی کررہے تھے۔
11 نبیوں میں ایک کانام صدقیاہ تھا۔ وہ کنعانہ کا بیٹا تھا۔ صدقیاہ نے چند لو ہے کے سینگ بنا ئے تھے۔ تب اس نے اخی اب کو کہا ، “خداوند کہتا ہے تم اس لو ہے کے سینگ کو ارام کی فوج کے خلاف لڑ نے کیلئے استعمال کرو گے۔ تم ان کوشکست دو گے اور ان کو تباہ کروگے۔”
12 صدقیاہ نے جو کہا دوسرے تمام نبیوں نے اس کو منظور کیا۔ نبی نے کہا ، “تمہا ری فوج کو اب آگے بڑھنا چا ہئے۔ انہیں ارام کی فوج کے خلاف رامات پر لڑائی لڑنی ہو گی۔ تم لڑائی جیتو گے خداوند نے جیت کی اجازت دی ہے۔”
13 جب یہ واقعہ ہو رہا تھا افسر میکایاہ کو ڈھونڈنے گیا افسر نے میکایاہ کو پایا اور اس کو کہا۔ دوسرے تمام نبیوں نے کہا کہ بادشاہ کامیاب ہوگا اس لئے میں تم سے کہتا ہوں کہ وہی کہو جو کہتے ہیں۔ تم یہ خوشخبری دو۔”
14 لیکن میکایاہ نے جواب دیا ، “نہیں ! خدا وند کی حیات کی قسم میں وہی باتیں کہتا ہوں جو خدا وند مجھ سے کہنے کے لئے کہتا ہے۔”
15 تب میکایاہ بادشاہ اخی اب کے سامنے کھڑا رہا۔ بادشاہ نے اس کو پو چھا میکایاہ ، “کیا مجھے اور بادشاہ یہوسفط کو فوج میں شامل رہنا ہوگا اور کیا ہم کو اب رامات میں ارام کی فوج کے خلاف لڑ نا ہوگا ؟”
میکایاہ نے جواب دیا ، “ہا ں تمہیں جانا ہوگا اور اب ان سے لڑ نا ہوگا خدا وند تمہیں جیتنے دیں گے۔”
16 لیکن اخی اب نے جواب دیا ، “تم خدا وند کی قوت سے نہیں کہہ رہے ہو تم اپنے ہی الفاظ کہہ رہے ہو اس لئے مجھ سے سچائی کہو۔ مجھے کتنی بار تم سے کہنا ہوگا۔ مجھے کہو کہ خدا وند کیا کہتا ہے۔”
17 میکایاہ نے جواب دیا ، “میں دیکھ سکتا ہوں کہ کیا ہوگا۔ اسرائیل کی فوج پہاڑ یوں پر منتشر ہوجائے گی وہ بغیر کسی راستہ بتانے والے کے بھیڑوں کی طرح ہونگے یہی کچھ خدا وند کہتا ہے ، “ان آدمیوں کا کوئی قائد نہیں ہے انہیں لڑ نا نہیں گھر جانا ہوگا۔”
18 تب اخی اب نے یہو سفط سے کہا، “دیکھو! میں تم سے کہہ چکا ہوں یہ نبی میرے بارے میں اچھی باتیں کبھی نہیں کہتا۔ وہ ہمیشہ وہی باتیں کہتا ہے جو میں سُننا نہیں چاہتا۔”
19 لیکن میکایاہ خدا وند کے بارے میں کہنا جاری رکھا۔ میکایاہ نے کہا ، سُنو ! یہ الفاظ خدا وند کہتا ہے :۔ میں نے خدا وند کو دیکھا کہ وہ جنّت میں تخت پر بیٹھا ہے اس کے فرشتے اس کے قریب کھڑے ہیں۔
20 خدا وند نے کہا ، ’ کیا تم میں سے کسی نے بادشاہ اخی اب کو فریب دیا ہے ؟ میں چاہتا ہوں کہ وہ جائے اور ارام کی فوج کے خلاف رامات میں لڑے تب وہ مارڈ الا جائے گا۔‘ فرشتوں کو کیا کرنا چاہئے اس کے بارے میں وہ سب راضی نہ ہوئے۔
21 تب ایک فرشتہ خدا وند کے پاس گیا اور کہا ، ’ میں اس کو فریب دونگا۔‘
22 خدا وند نے جواب دیا ، ’ تم بادشاہ اخی اب کو کیسے فریب دوگے۔‘ فرشتے نے جواب دیا ، ’ میں اخی اب کے سب نبیوں کو پریشان کروں گا میں نبیوں کو کہوں گا کہ وہ بادشاہ اخی اب سے جھوٹ بولیں۔ نبیوں کے پیغام جھو ٹے ہونگے۔‘ اس لئے خدا وند نے کہا ، “بہت اچھا ، جاؤ اور بادشاہ اخی اب کو فریب دو تم کامیاب ہوگے۔”
23 میکایاہ نے اس کی کہانی ختم کی تب اس نے کہا ، “اس طرح یہ واقعہ یہاں ہوا۔ خدا وند نے تمہارے نبیوں کو تم سے جھوٹ کہنے کا سبب بنایا۔ خدا وند نے خود طئے کیا کہ بڑی مصیبت تم پر آنی چاہئے۔”
24 تب صدقیاہ نبی میکا یاہ کے پاس گیا۔ صدقیاہ نے میکایاہ کے چہرے پر چوٹ پہنچا ئی۔ صدقیاہ نے کہا ، “کیا تم حقیقت میں یقین کر تے ہو کہ خدا وند کی عظیم طاقت مجھے چھو ڑ چکی ہے اور اب تمہارے ذریعہ کہہ رہی ہے۔”
25 میکایاہ نے جواب دیا ، “جلد ہی مصیبت آئے گی۔ اس وقت تم جاؤ گے اور ایک چھو ٹے کمرے میں چھپ جاؤ گے اور تمہیں معلوم ہوگا کہ میں سچّائی بیان کر رہا ہوں۔”
26 تب بادشاہ اخی اب نے اپنے ایک افسر کو حکم دیا کہ میکایاہ کو گرفتار کرے۔ بادشاہ اخی اب نے کہا ، “اس کو گرفتار کرو اور اس کو شہر کے گورنر عمّون اور شہزادہ یُوآس کے پاس لے جاؤ۔
27 انہیں کہو کہ میکایاہ کو قید میں رکھے اس کو صرف روٹی اور پانی دو۔ اس کو وہاں اس وقت تک رکھو جب تک میں لڑائی سے گھر واپس نہ آؤں۔”
28 میکایاہ نے زور سے کہا ، “تم سب لوگ سنو میں کیا کہتا ہوں ! بادشاہ اخی اب ! لڑائی سے اگر آپ جنگ سے گھر زندہ واپس آگئے تب معلوم ہوجائے گا کہ میری بات خدا کی جانب سے نہیں ہے۔”
29 تب بادشاہ اخی اب اور بادشاہ یہوسفط ارام کی فوج کے خلاف لڑ نے رامات کو گئے۔ یہ اس علاقے میں تھا جو جِلعاد کہلا تا ہے۔
30 اخی اب نے یہوسفط سے کہا ، “ہم لڑا ئی کے لئے تیار ہوں گے۔ میں ایسے کپڑے پہنوں گا جس سے معلوم ہوگا کہ میں بادشاہ نہیں ہوں لیکن اپنے خاص کپڑے پہنو جس سے معلوم ہو کہ تم بادشاہ ہو۔” اس طرح اسرائیل کے بادشاہ نے جنگ شروع کی ایسا لباس پہنا جس سے معلوم نہیں ہوا کہ بادشاہ تھا
31 ارام کے بادشاہ کے پاس ۳۲ رتھوں کے سپہ سالار تھے۔ اس بادشاہ نے ان ۳۲ رتھ کے سپہ سالاروں کو حکم دیا کہ اسرائیل کے بادشاہ کو دیکھو۔ ارام کے بادشاہ نے سپہ سالاروں سے کہا انہیں بادشاہ کو مارنا ہوگا۔
32 اس لئے دوران جنگ ان سپہ سالارو ں نے بادشاہ یہوسفط کو دیکھا سپہ سالاروں نے سمجھا کہ یہی اسرائیل کا بادشاہ ہے اس لئے وہ اس کو جان سے مارنے گئے۔ یہوسفط نے پکارنا شروع کیا۔
33 سپہ سالاروں نے دیکھا کہ وہ بادشاہ اخی اب نہیں تھا۔ اس لئے انہوں نے اس کو نہیں ہلاک کیا۔
34 لیکن ایک سپا ہی نے ہوا میں تیر چلایا وہ کسی خاص آدمی کو نشانہ نہیں لگا رہا تھا لیکن اس کا تیر اسرائیل کے بادشاہ اخی اب کو لگا۔ تیر بادشاہ کو ایسی جگہ لگا جہاں زرہ بکتر سے ڈھکا نہیں تھا۔ اس لئے بادشاہ اخی اب نے اس کے رتھبان سے کہا ، “مجھے تیر لگا ہے رتھ کو اس علاقہ سے باہر لے چلو۔ ہمیں لڑائی کے علاقے سے دور جانا چاہئے۔ ”
35 فوجوں میں گھمسان لڑائی جاری تھی۔ بادشاہ اخی اب رتھ میں ہی رہا۔ وہ رتھ کے کنارے کے پہلوؤں پر ٹیک لگا کر ارام کی فوج کو دیکھ رہا تھا۔ اس کا خون بہہ کر رتھ کے نچلے حصے میں پھیل گیا تھا۔ اس کے بعد میں رات کو بادشاہ مر گیا۔
36 سورج کے غروب ہوتے وقت اسرائیل کی فوج کے سب آدمیوں کو حکم دیا گیا کہ وہ اپنے شہر کو اپنی زمین پر واپس جائیں۔
37 اس طرح بادشاہ اخی اب مر گیا۔ کچھ لوگ اس کی لاش کو سامریہ لے گئے۔ انہوں نے اس کو وہاں دفن کیا۔
38 آدمیوں نے اخی اب کی رتھ کو سامریہ میں پانی کے چشمے پر صاف کیا کتو ں نے رتھ میں لگا ہوا بادشاہ اخی اب کے خون کو چاٹا۔ اور فاحشا ؤں نے اپنے کو دھونے کے لئے پانی کو استعمال کیا۔ یہ باتیں اسی طرح ہو ئیں جیسا کہ خداوند نے کہا تھا کہ ایسا ہو گا۔
39 وہ سب کارنا مے جو بادشاہ اخی اب نے اپنے دور حکومت میں کیا وہ کتاب “ تاریخ سلاطین اسرائیل ” میں لکھا ہوا ہے اور اس کتاب میں ہا تھی کے دانت کے متعلق بھی کہا گیا ہے۔ جو بادشاہ نے محل کو خوبصورت بنا نے کے لئے استعمال کیا تھا۔ اور کتاب میں شہروں کے تعلق سے بھی کہا گیا ہے جو بادشاہ نے بنوا یا تھا۔
40 اخی اب مرگیا اور اس کے اجداد کے ساتھ دفن ہوا۔ اس کا بیٹا اخزیاہ اس کے بعد دوسرا بادشا ہ ہوا۔
41 چوتھے سال کے دوران جب اخی اب اسرائیل کا بادشا ہ تھا یہوسفط یہوداہ کا بادشا ہ ہوا۔ یہوسفط آسا کا بیٹا تھا۔
42 یہوسفط جب بادشا ہ ہوا تو ۳۵ سال کا تھا۔یہوسفط نے یروشلم میں ۲۵ سال حکومت کی۔ یہوسفط کی ماں کا نام عزوبہ تھا۔ عزوبہ سلحی کی بیٹی تھی۔
43 یہوسفط اچھا تھا۔ اس نے اپنے باپ کی طرح ہی کام کئے۔ اس نے تمام احکام کی اطاعت کی جو خداوند نے چا ہا۔ لیکن یہوسفط نے اعلی جگہوں کو تباہ نہیں کیا۔ لوگوں نے اس جگہ پر قربانی پیش کرنا اور خوشبو جلانا جا ری رکھا۔
44 یہوسفط نے ایک امن کا معاہدہ اسرائیل کے بادشاہ سے کیا۔
45 یہوسفط بہت بہا در تھا اور کئی جنگیں لڑی تھیں تمام کارنا مے جو اس نے کیا “ تاریخ سلاطین یہوداہ ” میں لکھی ہو ئی ہیں۔
46 یہوسفط نے اُن تمام مردوں اور عورتوں کو جو جنسی تعلقات کے لئے اپنے جسموں کو بیچتے تھے عبادت کی جگہوں کو چھوڑ نے پر مجبور کیا۔ وہ لوگ ان عبادت کی جگہو ں کی خدمت اپنے بادشاہ آسا کے زمانے میں کئے تھے۔
47 اس زمانے میں ادوم کی زمین پر بادشاہ نہیں تھا۔ا س زمین پر گورنر حکومت کرتا تھا گورنر کو یہوداہ کے بادشاہ نے چُنا تھا۔
48 بادشاہ یہوسفط نے کچھ تجارتی جہاز بنوائے تھے۔ وہ چاہتا تھا کہ جہاز اوفیر تک جا کر اس جگہ سے سونا لائیں۔ لیکن جہاز وہاں کبھی نہیں گئے۔ وہ ان کی ہی بندرگاہ عصیون جابر پر تباہ ہو گئے۔
49 اسرائیل کا بادشاہ اخزیاہ نے اپنے ذاتی ملاح کو یہوسفط کے آدمیوں کے ساتھ ان کے جہازوں پر رکھنے کی پیشکش کی۔ لیکن یہوسفط نے اخزیاہ کے آدمیوں کو قبول کرنے سے انکار کیا۔
50 یہوسفط مرگیا اور اس کے بعد اجداد کے ساتھ دفن ہوا۔ وہ اپنے اجداد کے پاس شہر داؤد میں دفن ہوا پھر اس کا بیٹا یُہورام بادشاہ ہوا۔
51 اخزیاہ اخی اب کا بیٹا تھا۔ وہ یہوسفط کے یہودا ہ پر حکومت کر نے کے ستر ہویں سال کے دوران اسرائیل کا بادشا ہ ہوا تھا۔ اخزیاہ نے سامریہ میں دوسال تک حکومت کی۔
52 اخزیاہ نے خداوند کے خلاف گناہ کئے۔ اس نے وہی کام کئے جیسا کہ اس کا باپ اخی اب، اسکی ماں ایزبل ، اورنباط کا بیٹا یربعام کر چکے تھے۔ یہ تمام حا کم بنی اسرائیلیو ں کو مزید گناہ کی طرف لے گئے۔
53 اخزیاہ نے جھو ٹے خدا بعل کی پرستش کی اور خدمت کی جیسا کہ اس سے پہلے اس کے باپ نے کی تھی۔ اور خداوند اسرائیل کے خدا کو بہت زیادہ غصہ میں لانے کا سبب بنا۔خداوند اخزیاہ پر غصہ میں تھا جیسا کہ اس سے پہلے اس کے باپ پرغصّہ میں تھا۔