4
( متّی۴:۱۔۱۱ ؛ مرقس۱:۱۲۔۱۳)
1 یسوع دریائے یردن سے واپس لوٹے۔ وہ ر ُ وح القدس سے معمور تھے رُوح یسوع کو جنگل و بیا بان میں سیر کرا تا رہا۔
2 وہاں ابلیس انکو چالیس دنوں تک اکساتا رہا ان دنوں یسوع نے کچھ نہ کھا یا اس کے بعد یسوع کو بہت بھوک لگی۔
3 تب ابلیس نے یسوع سے کہا، “اگر تو خدا کا بیٹا ہے تو حکم کر اس پتھر کو کہ روٹی ہوجا۔”
4 تب یسوع نے جواب دیا کہ صحیفوں میں لکھا ہے:
“لوگ صرف روٹی کھا کر جینے کے لئے نہیں ہیں” استثناء۸:۳
5 تب ابلیس یسوع کو ساتھ لے گیا اور ایک ہی لمحہ میں دنیا کی حکومتوں کی آن بان کو دکھا یا اور کہا ،
6 “ان تمام حکومتوں کو اور ان کے کل اختیارات کو اور ان کی جلال کو میں تجھے دونگا یہ تمام چیزیں میرے اختیار میں ہیں اور میں جس کو چاہوں یہ دے سکتا ہوں۔
7 “اگر تو میری عبادت کریگا تو میں یہ سب کچھ تجھے دونگا۔”
8 اس پر یسوع نے جواب دیا صحیفوں میں لکھا ہے کہ،
“تجھے تو صرف
خداوند اپنے خدا کی عبادت کرنی ہوگی۔ ”استثناء۶:۱۳
9 تب ابلیس یسوع کو یروشلم لے گیا اور یسوع کو ہیکل کے کسی بلند ترین مقام پر کھڑا کیا اور کہا، “اگر توخدا کا بیٹا ہے تو نیچے کود جا! کیوں کہ یہ صحیفوں میں لکھا ہے:
10 خدا تیری حفاظت کرنے کے لئے اپنے فرشتوں کو حکم دیگا۔ زبور۹۱:۱۱
11 یہ بھی لکھا ہوا ہے:
“کہیں ایسا نہ ہو کہ تیرے پیروں کو پتّھر کی ٹھوکر لگے
وہ اپنے ہاتھوں سے تجھے اٹھا لیں گے۔” زبور۹۱:۱۲
12 اس پر یسوع نے جواب دیا، “لیکن یہ بھی لکھا ہے۔
تمہیں خداوند خدا کی آزمائش کرنا نہیں چاہئے۔” استثناء۶:۱۶
13 ابلیس نے ہر طرح سے یسوع کو ا ُ کسایا پھر اسکے بعد ایک مناسب وقت کے انتظار میں اسکو چھوڑ کر چلا گیا۔
( متّی۴:۱۲۔۱۷؛مرقس۱:۱۴۔۱۵)
14 یسوع روح القدس کی طاقت سے معمور ہوکر گلیل کو واپس ہوئے۔ یسوع کی خبر گلیل کے اطراف والے علاقے میں پھیل گئی۔
15 یسوع نے یہودی عبادت گاہوں میں تعلیم دینی شروع کی سبھی لوگ اس کی تعریف کر نے لگے۔
(متّی۱۳:۵۳۔۵۸؛مرقس۶:۱۔۶)
16 یسوع اپنی پر ورش پائے ہوئے مقام ناصرت کے سفر پر نکلے۔ رواج کے مطابق وہ سبت کے دن یہودی عبادت گاہ پہونچے یسوع پڑھنے کے لئے اٹھ کھڑے ہوئے۔
17 یسعیاہ نبی کی کتاب اس کو پڑھنے کے لئے دی گئی تھی اور یسوع نے اس کتاب کو کھولا اور اس صحیفے کو دیکھا جس میں لکھا تھا:
18 “خداوند کی روح مجھ میں ہے
غریب لوگوں تک اسکی خوشخبری کو پہنچانے کے لئے
خدا نے مجھے منتخب کیا ہے گنہگار لوگوں کے لئے تم چھٹکارہ پائے
اور اندھوں کو بینائی پا نے کی خبر سناؤں۔
کچلے ہوؤں کو آزاد کروں۔
19 اور سال مقبول کی منادی کے لئے جس میں خداوند اپنی اچھائیاں دکھانے کے لئے اس نے مجھے بھیجا ہے۔” یسعیاہ ۶۱:۱۔۲
20 اس حصّہ کو پڑھنے کے بعد یسوع اس کتاب کو بند کر کے یہودی عبادت گاہ کے خادم کے ہاتھ میں دیکر بیٹھ گئے اس یہودی عبادت گاہ میں موجود ہر شخص یسوع ہی کو توجہ سے دیکھ رہے تھے۔
21 تب یسوع نے ان سے کہا ، “میں ابھی جن باتوں کو پڑھ رہا تھا ان باتوں کو تم لوگوں نے سنا اور آج یہ مکمل ہو گئی۔”
22 تمام لوگوں نے یسوع کی تعریف کرنی شروع کی وہ اس کی میٹھی اور مؤثر باتوں کو سن کر کہنے لگے “ان کا اس قسم کی باتیں کر نا کس طرح ممکن ہو سکتا ہے ؟ اور کیا یہ یوسف کا بیٹا نہیں ہے ؟”
23 یسوع نے ان سے کہا ، “میں جانتا ہوں کہ تم یہ حکایت مجھ سے کہوگے تم تو حکیم ہو اس لئے پہلے اپنے آپکو تو اچھا کرلو یہ ضرب المثل میں جانتا ہوں کہ تم کہنا چاہتے ہو“تو نے کفر نحوم میں جن نشانیوں کو بتا یا تھا ان کے بارے میں ہم نے سنا تھا انہیں نشانیوں کو تو اپنے خاص گاؤں میں کر دکھا “ا س طرح تم کہنا چاہتے ہو۔”
24 “میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ نبی اپنے خاص گاؤں میں مقبول نہیں ہوتا۔
25 میں سچ کہتا ہوں کہ ایلیاہ کے دور میں ساڑھے تین سال کے لئے اسرائیل کے علا قے میں بارش نہیں ہوئی۔ ملک کے کسی حصّہ میں اناج نہ رہا اس وقت اسرائیل میں بہت سی بیوائیں تھیں۔
26 لیکن ایلیاہ کو کسی بیوہ کے پاس نہیں بھیجا لیکن صیدا ملک سے ملا ہوا صاریت گاؤں کی صرف ایک بیوہ کے پاس بھیجا گیا۔
27 الیشع نبی کے زمانے میں اسرائیل میں کئی کوڑھی رہتے تھے لیکن ان میں سے ملک شا م کے نعمان کے سوائے کسی کو شفاء نہ ہوئی۔
28 تمام لوگ جو یہودی عبادت گاہ میں موجود تھے انہوں نے ان باتوں کو سنا اور بہت غصّہ ہوئے۔
29 یسوع کو شہر سے باہر نکال دیا اور وہ شہر ایک پہا ڑی علاقے پر بنا ہوا تھا وہ لوگ یسوع کو پہاڑ کی چوٹی پر لے جاکر وہاں سے نیچے دھکیل دینا چاہتے تھے۔
30 لیکن یسوع ان کے درمیان سے ہوتے ہوئے نکل گئے۔
(مرقس۱:۲۱۔۲۸)
31 یسوع گلیل کے کفر نحوم نام کے گاؤں کو گئے سبت کے دن یسوع نے لوگوں کو تعلیم دی۔
32 یسوع کی تعلیم کو سنکر وہ بہت حیرت زدہ ہوئے کیونکہ وہ با اختیار گفتگو کر رہے تھے۔
33 یہودی عبادت گاہ میں بد رُ وح کے اثرات والا ایک آدمی تھا وہ اونچی آواز میں پکار رہا تھا۔
34 “اے یسوع ناصری تو ہم سے کیا چاہتا ہے ؟ تو ہمارے لئے کیوں پریشان ہے ؟ ہمارے تمہارے درمیان کیا ہو رہا ہے اور کیا تو ہمیں تباہ کرنے کے لئے یہاں آیا ہے ؟ میں جانتا ہوں تو کون ہے تو خدا کی طرف سے بھیجا گیا ایک مقدس ہے۔
35 لیکن یسوع نے اس بد رُوح کو کہا ، “چپ ہو جا اس کو چھوڑ کر باہر چلا جا” بد رُوح اسکو تمام لوگوں کے سامنے نیچے گرا کر کسی قسم کا نقصان پہنچائے بغیر چھوڑ کر چلی گئی۔
36 لوگ کافی حیران ہوئے اور ایک دوسرے سے گفتگو کر نی شروع کی “یہ کیسی باتیں ہیں وہ اپنے اختیارات سے اور اپنی قوّت سے بد رُوحوں کو حکم دیتا ہے تو وہ چھوڑ کر چلی جاتی ہیں۔”
37 اس طرح یسوع کی خبر پوری سر زمین میں پھیل گئی۔
(متّی۸:۱۴۔۱۷؛متّی۱:۲۹۔۳۴)
38 تب یسوع یہودی عبادت گاہ سے نکل کر شمعون کے گھر کو چلے گئے شمعون کی ساس تیز بخار میں مبتلا تھی اس کی مدد کرنے کے لئے وہاں پر موجود لوگ اس سے گزارش کر نے لگے۔
39 یسوع اسکے سرہانے کھڑے ہوئے اور اس نے بخار کو جھڑکا کہ وہ اس عورت سے دور ہو جائے اور فورا ً وہ صحت یاب ہو گئی وہ کھڑی ہو کر انکی خدمت کرنی شروع کی۔
40 غروب آفتاب کے بعد لوگ اپنے بیمار دوست و رشتہ داروں کو یسوع کے پاس لائے انکو مختلف قسم کی بیماریاں لاحق تھیں۔ ہر مریض کے اوپر یسوع نے اپنا ہاتھ رکھ کر انکو شفاء دی۔
41 کئی لوگوں پر سے بد رُوحیں چلّاتی ہوئی باہر نکل آئیں “تو خدا کا بیٹا ہے” یہ کہتے ہوئے چیخ کر چھوڑ کر چلی گئی تب یسوع نے ان بد روحوں کو سختی سے حکم دیا کہ وہ کوئی بات نہ کریں اور بد روحوں کو معلوم ہو گیا کہ یہ یسوع ہی “مسیح” ہے۔
(متیٰ۱:۳۵۔۳۹)
42 دوسرے دن یسوع غیر آباد جگہ گئے لوگوں نے انکو ڈھونڈنا شروع کئے اور وہاں پہنچے جہاں وہ تھے وہ اس بات کی کوشش کرنے لگے کہ یسوع انکو چھوڑ کر نہ جائے۔
43 لیکن یسوع نے ان سے کہا ، “مجھے دوسرے گاؤں کو بھی جاکر خدا کی بادشاہی کی خوشخبری سنانی ہے میں صرف اس مقصد کے لئے بھیجا گیا ہوں۔”
44 پھر یسوع یہوداہ کی عبادت گاہوں میں تبلیغ کرنے لگے۔