2
(متیّ1:۱۸۔۲۵)
اس زمانے میں قیصر اوگوستس نے رومہ کے اقتدار کی حدود میں آنے والے تمام شہروں میں مردم شماری کروانے کا حکم دیا۔ یہ پہلی مردم شماری تھی جبکہ کورنیس ملک سوریہ کا گورنر تھا۔ سب لوگ اپنے اپنے ناموں کو اندراج کروانے کیلئے اپنے اپنے گاؤں کو جا نا شروع کئے۔
اس وجہ سے یوسف بھی گلیل کے ناصرت نام کے گاؤں سے نکل کر یہودا ہ کے بیت اللحم گاؤں کو گئے۔ بیت اللحم داؤد کا شہر کہلاتا ہے یوسف چونکہ داؤد کے خا ندان کا تھا اسی لئے داؤد کے گاؤں بیت اللحم کو گیا۔ وہ اپنے ساتھ مریم کو بھی اندراج کے لئے لے گیا۔ جبکہ اس سے اس کی سگائی ہو چکی تھی وہ حاملہ بھی تھی۔ وہ جب بیت اللحم میں تھے تو مریم کے وضع حمل کا وقت آگیا۔ اس کا پہلوٹھا بچہ پیدا ہوا انہیں سرا ئے میں کوئی جگہ نہ ملی۔ اسی لئے مریم نے بچہ کو کپڑے میں لپیٹ کر جانوروں کے باندھنے کی وہ جگہ جہاں جانور گھاس وغیرہ کھاتے ہیں بچے کو اس میں سلا دیا۔
اس رات اسی علاقے میں چند چرواہے کھیتوں سے قریب اپنے ریوڑ کی نگرانی کر رہے تھے۔ خداوند کا ایک فرشتہ چرواہوں کے سامنے موجود تھا انکے اطراف خداوند کا جلال چمک رہاتھا۔چرواہے بہت زیادہ گھبرا گئے۔ 10 فرشتہ نے ان سے کہا ، “خوفزدہ مت ہو میں تمہارے لئے خوش خبری لا رہاہوں جوتم سب لوگوں کے لئے بڑی خو شیاں لا ئے گی۔ 11 آج کے دن تمہا رے لئے داؤد کے گاؤں میں ایک نجات دہندہ پیدا ہوا ہے یہ مسیح ہی خداوند ہے۔ 12 کپڑے میں لپیٹا ہوا ایک بچہ چرنی میں سویا ہوا تم دیکھوگے تم کو پہچا ننے کیلئے یہی نشا نی ہو گی۔”
13 اچانک آسمان سے فرشتوں کی بہت بڑی تعداد آئی اور پہلے والے فرشتہ کے ساتھ سب شامل ہو گئے۔ سب فرشتے خدا کی حمدوثنا کہتے تھے۔
 
14 “عالمِ بالا میں خدا کی تمجید ہو
اور زمین پر ان آد میوں میں جن سے وہ راضی ہے صُلح۔”
 
15 فرشتہ چرواہوں کے پاس آسمان پر لوٹے تو چرواہوں نے ایک دوسرے سے کہا ، “ہم اسی وقت بیت اللحم جائیں گے اور خداوند نے ہمیں جس واقعہ کو معلوم کرایا ہے اس کو دیکھیں گے۔”
16 پس انہوں نے جلدی جاکر مریم اور یوسف کو دیکھا اور چرنی میں بچے کو دیکھا۔ 17 جب چرواہوں نے بچہ کو دیکھا اس کے بارے میں فرشتوں نے جو کچھ معلوم کروایا تھا بچے کے متعلق اس کو بیان کیا۔ 18 وہ سب چرواہوں نے ان سے جو کچھ کہا اس کو سن کر وہ حیرت زدہ ہوئے۔ 19 مریم نے ان واقعات کو اپنے دل ہی میں رکھا اور انکے بارے میں سوچنا شروع کیا۔ 20 چرواہوں نے جن واقعات کو سنا اور دیکھا تھا اس کے لئے وہ خدا کی تعریف اور شکر کر تے ہوئے اپنی جگہ چلے گئے جہاں انکی بکریاں تھیں۔اور یہ سب کچھ ویسا ہی ہوا تھا جیسا کہ فرشتہ نے کہا تھا۔
21 جب بچہ آٹھ دن کا ہوا تو اسکا ختنہ کیا گیا۔پھر اسکا نام “یسوع” رکھا گیا۔مریم کا حاملہ ہونے سے پہلے فرشتے نے بھی اسکا یہی نام رکھنے کے لئے کہا تھا۔
22 پاکی کے بارے میں موسٰی کی شریعت میں دی گئی تعلیم کو مریم اور یوسف کے لئے پورا کرنے کا وقت آیا۔یسوع کو خدا وند کی نذر کرنے کے لئے یوسف اور مریم دونوں اسکو یروشلم لے آئے۔ 23 کیوں کہ خدا کے قانون میں لکھا ہے کہ “ہر خاندان میں پہلوٹھا لڑکا ہو تو اسکو خدا وند کے لئے نذرانہ کے طور پر پیش کرنا چاہئے۔ 2:23 ہر۔۔۔ چاہئے خروج 24 خدا وند کا قانون یہ بھی کہتا ہے کہ “دو کبوتروں یا دو فاختاؤں کو بطور قربانی پیش کرنا چاہئے۔” 2:24 دو۔۔۔ چاہئے احبار
اس وجہ سے یوسف اور مریم دونوں یروشلم کو گئے۔
25 شمعون نام کا ایک آدمی یروشلم میں رہتا تھا وہ بہت ہی اچھا او ر مذہبی آدمی تھا شمعون اس بات کا منتظر تھا کہ کب خدا اسرائیل کی مدد کریگا۔اُس میں روح القدُس تھا۔ 26 روح ا لقدس نے شمعون سے کہا ، “خداوند کی جانب سے بھیجے جانے والے مسیح کو بغیر دیکھے تو نہیں مریگا۔ 27 شمعون روح القدس کی رہنمائی سے ہیکل کو آیا تاکہ یہودی شریعت کی ضرورتوں کو پورا کرے مریم اور یوسف دونوں ہیکل کو گئے اور وہ بچّہ یسوع کو بھی ہیکل میں لے آئے۔ 28 شمعون بچّہ کو اپنے ہاتھوں میں اٹھا کر خدا کی تعریف اس طرح کرنے لگا:
 
29 “خدا وند نے اپنے وعدہ کے مطابق سکون سے مرنے کے لئے اپنے خادم کو اجازت دے دی۔
30 میں نے خود اپنی آنکھوں سے تیری نجات کو دیکھا ہے۔
31 تو نے تمام لوگوں کے لئے اسکو تیّار کردیا ہے۔
32 وہ غیر یہودیوں کو تیرا راستہ بتا نے کے لئے نور ہوگا
اس کی وجہ سے تیرے لوگوں کو اسرائیل میں جلال ملیگا۔”
 
33 شمعون نے بچّے سے جو باتیں کہیں ان باتوں کو سن کر اس کے ماں باپ کو بڑا تعجب ہوا۔ 34 تب شمعون نے ان کو دعائیں دیں یسوع کی ماں مریم سے کہا ، “اس بچّے کی وجہ سے یہودیوں میں کئی گرینگے اور کئی اٹھیں گے۔ اور بعض اسکو قبول نہ کریں گے۔ یہ خدا کی جانب سے نشانی ہوگی جس کو کچھ لوگ رد کریں گے۔ 35 لوگ جن پوشیدہ باتوں کو سوچیں گے وہ ظاہر ہو جائے گی۔اور ایک تلوار تیری جان کو بھی چھید دیگی۔”
36 ہیکل میں حناّ نامی ایک نبیہ تھی۔ وہ آثر نام قبیلہ کے فنو ایل کے خا ندان سے تعلق رکھتی تھی۔حناّہ بہت عمر رسیدہ ہو چکی تھی۔ وہ اپنی شادی کے سات سال میں اپنے شوہر کو کھو چکی تھی۔ 37 تب اپنی باقی ساری عمر بیوہ رہ کر گذاری اس وقت وہ چوراسی سال کی تھی۔ حناّ ہ ہمیشہ ہیکل ہی میں رہتی تھی وہ اور کہیں نہیں جاتی تھی۔ وہ روزہ رکھتی تھی اور رات دن دُعا کرتے ہوئے خدا کی عبادت کرتی تھی۔
38 وہ اسی وقت وہاں پہونچ کر خدا کا شکر ادا کی اور لوگوں کو یسوع کے بارے میں کہی جو اس نجات کے منتطر تھے جو خدا یروشلم کو دینے والا تھا۔
39 خداوند کی شریعت کے تمام احکامات کو پورا کرنے کے بعد یوسف اور مریم گلیل علاقے میں اپنے خاص گاؤں ناصرت کو واپس لوٹے۔ 40 اس دوران بچّہ بڑا اور طاقتور ہو رہا تھا۔ اور حکمت سے بھی معمور ہو رہا تھا اور خدا کا فضل و کرم اسکے ساتھ تھا۔
41 ہر سال یسوع کے ماں باپ فسح کی تقریب منانے یروشلم کو جایا کرتے تھے۔ 42 جب یسوع کی عمر بارہ برس کی ہوئی تو وہ ہمیشہ کی طرح فسح کی تقریب منانے کے لئے یروشلم کو گئے۔ 43 تقریب کا دن گزر جانے کے بعد وہ اپنے گھر کے سفر پر روانہ ہوئے لیکن بچّہ یسوع یروشلم ہی میں رک گئے اسکے ماں باپ کو اس بات کا علم نہ تھا اور وہ سمجھے کہ شاید وہ مسافرین کے گروہ میں ہوگا۔ 44 یوسف اور مریم دونوں نے د ن بھر کا سفر کیا جب وہ بچّہ کو نہ پائے تو اپنے خاندان اور اپنے دوستوں رشتہ داروں میں اسکو تلاش کرنے لگے۔ 45 لیکن وہ کہیں بھی یسوع کو نہ پائے تو وہ دوبارہ اسکو ڈھونڈنے کے لئے یروشلم گئے۔
46 تین دن گزر نے کے بعد انہوں نے اس کو دیکھا۔ یسوع ہیکل میں معلّمین شریعت کے ساتھ بیٹھ کر انکی تعلیم کو بغور سن رہا تھا۔ اور حسب ضرورت ان سے سوالات بھی کر رہا تھا۔ 47 اس کی باتوں کو سن کر مزید اسکی سمجھ و فہم اور اسکے دانشمندانہ جوابات پر وہ سب حیرت میں پڑ گئے۔ 48 یسوع کے ماں با پ اس کو وہاں پاکر تعجب ہو گئے۔ مریم نے اس سے کہا ، “بیٹے تو نے ہم سے ایسا کیوں کیا ؟ تیرے باپ اور میں تیرے بارے میں بڑے فکر مند ہوئے تھے۔ اور ہم تجھے ڈھونڈتے رہے۔”
49 یسوع نے ان سے کہا تم نے مجھے کیوں تلاش کیا ؟ میرے باپ کا کام جہاں ہوتا ہے وہاں مجھے رہنا چاہئے۔ 50 لیکن جو کچھ اس نے کہا اسکا مطلب ان کی سمجھ میں نہ آیا۔
51 یسوع انکے ساتھ ناصرت کو آیا اور انکا فرماں بردار رہا اس کی ماں نے ان تمام باتوں کو اپنے دل ہی میں رکھا تھا۔ 52 یسوع علمی صلاحیت میں اور جسمانی طور پر دن بدن بڑھتا رہا خدا اور لوگ اس سے خوش ہوئے۔
2:23+خروج2:23۱۲-۲:۱۳2:24+احبار2:24۸:۱۲