3
میں ایک ایسا شخص ہوں جس نے بہت سی مصیبتیں جھیلی ہیں۔
خداوند کے غصّہ تلے میں نے بہت سی تکلیف دہ سزا ئیں جھیلی ہیں۔
خداوند مجھ کو لے کرچلا
اور وہ مجھے تاریکی کے اندر لا یا نہ کہ روشنی میں۔
خداوند نے اپنا ہا تھ میری مخالفت میں کردیا
ایسا اس نے تمام دن بار بار کیا۔
اس نے میرا گوشت میرا چمڑا فنا کر دیا۔
اس نے میری ہڈیوں کو توڑ دیا۔
خداوند نے میری مخالفت میں تلخی ومشقت بھیجا ہے۔
اس نے میری چاروں جانب تلخی اور مصیبت پھیلا دی۔
اس نے مجھے اندھیرے میں بیٹھا دیا تھا۔
اس نے مجھ کو اس شخص کی مانند بنادیا تھا جو بہت دنوں پہلے مر چکا ہو۔
خداوند نے مجھ کو اندر بند کیا،اس سے میں با ہر نہ آسکا۔
اس نے میرے جسم کو بھا ری زنجیرو ں سے جکڑ دیا تھا
یہاں تک کہ میں چلا کر دہا ئی دیتا ہو ں
تو خداوند میری فریاد کو نہیں سنتا ہے۔
اس نے پتھر سے میری راہ بند کر دی ہے۔
اس نے میری راہ ٹیڑھی کر دی ہے۔
10 خداوند اس ریچھ کی مانند ہے جو مجھ پر حملہ کر نے کو تیار ہے۔
وہ اس شیر ببر کی مانند ہے جو گھات لگا کر چھپا ہوا ہے۔
11 خداوند نے مجھے میری راہ سے ہٹا دیا۔
اس نے میری دھجیاں اڑا دیں۔اس نے مجھے برباد کر دیا ہے۔
12 اس نے اپنی کمان تیار کی۔
اس نے مجھ کو اپنے تیرو ں کا نشانہ بنا دیا تھا۔
13 میرے پیٹ میں تیر مار دیا۔
اس نے مجھ پر اپنے تیرو ں سے حملہ کیا تھا۔
14 میں اپنے لوگوں کے بیچ مذاق بن گیا۔
وہ دن بھر میرے بارے میں گیت گا گا کر میرا مذا ق اڑا تے ہیں۔
15 خداوند نے مجھے تلخ باتوں سے بھر دیا کہ
میں ان کو پی جا ؤں اس نے مجھے زہریلا بنا دیا۔
16 اس نے میرے دانت سے کنکر چبوا یا۔
اس نے مجھے نجاست کھلا یا۔
17 میں نے سو چا تھا کہ مجھ کو سلامتی کبھی بھی نہیں ملے گی۔
اچھی بھلی باتوں کو میں تو بھول گیا تھا۔
18 اپنے آ پ سے میں کہنے لگا تھا،
“اب اس کے بعد مجھے خداوند سے کسی قسم کي مدد امید نہیں ہے۔”
19 اے خداوند تو میرے دکھ کا خیال کر۔
میری مصیبت یعنی تلخی اور زہر کو یاد کر۔
20 مجھ کو تو میری ساری مصیبتیں یاد ہیں
اور میں بہت ہی غمگین ہوں۔
21 لیکن میں خود اسکے بارے میں اپنے آپ کو یاد دلا تا ہوں
اور اس لئے مجھے امید ہے:
22 خدا وند کی محبت اور مہربانی کی تو کوئی انتہا نہیں ہے۔
خدا وند کی رحمت لا زوال ہے:
23 ہر صبح وہ اسے نئے انداز میں ظا ہر کرتا ہے۔
اے خدا وند تیری سچائی عظیم ہے۔
24 میں خود سے کہا کرتا ہوں، “خدا وند میرا خدا ہے۔
اور اس لئے میں اس پر بھروسہ رکھتا ہوں۔”
25 خدا وند ان کے لئے مہر بان ہے جو اسکے منتظر ہیں۔
خدا وند انکے لئے متفق ہے جو اسکی تلاش میں رہتے ہیں۔
26 یہ بہتر ہے کہ کوئی شخص خاموشی کے ساتھ خدا وند کا انتظار کرے کہ
وہ اسکی حفاظت کرے گا۔
27 یہ بہتر ہے کہ کوئی شخص خدا وند کے لئے جوئے کو اوڑھے،
اس وقت سے ہی جب وہ جوان ہو۔
28 انسان کو چاہئے کہ وہ اکیلا چپ بیٹھا ہی رہے،
جب خدا وند اپنے جو ئے کو اس پر ڈالے۔
29 اس شخص کو خدا وند کے آگے سر بسجود ہو نا چاہئے۔
یہ سوچتے ہوئے کہ شاید ابھی بھی امید ہے۔
30 اس شخص کو چاہئے کہ وہ اپنا گال اس شخص کے آگے پھیر دے جو اس پر حملہ کرتا ہو۔
اس شخص کو چاہئے کہ وہ اہانت جھیلنے کو تیّار رہے۔
31 اس شخص کو چاہئے کہ وہ یاد رکھے کہ
خدا وند کسی کو بھی ہمیشہ کے لئے نہیں بھلا تا۔
32 خدا وند سزا دیتے ہوئے بھی اپنا رحم قائم رکھتا ہے۔
وہ اپنے رحم و کرم کے سبب شفقت رکھتا ہے۔
33 خدا وند یہ کبھی نہیں چاہتا کہ وہ لوگو ں کو سزا دے۔
اسے یہ پسند نہیں کہ لوگوں کو غمگین کرے۔
34 خدا وند کو یہ باتیں پسند نہیں ہیں۔
اس کو یہ پسند نہیں کہ کسی شخص کے پیروں تلے روئے زمین کے سب قیدی پا مال ہوجائیں۔
35 اس کو پسند نہیں کہ کوئی شخص کسی شخص سے نا روا سلوک کرے۔
لیکن بعض لوگ ان برے کاموں کو خدا تعاليٰ کے آگے ہی کیا کرتے ہیں۔
36 خدا وند کو یہ پسند نہیں کہ کوئی شخص عدالت میں کسی کو دھوکہ دے۔
خدا وند کو ان سے کوئی بھی بات پسند نہیں۔
37 جب تک خود خدا وند ہی کسی بات کو ہونے کا حکم نہیں دیتا،
تب تک ایسا کوئی بھی شخص نہیں ہے کہ کوئی بات کہے اور اسے پورا کر والے۔
38 بھلائی اور برائی سب کچھ
خدا تعاليٰ کے حکم سے ہی ہیں۔
39 کوئی شخص جیتے جی شکایت نہیں کر سکتا
جب خدا وند اسی کے گناہوں کی سزا اسے دیتا ہے۔
 
40 آؤ! ہم اپنے اعمال پر کھیں
اور دیکھیں، پھر خدا وند کی پناہ میں لوٹ آئیں۔
 
41 آؤ آسمان کے خدا کے لئے
ہم ہاتھ اٹھا ئیں اور اپنا دل بلند کریں۔
42 آؤ! ہم اس سے کہیں، “ہم نے گناہ کیا ہے۔
اور ہم ضدی بنے رہے اور اس لئے تو نے ہم کو معاف نہیں کیا۔
43 تو نے غصہ سے خود کو ڈھانپ لیا،
ہمارا پیچھا تو کرتا رہا ہے، تو نے ہمیں بغیر رحم کئے مار دیا۔
44 تو نے خود کو بادل سے ڈھانپ لیا۔
تو نے اسے اس لئے کیا تا کہ کوئی بھی فریاد تجھ تک پہنچ نہ پائے۔
45 تو نے ہم کو دوسرے ملکوں کے لئے ایسا بنا یا
جیسے کوڑا کرکٹ ہوا کرتا ہے۔
46 ہمارے سبھی دشمن
ہم سے غضبناک ہوکر بولتے ہیں۔
47 ہم دہشت زدہ ہوئے ہیں۔
ہم گڑھے میں گر گئے ہیں۔
ہم شدید طور پر مجروح ہوئے ہیں۔
ہم ٹوٹ چکے ہیں۔”
48 میری آنکھوں سے آنسوؤں کی ندیاں بہیں!
میں واویلا کرتا ہوں کیوں کہ میرے لوگوں کی تباہی ہوئی ہے۔
49 میری آنکھیں بغیر رکے بہتی ر ہیں۔
میں ہمیشہ روتا رہوں گا۔
50 اے خدا وند! میں اس وقت تک روتا رہوں گا
جب تک کہ تو نگاہ نہ ڈالے اور ہم کو دیکھے۔
میں اس وقت تک روتا ہی رہوں گا
جب تک کہ تو آسمان سے ہم پر نگاہ نہیں ڈالتا۔
51 میری آنکھیں مجھے غمزدہ کرديتی ہیں
جب میں یہ دیکھتا ہوں کہ میرے شہر کی لڑکیوں کو کیا ہو گيا۔
52 جو لوگ بیکار میں ہی میرے دشمن بنے ہیں
وہ میرے شکار کے فراق میں گھومتے رہتے ہیں جیسے کہ میں کوئی پرندہ ہوں۔
53 جیتے جی انہوں نے مجھ کو گڑھے میں پھینکا
اور مجھ پر پتھر لڑ ھکائے گئے۔
54 میرے سر پر سے پانی گزر گیا تھا۔
میں نے دل میں کہا، “میری بر بادی ہوئی۔”
55 اے خدا وند میں نے تیرا نام لیا۔
اس گڑھے کی تہہ سے میں نے تیرا نام پکارا۔
56 تو نے میری آواز کو سنا۔
تو نے کان بند نہیں کیا۔
تو نے بچا نے سے اور میری حفاظت کرنے سے انکار نہیں کیا۔
57 جب میں نے تجھے دہائی دی
اور اسی دن تو میرے پاس آگیا تھا۔
تو نے مجھ سے کہا تھا،
“خوفزدہ مت ہو۔”
58 اے خدا وند!
تو نے میری جان کی حمایت کی اور اسے چھڑا یا۔
59 اے خدا وند تو نے میری مصیبتیں دیکھی ہيں۔
اب میرے لئے تو میرا انصاف کر۔
60 تو نے خود دیکھا ہے کہ دشمنوں نے میرے ساتھ کتنی بے انصافی کی ہے۔
تو نے خود دیکھا ہے ان ساری شازشوں کو جو انہوں نے مجھ سے بدلہ لینے کو میرے خلاف میں کي ہيں۔
61 اے خدا وند تو نے سنا ہے کہ وہ میری توہین کیسے کرتے ہیں۔
تو نے سنا ہے ان شازسوں کو جو انہوں نے میرے خلاف میں کيں
62 میرے دشمنوں کی باتیں اور خیالات
ہمیشہ ہی میرے خلاف رہے۔
63 خدا وند دیکھو، چاہے وہ بیٹھے ہوں یا چاہے وہ کھڑے ہوں
وہ میری کیسی ہنسی اڑا تے ہیں!
64 اے خدا وند ان کے ساتھ ویسا ہی کر جیسا انکے ساتھ کرنا چاہئے!
انکے اعمال کا پھل تو ان کو دیدے۔
65 ان کو سخت دل بنا
اور تیری لعنت ان پر ہو۔
66 غصہ میں تو انکا پیچھا کر!
انہیں بر باد کر دے! اے خدا وند آسمان کے نیچے سے تو انہیں ختم کر دے۔
1:1+اس1:1پو رے نظم میں شاعر نے یروشلم شہر کو ایک خاتون کے طور پر پیش کیا ہے۔1:15+شہر1:15یروشلم کا ایک اور نام۔2:5+یروشلم2:5کا ایک اور نام یا قومِ یہوداہ۔