16
(متّی۲۸:۱۔۸؛لوقا۲۴:۱۔۱۲؛یوحنا۲۰:۱۔۱۰)
1 سبت کے دوسرے دن مریم مگدینی سلومے اور یعقوب کی ماں مریم یہ چاہتی تھیں کہ چند خوشبودار چیزیں یسوع کی لاش کو لگا ئیں۔
2 ہفتہ کا پہلا دن تھا صبح کے وقت وہ قبر کی جگہ چلی گئیں۔ اس وقت حالانکہ سورج طلاع ہو رہا تھا پھر بھی تاریکی تھی۔
3 یہ عورتیں آپس میں باتیں کر تے ہوئے کہنے لگیں کہ “پتھر کی بڑی چٹان کے ذریعے قبر کے منھ کو بند کر دیا گیا ہے اور کہا کہ یہ چٹان ہمارے لئے کون لڑھکائینگے؟”
4 جب وہ عورتیں قبر پر پہونچی تو انہوں نے دیکھا کہ وہ چٹان لڑھکی ہوئی ہے جب کہ وہ چٹاّن بہت بڑی تھی۔ لیکن اس کو قبر کے منھ سے دور لڑھکا یا گیا تھا۔
5 وہ عورتیں جب قبر میں اتریں تو کیا دیکھتی ہیں کہ سفید چوغہ پہنا ہوا ایک نوجوان قبر کی داہنی جانب بیٹھا ہوا ہے اس کو دیکھ کر یہ گھبرا گئیں۔
6 لیکن اس نے کہا ، “ گھبراؤ مت! صلیب پر چڑھا یا ہوا جس ناصری یسوع کو تم ڈھونڈ رہی ہو دوبارہ زندہ ہو گئے ہیں اور وہ یہاں نہیں ہے دیکھو انکی لاش جس جگہ رکھی گئی تھی وہ یہی ہے۔
7 اب جاؤ یسوع کے شاگر دوں میں منادی کرو۔ بطور خاص پطرس کو یہ بات معلوم کراؤ اور تم ان سے کہنا کہ یسوع گلیل کو جا رہے ہیں اور وہ تم سے قبل وہاں رہیں گے۔ اس نے تم سے پہلے ہی کہا ہے کہ تم اس کو وہاں دیکھو گے۔”
8 وہ عورتیں ڈرکے مارے بدحواس ہو گئیں اور کانپ رہی تھیں اور قبر چھوڑ کر بھاگ گئیں۔ چونکہ وہ بہت زیادہ خوف زدہ تھیں اس لئے وہ اس واقعہ کو کسی سے نہیں کہا۔
( چند قدیم مرقس کی یونانی کتا بیں یہیں پر ختم ہوتی ہیں )
(متّی۲۸:۹۔۱۰ ؛یوحنا۲۰:۱۱۔۱۸؛لوقا۲۴:۱۳۔۳۵)
9 ہفتہ کے پہلے دن کی صبح ہی یسوع دوبارہ جی اٹھے۔ یسوع پہلے پہل مریم مگدینی کو نظر آئے۔ پچھلے دنوں کبھی یسوع نے مریم مگدینی پر سے سات بد روحوں کو نکال باہر کئے تھے۔
10 مریم گئی اور انکے شاگر دوں کو معلوم کرایا۔ لیکن وہ اب تک غم میں ڈوبے ہوئے ماتم کر رہے تھے۔
11 جب مریم نے شاگردوں کو یہ معلوم کرا یا کہ میں نے یسوع کو زندہ دیکھا تو شاگر دوں نے اس کی بات پر بھروسہ نہ کیا۔
12 ایک دفعہ ایسا ہوا کہ یسوع کے دو شاگرد جب ایک گاؤں سے گز ررہے تھے تو یسوع ان کو ایک دوسری ہی شکل میں دکھا ئی دیا۔
13 یہ شاگرد دوسرے اور شاگر دوں کے پاس واپس لوٹے اور ان کو یہ واقعہ سنا یا لیکن انہوں نے انکی بات پر یقین نہ کیا۔
(متّی ۲۸ :۱۶۔۲۰ ؛لوقا ۲۴:۳۶۔۴۹؛یوحنا۲۰:۱۹۔۲۳؛اعمال۱:۶۔۸)
14 جب گیارہ شاگرد کھانا کھا رہے تھے یسوع ان کو نظر آئے ، شاگر دوں میں چونکہ ایمان کم تھا جس کی وجہ سے یسوع نے انکی مخالفت کی وہ ضدّی تھے اور لوگوں کی اس بات پر یقین کر نے سے انکار کردیا کہ یسوع مرنے کے بعد دوبارہ جی اٹھا ہے۔
15 پھر یسوع نے تمام شاگر دوں سے کہا ، “جاؤ اور ساری زمین میں پھیل جاؤ اور ہر ایک کو خوشخبری سناؤ۔
16 وہ جو ایمان لائے اور وہ جو بپتسمہ لے نجات پائیگا اور جو ایمان نہ لائے وہ مجرم کے زمرے میں شا مل ہوگا۔
17 ایما ن رکھنے والے معجزے دکھا ئیں گے۔اور وہ میرے نام کا واسطہ دیکر بد روحوں سے چھٹکارہ دلائیں گے۔اور وہ زبان جس کو وہ جانتے ہی نہیں اس میں وہ باتیں کریں گے۔
18 اگر یہ سانپوں کو پکڑ بھی لیں تو ان کو ڈسینگے نہیں۔اگر یہ زہر بھی پی لیں تو ان پر اسکا کوئی اثر بھی نہ ہوگا اور کہا دست شفقت رکھیں گے تو بیمار بھی صحتیاب ہو جائیں گے۔”
( لوقا۲۴:۵۰۔۵۳ ؛اعمال۱:۹۔۱۱)
19 خداوند یسوع ان واقعات کو اپنے شاگردوں سے بیان کیا اور پھر اسکے بعد انکو آسمان میں اٹھا لیا گیا۔ اور وہ وہاں پر خُدا کی داہنی جانب بیٹھ گئے۔
20 شاگردوں نے روئے زمین میں ہر طرف پھیل کر لوگوں میں اس خوشخبری کی منا دی کر دی اور خدا وند نے ان لو گوں کی مدد کی۔ اور مختلف معجزوں کے ذریعے اس خوشخبری کی بات کو مستحکم کر تے رہے۔