18
1 یسوع نے اپنے شاگردوں کو اس کہانی کے ذریعے تعلیم دیتے ہوئے یہ کہا کہ نا امید ومایوس ہوئے بغیر ہمیشہ دعا کرنی چاہئے۔
2 “ایک گاؤں میں ایک منصف رہا کرتا تھا اس کو خدا کا ڈر نہ تھا اور وہ خدا کی پر واہی نہ کیا اور اس بات پر اس نے توجہ نہ دی کہ لوگ اس کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟
3 اسی گاؤں میں ایک بیوہ رہتی تھی۔وہ منصف کے پا س آکر کئی مرتبہ گذارش کر نے لگی کہ یہا ں پر ایک آدمی میرے لئے مسا ئل پیدا کر رہا ہے برائے مہر بانی میرے ساتھ انصاف کرو۔
4 لیکن وہ منصف اس عورت کو ایک عرصے تک مدد کر نا نہ چا ہتا تھا۔لیکن وہ منصف اپنے آپ سے کہا کہ مجھے تو خدا کا ڈر نہیں ہے اور یہ بھی نہ سوچا کہ لوگ اس کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟
5 تب یہ عورت بار بار آتی ہے اور میرے لئے بوجھ بن گئی ہے۔ اگر میں انصاف کے ذریعے اس کا حق دلا ؤں تو یہ عورت مجھے تکلیف نہ دے گی۔ ورنہ وہ مجھے ستا تی ہی رہے گی۔”
6 خدا وند نے کہا، “سنو! کہ اس نا انصافی کر نے والے منصف کی بات میں بھی کچھ معنی اور مطلب ہے۔
7 خدا کے پسندیدہ لوگ رات دن اُسے پکا ر تے ہیں خدا ان کی سنتا ہے اور یقیناً انہیں انصاف دیتاہے اور خداانہیں جواب دینے میں بھی تا خیر نہیں کر تا۔
8 اور میں تم سے یہ کہتا ہوں کہ خدا اپنے بچوں کی جلدی مدد کرتا ہے جب ابن آدم دوبارہ آ ئیں گے تو کیا وہ دنیا میں لوگوں کو پا ئینگے جو اس پر ایمان رکھتا ہو ؟”
9 وہاں پر چند لوگ اپنے آپ کو شریف سمجھتے تھے۔اور یہ لو گ د وسروں کے مقابلے میں اپنے آپ اچھے ہو نے کا ثبوت دینے کی کوشش کر رہے تھے۔یسوع اس کہا نی کے ذریعے انکو تعلیم دینے لگے:
10 “ایک مرتبہ دو آدمی جن میں ایک فریسی اور ایک محصول وصول کر نے والا تھا اور دعا کر نے کے لئے ہیکل کو گئے۔
11 فریسی محصول وصول کر نے والے کو دیکھ کر دور کھڑا ہو گیااور اس طرح فریسی دعا کر نے لگا۔اے میرے خدا میں شکر ادا کرتا ہوں کہ میں دوسروں کی طرح لا لچی نہیں ، بے ایمان نہیں اور نہ ہی محصول وصول کر نے والے کی طرح ہوں۔
12 میں ہفتہ میں دو مرتبہ روزہ بھی رکھتا ہوں اور کہا کہ جو میں کما تا ہوں اور اس میں سے دسواں حصہ دیتا ہوں،
13 محصول وصول کر نے والا وہاں پر تنہا ہی کھڑا ہوا تھا۔اس نے آسمان کی طرف بھی آنکھ اٹھا کر نہ دیکھا بلکہ خدا کے سامنے بہت ہی عاجز ی وانکساری کے ساتھ دعا کر نے لگا اے میرے خدا میرے حال پر رحم فرما ا س لئے کہ میں گنہگار ہوں۔
14 میں تم سے کہتا ہوں کہ بحیثیت راستباز کے اپنے گھر کو لوٹا۔لیکن وہ فریسی راستباز نہ کہلا سکا ہر ایک جو اپنے آپ کو بڑا اور اونچا تصور کرتا ہے وہ گرا دیا جاتاہے اور جو اپنے آپ کو حقیر و کمتر جانتاہے وہ اونچا اور باعزت کر دیا جا ئے گا۔”
(متّی۱۹:۱۳۔۱۵؛مرقس۱۰:۱۳۔۱۶)
15 چند لوگ اپنے چھو ٹے بچوں کو یسوع کے پاس لا ئے تا کہ یسوع ان کو چھوئے لیکن جب شاگردوں نے یہ دیکھا تو لوگوں سے کہا، “بچوں کو نہ لا ئیں۔”
16 تب یسوع نے چھو ٹے بچوں کو اپنے پاس بلا کر اپنے شاگردوں سے کہا ، “چھو ٹے بچوں کو میرے پاس آنے دو اور انکے لئے رکاوٹ نہ بنو۔ کیوں کہ خدا کی بادشاہت ان چھو ٹے بچوں کی طرح رہنے والے لوگوں کی ہو گی۔”
17 میں تم سے سچ کہتا ہوں۔ اور کہا کہ خدا کی باد شاہت کو تمہیں ایک بچے کی حیثیت سے قبول کر نا ہوگا ور نہ تم اس میں ہر گز دا خل نہ ہو سکو گے۔”
(متیّ۱۹:۱۶۔۳۰؛ مرقس۱۰:۱۷۔۳۱)
18 ایک یہو دی قائد نے یسوع سے پو چھا ، “اے نیک استاد ہمیشہ کی زندگی حا صل کر نے کے لئے مجھے کیا کر نا چا ہئے؟۔”
19 یسوع نے اس سے کہا ، “تو مجھے نیک کیوں کہتا ہے ؟ “صرف خدا ہی نیک ہے۔
20 خدا کے احکا مات تجھے معلوم ہی ہیں توزنا نہ کر اور کسی کا قتل نہ کر اور کسی کی چیز کو نہ چرُا دوسرے لوگوں کے با رے میں تو جھوٹ نہ بول اور اپنے والدین کی تعظیم کر۔”
21 تب اس نے جواب دیا ، “میں بچپن ہی سے ان احکا مات کا فرمانبردار ہوں۔”
22 جب یسوع نے یہ سنا تو اس قائد سے کہا ، “تجھے ایک اور کام کرنا ہے وہ یہ کہ تو اپنی ساری جائیداد کو بیچ ڈال اور اس سے حاصل ہو نے والی رقم کو غریبوں میں تقسیم کر۔ تب تجھے جنت میں اس کا اچھا بدلہ ملیگا اور میرے ساتھ چل کر میری پیروی کر۔”
23 جب اس نے یسوع کی باتیں سنیں تو اسے بہت دکھ ہوا کیونکہ وہ بہت ہی دولت مند تھا۔
24 تب یسوع نے اس کو دیکھ کر کہا ، “مالدار لوگوں کا خدا کی بادشاہت میں شامل ہو نا بہت مشکل ہے۔
25 اور کہا ، “اونٹ کا سوئی کے ناکے میں سے پار نکل جانا ممکن ہے جب کہ ایک مالدار کا خدا کی بادشاہت میں داخل ہو نا ممکن نہیں۔”
26 لوگوں نے یسوع کی یہ بات سن کر پو چھا ، “جب ایسا ہے تو نجات کس کو ہو گی۔”
27 یسوع نے انکو جواب دیا ، “وہ کام کہ جو انسانوں کے لئے ممکن نہیں ہے وہ بہ آسانی خدا کر سکتا ہے۔”
28 پطرس نے کہا ، “دیکھو ہم نے تو اپنا سب کچھ چھوڑ کر تیرے پیچھے ہو گئے ہیں۔”
29 تب یسوع نے کہا،“میں تم سے سچ ہی کہتا ہوں کہ خدا کی بادشاہت کی خاطر اپنا گھر ، بیوی ، بھائی ، ماں باپ یا اپنی اولاد کو چھو ڑ نے والا ہر شخص جو اس راہ میں جتنا چھوڑا ہے وہ اس سے زیا دہ پائیگا۔
30 اور کہا کہ وہ اس دنیا کی زندگی ہی میں اس سے کئی گنا بڑھکر اجر پا ئیگا اور اپنی اگلی زندگی میں خدا کے ساتھ وہ ہمیشہ زندہ رہیگا۔”
(متّی۲۰:۱۷۔۱۹؛مرقس۱۰:۳۲۔۳۴)
31 تب یسوع اپنے بارہ رسولوں کو ایک طرف لے جا کر ان سے کہا ، “سنو! ہم یروشلم جا رہے ہیں اور جتنی باتیں نبیوں کے ذریعے سے ابن آدم کے بارے میں لکھی گئی ہیں ہر واقعہ سچا ثابت ہوگا۔
32 اسی کے لوگ اسی کے خلاف ہو کر اس کو غیر یہودی لوگوں کے حوالے کر دیں گے اور وہ اس سے ٹھٹھا کر تے ہو ئے بے رحمی سے اسکے چہرے پر تھو ک دینگے۔
33 اور کہا کہ وہ اسکو کو ڑے سے ماریں گے۔اور اسکو مار ڈالیں گے لیکن وہ اپنی موت کے تیسرے دن موت سے دوبارہ جی اٹھیگا۔”
34 رسولوں کے لئے یہ بات ممکن نہ ہو سکی کہ وہ معنٰی سمجھیں کو شش کر نے کے بعد بھی وہ اس حقیقت کو سمجھ نہ سکے اسلئے کہ اس کے معنیٰ ان کے لئے چھپا دیئے گئے۔
(متی۲۰: ۲۹۔۳۴ ؛مرقس۱۰:۴۶۔۵۲)
35 یسوع جب یریحو شہر کے قریب پہنچے تو راستے کے کنا رے پر ایک اندھا بیٹھا ہوا بھیک مانگ رہا تھا۔
36 اس راہ پر لوگوں کی بھیڑ کی آواز سن کر اس اندھے نے پو چھا، “کیا ہو رہا ہے ؟”
37 لوگوں نے اس سے کہا، “یسوع ناصری یہاں آیا ہے۔”
38 اس اندھے نے چیخ کر کہا ، “اے یسوع داؤد کے بیٹے مہر بانی سے میری مدد کر!”
39 بھیڑ میں سامنے والے لوگوں نے اس اندھے کو ڈانٹا اور کہا کہ وہ باتیں نہ کرے تب اس اندھے نے اور چیخ چیخ کر کہنے لگا ، “اے داؤد کے بیٹے! مہربانی سے میری مدد کر۔”
40 یسوع وہیں کھڑے رہے اور کہا ، “اس اندھے کو میرے پاس لا ؤ!” جب وہ اندھا قریب آیا تو یسوع نے اس سے کہا،
41 “تو مجھ سے کیا چاہتا ہے؟” تب اندھے نے کہا، “خدا وند مجھے بصارت دیدے تا کہ میں دیکھ سکوں۔”
42 یسوع نے اس سے کہا، “لے بصارت واپس لے تو ایمان لایا جسکی وجہ سے تجھے شفاء ہو ئی۔”
43 تب ایسا ہوا کہ وہ اندھا بینا ہو گیا۔ اور وہ خدا وند کی تعریف کرتا ہوا یسوع کے پیچھے ہو گیا۔ اس منظر کو دیکھنے والے تمام لو گ اس معجزے پر خدا کی تعریف کر نے لگے۔