9
تب یسوع نے لوگوں سے کہا، “میں تم سے سچ ہی کہتا ہوں۔ یہاں ٹھہرے ہوئے تم میں سے چند لوگ موت کا مزہ نہیں چکھیں گے جب تک یہ نہ دیکھ لیں کہ خدا کی سلطنت ، قدرت و اقتدار کے ساتھ رہي ہے۔”
( متّی ۱۷ :۱۔۱۳ ؛ لوقا۹:۲۸۔۳۶)
چھ دن بعد ایسا ہوا کہ یسوع پطرس ،یعقوب ،اور یوحنا کو ساتھ لیکر اونچے پہاڑ پر چلے گئے وہاں ان کے سوائے اور کو ئی نہ تھا یہ شاگرد یسوع کو دیکھ ہی رہے تھے کہ
وہ بدل گیا۔ یسوع کے کپڑے سفید چمک رہے تھے۔ اتنے سفید کپڑے تیّار کرنا کسی کے لئے ممکن نہ تھا۔ تب موسٰی اور ایلیاہ وہاں ظاہر ہوئے اور یسوع کے ساتھ باتیں کر نی شروع کیں۔
پطرس نے یسوع سے کہا، “اے استاد ہمارا یہاں رہنا بہتر ہے۔ ہم یہاں تین شامیانے نصب کرینگے۔ ایک تیرے لئے ایک مو سیٰ کے لئے اور ایک ایلیاہ کے لئے۔” پطرس نہیں جانتا تھا کہ کیا کہے کیو ں کہ وہ اور دیگر شاگرد بہت زیادہ خوف زدہ تھے۔ تب ابر آیا اور ان پر سایہ فگن ہوا۔ اس بادل میں سے ایک آواز آئی “یہ میرا چہیتا بیٹا ہے اس کے فرماں بردار ہو جاؤ ۔”
تب پطرس، یعقوب اور یوحنا نے آنکھ کھول کر دیکھا تو وہاں کوئی بھی نہیں تھا صرف یسوع ان کے ساتھ وہاں تھے۔ یسوع اور وہ شاگرد پہاڑ سے نیچے اتر کر واپس آ رہے تھے انہوں نے اس کو حکم دیا، “جو کچھ تم نے پہاڑ پر دیکھا ہے اس کو کسی سے نہ کہنا۔ ابن آدم کے مر کر پھر زندہ ہوکر آنے کا انتظار کرو۔”
10 اس طرح شاگردوں نے یسوع کی بات مانی اور جو کچھ دیکھا اس کے بارے میں کچھ نہ کہا۔ لیکن مر نے کے بعد جی اٹھنا اس کا مطلب کیا ہے۔ اس سلسلے میں آپس میں باتیں کر نے لگے۔ 11 شاگردوں نے یسوع سے پوچھا، “شریعت کے معلّمین کہتے ہیں کہ ایلیاہ کو پہلے آنا چا ہئے اس کی وجہ کیا ہے ؟”
12 یسوع نے جواب دیا، “انکا کہنا درست ہے ایلیاہ کو پہلے آنا چاہئے۔ کیوں کہ جس طرح ہو نا چاہئے اس طرح وہ ہر چیز کو راستے پر لا ئے گا لیکن ابن آدم بہت سی تکالیف کو برداشت کریں گے اور لوگ اس کو حقیر جا نیں گے صحیفہ ایسا کیوں کہتا ہے ؟ 13 لیکن میں تمہیں کہتا ہوں ایلیاہ تو کبھی کا آ چکا ہے اور پھر لوگ اپنے دل میں جیسا چا ہا ویسے ہی اس کی برائی کی۔ اس کے ساتھ اس طرح کے سلوک کی بات صحیفوں میں پہلے ہی لکھا ہوا تھا ۔”
(متّی۱۷:۱۴۔۲۰؛ لوقا ۳۷:۹۔۴۳)
14 پھر یسوع پطرس ،یعقوب اور یوحنا اور دوسرے شاگرد وں کے پاس گئے تو ان شاگردوں کے اطراف بہت سے لوگ جمع ہوئے تھے۔ شریعت کے معلّمین ان کے ساتھ بحث کر رہے تھے- 15 جب ان لو گوں نے یسوع کو دیکھا تو متعجب ہوئے اور اسکا استقبال کر نے کے لئے اس کے نزدیک پہنچے۔
16 یسوع نے ان سے پوچھا ، “تم شریعت کے معلّمین کے ساتھ کیا گفتگوکر رہے تھے؟”
17 مجمع میں سے ایک آدمی نے کہا، “اے استاد! میرے بیٹے کو بد روح کا اثر ہو گیا ہے اس بد روح نے میرے بیٹے کی بات چیت کر نے کی صلاحیت روک لی ہے۔ جس کی وجہ سے اس کو آپ کے پاس لا یا ہوں۔ 18 وہ بد روح جب بھی اس پر قابض ہوتی ہے تو اس کو زمین پر گرا دیتی ہے میرا بیٹا منھ سے کف گرا تا ہے اور دانتوں کو پیستا ہے اور بہت ہی سخت بن جا تا ہے اس کو اس بد روح سے آزاد کرانے کے لئے میں نے تیرے شاگردوں سے پوچھا۔ لیکن یہ کام ان سے ممکن نہ ہو سکا ۔”
19 یسوع نے جواب دیا، “اے بے اعتقاد نسل میں کب تک تمہارے ساتھ مزید کتنی مدّت رہوں ؟ اور کتنی مدّت بر داشت کروں ؟ اس لڑ کے کو میرے پاس لاؤ۔”
20 تب شاگر داس لڑکے کو یسوع کے پاس لائے۔ اس بد روح نے یسوع کو دیکھتے ہی اس لڑ کے پر حملہ کر دیا۔ وہ لڑکا نیچے گرا اور منھ سے کف گرا تا ہوا تڑپنے لگا۔
21 یسوع نے اس لڑ کے کے باپ سے پوچھا، “کتنے عرصے سے یہ کیفیت ہے”؟ باپ نے اس بات کا جواب دیا، “بچپن ہی سے ایسا ہوتا ہے۔” 22 بد روح اکثر اسے آگ اور پا نی میں پھینکتي ہے تا کہ اسے ہلاک کرے۔ اگر آپ سے یہ بات ممکن ہو تو برائے مہربانی ہمارے اوپر رحم اور مدد کر۔”
23 یسوع نے اس کے باپ کو جواب دیا، “تو ایسی بات کیوں کہتا ہے اگر آپ سے ہو سکے؟ ایمان رکھنے والے آدمی کے لئے ہر بات ممکن ہوتی ہے۔”
24 اس لڑکے کے باپ نے پرُ جوشی سے جواب دیا، “میں یقین کرتا ہوں۔ اور زیادہ پختہ یقین کے لئے میری مدد کر۔”
25 وہاں پیش آئے ہوئے واقعات کو دیکھنے کے لئے تمام لوگ دوڑ تے ہوئے آئے اس وجہ سے یسوع نے اس بد روح سے کہا، “اے بد روح! تو نے اس لڑ کے کو بہرا اور گونگا بنا دیا ہے۔ میں تجھ کو حکم دیتا ہوں کہ اس لڑ کے سے باہر آجا اور اس میں دو بارہ داخل مت ہو ۔”
26 وہ بد روح چلّائی۔ وہ بد روح اس لڑکے کو دو بارہ زمین پر گرا کر تڑپا کر باہر آئی وہ لڑکا مردے کی طرح گرا ہوا تھا کئی لوگ سمجھے کہ “وہ مر گیا ہے ۔”
27 لیکن یسوع نے اس لڑکے کا ہاتھ پکڑکر اٹھا یا اور کھڑا ہو نے میں اس کی مدد کی۔
28 یسوع جب گھر میں چلے گئے تو اس کے شاگردوں نے تنہائی میں اس سے دریافت کیا “اس بد روح سے نجات دلانا ہم سے کیوں ممکن نہ ہوسکا” ؟
29 یسوع نے جواب دیا “اس قسم کی بد روح سے دعا کے ذریعے ہی سے چھٹکارہ دلا یا جا سکتا ہے۔”
( متّی۱۷:۲۲۔۲۳ ؛لوقا ۹: ۴۳۔۴۵)
30 اس کے بعد یسوع اور اس کے شاگردوں نے اس مقام سے نکل کر گلیل کے راستے سے سفر کیا۔ یسوع کا مقصد یہ تھا کہ لوگوں کو اس بات کاا ندازہ نہ ہو کہ وہ کہاں ہے۔ 31 کیوں کہ وہ اپنے شاگردوں کو تنہائی میں یقین دلا نا چاہتے تھے۔ یسوع نے ان سے کہا ، “ابن آدم کو لوگوں کے حوالے کیا جائے گا۔ اور لوگ اس کو قتل کریں گے۔ قتل ہونے کے تیسرے دن وہ زندہ ہو کر دوبارہ آئیگا ۔” 32 لیکن یسوع نے شاگردوں سے جو کہا وہ اس کا مطلب نہ سمجھ سکے۔ اور اس بات کو وہ پو چھتے ہوئے گھبرا رہے تھے۔
(متّی۱۸:۱۔۵ ؛ لوقا ۹:۴۶۔۴۸)
33 یسوع اور اس کے شاگر د کفر نحوم گئے۔ وہ جب ایک گھر میں تھے تو اس نے اپنے شاگردوں سے پوچھا ، “آج راستے میں تم بحث کر رہے تھے وہ میں نے سن لی تم کس کے متعلق بحث کر رہے تھے ؟”۔ 34 لیکن شاگردوں نے کوئی جواب نہ دیا کیونکہ وہ آپس میں بحث کر رہے تھے کہ ان میں سب سے عظیم کون ہے۔
35 یسوع بیٹھ گئے اور بارہ رسولوں کو اپنے پاس بلا کر ان سے کہا، “تم میں سے اگر کوئی بڑا آدمی بننے کی آرزو کرے تو اس کو چاہئے کہ وہ ان سب کو خود سے بڑا سمجھے اور انکی خدمت کرے”۔
36 پھر یسوع ایک چھوٹے بچے کو بلا کر اس بچے کو شاگر دوں کے سامنے کھڑا کر کے اس کو اپنے ہاتھوں میں اٹھا کر ان سے کہا،۔ 37 “جو کوئی میرے نام پر اپنے بچوں میں سے ایک کو قبول کرتا ہے گویا وہ مجھے قبول کرتا ہے۔ اور جو کوئی مجھے قبول کر تا ہے گویا وہ مجھے نہیں بلکہ اسے قبول کر تا ہے جس نے مجھے بھیجا ہے۔”
( لوقا۹:۴۹۔۵۰ )
38 اس وقت یوحنّا نے اس سے کہا،“اے استاد! کسی شخص کو تیرے نام کے تو سط سے ( بھوت ) بد روح سے چھٹکا رہ دلا تے ہو ئے ہم نے دیکھا ہے۔ جب کہ وہ ہما را آد می نہیں ہے۔ اس وجہ سے ہم نے اس سے کہا کہ رک کیوں کہ وہ ہمارے گروہ سے تعلق نہیں رکھتا تھا۔”
39 یسوع نے ان سے کہا، “اس کو مت رو کو میرا نام لے کر جو معجزے دکھا ئے گا۔ وہ میرے بارے میں بری باتیں نہیں کہے گا۔” 40 جو شخص ہمارا مخالف نہیں ہے وہ ہمارے ساتھ ہے 41 میں تم سے سچ ہی کہتا ہوں کہ تم کو اگر کوئی آدمی مسیحی سمجھ کر پینے کے لئے پانی دے تو ضرور اس کو اس کی نیکی کا بدلہ ملے گا۔
( متّی۶:۱۸ ؛ لوقا ۷۱: ۱۔۲(
42 ان چھوٹے بچوں میں سے کسی ایک کو اگر کوئی گناہ کے راستے پر چلانے والا ہو تو اس کے لئے یہ بہتر ہو گا کہ وہ اپنے گلے سے چکّی کا ایک پاٹ باندھ کر سمندر میں ڈوب جائے۔ 43 اگر تیرا ہاتھ تجھے ہی گناہوں میں پھانستا رہا ہو تو بہتر ہوگا کہ اس کو کاٹ ہی ڈال دونوں ہاتھ رکھتے ہوئے نہ بجھنے والی آ گ کے جہنم میں جانے سے بہتر یہ ہوگا کہ معذور ہوکر ابدی زندگی ہی کو پائے اور وہ راستہ ایسا ہو گا کہ جہاں کی آ گ ہر گز نہ بجھے گی- 44  + 9:44 آیت ۴۴ اس آیت کو چند یونانی نسخوں نے ۴۴ويں آیت ہی تسلیم کیا ہے- اور یہ آیت ۴۸ويں آیت ہی ہے- ۔ 45 اگر تیرا پاؤں تجھے گناہوں کے کا موں میں ملوث کر رہا ہو تو اس کو کاٹ ڈال دو نوں پیر رکھتے ہوئے دوزخ میں پھینک دیئے جانے سے بہتر یہ ہے کہ تو لنگڑا بن کر رہے۔ 46  + 9:46 آیت ۴۶ اس آیت کو چند یونانی نسخوں نے ۴۶ ويں آیت ہی تسلیم کیا ہے– اور یہ ۴۸ويں آیت ہے ۔ 47 تیری آنکھیں اگر تجھے گناہوں میں ڈال رہی ہوں تو دو نوں آنکھ رکھتے ہوئے دوزخ میں جانے کی بجائے بہتر یہی ہوگا کہ ایک ہی آنکھ والا ہو کر ہمیشہ کی زندگی کو پا ئے۔ 48 دوزخ میں انسانوں کو کھانے والے کیڑے کبھی مرتے نہیں اور نہ ہی دوزخ کی آ گ کبھی بجھتی ہے۔
49 ہر آدمی کو آ گ سے سزا دی جائیگی۔
50 اس نے کہا “نمک ایک بہترین چیز ہے لیکن اگر نمک اپنے ذائقہ کو ضائع کردے تو تم اس کو پھر دوبارہ نمک نہیں بنا سکتے۔ اسی وجہ سے تم اچھائی کا مجسم بنو۔ اور ایک دوسرے کے ساتھ امن سے رہو”۔
1:4+یہ1:4یونانی لفظ ہے جس کے معنی ڈبونا ،ڈبونا یا آدمی کو دفن کرنا یا کوئی چیز پانی کے نیچے-1:16+اسکا1:16دُوسرا نام پطرس ہے-4:10+یسوع4:10نے اپنے لئے ان خا ص مددگاروں کو چن لیاتھا-5:9+لشکر5:9کے معنیٰ ۵۰۰۰ فوجوں کا فوجی دستہ5:20+دکُپلس5:20کے معنی دس گاؤں6:37+دوسو6:37دینار ایک آدمی کوملنے والی سالانہ آمدنی کے برا بر، دینار مساوی ایک آدمی کے روز کی مزدوری۔