15
1 ایک دن سموئیل نے ساؤل سے کہا ، “میں وہی ہوں جسے خداوند نے تجھے مسح کر کے بنی اسرا ئیلیوں پر بادشاہ بنا نے کے لئے بھیجا ہے۔ خداوند کا پیغام سنو !
2 خداوند قادر مطلق کہتا ہے : ’جب اسرا ئیلی مصر کے باہر آئے۔ عمالیقیوں نے ان کو کنعان سے جانے کے لئے روکا میں نے دیکھا عمالیقیوں نے جو کیا ہے۔
3 اب جا ؤ عمالیقیو ں کے خلاف لڑو۔ تم کو مکمل طور سے عمالیقیوں اور اُن کی ہر چیز کو تباہ کرنی چا ہئے۔ کسی چیز کو رہنے نہ دو تمہیں تمام مردوں ، عورتوں اور ان کے بچوں کو مار ڈالنا چا ہئے۔ تم کو ان کی گا ئیں بکریاں، اور اونٹوں اور گدھوں کو بھی مار دینا چا ہئے۔”
4 ساؤل نے اپنی فوج کو طلائم پر جمع کیا جہاں پر وہ سب ۰۰۰۰،۲۰ ہزار پیدل سپا ہی اور ۰۰۰،۱۰ ہزار آدمی جو یہوداہ سے تھے۔
5 تب ساؤل شہر عمالیق گیا اور خشک ندی میں گھات لگا یا۔
6 ساؤل نے قینی کے لوگوں سے کہا ، “چلو جا ؤ عمالیقیوں کو چھوڑ دو تب میں تم لوگوں کو عمالیقیوں کے ساتھ تباہ نہیں کروں گا۔ تم لوگو ں نے اسرئیلیو ں پر مہربانی کی جب وہ مصر سے باہر آئے تھے۔” اس لئے قینی کے لوگوں نے عمالیقیوں کو چھو ڑا۔
7 ساؤل نے عمالیقیوں کوشکست دی۔ وہ ان سے لڑا اور ان کا پیچھا حویلہ سے شور تک کیا جو مصر کی سرحد پر ہے۔
8 اجاج عمالیقیوں کا بادشاہ تھا۔ساؤل نے اجاج کو زندہ گرفتار کیا۔ ساؤل نے اجاج کو زندہ چھو ڑا لیکن اجاج کی فوج کے تمام آدمیوں کومار ڈا لا۔
9 ساؤل اور اسرا ئیلی سپا ہیوں نے ہر ایک چیز کو تباہ کرنا نہیں چا ہا ، اس لئے ان لوگوں نے اجاج اور سب سے اچھے بھیڑوں، مویشیوں اور جو کچھ بھی اچھا تھا اسے زندہ چھو ڑدیا۔ یعنی کہ جانوروں کو جو فائدہ مند تھے اسے زندہ رکھا اور جو کمزور اور بیکار تھے انہیں تباہ کر دیا۔
10 تب سموئیل کو خداوند سے ایک پیغام ملا۔
11 خداوند نے کہا ، “ساؤل نے میرے کہنے پر عمل کرنا چھو ڑدیا۔ اس لئے میں رنجیدہ ہوں کہ میں نے اس کو بادشاہ بنا یا۔ میں جو کچھ اسکو کہتا ہوں وہ نہیں کر رہا ہے۔” تب سموئیل بہت غصہ میں آیا اور خداوند کو پو ری رات پکا را۔
12 سموئیل دوسری صبح جلد اٹھا اور وہ ساؤل سے ملنے گیا۔ لیکن لوگوں نے سموئیل سے کہا ، “ساؤل یہوداہ میں کرمِل نامی شہر کو گیا۔ ساؤل وہاں اپنی یادگار میں پتھر نصب کرنے گیا۔ساؤل کئی جگہوں کا سفر کرتے ہو ئے آخر کا ر جلجال چلا گیا۔”
اس لئے سموئیل وہیں گیا جہاں ساؤل تھا۔ ساؤل نے ابھی عمالیقیوں سے لی گئی مال غنیمت کا پہلا حصہ ہی نذر چڑھا یا تھا۔ وہ ان چیزوں کو جلانے کی قربانی کے طور پر خداوند کو چڑھا رہا تھا۔
13 سموئیل ساؤل کے پاس گیا اور ساؤل نے سلام کیا۔ ساؤل نے کہا ، “خداوند تم پر فضل کرے۔” میں نے خداوند کے احکامات کی تعمیل کی۔”
14 لیکن سمو ئیل نے کہا ، “وہ کونسی آواز ہے جو میں سن رہا ہوں۔ میں مویشیوں کی آٰواز سننے کے لئے کیوں ٹھہروں۔”
15 ساؤل نے کہا ، “سپا ہیوں نے انہیں عمالیقیوں سے لیا ہے۔ سپا ہیوں نے بہترین بھیڑ اور مویشیوں کو خداوند کے واسطے جلانے کی قربانی پیش کرنے کے لئے بچا یا ہے۔ لیکن ہم نے اس کے سوا ہر چیز تباہ کر دی ہے۔ ”
16 سموئیل نے ساؤل سے کہا ، “ٹھہرو! میں تجھے بتاؤں گا کہ گذشتہ رات خداوند نے مجھ سے کیا کہا۔”
ساؤل نے جواب دیا” اچھا ! تو کہو کیا اس نے کہا؟”
17 سموئیل نے کہا ، “زمانہ ما ضی میں تم نے سوچا تھا کہ تم اہم آدمی نہیں ہو۔ لیکن پھر بھی تم اسرا ئیل کے خاندانی گرو ہ کے قائد ہو ئے۔ خداوند نے بھی اسرا ئیل پرتمہیں بادشاہ چُنا۔
18 خداوند نے تمہیں حکموں کے ساتھ باہر بھیجا اس نے حکم دیا ، ’ جا ؤ اور تمام عمالیقیوں کو تباہ کرو۔ وہ بُرے لوگ ہیں ان تمام کو تباہ ہو جا نے دو۔ ان سے لڑو جب تک کہ وہ پو رے مارے نہ جا ئیں۔‘
19 لیکن تم نے خداوند کی کیوں نہیں سُنی تم نے لوٹ کے مال کو جھپٹ لیا اس لئے تم نے وہ کیا جس کو خداوند نے بُرا سمجھا۔”
20 ساؤل نے سموئیل سے کہا ، “لیکن میں نے خداوند کی اطاعت کی جہاں خداوند نے بھیجا میں وہاں گیا۔ میں نے عما لیقی بادشاہ اجاج کو گرفتار کیا اور عمالیقیوں کو تباہ کیا۔
21 اور سپا ہیوں نے جلجال سے ان کی بہترین بھیڑیں اور مویشی خداوند اپنے خدا کی قربانی کی نذر کے لئے لیں۔
22 لیکن سموئیل نے جواب دیا ، “خداوند کس چیز سے زیادہ خوش ہو تا ہے۔ جلانے کے نذرانے اور قربانی سے یا خداوند کے احکامات کی فرمانبرداری سے ؟” اس کو قربانی پیش کرنے سے بہتر ہے کہ خدا کی اطاعت کریں۔ خدا کو ایک فربہ مینڈھے کی قربانی دینے سے بہتر ہے کہ خدا کے کہنے کو سنیں۔
23 خداوند کی فرمانبرداری سے انکار کرنا اتنا ہی خراب ہے جتنا کہ جا دو کا گناہ کرنا اور غیب دانی کرنا ، ضدّی اور مغرور رہنا اتنا ہی بُرا ہے جتنا کہ بُتوں کی پرستش کرنے کا گناہ کرنا۔ تم نے خداوند کے احکامات کی فرمانبرداری سے انکار کرکے ان کا نا فرمان رہا۔ اس لئے خداوند نے تمہیں بھی بادشاہ ہو نے سے ر دکیا۔”
24 تب ساؤل نے سموئیل سے کہا ، “میں گناہ کیا ہوں کیوں کہ میں نے خداوند کے احکامات اور تمہا ری ہدایت کی خلاف ورزی کی۔ اصل میں لوگوں سے خوفزدہ تھا اس لئے میں نے وہ کیا جو انہوں نے چا ہا۔
25 اس لئے اب میں تم سے استدعا کرتا ہوں میرے گناہوں کو معاف کرو! میرے ساتھ آ ؤ خداوند کی عبا دت کرو۔”
26 لیکن سموئیل نے ساؤل سے کہا ، “میں تمہا رے ساتھ واپس جانا نہیں چا ہتا۔ تم نے خداوند کے احکام سے انکا ر کیا اور اب خداوند تمہیں اسرا ئیل کا بادشاہ ہو نے سے انکا ر کرتا ہے۔”
27 جب سموئیل جانے کیلئے پلٹا ،ساؤل نے سموئیل کا چغہ جھپٹ کر پکڑا اور چغہ پھٹ گیا۔
28 سموئیل نے ساؤل سے کہا ، “تم نے آج میرا چغہ پھاڑ دیا اسی طرح خداوند نے آج تمہا ری اسرا ئیل کی بادشاہت پھا ڑ دی۔ خداوند نے تمہا رے دوستوں میں سے ایک کو بادشاہت دے دی ہے۔ جو کہ تم سے بہتر ہے۔
29 اس کے علاوہ اسرا ئیل کا خداوند جو ابدلآباد ہے نہ کبھی دھو کہ دیتا ہے اور نہ کبھی اپنا ذہن بدلتا ہے وہ انسان نہیں ہے کہ وہ اپنا ذہن بدلے۔”
30 ساؤل نے جواب دیا ، “ہاں ، میں نے گنا ہ کیا لیکن براہِ کرم میرے ساتھ واپس آؤ۔ بنی اسرا ئیلیوں اور قائدین کے سامنے مجھے عزت دو۔ میرے ساتھ واپس آؤ تا کہ میں خداوند تمہا رے خدا کی عبادت کروں۔ ”
31 سموئیل ساؤل کے ساتھ واپس گیا اور ساؤل نے خداوند کی عبادت کی۔
32 سموئیل نے کہا ، “عمالیقیوں کے بادشاہ اجاج کو میرے پاس لا ؤ۔”
اجاج سموئیل کے پاس آیا۔ اجاج زنجیروں سے بندھا تھا ، “اجاج نے سوچا یقیناً اب موت کا خطرہ ٹل گیا۔”
33 لیکن سموئیل نے اجاج سے کہا ، “تمہا ری تلوار وں نے بچوں کو ان کی ماؤں سے چھینا ہے اس لئے اب تمہا ری ماں کا بچہ نہ رہے گا ” اور جلجال میں سموئیل نے خداوند کے سامنے اجاج کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیئے۔
34 تب سموئیل رامہ چلا گیا اور ساؤل واپس اپنے گھر جبعہ چلا گیا۔
35 اس کے بعد سموئیل نے ساؤل کو دوبارہ کبھی زندگی بھر نہ دیکھا۔ سموئیل ساؤل کے لئے بہت رنجیدہ تھا اور خداوند کو بہت افسو س تھا کہ اس نے ساؤل کو اسرا ئیل کا بادشاہ بنا یا۔