4
سنبلط نے سنا کہ ہم لوگ شہر یروشلم کی دیوار کی مرمّت کر رہے ہیں تو اس نے بہت غصہ کیا اور بے چین ہوا۔ اس نے بہت بری طریقے سے یہودیوں کا مذاق اُڑا یا۔ اور اس نے اپنے دوستوں سے اور سامریہ کی فوج سے بات کی اس نے کہا ، “یہ کمزور یہودی کیا کر رہے ہیں ؟ کیا وہ سوچتے ہیں کہ وہ جو کچھ کرنا چاہتے ہیں ہم انہیں ویسا کرنے دینگے ؟ کیا وہ سوچتے ہیں کہ وہ قربانی پیش کریں گے ؟ کیا وہ سوچتے ہیں کہ وہ اپنے کام ایک دن میں مکمل کردیں گے ؟ کیا وہ دھول کے ڈھیر سے پتھروں کو پھر سے جمع کریں گے یہاں تک کہ وہ جل بھی گئے ہیں ؟”
عمّون کا رہنے والا طوبیاہ اسکے ساتھ تھا۔ اور اس نے کہا ” اس سے یہ لوگ کیا بنا رہے ہیں ؟ اگر کوئی چھو ٹی سی لومڑی بھی اس دیوار پر چڑھ جائے تو انکی وہ پتھر کی دیوار ٹوٹ جائے گی۔”
تب نحمیاہ نے خدا سے دعا کی ، “ہمارے خدا ہماری دعائیں سُن کیوں کہ ہم لوگوں کو نیچا سمجھا جا رہا ہے۔ ان کی بد دعاؤں کو انہی کے سر آنے دے۔ انہیں شرمندہ کرو ! انہیں جلا وطنی میں قیدی بناؤ اور ان کو قید کرنے والوں کو انہیں لوٹنے دو۔ ان لوگوں کے قصوروں پر پردہ مت ڈا لو۔ اور انکے گناہ کو اپنی نظر سے نظر انداز ہونے مت دو کیوں کہ ان لوگوں نے معماروں کی بے عزتی اور حوصلہ شکنی کی۔”
اس طرح ہم نے یروشلم کی دیوار کو پھر سے بنا یا۔ اور پوری دیوار ایک ساتھ جو ڑ دی گئی تھی اور اس طرح یہ اپنی اونچائی کی آدھی اونچائی تک پہنچ گئی تھی جس کی لوگوں کو صحیح معنیٰ میں کرنے کی خواہش تھی۔
اور یہ ایسا ہوا کہ جب سنبلط ، طوبیاہ اور عرب کے لوگوں ، عمونی اور اشدود کے رہنے والے لوگوں کو یہ معلوم ہوا کہ یروشلم کی دیوار کی مرمّت کا کام کیا جار ہا ہے اور دیوار کی خالی جگہوں کو بھر دی گئی ہے۔ تو وہ لوگ بہت غصہ میں آئے اور انہوں نے آپس میں ملکر یروشلم کے خلاف جنگ لڑنے کے لئے منصوبہ بنا یا۔ اور اسے نقصان پہنچانے کا سبب بنے۔ لیکن ہم نے اپنے خدا سے دعا کی اور ان لوگوں کے خلاف پہریدار بٹھا ئے ، دن رات گشت لگائے اور پہرہ دیئے۔
10 اور یہوداہ نے کہا ، “بوجھ لے جانے والوں کی طاقت کمزور ہورہی ہے اور دھول بھی بہت ہے اور ہم لوگ دیوار نہیں بنا پا رہے ہیں۔ 11 اور ہمارے دشمن کہہ رہے ہیں اس سے پہلے کہ وہ لوگ ہمیں دیکھیں یا پتہ چلے ، ہم لوگ ان لوگوں کے بیچ آجائیں گے۔ ان لوگوں کو مار ڈا لیں گے اور ان لوگوں کا کام رک جائے گا۔
12 “ اور یہودی جو ان لوگوں کے نزدیک رہتے تھے چاروں طرف سے ہم لوگوں کے پاس آئے اور بار بار کہا ، تم ہم لوگوں کے پاس ضرور واپس آؤ۔”
13 میں نے دیوار کے پیچھے سب سے نچلے حصے میں کچھ لوگوں کو پوزیشن کروایا۔ اونچی جگہوں پر میں نے لوگوں کو انکے خاندانوں کے مطابق انکے تلواروں ، بھا لوں اور کمانوں کے ساتھ تعینات کر دیا۔ 14 میں نے دیکھا اور کھڑا ہوا ، خاص خاندانوں ، عہدیداروں اور باقی لوگوں کو کہا ، “ان لوگوں سے مت ڈرو عظیم اور قادر مطلق خدا وند کو یاد کرو ! تمہیں اپنے بھا ئیوں ، بیٹوں اور بیٹیوں کے لئے لڑنا چاہئے۔ تمہیں اپنی بیویوں کے لئے لڑنا چاہئے۔
15 اور جب دشمنوں نے جان لیا کہ ہم لوگوں کو انکے منصوبوں کا علم ہوگیا ہے اور یہ کہ خدا نے انکے سارے منصوبوں کو برباد کردیا ، تب ہم سب دیوار کے اپنے حصّے کے کام میں واپس ہوگئے۔ 16 اس دن کے بعد سے میرے آدھے لوگ مرمّت کے لئے کام کرنے لگے اور میرے آدھے لوگ برچھوں ، ڈھا لوں ، تیروں اور زرہ بکتر سے لیس ہوکر پہرہ دیتے رہے۔ یہوداہ کے تمام لوگوں کے پیچھے جو شہر کی دیوار کی مرمّت کا کام کر رہے تھے عہدیدار کھڑے رہتے تھے۔ 17 سبھی معمار اپنے ایک ہاتھ میں اپنے اوزاروں کو رکھتے تھے اور دوسرے ہاتھ میں ہتھیار ، اور وہ سارے جو سامان لانے کا کام کرتے تھے وہ ایک ہاتھ سے سامان لاتے اور دوسرے ہاتھ میں ہتھیار رکھتے تھے۔ 18 جہاں تک معماروں کا سوال ہے ، ان میں سے ہر ایک کے بغل میں تلوار بندھے ہوئے تھے جب وہ کام کرتے تھے۔ اور بگل بجانے والے میرے آگے ہوتے تھے۔ 19 تب میں نے قائدین ، عہدیداروں اور باقی لوگوں سے کہا ، “یہ ایک عظیم اور بڑا کام ہے اور ہم لوگ دیوار میں ایک دوسرے سے کافی دور دور ہیں۔ 20 تم جہاں کہیں بھی رہو ، جب تم بگل کی آواز سنو ، تم وہاں جمع ہو اور ہم لوگوں میں شامل ہوجاؤ۔ ہم لوگوں کا خدا ہم لوگوں کے لئے جنگ کرے گا۔”
21 اس طرح ہم لوگ کام کرتے رہتے تھے اور آدھے آدمی بھا لا پکڑے ہوئے وار کرنے کے لئے تیار رہتے تھے۔ ہم لوگ سورج نکلنے سے لیکر تاروں کے نکلنے تک کام کرتے تھے۔
22 اس وقت میں نے لوگوں سے کہا تھا ، “رات کے وقت ہر آدمی اور اسکا ملازم یروشلم میں ہی ٹھہرے تا کہ وہ رات کو پہریداروں کا کام اور دن میں مزدور کا کام انجام دے سکے۔” 23 اس طرح ہم میں سے کوئی بھی میں ، میرے بھا ئی میرے آدمی اور پہریدار اپنے کپڑے نہیں اتارے۔ اور ہم میں سے ہر شخص اپنا ہتھیار اپنے داہنے ہاتھ میں لئے رہتے تھے۔
1:1+یہ1:1تقریباً دسمبر ۴۴۴ قبل مسیح۔