10
سامریہ میں اخی اب کے ۷۰ بیٹے تھے۔ یا ہو نے خطوط لکھے اور اُنہیں اور یزرعیل کے حاکم اور قائدین کے پاس سامریہ بھیجا۔ اس نے ان لوگوں کو بھی خطوط بھیجے جو اخی اب کے بیٹوں کو عروج پر لانے کے ذمہ دار تھے۔ خطوط میں یاہو نے کہا ، 2-3 “جیسے ہی تمہیں یہ خطوط ملیں سب سے قابل آدمی کو چنو جو تمہارے باپ کے بیٹوں میں ہو۔ تمہارے پاس رتھ اور گھو ڑے ہیں اور تم ایک فصیل دار شہر میں رہتے ہو۔ تمہارے پاس ہتھیار بھی ہیں۔ بیٹے کو چُن کر اپنے باپ کی جگہ تخت پر بٹھا ؤ۔ پھر اپنے باپ کے خاندان کے لئے لڑو۔”
لیکن یزر عیل کے حاکم اور قائدین بہت زیادہ ڈرے ہوئے تھے انہوں نے کہا ، “دو بادشاہ ( یورام اور اخزیاہ ) یا ہو کو روک نہ سکے اس لئے ہم بھی اسے روک نہیں سکتے۔”
وہ آدمی جو اخی اب کے محل کی دیکھ بھال کرتا تھا ،وہ آدمی جو شہر کو قابو میں رکھتا ، بزرگوں اور وہ لوگ جو اخی اب کے بچوں کو پال پوس کر بڑا کیا انہوں نے یاہو کو پیغام بھیجا ، “ہم آپ کے خادم ہیں جو آپ کہیں ہم وہی کریں گے۔ ہم کسی کو بادشاہ نہیں بنائیں گے آپ جو اچھا سمجھیں وہ کریں۔”
پھر یاہو نے دوسرا خط اُن قائدین کو لکھا جس میں یہ لکھا تھا ، “اگر تم میری مدد اورمیری اطاعت کرتے ہو تو اخی اب کے بیٹوں کے سر کاٹ دو اور میرے پاس کل اسی وقت یزرعیل کولا ؤ۔”
احی اب کو ۷۰ بیٹے تھے وہ شہر کے ان قائدین کے ساتھ تھے جو ان کو پال پوس کر بڑا کیا تھا۔ جب شہر کے قائدین کو خط ملا تو انہوں نے بادشاہ کے تمام ۷۰ بیٹوں کو لے کر مارڈا لا پھر قائدین نے ان کے سروں کو ٹوکریوں میں رکھا اور ان ٹوکریوں کو یزرعیل میں یا ہو کے پاس بھیجا۔ خبر رساں یاہو کے پاس آیا اور اس کو کہا ، “وہ بادشاہ کے بیٹوں کے سر لا ئے ہیں۔”
تب یا ہو نے کہا ، “سروں کو دوقطاروں میں شہر کے دروازہ پر صبح تک رکھو۔ ” صبح کے وقت یا ہو باہر گیا اور لوگوں کے سامنے کھڑا ہوا اور کہا ، “تم لوگ معصوم ہو۔ دیکھومیں نے اپنے آقا کے خلاف منصوبہ بنایا میں نے اس کومار ڈا لا۔ لیکن اخی اب کے سبھی بیٹوں کا قتل کس نے کیا ؟ تم نے انہیں مارڈا لا۔ 10 تم کو جاننا چا ہئے کہ جو کچھ بھی خداوند کہتا ہے وہ ہو گا۔ اخی اب کے خاندان سے متعلق ان باتوں کو کہنے کیلئے خداوند نے اپنے خادم ایلیاہ کو استعمال کیا۔ خداوند نے جن باتوں کے لئے کہا تھا کہ وہ اسے کریگا تو اب اس نے ا ن باتوں کوکر چکا ہے۔”
11 اس لئے یا ہو یزرعیل کے رہنے وا لے اخی اب کے خاندان کے تمام لوگوں کومار ڈا لا۔ یاہو نے تمام اہم آدمیوں، قریبی دوستوں اور کاہنوں کو مارڈا لا۔ اخی اب کے لوگوں کا کو ئی بھی آدمی زندہ نہیں رہا۔
12 یا ہو یزرعیل سے نکل کر سامریہ گیا۔راستہ پر یا ہو ایک جگہ رُکا جس کانام چرواہے کی چھاؤنی تھی۔ جہاں چرواہے اپنی بھیڑوں کی اُون کاٹتے تھے۔ 13 یہودا ہ کے بادشاہ اخزیاہ کے رشتے داروں سے ملا۔یا ہونے ان سے کہا ، “تم کون ہو ؟”
انہوں نے جواب دیا ، “ہم یہوداہ کے بادشاہ اخزیاہ کے رشتہ دار ہیں ہم یہاں بادشاہ کے بچوں سے ملکہ ماں کے بچوں سے ملنے آئے ہیں۔”
14 تب یا ہو نے اپنے آدمیوں سے کہا، “ان کو زندہ لے لو۔”
یا ہو کے آدمی اخزیاہ کے رشتہ داروں کو زندہ پکڑلئے جو بیالیس لوگ تھے یا ہو نے ان کو بیت اِکاد کے قریب کنویں پر مارڈا لا۔ یا ہو نے کسی آدمی کو زندہ نہیں چھوڑا۔
15 یا ہو وہاں سے نکلنے کے بعد ریکاب کے بیٹے یہوناداب سے ملا۔ جو یاہو سے ملنے ہی آرہا تھا۔ یا ہو نے اسے سلام کیا اور پو چھا ، “کیا تم میرے وفادار دوست ہو جیسا کہ میں تمہا را ہوں؟”
یہوناداب نے جوا ب دیا ، “ہاں ! میں تمہا را وفادار دوست ہوں۔”
یا ہو نے کہا ، “اگر ایسا ہے تو مجھے تمہا را ہاتھ دو۔” اس لئے یہوناداب نے اپنا ہا تھ رتھ سے اسکی طرف بڑھا یا اور یہوناداب کو اوپر اپنی رتھ میں کھینچ لیا۔
16 یا ہو نے کہا ، “میرے ساتھ آؤ تم دیکھ سکتے ہو کہ میری سر گرمی خداوند کے لئے کتنی مضبوط ہے۔”
اس لئے یہوناداب یا ہوکی رتھ میں سوار ہوا۔ 17 یا ہو سامر یہ کو آیا اور اخی اب کے خاندان کو مار ڈا لا جو اب تک سامریہ میں زندہ تھے۔ یا ہو نے اُن تمام کو مار ڈا لا۔ یا ہو نے وہ چیزیں کیں جو خداوند نے ایلیاہ سے کہی تھیں۔
18 تب یا ہو نے تمام لوگوں کو ایک ساتھ جمع کیا۔ یا ہو نے اُن کو کہا ، “اخی اب نے بعل کی تھوڑی سی خدمت کی لیکن یا ہو بعل کی زیادہ خدمت کرے گا۔ 19 اب تمام کاہنوں اور بعل کے نبیوں کو ایک ساتھ بُلا ؤ تمام لوگوں کو جو بعل کی پرستش کرتے ہیں ایک ساتھ بُلا ؤ کو ئی بھی آدمی ا س مجلس میں آنے سے چھوٹ نہ پا ئے۔ مجھے ایک عظیم قربانی بعل کو نذر کرنے کی خواہش ہے۔ کو ئی ایک بھی اس مجلس میں غیر حاضر رہے تو مار دیا جا ئے گا۔”
لیکن یا ہو ان سے فریب کر رہا تھا۔ یا ہو بعل کے پرستاروں کو تباہ کرنا چا ہتا تھا۔ 20 یا ہو نے کہا ، “بعل کے لئے ایک مقدس مجلس مقرر کرو۔” او ر کا ہنوں نے مجلس کا اعلان کیا۔ 21 تب یا ہو نے اسرئیل کی ساری زمین پر پیغام بھیجا تمام بعل کے پرستار آئے ایک بھی آدمی گھر پر نہیں رہے۔بعل کے پرستار بعل کی ہیکل میں اندر آئے۔ ہیکل لوگوں سے بھر گئی تھی۔
22 یا ہو نے اس آدمی سے جو لباس رکھتا تھا کہا ، “بعل کے تمام پرستاروں کے لئے لباس لاؤ۔” اور اس آدمی نے بعل کے سب پرستاروں کے لئے لباس لا یا۔
23 پھر یا ہو اور ریکاب کا بیٹا یہوناداب بعل کی ہیکل میں داخل ہو ئے۔ یا ہو نے بعل کے پرستاروں سے کہا، “چاروں طرف دیکھو اور تسلّی کرو کہ کہیں کو ئی خداوند کا خادم تم میں نہ ہو۔ تسلی کرلو کہ صرف وہی لوگ ہیں جو بعل کی پرستش کر تے ہیں۔” 24 بعل کے پرستار بعل کی ہیکل کے اندر قربانیاں اور جلانے کا نذرانہ پیش کرنے کے لئے اندر گئے۔
لیکن باہر یا ہو کے پاس ۸۰ آدمی انتظار کر رہے تھے۔ یا ہو نے انہیں کہا ، “لوگوں میں کسی کو بھی فرار ہونے نہ دو۔ اگر تم میں سے کسی نے بھی بعل کے پرستاروں کو فرار ہونے دیا تو پھر اس کو اپنی زندگی بطور معاوضہ دینی ہوگی۔”
25 یا ہو اپنی قربانی اور جلانے کا نذرانہ پیش کرنے کا مرحلہ ختم کرتے ہی فوراً اپنے پہرے داروں کو اور سپہ سالاروں کو کہا ، “اندر جاؤ اور بعل کے پرستاروں کو مار ڈالو کسی بھی آدمی کو ہیکل کے باہر زندہ آنے نہ دو۔”
اس لئے سپہ سالاروں نے تیز تلواریں استعمال کیں اور بعل کے پرستاروں کو مارڈا لا۔ پہریداروں اور سپہ سالاروں نے بعل کے پرستاروں کی لا شوں کو باہر پھینک دیا۔پھر پہریدار اور سپہ سالار ہیکل کے اندرونی کمرہ میں گئے۔ 26 وہ یاد گار پتھر کو باہر لائے ، جو بعل کی ہیکل میں تھا اور ہیکل کو جلادیا۔ 27 پھر انہوں نے بعل کے یادگار پتھروں کو تہس نہس کر دیا۔ انہو ں نے بعل کی ہیکل کو تہس نہس نہیں کیا انہوں نے بعل کی ہیکل کو بیت الخلاء بنادیا۔ لوگ ابھی تک اس جگہ کو بیت الخلاء کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔
28 اس طرح سے یاہو نے اسرائیل میں بعل کی پرستش کو ختم کردیا۔ 29 لیکن یاہو پوری طرح سے ان گناہوں سے پلٹا نہیں جو نباط کے بیٹے یر بعام نے بنی اسرائیلیوں کے کرنے کا سبب بنا۔ یا ہو نے بیت ایل اور دان میں سنہرے بچھڑوں کو تباہ نہیں کیا۔
30 خدا وند نے یاہو سے کہا ، “تم نے اچھا کیا تم نے وہی کئے جنہیں میں اچھا کہتا ہوں۔ تم نے اخی اب کے خاندان کو اسی طرح تباہ کر دیا جیسا میں نے تم سے چاہا تھا ، اس لئے تمہاری نسلیں اسرائیل پر چار نسلوں تک حکومت کریں گی۔”
31 لیکن یاہو پورے دل سے خدا وند کے اصولوں کو پورا کرنے میں ہوشیار نہیں تھا۔ یا ہو نے یُربعام کے گناہوں کو کرنا بند نہیں کیا جس نے اسرائیل سے گناہ کروائے تھے۔
32 اس وقت خدا وند نے اسرائیل کے علاقوں کو فتح کرنا شروع کیا۔ ارام کے بادشاہ حزائیل نے بنی اسرائیلیوں کو اسرائیل کی ہر سر حد پر شکست دی۔ 33 حزائیل نے یردن ندی کی مشرقی زمین کو جیت لیا اور جِلعاد کی تمام زمین اور بشمول وہ زمین جو جاد کے خاندانی گروہ کی روبن اور منسّی کی تھی۔ حزائیل نے عرو عیر سے اروناہ کی وادی ہوتے ہو ئے جِلعاد اور بسن تک کی تمام زمینات کو جیت لیا۔
34 وہ تمام عظیم کارنامے جو یا ہو نے کئے وہ کتاب ” تاریخ سلاطین اسرائیل ” میں لکھے ہوئے ہیں۔ 35 یا ہو مر گیا اور اپنے آباؤ اجداد کے ساتھ دفن ہوا۔ لوگوں نے یا ہو کو سا مریہ میں دفن کیا۔ یا ہو کا بیٹا یہو آخز اس کے بعد اسرائیل کا نیا بادشاہ بنا۔ 36 یا ہو نے سامریہ میں اسرائیل پر ۲۸ سال حکو مت کی۔
1:10+آدمی1:10بمعنی نبی2:12+شاید2:12اسکے معنیٰ خدا اور اسکی جنتی فوج( فرشتے )۔3:11+ادبی3:11طور پر ، “الیشع ایلیاہ کے ہاتھوں پر پانی ڈالا۔ ”5:17+نعمان5:17سوچا کہ اسرائیل کی زمین مقدس ہے اس لئے وہ کچھ مٹی لینا چاہتا تھا تاکہ خدا وند کی عبادت اپنے ملک میں کرے۔