2
1 حنّہ نے کہا:
“میرا دل خداوند میں خوش ہے۔
میں اپنے خدا میں اپنے آپ کو طاقتور پاتی ہوں
اور میں اپنے دشمنوں پر ہنستی ہو ں۔
کیونکہ میں تیری نجات میں خوش ہوں۔
2 کو ئی مقدس خدا نہیں میرے خداوندکی مانند۔
کو ئی چٹان نہیں خدا کی طرح
اور نہ کو ئی چٹان ہے ہمارے خدا کی طرح۔
3 ڈینگیں مارنا بند کرو
اور غرور کی باتیں نہ کرو۔
کیو ں کہ خداوند خدا ہر چیز کو جانتا ہے۔
خدا لوگوں کو راہ دکھا تا ہے اور اِن کا انصاف کرتا ہے۔
4 طاقتور سورماؤں کی کمانیں ٹو ٹیں
لیکن کمزور لوگ بہادر بن جا ئیں گے۔
5 جو لوگ گز رے وقتوں میں زیادہ غذا رکھتے تھے
اب انہیں غذا کیلئے کام کرنا پڑیگا۔
لیکن جو لوگ پہلے بھو کے تھے
وہ اب غذا پا کر موٹے ہو رہے ہیں
جو عورتیں بچے نہیں جن سکتی تھیں
اب انہیں سات بچے ہیں۔
لیکن جن عورتو ں کے کئی بچے تھے
وہ غمگین ہیں کیو ں کہ اس کے بچے چلے گئے۔
6 خداوند لوگوں کو موت دیتا ہے
اور انہیں زندگی دیتا ہے۔
خداوند لوگوں کو قبر میں بھیجتا ہے۔
اور وہی ان کو قبر سے اٹھا تا ہے۔
7 خداوند کچھ لوگوں کو غریب بنا تا ہے
وہ دوسروں کو امیر بناتا ہے۔
خداوند ہی لوگوں کو ذلت دیتا ہے۔
اور وہی لوگو ں کو عزت بخشتا ہے۔
8 خداوند غریب لوگو ں کو دھول سے اٹھا تاہے۔
وہ ان کو سکون دیتا ہے جو غمزدہ ہیں۔
خداوند غریبوں کو اہم بناتا ہے
اور انہیں بادشاہوں کے ساتھ بٹھا تا ہے اور وہاں بھی بٹھا تا ہے جو جگہ معزز مہمانوں کے لئے مخصوص ہے۔
دنیا کی بنیاد خداوند کی ہے۔
اس نے دنیا کو اس پر قائم کیا ہے۔
9 خداوند اپنے مقدس لوگوں کی حفا ظت کرتا ہے
اور ٹھو کریں کھانے سے بچا تا ہے۔
لیکن بدکا ر لوگ تباہ ہوں گے
وہ اندھیروں میں گریں گے۔
انکی طاقت انہیں جیتنے میں مدد نہیں دے گی۔
10 خداوند اس کے دشمن کو تباہ کر تا ہے۔
خدا قادرِ مطلق جنت سے ان کے خلاف چلّا ئے گا۔
خداوند دُور دراز کی جگہوں کا بھی انصاف کرے گا۔
وہ اپنی طاقت اپنے بادشا ہ کو دیگا۔
وہ اپنے خاص بادشاہ کو طاقتور بنا ئے گا۔”
11 القانہ اور اس کا خاندان واپس اپنے گھر رامہ کو گئے۔ لڑکا شیلاہ میں ہی رہا اور عیلی کی نگرانی میں خداوند کی خدمت کی۔
12 عیلی کے لڑکے بُرے آ دمی تھے انہو ں نے خداوند کی پرواہ نہ کی۔ 2:12 خدا وند … کی لفظی
13 جب لوگ عبادت خانہ میں اپنی قربانی کا نذرانہ لیکر آئے ، تو کاہنوں کا دستور یہ تھا کہ جب گوشت پکتا تھا تو وہ نوکروں کو ایک خاص تین شا خ وا لے کانٹے کے ساتھ بھیجتے تھے۔
14 کا ہن کے خادم گوشت کو اس برتن سے جس برتن میں گوشت پکایا گیا تھا نکالنے کے لئے اس کانٹے کا استعمال کرتے تھے۔ کا ہن صرف وہی گوشت کھا تے تھے جسے صرف اسی کانٹے سے نکالا جا تا تھا۔ کا ہن یہی سلوک ان سبھی اسرا ئیلیوں کے ساتھ کیا کرتے تھے جو قربانی پیش کرنے کے لئے شیلا ہ آ تے تھے۔
15 لیکن عیلی کے لڑکے نے ایسا نہیں کیا یہاں تک کہ چربی کو قربان گا ہ پر جلانے سے پہلے ان کے خادم ان لوگوں کے پاس جاتے جو قربانی پیش کر تے اور کہتے ،“ کا ہن کے لئے بھو ننے ( کباب ) کے واسطے کچھ گوشت دو کیو نکہ وہ تم سے اُبلا ہوا گوشت نہیں بلکہ صرف کچّا گوشت لے گا۔ ”
16 قربانی پیش کرنے وا لے آدمی کہتے ، “پہلے چربی جلا ؤ تب تم کو جو کچھ لینا ہو لو۔” تب کا ہن کے خادم کہتے ، “نہیں گوشت مجھے ابھی دو اگر تم نہیں دو گے تو میں تم سے لے لوں گا۔”
17 خداو ندکی نظر میں یہ بہت بڑا گناہ تھا ، کیونکہ عیلی کے بیٹوں نے خداوند کے نذرانے کے ساتھ توہین آمیز سلوک کیا۔
18 لیکن سموئیل نے خداوندکی خدمت کی۔ سموئیل نوجوان مدد گار تھا جو لمبا کتانی چغہ پہنا رہتا۔
19 سموئیل کی ماں ہر سال سموئیل کے لئے ایک چھو ٹا چغہ بنا تی اور جب وہ اپنے شو ہر کے ساتھ قربانی پیش کرنے کے لئے شیلا ہ جا تی تو اس چغہ کو وہ سموئیل کو دے دیتی۔
20 عیلی ، القانہ کو اور اس کی بیوی کو دُعا ئیں دیتا۔ عیلی کہتا ، “خداوند تمہیں حنّہ سے اس لڑکے کے بدلے جس کو اس نے خداوند کو دیا اور بھی بچے دے۔”
پھر القانہ اور حنّہ گھر واپس چلے گئے۔
21 خداوند حنّہ پر مہربان تھا اس کو تین لڑکے اور دو بیٹیاں ہو ئیں اور لڑکا سمو ئیل ( مقدّس جگہ ) پر خداوند کے پاس بڑا ہوا۔
22 عیلی بہت بوڑھا تھا۔ اس نے ان بُرے حرکتوں کے بارے میں بار بار سُنا جو اس کے لڑکے شیلاہ میں اسرا ئیلیوں کے ساتھ کر رہے تھے۔
23 عیلی نے اپنے لڑکوں سے پوچھا ، “تم یہ سب بُرے کام کیو ں کرتے ہو جو کہ میں نے سنا ، سبھی لوگ اس بارے میں بات کر تے ہیں ؟
24 عیلی نے اپنے لڑکوں سے کہا ، “لوگوں نے مجھے تمہا رے بُرے کا موں کے متعلق کہا ہے جو تم نے یہاں کئے۔ تم یہ بُرے کام کیوں کرتے ہو ؟ اے بیٹو یہ بُرے کام نہ کرو۔ خداوند کے لوگ تمہا رے متعلق بُری باتیں کہہ رہے ہیں۔
25 اگر ایک آدمی دوسرے آدمی کے خلاف گناہ کرے تو خدا اس کی مدد کر سکتا ہے لیکن اگر ایک آدمی خداوند کے خلاف گناہ کرے تو کون اس آدمی کی مدد کر سکتا ہے ؟ ”
لیکن عیلی کے بیٹوں نے ان کی نصیحت سے انکار کیا۔ اس لئے خداوند نے عیلی کے بیٹوں کی زندگی کو لینے کا فیصلہ کیا۔
26 اسی دوران لڑکا سموئیل قد وقامت میں بڑھ رہا تھا خداوند اور لوگوں دو نوں میں مقبول ہو رہا تھا۔
27 ایک خدا والا ش 2:27 خدا والا شخصپیغمبر عیلی کے پاس آیا اور کہا ، “خداوند نے یہ باتیں کہی ہیں ، ’ تمہا رے باپ دادا فرعون کے خاندان کے غلام تھے۔ لیکن میں اسوقت تمہا رے آ باؤ اجداد پر ظا ہر ہوا۔
28 میں نے سارے اسرا ئیلی گروہوں میں سے تمہا رے خاندانی گروہ کو چُنا میں نے تمہا رے خاندانی گروہ کو میرے کا ہن ہو نے کے لئے چُنا۔ میں نے انہیں اپنی قربان گا ہ پر قربانی پیش کرنے کے لئے چُنا۔ میں نے انہیں بخور جلانے کے لئے اور چغہ پہننے کے لئے چُنا۔ میں نے تمہا رے خاندانی گروہ کو ان قربانی میں سے جسے اسرا ئیل کے لوگ مجھے پیش کرتے تھے گوشت کھانے دیا۔
29 تو پھر تم ان قربانیوں اور عطیات کی قدر کیوں نہیں کرتے تم اپنے بیٹوں کی عزت مجھ سے زیادہ کرتے ہو۔ تم گوشت کے بہترین حصّوں سے موٹے ہو گئے ہو حالانکہ بنی اسرا ئیل وہ گوشت میرے لئے لاتے ہیں۔ ”
30 “ اسرا ئیل کے خداوند خدا نے وعدہ کیا ہے کہ تمہا رے والد کا خاندان ہمیشہ اس کی خدمت کرے گا۔ لیکن اب خداوند یہ کہتا ہے کہ ایسا کبھی نہ ہو گا میں ان لوگوں کو عزت دوں گا جو میری عز ت کرتے ہیں لیکن بُرے حادثات ان لوگو ں کے ساتھ ہو تے ہیں جو میری عزت کرنے سے انکار کرے۔
31 وقت تیزی سے آرہا ہے جب میں تمہیں اور تمہا رے سارے خاندان کو تباہ کر دو ں گا۔ کو ئی بھی تمہا رے خاندان میں بو ڑھاپے تک زندہ نہ رہے گا۔
32 اچھی باتیں اسرائیلیوں کی لئے ہونگی لیکن تم صرف بُرے بُرے حادثات اپنے گھر میں ہو تا دیکھو گے۔ تمہا رے خاندان میں کو ئی بھی بو ڑھے ہو نے تک زندہ نہ رہے گا
33 ایک آدمی ہے جس کو میں کا ہن کی حیثیت سے اپنی قربان گا ہ پر خدمت کے لئے بچا ؤں گا۔ وہ بہت بوڑھے ہو کر زندہ رہے گا۔ وہ اس وقت تک جئے گا جبکہ اس کی آنکھیں اور طاقت جا چکی ہو نگی۔ تمہا ری تمام نسلیں تلواروں سے ہلاک ہو ں گی۔
34 تمہا رے لئے یہ ایک نشانی ہے کہ یہ سب چیزیں ہوں گی۔ تمہا رے دونوں بیٹے حُفنی اور فینحاس ایک ہی دن مر جا ئیں گے۔
35 میں ایک وفادار کا ہن کو اپنے لئے چن لو ں گا۔ وہ میری بات سنے گا اور جو میں چاہوں وہی کرے گا۔ میں اس کے خاندان کو قوت بخشوں گا۔ وہ ہمیشہ میرے چنے ہو ئے بادشاہ کے سامنے خدمت کرے گا۔
36 تب تمام لو گ جو تمہا رے خاندان میں بچے ہیں وہ آئیں گے اور اس کا ہن کے سامنے جھک جا ئیں گے۔ وہ لوگ چھو ٹی رقم یا روٹی کے ٹکڑے کی بھیک مانگیں گے۔ وہ کہیں گے ، “برائے کرم کا ہن جیسی ہمیں ملازمت دو تا کہ ہمیں کچھ کھا نے کو ملے۔ ‘”