23
(متیّ۲۷:۱۔۲،۱۱۔۱۴؛مرقس۱۵:۱۔۵؛ یوحناّ۱۸:۲۸۔۳۸)
1 تب ایسا ہوا کہ وہ سب جو وہاں جمع تھے اٹھے اور یسوع کو پیلا طس کے پاس لے گئے۔
2 وہ سبھی یسوع پر الزامات لگانا شروع کئے اور پیلا طس سے کہنے لگے ، “یہ آدمی ہما رے لوگوں کو گمراہی کی را ہوں پر چلنے کے واقعات سنا تا تھا۔ اور قیصر کو محصول ادا کر نے کا مخا لف ہے اس کے علا وہ یہ اپنے آپ کو باد شاہ مسیح بھی کہہ لیتا ہے۔”
3 پیلا طس نے یسوع سے پو چھا ، “کیا تو یہودیوں کا بادشاہ ہے؟” یسوع نے جواب دیا، “یہ بات توُ ہی تو کہتا ہے۔”
4 پیلاطس نے کاہنوں کے رہنما اور لوگوں سے کہا، “میں اس میں کو ئی غلطی نہیں پا تا کہ اس کے خلاف کو ئی الزام لگائیں۔
5 اس بات پر انہوں نے اصرار سے کہا، “اس نے یہوداہ کے تمام علا قے میں تعلیم دے کر لوگوں میں ایک قسم کا انقلاب برپا کیا ہے۔ اس کا آغاز اس نے گلیل میں کیا تھا وہ اب یہاں بھی آیا ہے۔”
6 پیلاطس اس کو سن کر پو چھا، “کیا یہ گلیل کا باشندہ ہے۔”
7 پیلاطس کو یہ بات معلوم ہو ئی کہ یسوع ہیرو دیس کے حکم کے تا بع ہے اور اس دوران ہیرودیس یروشلم ہی میں مقیم تھا۔ جس کی وجہ سے پیلاطس نے یسوع کو اس کے پاس بھیج دیا۔
8 جب ہیرودیس نے یسوع کو دیکھا تو بہت خوش ہوا۔کیوں کہ وہ یسوع کے بارے میں سب کچھ سن چکا تھا اور عرصہ دراز سے وہ چاہتا تھا کہ و ہ یسوع سے کو ئی معجزہ دیکھے۔
9 ہیرو دیس نے یسوع سے کئی سوالات کئے لیکن یسوع نے ان میں سے ایک کا بھی جواب نہ دیا۔
10 کاہنوں کے رہنما اور معلّمین شریعت وہاں کھڑے تھے اور وہ یسوع کی مخالفت میں چیخ و پکار کرر ہے تھے۔
11 تب ہیرودیس اور اس کے سپا ہی یسوع کو دیکھ کر ٹھٹھا کر نے لگے اور وہ یسوع کو ایک چمکدار پو شاک پہنا کر ٹھٹھا کر نے لگے پھر ہیرودیس نے یسوع کو پیلا طس کے پاس دوبارہ لو ٹا دیئے۔
12 اس سے قبل کہ پیلا طس اور ہیرودیس ایک دوسرے کے دشمن تھے۔اور اس دن سے ہیرودیس اور پیلاطس ایک دوسرے کے دوست ہو گئے۔
( متّی۲۷:۱۵۔۲۶؛ مرقس۱۵:۶۔۱۵؛یوحنا۱۸:۳۹۔۱۹:۱۶)
13 پیلا طس نے کا ہنوں کے رہنما کو یہودی قائدین کو اور دیگر لوگوں کو ایک ساتھ جمع کیا۔
14 اس نے ان سے مخاطب ہو کر کہا تم نے اس آدمی کو میرے پاس لا یا تم سبھوں نے کہا تھا یہ لوگوں کو ورغلا رہا ہے لیکن میں نے تو تم سب کے سامنے اس کی تفتیش کی۔ لیکن میں نے تو اس میں کسی بھی قسم کی غلطی اور قصور کو نہ پایا۔ اور تمہارے وہ تمام الزامات جو تم نے اس پر لگائے ہیں صحیح نہیں ہیں۔
15 اسکے علا وہ ہیرودیس نے بھی اس میں کو ئی غلطی اور جر م کو نہ پا یا اور ہیرو دیس نے یسوع کو ہمارے پاس پھر دو بارہ بھیج دیا ہے۔ دیکھو یسوع نے کو ئی غلطی نہیں کی ہے۔ اس لئے اسے موت کی سزا بھی نہیں ہو نی چا ہئے۔
16 پس میں اسے سزا دیکر چھوڑ دونگا
17 + 23:17 آیت ۱۷ لوقا کے چند یونانی نسخوں میں ۱۷ویں آیت شامل کردی گئی ہے – جو اس طرح ہے “ہر سال فسح کی تقریب کے موقع پر پیلاطس کو لوگوں کے لئے ایک مجرم کو رہا کرنا ہوتا تھا۔”
18 لیکن تمام لوگوں نے چیخنا شروع کردیا “اسکو قتل کرو! اور برابّاس کو آزاد کرو۔”
19 چونکہ برابّاس نے شہر میں ہنگا مہ اور فساد برپا کیا تھا جس کی وجہ سے وہ قید میں تھا۔ اور اس نے چند لوگوں کا قتل بھی کیا تھا۔
20 پیلا طس یسوع کو رہا کر وانا چاہتا تھا۔اس لئے دوبارہ پیلا طس نے لوگوں سے مخاطب ہو کر کہا کہ یسوع کو چھو ڑنا ہو گا۔
21 لیکن انہوں نے پھر زور سے پکار کر کہا ، “اس کو صلیب پر چڑھا دو، اسکو صلیب پر چڑھا دو!”
22 تیسری مرتبہ پیلا طس نے لوگوں سے کہا کیوں ؟ اس نے کس جرم کا ارتکاب کیا ہے ؟ اسکو قتل کرانے کے لئے مجھے کو ئی وجہ بھی نظر نہیں آتی۔ اور کہا کہ اس کو سزا دے کر چھوڑ دیتا ہوں۔”
23 لیکن ان لوگوں نے اپنی چیخ و پکار کو جاری رکھتے ہو ئے مطالبہ کیا کہ یسوع کو مصلوب کیا جائے۔ انکا شور و غل اور بڑھنے لگا۔
24 پیلاطس نے انکی خواہش کو پورا کرنے کا عزم کر لیا۔
25 لوگ برابس کی رہائی کی مانگ کر نے لگے۔ فتنہ و فساد پیدا کرنے کی وجہ سے اور قتل کر نے کی وجہ سے بر ا با س قید میں رہا۔ پیلاطس نے برابس کو رہا کرکے یسوع کو لوگوں کے حوالے کردیا تا کہ وہ لوگ جو چاہے اسکے ساتھ سلوک کرے۔
(متی۲۷:۳۲۔۴۴؛مرقس۱۵:۲۱۔۳۲؛یوحنا۱۹:۱۷۔۲۷)
26 جب وہ یسوع کو قتل کر نے کے لئے جا رہے تھے تو اسوقت کھیت سے شہر کو آتے ہو ئے شمعون نام کے آدمی کو لوگوں نے دیکھا اور شمعون کرینی باشندہ تھا۔ یسوع کی صلیب اٹھا ئے ہو ئے شمعون کو یسوع کے پیچھے پیچھے چلنے کے لئے سپاہیوں نے مجبور کیا۔
27 بیشمار لوگ یسوع کے پیچھے ہو ئے ان میں عورتوں کا کثیر مجمع بھی تھا۔ وہ یسوع کے دکھ اور غم میں سینہ پیٹ کر ماتم کر نے لگیں۔
28 تب یسوع نے ان عورتوں کی طرف پلٹ کر کہا، “اے یروشلم کی خواتین! میری خاطر مت روؤ۔ تم اپنے لئے اور اپنے بچوں کے لئے روؤ۔
29 لوگوں کو یہ کہنے کا وقت آئیگا کہ بانجھ عورتیں خوش نصیب ہو ں گی۔ نہ جننے والی عورتیں اورنہ دودھ پلا نے والی عورتیں بھی خوش نصیب ہوں گی۔
30 تب لوگ پہاڑوں سے کہینگے کہ ہم پر گر جا! اور پہاڑیوں سے کہیں گے کہ ہمیں چھپا لے-+ 23:30 اِقتِباس ہوسیع ۸:۱۰
31 زندگی چین و سکون والی ہو تو لوگ اس طرح سلوک کریں گے اور اگر زندگی تکالیف و مصائب میں مبتلا ہو تو لوگ کیا کریں گے؟”
32 یسوع کے ساتھ دو اور مجرم اور بد کار لوگوں کو قتل کر نے کا انہوں نے ارادہ کیا۔
33 یسوع کو اور ان دو بد کاروں کو وہ “کھوپڑی”نام کے مقام پر لے گئے وہاں پر سپاہیوں نے یسوع کو مصلوب کیا اور مجرموں کو صلیب میں جکڑدیا۔ ایک کو یسوع کی داہنی طرف اور دوسرے اس کی کو با ئیں طرف جکڑ دیا۔
34 یسوع نے دعا کی کہ اے میرے باپ ان کو معاف کر دے کیوں کہ وہ نہیں جانتے کہ وہ کیا کر رہے ہیں۔”
سپاہی قرعہ ڈالے اس لئے کہ یسوع کے کپڑے کس کو ملنے چاہئے۔
35 لوگ دیکھ تے ہوئے وہاں کھڑے تھے۔ یہودی قائدین نے یسوع کو دیکھتے اور ٹھٹھا کر تے۔ اور انہوں نے کہا، “اگر یہ خدا کا منتخب مسیح ہے تو اپنے آپ کو بچا لے کیا اس نے دوسروں کو نہیں بچایا ؟”
36 سپاہی بھی یسوع کا مذاق کر نے لگے اور یسوع کے قریب آکر سرکہ کو دیتے ہوئے کہا۔
37 “اگر تو یہودیوں کا بادشاہ ہے تو اپنے آپ کو بچا۔”
38 صلیب کے اوپر نمایاں جگہ پر لکھا ہوا تھا کہ “یہ یہودیوں کا بادشاہ ہے۔”
39 ان دو بدکاروں میں سے ایک نے چیخ و پکار کر تے ہوئے یسوع سے کہا کہ کیا تو مسیح نہیں ہے ؟ “اگر تو ایسا ہے تو اپنے آپ کو اور ہم کو کیوں نہیں بچاتا ؟”
40 لیکن دوسرا بد کار نے اس پر تنقید کی اور کہا تجھے خدا سے ڈرنا چاہئے اس لئے کہ ہم سب جلدی ہی مرنے والے ہیں!
41 تو اور میں مجرم ہیں ہم نے جو غلطی کی ہے اسکی سزا بھگتنا چاہئے اور کہا کہ لیکن یہ آدمی نے کو ئی جرم نہیں کیا ہے۔”
42 تب اس نے کہا، “اے یسوع! جب تو اپنی حکومت قائم کریگا تو مجھے یاد کرنا!”
43 يسوع نے کہا، “سن! ميں تجھ سے سچ کہتا ہوں آج ہي کے دن تو ميرے ساتھ جنت ميں جائيگا۔”
(متّی۲۷:۴۵۔۵۶؛مرقس۱۵:۳۳۔۴۱؛یوحنا۱۹:۲۸۔۳۰)
44 اسی درمیان میں لگ بھگ دوپہر ہوگیا۔ لیکن پورا علاقہ غالباً تین بجے تک تاریکی میں ڈوب گیا۔
45 سورج کی روشنی ہی نہ رہی ہیکل کا پر دہ دوحصّوں میں بٹ کر پھٹ گیا۔
46 تب یسوع نے اونچی آواز میں کہا ، “اے میرے باپ! میں میری رُوح کو تیرے حوالے کرتا ہوں” یہ کہنے کے بعد وہ انتقال کر گئے۔
47 وہاں پر مو جو د فوجی افسر نے سا را واقعہ دیکھا اور کہا ، “بے شک یہ را ستباز ہے” اور خدا کی تمجید کر نے لگا۔
48 اس واقعہ کو دیکھنے کے لئے کئی لوگ شہر کے با ہر آئے ہو ئے تھے۔ اور جب لوگوں نے یہ دیکھا تو بہت افسوس کر تے ہوئے واپس ہوئے۔
49 یسوع کے قریبی دوست وہاں پر مو جو د تھے گلیل سے یسوع کے پیچھے پیچھے چلنے والی چند عورتیں بھی وہاں تھیں وہ سب صلیب سے دور کھڑی ہو کر اس سا رے واقعہ کو دیکھ رہی تھیں۔
(متیّ۲۷:۵۷۔۶۱؛مرقس۱۵: ۴۲۔۴۷؛یوحناّ۱۹:۳۸۔۴۲)
50-51 ا رمتیہ یہودیوں کاایک گاؤں تھا۔اور یوسف اس گاؤں کا باشندہ تھا یہ ایک بڑا مذ ہبی آدمی تھا۔ اور یہ خدا کی بادشاہت کی آمد کے انتظار ہی میں تھا۔ یوسف یہودیوں کے کلیسا کا ایک رکن تھا۔جب دوسرے یہودی قائدین نے یسوع کو قتل کر نے کا فیصلہ کیا تو یہ اس سے اتفاق نہ کیا۔
52 یوسف پیلا طس کے پاس گیا اور اس سے گذارش کی کہ وہ یسوع کی لاش اسے دیدے۔
53 اس نے یسوع کی لاش کو صلیب سے اتار کر اور ایک بڑے کپڑے میں لپیٹ کر چٹان کے نیچے کھودی گئی قبر میں اتار دیا۔ اور اس قبر میں اس سے پہلے کبھی بھی اور کسی کو دفن نہیں کیاگیا تھا۔
54 وہ تیاری کا دن تھا۔سورج غروب ہوا تو سبت کے دن کا آغاز ہوا تھا۔
55 وہ تمام عورتیں جو گلیل سے یسوع کے ساتھ آئی تھیں۔ یوسف کے پیچھے ہو گئیں تا کہ وہ قبر کو اور یسوع کی لاش کو رکھی گئی جگہ کو دیکھ لیں۔
56 تب دو عورتیں یسوع کی لاش پر لگا نے والے خوشبو کی چیزیں اور دیگر لواز مات تیار کر نے کے لئے چلی گئیں۔سبت کے دن انہوں نے آرام کیا۔موسیٰ کی شریعت کے مطابق سبت کے دن تمام لوگ یہی کرتے ہیں۔