8
کیا حکمت نہیں پکارتی ہے
اور سمجھ اپنی آ واز بلند نہیں کرتی ہے؟
وہ سڑک کے کنا رے پہاڑو ں پر،
جہاں را ہیں ملتی ہیں وہاں چورا ہے پر کھڑی ہو تی ہے۔
شہر کے پھاٹک کے نزدیک
دروازہ پر وہ بلندآواز سے پکارتی ہے۔
 
حکمت کہتی ہے ، “آدمیو میں تم کو پکاررہی ہوں۔
اے لوگو میں اپنی آواز تیرے لئے بلند کر رہی ہوں
اے نا دانوں ہو شیاری حا صل کرو،
اور اے بے وقوفو! عقل و فہم حا صل کرو۔
سنو! کیوں کہ میرے پاس کہنے کے لئے قیمتی باتیں ہیں۔
میرا ہونٹ وہ بولتا ہے جو کہ صحیح ہے۔
میرا منہ وہی بولتا ہے جو کہ سچ ہے،
اور بُرا ئی میرے ہونٹوں کے لئے نفرت انگیز ہے۔
میری باتیں صحیح ہیں۔
یہ غلط یا جھو ٹی نہیں ہیں۔
وہ علم وا لے آدمی جانتے ہیں کہ میری باتیں صحیح ہیں۔
اور وہ ان کے لئے صحیح ہے جو علم تلاش کر تے ہیں۔
10 میری تربیت کو چاندی کے بدلے
اور میرے علم کو خالص سونے کے بدلے قبول کر۔
11 کیونکہ حکمت موتی سے زیادہ قیمتی ہے
اور جس چیز کی بھی تم حسرت کرو اس کا اس کے ساتھ موازانہ نہیں کیا جا سکتا ہے۔”
12 “ میں حکمت،
ہوشمندی کے ساتھ رہتی ہوں۔
میں علم اور تمیز کے ساتھ پا ئی جا تی ہوں۔
13 اگر کو ئی شخص خداوند کا احترام کرتا ہے
تب وہ بُرا ئی سے نفرت کرے گا۔
میں غرور ، خود پسندی ،بد چلن اور کج گو ئی سے نفرت کر تی ہو ں۔
14 میں مشورت ، اچھا فیصلہ،
سمجھ اور قوت رکھتی ہوں۔
15 بادشا ہ میرے ذریعہ حکومت کر تے ہیں
اور حاکم سیدھے قانون بناتے ہیں۔
16 میری بدولت شہزادے
اور سبھی امراء حکومت کر تے ہیں۔
17 میں ان لوگو ں سے محبت کرتی ہوں جو مجھ سے محبت کر تے ہیں۔
جو مجھے تلاش کر تے ہیں وہ مجھے حاصل کر تے ہیں۔
18 میرے پاس دولت اور عزت ہے جو میں دیتی ہو ں۔
میں سچی دولت اور کامیابی دیتی ہوں۔
19 میں جو چیزیں دیتی ہوں وہ عمدہ سونے سے زیادہ قیمتی ہیں
اور میرے تحفے چاندی سے زیادہ قیمتی ہیں۔
20 میں انصاف کے راستے کے ساتھ
صداقت کی راہ پر چلتی ہوں۔
21 جو لوگ مجھے چاہتے ہیں انہیں دولت سے نواز تی ہوں۔
ہاں! میں ان کے گھرو ں کو خزانو ں سے بھر دیتی ہوں۔
22 خداوند نے سب سے پہلے جس چیز کو پیدا کیا تھا
وہ مجھے ہی پیدا کیا تھا ، کا فی دنوں پہلے ، اس سے بھی پہلے جب اس نے کو ئی دوسرا کام کیا تھا۔
23 مجھے کا فی دنوں پہلے ابتداء ہی میں
دنیا شروع ہو نے سے پہلے بنا یا گیا۔
24 جب سمندر نہیں تھے مجھے بنایا گیا تھا،
میں اس وقت پیدا ہو ئی تھی جب پانی سے بھر پور چشمے نہیں تھے۔
25 پہاڑوں ، پہاڑیوں کو اس کی جگہ پر کھڑا کر نے سے پہلے ،
26 خداوند کا زمین اور ا سکے کھیتو ں کو بنانے سے پہلے،
دنیا کی دھول سے پہلے
مجھے پیدا کیا گیا تھا۔
27 جب خداوند نے آسمان کو قائم کیا ،
جب اس نے سمندر کے اوپر دائرہ کھینچا ،میں وہیں تھا۔
28 جب خداوند نے آسمانو ں میں بادلو ں کو قائم کیا تھا
میں اس سے پہلے پیدا ہو ئی تھی۔
اس وقت میں تھی
جب اس نے سمندرو ں میں پانی بھرا تھا۔
29 جب خداوند نے سمندر کی حدیں مقرر کیں تا کہ پانی اس کے آگے نہ چلا جا ئے،
جب اس نے زمین کی بنیاد ڈا لی تھی ،
میں وہیں تھی۔
30 میں ایک ماہر کا ریگر کی طرح اس کے ساتھ تھي اور میری وجہ سے خداوند ہر روز خوش تھا۔
میں ہمیشہ اس کے حضور شادماں رہتی تھی۔
31 میں دنیا اور اس کی تخلیق پر خوش ہو تی ہوں۔
میں انسان سے مسرور ہو تی ہوں۔
32 “ اب اے بچو میری بات سنو!
تم بھی خوش ہو سکتے ہو اگر تم میری راہو ں پر چلو۔
33 میری تعلیمات کو سنو اور عقلمند بنو۔
اور اسے نظر انداز مت کرو۔
34 جو شخص میری بات سنتا ہے وہ با فضل ہو گا۔
ایسا شخص ہر روز میرے دروازے پر نگا ہیں جما ئے رکھتا ہے
اور وہ دروازوں کی سیڑھیوں پر میرا منتظر رہتا ہے۔
35 جو شخص مجھے تلاش کر تا ہے وہ زندگی کو پا تا ہے
اور وہ خداوند سے مہربانی حا صل کرے گا۔
36 لیکن جو شخص میرے خلاف گنا ہ کر تا ہے اپنے آپ کو نقصان پہنچا تا ہے۔
جو کو ئی مجھ سے نفرت کرتا ہے موت کو چا ہتا ہے۔”