25
1 امصیاہ جب بادشا ہ ہوا اس کی عمر ۲۵ سال تھی۔ اس نے یروشلم میں ۲۹سال حکومت کی۔ اس کی ماں کانام یہوعدان تھا۔ یہوعدان یروشلم کی تھی۔
2 امصیاہ نے وہی کیا جو خداوند اس سے کروانا چاہتا تھا۔لیکن اس نے اپنے پو رے دل سے نہیں کیا۔
3 امصیاہ جب ایک طاقتور بادشا ہ ہو گیا۔تب اس نے ان افسرو ں کو مارڈا لا جو اس کے باپ ،بادشا ہ کو مار دیئے تھے۔
4 لیکن امصیاہ نے ان افسروں کے بچوں کو ہلاک نہیں کیا۔کیوں ؟ کیوں کہ اس نے ان احکامات کی تعمیل کی جو موسیٰ کی کتاب میں لکھے ہو ئے تھے خداوند نے حکم دیا ، “والدین کو اپنے بیٹوں کے گناہوں کے لئے نہیں مارنا چا ہئے۔ بچو ں کو اپنے والدین کے گناہوں کے لئے نہیں مارنا چا ہئے۔ہرایک آدمی کو خود اس کے گناہ کے لئے ماردینا چا ہئے۔”
5 امصیاہ نے یہودا ہ کے لوگو ں کو ایک ساتھ جمع کیا۔اس نے خاندانی گروہوں کے حساب سے ان لوگوں کو گروہوں میں بانٹا۔اس نے کپتانوں اور جنرلوں کو ذمہ دار عہدے داروں کی طرح بحال کیا۔ وہ قائدین یہودا ہ اور بنیمین کے سپا ہیوں کے صدر تھے۔سپا ہیوں کے لئے جو لوگ چُنے گئے تھے وہ سب ۲۰ سال کے یا ا س سے بڑے تھے۔ وہ سب ۰۰۰,۳۰۰ تربیت یافتہ سپا ہی بر چھو ں اورڈھالوں کے ساتھ لڑنے کے لئے تیار تھے۔
6 امصیاہ ایک لا کھ سپا ہیوں کو بھی اسرائیل سے کرا یہ پر لیا تھا۔ اس نے ان سپا ہیو ں کو کرایہ پر حاصل کرنے ۴/ ۳۳ ٹن چاندی ادا کی تھی۔
7 لیکن ایک خدا کا آدمی امصیاہ کے پاس آیا اس خدا کے آدمی نے کہا، “بادشاہ ! اسرائیل کی فوج کو اپنے ساتھ نہ جانے دو خداوند اسرائیل کے ساتھ نہیں ہے۔خداوند افرائیم کے لوگو ں کے ساتھ نہیں ہے۔
8 اگر تم اپنے آپکو طاقتور بناؤ اور اس طرح سے جنگ کے لئے تیا ر رہو تو خدا تمہیں شکست کا سبب بنائے گا۔کیو ں کہ خدا تمہیں اکیلے فتح یا شکست دے سکتا ہے۔”
9 امصیاہ نے خدا کے آدمی سے کہا، “لیکن ہماری دولت کا کیا ہو گا جو میں نے پہلے سے اسرائیل کی فوج کو دی ہے ؟ ”خدا کے آدمی نے جواب دیا، “خداوند کے پاس بہت زیادہ ہے وہ اس سے بھی زیادہ تمہیں دے سکتا ہے۔”
10 اس لئے امصیاہ نے اسرائیل کی فوج کو واپس افرائیم کو بھیج دیا۔ وہ آدمی بادشا ہ اور یہوداہ کے لوگو ں کے خلاف بہت غصہ میں تھے۔ وہ غصہ میں اپنے گھر واپس ہو ئے۔
11 تب امصیاہ بہت باہمت ہوا اور اس کی فوج کو ملک ادوم میں نمک کی وادی میں لے گیا۔ اس جگہ پر امصیاہ کی فوج نے صور کے ۰۰۰, ۱۰ آدمیوں کو مار ڈا لا۔
12 یہودا ہ کی فوج نے بھی صور کے ۰۰۰, ۱۰ آدمیوں کو پکڑا۔ و ہ ان آدمیوں کو شعیر سے ایک اونچی چٹان کی چوٹی پر لے گئے۔ وہ سب آدمی اب تک زندہ تھے۔ تب یہوداہ کی فوج نے ان آدمیوں کو چوٹی پر سے نیچے پھینک دیا اور ان کے جسم نیچے کی چٹانوں پرٹوٹ گئے۔
13 لیکن اس وقت اسرائیلی فوج یہودا ہ کے کچھ شہرو ں پر حملہ کر رہی تھی۔ وہ سامریہ سے بیت حورون کے شہروں تک حملے کر رہے تھے۔ انہوں نے تین ہزار لوگو ں کو مار ڈا لا اور کئی قیمتی چیزیں لے لیں اس فوج کے آدمی بہت غصہ میں تھے کیونکہ امصیاہ نے انہیں جنگ میں شامل نہیں ہو نے دیا تھا۔
14 امصیاہ ادومی لوگو ں کو شکست دینے کے بعد گھر آیا۔اس نے صور کے لوگو ں کے دیوتاؤں کے بُت جنکی وہ پرستش کرتے تھے لا یا۔ امصیاہ نے ان بتو ں کی عبادت شروع کی وہ ا ن دیوتاؤں کے سامنے جھکا اور انہیں بخور جلاکر نذرانہ پیش کیا۔
15 خداوند امصیاہ پر بہت غصہ کیا۔خداوند نے نبی کو امصیاہ کے پاس بھیجا۔ نبی نے کہا، “امصیاہ تم نے ان دیوتاؤں کی عبادت کیوں کی جس کی وہ لوگ عبادت کرتے ہیں ؟ وہ سب وہی خداوند ہیں جو اپنے لوگو ں کو تم سے نہیں بچا سکتے ہیں۔”
16 جب نبی نے بو لا ، تو امصیاہ نے نبی سے کہا، “ہم نے کبھی تمہیں بادشا ہ کا مشیر نہیں بنایا خاموش رہو ! اگر تم خا موش نہ رہو گے تو مار دیئے جا ؤ گے۔” نبی خاموش ہو گیا۔تب اس نے کہا، “در حقیقت خدا نے طئے کیا ہے کہ تمہیں تباہ کرے۔کیونکہ تم نے بُرے کام کئے اور میری نصیحتوں کو نہیں سنا۔”
17 یہودا ہ کے بادشا ہ امصیاہ نے اپنے مشیروں سے بات کی تب اس نے ایک پیغام اسرائیل کے بادشا ہ یہوآس کو بھیجا۔ امصیاہ نے یہوآس سے کہا ، “ہمیں آمنے سامنے ملنا چا ہئے۔” یہوآس یہوآخز کا بیٹا تھا اور یہو آخز اسرائیل کا بادشا ہ یاہو کا بیٹا تھا۔
18 تب یہو آخز نے اس کا جواب امصیاہ کو بھیجا۔یہو آس اسرائیل کا بادشا ہ تھا اور امصیاہ یہودا ہ کا بادشاہ تھا۔ یہو آس نے یہ قصہ کہا: “لبنان کی ایک چھوٹی کانٹے دار جھاڑی نے لبنان کے ایک بڑے بلوط کے درخت کو پیغام بھیجا۔ چھو ٹی کانٹے دار جھاڑی نے کہا، ’اپنی بیٹی کی شادی میرے بیٹے سے کرو۔لیکن ایک جنگلی جانور نکلا اور کانٹے دار جھاڑی کو کچلا اور اسے تباہ کردیا۔
19 تم یہ کہتے ہو ، ’میں نے ادوم کو شکست دی ہے !‘ تمہیں ا س کا غرور ہے اور اس لئے شیخی کی باتیں کرتے ہو لیکن تم کو گھر پر ٹھہرنا چا ہئے تم اپنے لئے مصیبت کیوں لانا چا ہتے ہو ؟ تم اور یہودا ہ تباہ ہو جا ؤگے۔”
20 لیکن امصیاہ نے سننے سے انکار کیا۔ یہ خدا کی طرف سے ہوا۔ خدا کی مرضی تھی کہ اسرائیلی یہوداہ کو شکست دیں کیوں کہ یہوداہ کے لوگ ان دیوتاؤں کی پرستش کر رہے تھے جیسے کہ ادوم کے لوگ کر تے تھے۔
21 اس لئے اسرائیل کا بادشاہ یوآس یہوداہ کے بادشاہ امصیاہ سے آمنے سامنے بیت شمس کے شہر میں ملا۔ بیت شمس یہوداہ میں ہے۔
22 اسرائیل نے یہوداہ کو شکست دی۔ یہوداہ کا ہر آدمی اپنے گھر بھا گ گیا۔
23 یہو آس نے بیت شمس میں امصیاہ کو پکڑ لیا اور اسکو یروشلم لے آیا۔ امصیاہ کے باپ کا نام یوآس تھا۔ یہو آس کے باپ کا نام یہو آخز تھا۔ یہو آس نے ۶۰۰ فٹ لمبی یروشلم کی دیوار کے حصّے کو جو افرائیم پھا ٹک سے کو نے کے پھا ٹک تک تھی گِرا دیا۔
24 تب یوآس نے ہیکل کا سونا چاندی اور کئی دوسرے سامان لے لیا۔ عو بید ادوم ان چیزوں کا ذمہ دار تھا لیکن یوآس نے وہ تمام چیزیں لے لیں۔ یوآس نے بادشاہ کے محل سے خزانے بھی لئے تب یوآس نے کچھ آدمیوں کو بطور قیدی بنا لیا اور واپس سامر یہ گیا۔
25 اسرائیل کے بادشاہ یو آخز کے بیٹے یہو آس کے مرنے کے بعد امصیاہ ۱۵ سال زندہ رہا۔ امصیاہ کا باپ یو آس یہوداہ کا بادشاہ تھا۔
26 دوسری باتیں جو شروع سے آخر تک امصیاہ نے کیں وہ سب “ تاریخ سلا طین یہوداہ اور اسرائیل ” نا می کتاب میں لکھی ہوئی ہیں۔
27 جب امصیاہ خدا وند کی اطا عت سے رک گیا۔ یروشلم میں لوگوں نے اس کے خلاف ایک منصوبہ بنا یا تو وہ شہر لکیس کو بھا گ گیا۔ لیکن لوگوں نے آدمیوں کو لکیس کو بھیجا اور انہوں نے وہاں امصیاہ کو مار ڈا لا۔
28 تب وہ امصیاہ کی لاش کو گھو ڑے پر لے گئے اور اسے اس کے آباؤ اجداد کے ساتھ یہوداہ میں دفنایا۔