17
1 فلسطینیوں نے اپنی فوجوں کو ایک ساتھ جنگ کے لئے جمع کئے۔ وہ یہوداہ میں شوکہ میں ملے۔ انکا خیمہ شوکہ اور غریقہ کے درمیان افسد میم شہر میں تھا۔
2 ساؤل اور اسرائیلی سپاہی اکٹھے ہو ئے۔ انکا خیمہ ایلہ کی وادی میں تھا۔ اسرائیل کے سپاہیوں نے فلسطینیوں کے خلاف لڑ نے کے لئے صف آرائی کی۔
3 فلسطینی ایک پہاڑی پر تھے۔ اسرائیلی دوسری پہاڑی پر تھے اور دونوں کے درمیان ایک وادی تھی۔
4 فلسطینیوں کے خیمہ میں ایک غیر معمولی سپاہی تھا اسکا نام جو لیت تھا۔ وہ جات کا تھا۔ وہ نو فیٹ سے زیادہ اونچا تھا۔ وہ فلسطینی خیمہ سے باہر آیا۔
5 اس کے سر پر کانسے کا ٹوپا (ہلمیٹ) تھا۔ وہ مچھلی کی کھال نُما زرہ بکتر پہنے ہوئے تھا۔ یہ زرہ بکتر کانسے کا تھا اور ۱۲۵ پاؤنڈ وزنی تھا۔
6 جو لیت اپنے پیروں پر کانسے کے حفاظتی زرہ بکتر پہنے ہوئے تھا۔ اس کے پاس کانسے کا بھا لا تھا جو اسکی پیٹھ پر بندھا ہوا تھا۔
7 جو لیت کے بھا لے کی لکڑی والا حصہ جو لاہے کی لکڑی کے ڈنڈا کی طرح بڑا تھا۔ بھا لے کا پھل پندرہ پاؤنڈ وزنی تھا۔ جو لیت کے مدد گار اس کے سامنے ڈھال کو لئے چل رہے تھے۔
8 ہر روز جولیت باہر آتا اور اسرائیلی سپاہیوں کو پکار کر للکارتا ، “تمہارے سپاہی قطار باندھے کیوں جنگ کے لئے تیّار کھڑے ہیں ؟ تم ساؤل کے خادم ہو۔ میں فلسطینی ہوں اس لئے ایک آدمی کو چنو اور اس کو مجھ سے لڑ نے کے لئے بھیجو۔
9 اگر وہ آدمی مجھے مار دے تو ہم فلسطینی تمہارے غلام ہونگے۔ لیکن میں اگر تمہارے آدمی کو مار دوں تب میں جیتا اور تم ہمارے غلام ہوگے تم کو ہماری خدمت کرنی ہوگی۔”
10 فلسطینیوں نے یہ بھی کہا ، “آج میں یہاں کھڑا ہوں اور اسرائیلی فوجوں کو رسوا کر رہا ہوں اور للکار رہا ہوں۔ اپنے درمیان میں سے ایک آدمی کو چنو اور میرے ساتھ لڑ نے کے لئے اسے بھیجو۔”
11 ساؤل اور اسرائیلی سپاہیوں نے جو لیت نے جو کہا وہ سُنا اور وہ بہت ڈر گئے۔
12 داؤد یسّی کا بیٹا تھا۔ یسّی بیت اللحم کے افرات خاندان سے تھا۔ یسّی کے آٹھ بیٹے تھے۔ ساؤل کے زمانے میں یسی بوڑھا آدمی تھا۔
13 یسی کے تین بڑے بیٹے ساؤل کے ساتھ جنگ پر گئے تھے۔ پہلا بیٹا الیاب تھا۔ دوسرا بیٹا ابینداب تھا اور تیسرا بیٹا سمّہ تھا۔
14 داؤد یسی کا سب سے چھو ٹا بیٹا تھا۔ تین بڑے بیٹے ساؤل کی فوج میں پہلے ہی سے تھے۔
15 لیکن داؤد نے کبھی کبھی ساؤ ل کو چھو ڑ کر بیت اللحم میں اپنے باپ کی بھیڑوں کی رکھوالی کر نے کے لئے چلا جاتا۔
16 فلسطینی ( جو لیت ) ہر صبح و شام باہر آتا اور اسرائیلی فوج کے سامنے کھڑا رہتا۔ جو لیت اس طرح اسرائیل کا چالیس دن تک مذاق اُڑا تا رہا۔
17 ایک دن یسی نے اپنے بیٹے داؤد سے کہا ، “یہ پکے اناج کی ٹوکری لو اور یہ دس روٹی کے ٹکڑے اپنے بھائیوں کے لئے خیمہ میں لے جاؤ۔
18 اور دس ٹکڑے پنیر کے بھی افسروں کے لئے جو تمہارے بھائیوں کے ۱۰۰۰ سپاہیوں پر حاکم ہیں لے جاؤ۔ دیکھو تمہارے بھا ئی کیا کر رہے ہیں۔ اس لئے کچھ ایسی چیزیں لاؤ جس سے مجھے پتہ چلے کہ تمہارے بھا ئی ٹھیک ٹھاک ہیں۔
19 تمہارے بھا ئی ساؤل کے ساتھ ہیں اور تمام اسرائیلی سپاہی ایلہ کی وادی میں ہیں۔ وہ وہاں فلسطینیوں کے خلاف لڑ تے ہیں۔”
20 صبح سویرے داؤد نے دوسرے چرواہے کو بھیڑوں کی رکھوالی کرنے کو دی۔ داؤد نے کچھ کھانے کو لیا اور یسّی کے حکم کے مطا بق ایلہ کی وادی کی طرف نکل پڑا۔ جب داؤد خیمہ میں پہونچا تو سپا ہی جو جنگ کے لئے با ہر نکل رہے تھے جنگ کے لئے للکارا۔
21 اِسرائیلی اور فلسطینی قطار باندھے جنگ کے لئے تیّار تھے۔
22 داؤد نے کھا نے اور دوسر ی ا شیاء کو اس آدمی کے پاس چھو ڑا جو رسدوں کی نگہبانی کرتا تھا۔ اور وہ اس جگہ دوڑا جہاں اسرائیلی سپا ہی تھے۔ اس نے اپنے بھا ئیو ں کی خیر و عافیت کے متعلق پو چھا۔
23 جب وہ اپنے بھا ئیوں سے باتیں کر رہا تھا۔ فلسطینی فوج کا بہادر سپا ہی جو لیت جو کہ جات کا تھا ، فلسطینی فوجی صفوں سے نکل کر وہاں آیا۔ وہ اسرائیلیوں کو پھر للکار رہا تھا کسی آدمی کو میرے ساتھ لڑ نے کو بھیجو۔ داؤد نے اسکی باتوں کو سُنا۔
24 تا ہم جب اسرائیلی سپا ہیوں نے اسے دیکھا تو اس کے پاس بھا گے کیوں کہ وہ لوگ اس سے خوفزدہ تھے۔
25 ایک اسرائیلی آدمی نے کہا ، “کیا تم نے اس کو دیکھا ہے ؟ ” دیکھو اس کو وہ جولیت ہے۔ وہ باہر آتا ہے اور اسرائیلیوں کا بار بار مذاق اُڑا تا ہے۔ جو کوئی اسکو ماریگا امیر ہو جائیگا۔ بادشاہ ساؤل اسکو بہت ساری رقم دیگا۔ اور اپنی بیٹی کی شادی بھی اس سے کرائے گا جو جولیت کو مار ڈا لے گا۔ اور ساؤل اس آدمی کے خاندان کو بھی اسرائیل میں آزاد رکھے گا۔” 17:25 اسرائیل میں آزاد رکھے گااس
26 داؤد نے ان آدمیوں سے پو چھا ، جو اسکے قریب کھڑے تھے۔“ وہ کیا کہتا ہے ؟ اس فلسطینی کو ہلاک کر نے کا اور اس بے عزتی کا بدلہ لینے کا کیا انعام ہے ؟ آخر یہ جو لیت ہے کون ؟ وہ تو صرف ایک اجنبی ہے۔ جو لیت کوئی بھی نہیں لیکن فلسطینی ہے۔ وہ ایسا کیوں سوچتا ہے کہ وہ زندہ خدا کی فوج کے خلاف کہے۔”
27 اِسرائیلیوں نے داؤد سے انعام کے متعلق کہا کہ جو آدمی جولیت کو ماریگا وہ انعام پائے گا۔
28 داؤد کے بڑے بھا ئی الیاب نے سُنا کہ داؤد سپاہیوں سے باتیں کر رہا ہے۔ الیاب داؤد پر غصّہ ہوا۔ اور اُس سے پو چھا ، “تم یہاں کیوں آئے ہو ؟ کچھ بھیڑوں کو تم نے صحرا میں کس کے ساتھ چھو ڑا ہے ؟ میں جانتا ہوں تم یہاں کس منصوبے سے آئے ہو۔ تم نے وہ کرنا نہیں چاہا جو تمہیں کر نے کو کہا گیا تھا میں جانتا ہوں کہ تمہارا دل کتنا شریر ہے ! تم یہاں صرف جنگ کا نظارہ کرنے آئے ہو۔”
29 داؤد نے کہا ، “ایسا میں نے کیا کیا ؟” میں نے کوئی غلطی نہیں کی میں صرف باتیں کر رہا تھا۔”
30 داؤد چند دوسرے لوگوں کی طرف پلٹا اور ان سے وہی سوال کیا ؟ انہوں نے داؤد کو وہی پہلے کی طرح جوابات دیئے
31 جو باتیں داؤد نے کہا تھا کچھ آدمیوں نے سن لیا تھا اور اسکی اطلاع ساؤل کو کردی گئی تھی تب ساؤل نے داؤد کو بلا بھیجا۔
32 داؤد نے ساؤل سے کہا ، “اس آدمی کی وجہ سے کسی کی ہمت پست نہ ہونے دو۔ میں تمہارا خادم ہوں ، کیا میں جاؤنگا اور اس فلسطینی کے خلاف لڑوں گا ؟
33 ساؤل نے جواب دیا ، “ تم باہر نہیں جا سکتے اور فلسطینی ( جولیت ) سے نہیں لڑ سکتے۔ تم تو صرف ایک لڑ کا ہو اور جو لیت جب بچہ تھا تب سے جنگیں لڑ تا رہا ہے۔”
34 لیکن داؤد نے ساؤل کو کہا ، “میں ! آپکا خادم اپنے باپ کے بھیڑوں کی رکھوالی کر رہا تھا۔ ایک بار ایک شیر اور ایک ریچھ نے میرے بھیڑوں پر حملہ کیا جھنڈ میں سے ایک بھیڑ کو لے گیا۔
35 میں نے ان جنگلی جانوروں کا پیچھا کیا میں نے ان پر حملہ کیا اور اُن کے منھ سے بھیڑ کو لے لیا۔ وہ جنگلی جانور مجھ پر حملہ آور ہوا لیکن میں نے اسکی گردن کے نیچے پکڑا اور اُسکو مار ڈا لا۔
36 اگر میں ایک شیر اور ایک ریچھ دونوں کو مارنے کے قابل ہوں تو یقیناً ہی اس اجنبی جو لیت کو بھی مارنے کے قابل ہوں۔ جولیت مارا جائے گا کیوں کے اس نے زندہ خدا کی فوج کا مذاق اُڑا یا ہے۔
37 تب داؤد نے کہا ، “خدا وند نے مجھے شیر اور ریچھ سے بچا یا اور وہی ایک ہے جو مجھے اس فلسطینی سے بچائے گا۔
ساؤل نے داؤد سے کہا ، “ جاؤ! خدا وند تمہارے ساتھ ہو۔”
38 ساؤل نے اپنا کپڑا داؤد پر ڈا لا ساؤل نے کانسے کا ٹوپ داؤد کے سر پر رکھا اور زرّہ بکتر اس کے جسم پر پہنایا۔
39 تب داؤد نے اپنی تلوار اپنے زرہ بکتر کے اوپر باندھا۔ تب وہ چلنے کی کوشش کی لیکن اس نے اسے کبھی استعمال نہیں کیا تھا۔
داؤد نے ساؤل سے کہا ، “میں ان چیزوں کے ساتھ چل نہیں سکتا کیوں کہ میں ان کو کبھی استعمال نہیں کیا ہوں۔” تب داؤد نے ان سب چیزوں کو نکال دیا۔
40 داؤد نے اپنی چھڑی ہا تھوں میں لی ندی سے اس نے پانچ چکنے پتھر چُنے اور اسے اپنے چرواہی کے تھیلا میں رکھا۔ غلیل کو ہاتھ میں رکھ لیا اور پھر وہ فلسطینی کے پاس پہونچا۔
41 فلسطینی ( جولیت ) دھیرے دھیرے داؤ دکے قریب آتا گیا۔ جو لیت کے مددگار اس کے سامنے ڈھال لئے چل رہے تھے۔
42 جولیت نے داؤد کو دیکھا اور ہنسا۔ جولیت نے دیکھا کہ داؤد ایک خوبصورت سرخ چہرہ والا لڑ کا ہے۔
43 جو لیت نے داؤد سے کہا ، “یہ چھڑی کس لئے لے جا رہے ہو؟ کیا تم ایک کتے کی طرح میرا پیچھا کر نے آئے ہو ؟” تب جولیت نے اپنے دیوتاؤں کا نام لے کر اس پر لعنت کیا۔
44 جو لیت نے داؤد سے کہا ، “ یہاں آؤ ! ا تاکہ میں تمہا رے جسم کو ٹکڑوں میں پھا ڑ سکوں جو جنگلی جانوروں اور پرندوں کے لئے خوراک ہو گی۔”
45 داؤد نے فلسطینی ( جو لیت) سے کہا ، “تم میرے پاس تلوار برچھا اور بھا لا کے ساتھ آئے ہو لیکن میں تمہا رے پاس اسرا ئیلی فوج کے خدا ، خداوند قادر مطلق کے نام پر آیا ہوں، جس کا تم مذاق اڑا رہے ہو۔
46 آج خداوند تم کو میرے ذریعہ شکست دے گا۔ میں تم کو مار ڈا لوں گا۔آج میں تمہا را سر کا ٹوں گا۔ تمہا رے جسم کو فلسطینی سپا ہیوں کی لاشوں کے ساتھ پرندوں اور جنگلی جانوروں کے سامنے انکی خوراک کے لئے رکھا جا ئیگا۔ تب پو ری دنیا جانے گی کہ اسرا ئیل میں ایک خدا ہے۔
47 سب لوگ جو یہاں جمع ہیں جان لیں گے کہ خداوند کو لوگوں کو بچانے کے لئے تلواروں اور برچھوں کی ضرورت نہیں یہ جنگ خداوند کے متعلق ہے۔ اور خداوند تم سب فلسطینیوں کو شکست دینے کے لئے ہما ری مدد کرے گا۔”
48 اور جب فلسطینی داؤد پر حملہ کرنے اٹھا اور داؤد پر حملہ کرنے کے لئے اس کے پاس پہو نچا ، تو داؤد جو لیت سے ملنے جنگ کے میدان کی طرف تیزی سے دوڑا۔
49 داؤد اپنے تھیلے سے ایک پتھر لیا اور اس کو غُلیل میں رکھا اور اسے چلا دیا۔ پتھر غُلیل سے نکلا اور جو لیت کی پیشانی پر لگا۔ پتھر اس کے سر میں گھس گیا اور جو لیت اوندھے مُنہ زمین پر گر گیا۔
50 اس طرح داؤد نے فلسطینی کو صرف ایک غلیل اور ایک پتھر سے شکست دی۔ اس نے فلسطینی کو چوٹ ما را اور اس کا قتل کر ڈا لا۔ داؤد کے پاس تلوار نہ تھی۔
51 اس لئے وہ دوڑا اور فلسطینی کے پیچھے کھڑا ہو ا۔ تب داؤد نے جو لیت ہی کی تلوار اسکی نیام سے لی اور جولیت کا سر کاٹ دیا اور اس طرح داؤد فلسطینی کو مار ڈا لا۔
جب دوسرے فلسطینیوں نے دیکھا کہ ان کا ہیرو مر گیا اور پلٹے اور بھا گے۔
52 اسرا ئیل اور یہوداہ کے سپا ہی اپنی جنگ کا نعرہ لگا تے ہو ئے فلسطینیوں کا جات کی سر حد اور عقرون کے داخلہ تک پیچھا کئے۔ انہوں نے بہت سے فلسطینیوں کو مار ڈا لا۔ ان کی لاشیں شعریم کے سڑکوں سے لے کر جات اور عقرون تک بکھری پڑی تھیں۔
53 فلسطینیوں کا پیچھا کرنے کے بعد اسرا ئیلی فلسطینی خیمہ میں واپس آئے اور کئی چیزوں کو خیمہ سے لے لیا۔
54 داؤد فلسطینی کے سر کو یروشلم لے گیا۔ داؤد نے فلسطینی کے ہتھیاروں کو اپنے خیمہ میں رکھا۔
55 ساؤل نے داؤد کو جولیت سے لڑنے کے لئے جا تے دیکھا تو ساؤل نے فوج کے سپہ سالا ر ا بنیر سے کہا ، “ابنیر اس نوجوان کا باپ کون ہے ؟ ” ابنیر نے جواب دیا ، “جناب میں قسم کھا کر کہتا ہوں میں نہیں جانتا۔”
56 بادشاہ ساؤل سے کہا ، “معلوم کرو کہ اس نوجوان کا باپ کو ن ہے ؟ ”
57 جب داؤد جو لیت کو مار کر واپس آیا۔ ابنیر اس کو ساؤل کے پاس لا یا۔ داؤد اب تک فلسطینی کا سر پکڑے ہو ئے ہی تھا۔
58 ساؤل نے اس کو پو چھا ، “نوجوان تمہا را باپ کون ہے ؟ ”
داؤد نے جواب دیا ، “میں تمہا رے خادم بیت ا للحم کے یسّی کا بیٹا ہوں۔