27
آنے وا لے کل کے با رے میں بڑا ئی مت کر کیوں کہ کل کیا ہو سکتا ہے تم نہیں جانتے ہو۔
اپنی تعریف آپ مت کرو دوسروں کواپنی تعریف کر نے دو۔
پتھر وزنی ہے اور با لو وزنی ہے لیکن ایک بے وقوف جو غصّہ ہو تا ہے اسے برداشت کر نا ان دونو ں سے زیادہ مشکل ہے۔
غصّہ ظالم ہے اور قہر سیلاب ہے ،لیکن حسد کے سامنے کون کھڑا رہ سکتا ہے۔
چھپی ہو ئی محبت سے کھلے طور سے ملامت کرنا بہتر ہے۔
ہو سکتا ہے کہ ایک دوست تم کو نقصان پہنچا یا ہو۔لیکن تم اس کی حرکت پر اعتماد کر سکتے ہو۔ لیکن وہ شخص جو ہر وقت تمہا را خوشامد کر تا ہے وہ سچ مُچ میں تم سے محبت نہیں کرتا ہے۔
ایک شخص جس کا پیٹ بھرا ہوا ہو تو وہ شہد سے بھی انکار کرتا ہے لیکن ایک بھو کے شخص کے لئے کڑوی چیز بھی مزیدار ہو تی ہے۔
گھر سے دور بھٹکنے وا لا شخص اس پرندہ کی مانند ہے جو اپنے گھونسلہ سے دور اُڑ رہا ہے۔
عطر اور خوشبو سے دل خوش ہو تا ہے لیکن ایک دوست کے اچھے مشورے سے وہ زیادہ مسرور ہو تا ہے۔
10 اپنے اور اپنے وا لد کے دوستو ں کو نہ بھو لو اور مصیبت کے وقت اپنے بھا ئی کے گھر بھی مدد کے لئے نہ جا ؤ۔ اپنے پڑوسی سے جو تمہا رے قریب ہے ا س سے مددلینا اپنے دور کے بھا ئے کے پاس جانے سے بہتر ہے۔
11 میرے بیٹے ! تو عقلمند بن اس سے مجھے خوشی ہو گی ، اور میں ان لوگو ں کو جو مجھ پر ہنستے ہیں جواب دینے کے قابل ہوں گا۔
12 دانا لوگ مشکلات کو آتے دیکھ کر راستے سے ہٹ جا تے ہیں لیکن ایک نادان سیدھے مصیبتوں کی طرف بڑھتے چلے جا تے ہیں اور اس سے نقصان اٹھا تے ہیں۔
13 جو شخص کسی اجنبی کی ذمہ داری لے اس کی قمیض لے لو ، جو شخص کسی ضدّی عورت کا ضامن ہو یقیناً اس سے کچھ چیز ضمانت کے طور پر لے لو۔
14 بلند آواز سے دعائے خیر کے ساتھ اپنے پڑوسی کو صبح کا سلام مت کرو ورنہ وہ اسے بد دعا سمجھے گا۔
15 جھاڑ جھپاڑ کرنے وا لی ،جھگڑا لو بیوی بارش کے دنو ں میں لگاتار ٹپکنے وا لی بارش کی مانند ہے۔
16 ایسی عورت کو روکنے کی کوشش کرنا ہوا کو روکنے کی یا تیل کو ہا تھ سے پکڑنے کی مانند ہے۔
17 جس طرح سے لو ہے سے لو ہے کو تیز کی جا تی ہے اس طرح آدمی بھی آدمی ہی سے سدھر نا سیکھتا ہے۔
18 جو شخص انجیر کے درخت کی نگہبانی کر تا ہے وہ ا س کا پھل کھا ئے گا۔اسی طرح سے جو شخص اپنے مالک کی دیکھ بھال کرتا ہے اسے ا سکا صلہ دیا جا ئے گا۔
19 جب کو ئی شخص پانی میں دیکھے تو اس کا اپنا عکس نظر آتا ہے۔اسی طرح آدمی کا دل بتا تا ہے کہ وہ کس قسم کا آدمی ہے۔
20 جس طرح سے موت اور قبر کبھی آسودہ نہیں ہو تی اسی طرح سے آدمی کی آنکھیں کبھی آسودہ نہیں ہو تی ہیں۔
21 جس طرح سے سونے اور چاندی کی خالص پن کی جانچ آگ میں ڈال کر کی جاتی ہے۔ اسی طرح سے ایک آدمی کی جانچ اس کی ستائش ہے۔
22 اگر تم کسی احمق آدمی کو اناج کی طرح پیس بھی دو گے لیکن پھر بھی تم اس کی بے وقوفی کو ا س سے نہیں ہٹا پا ؤ گے۔
23 اپنے بھیڑ بکریوں کی نگرانی کرو اور اپنی بکریو ں کی ضرور توں پر دھیان دو۔
24 کیوں کہ دو لت ہمیشہ نہیں رہتی ہے اور نہ ہی تخت و تاج خاندان میں پُشت در پُشت قا ئم رہے گی۔
25 جب سو کھی گھاس جمع کر لی جا تی ہے اور نئی گھا س ا ُگتی ہے اور بعد میں اس گھاس کو پہاڑوں پر سے جمع کر لی جا تی ہے ،
26 تب تیرے بھیڑ تجھے کپڑوں کے لئے اون دیگا اور تو بکریوں کی قیمت سے کھیت حاصل کرے گا۔
27 تب تمہا رے پاس تیرے خاندان اور تیرے ملازموں کے لئے کا فی مقدار میں بکریوں کا دودھ ہو گا۔
22:6-23:3+اسکا23:3مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ میزبان (حکمراں) اپنے مہمان سے کچھ لینے کی خواہش رکھتا ہے اسلئے وہ اس کو فینسی کھا نا پیش کرتا ہے۔ اس کا ارادہ سچ نہیں ہے لیکن چال باز، دھو کہ باز ہے۔