27
1 لیکن داؤد نے اپنے آپ میں سو چا ، “ساؤل مجھے چند دن میں پکڑے گا۔ بہترین کام جو کر سکتا ہوں وہ یہ کہ میں فلسطینی زمین کو فرار ہو جا ؤں۔ تب ساؤل مجھے اسرا ئیل میں تلاش کر رہا ہو گا۔ اس طرح میں ساؤل سے فرار ہو ں گا۔”
2 اس لئے ساؤل اور اس کے ۶۰۰ آدمیوں نے اسرا ئیل چھو ڑا وہ معوک کے بیٹے اکیس کے پاس گئے اکیس جات کا بادشاہ تھا۔
3 داؤد اس کے آدمی اور ان کے خاندان والے اکیس کے ساتھ جات میں رہے داؤد کے ساتھ اس کی دو بیویا ں تھیں وہ یزر عیل کی اخینوعم اور کرمل کی ابیجیل تھیں ابیجیل نابا ل کی بیوہ تھی۔
4 لوگوں نے ساؤ ل سے کہا کہ داؤد جات کو بھاگ گیا ہے اس لئے ساؤل نے اس کو تلاش کرنا بند کر دیا۔
5 داؤد نے اکیس سے کہا ، “اگر تم مجھ سے خوش ہو تو مجھے ملک کے کسی ایک شہر میں جگہ دو۔ میں صرف تمہا را خادم ہوں۔ مجھے وہاں رہنا ہو گا یہاں تمہا رے ساتھ اس شاہی شہر میں نہیں۔”
6 اس دن اکیس نے داؤد کو صقلاج شہردیا اور صقلاج ہمیشہ سے یہوداہ کے بادشا ہو ں کا تھا۔
7 داؤد فلسطینیوں کے ساتھ ایک سال اور چار مہینے رہا۔
8 داؤد اور اس کے آدمی گئے اور جسوریوں، عمالیقیوں اور جزریوں پر چھا پا مارا ( قدیم زمانے میں یہ لوگ شور اور مصر کی حد تک پھیلی ہو ئی زمین میں رہتے تھے۔)
9 داؤد نے اس علاقے کے لوگوں کو شکست دی۔ داؤد نے انکی سب بھیڑ ، مویشی ،گدھے ، اونٹ اور کپڑے لے لئے اور انہیں واپس اکیس کے پاس لا یا لیکن داؤد نے ان لوگوں میں سے کسی کو زندہ نہ چھو ڑا۔
10 داؤد نے ایسا کئی بار کیا ، ہر وقت اکیس نے داؤد سے پو چھا وہ کہا ں لڑا اور کون سی چیزیں لیں۔ داؤد نے کہا ، “میں یہوداہ کے جنوبی علاقے کے خلاف لڑا ، “یر حمیل کے جنوبی علاقہ کے خلاف لڑا” یا کہا کہ میں نے قینیوں کے جنوبی علاقہ کے خلاف لڑا۔
11 داؤد نے کبھی کسی مرد یا عورت کو زندہ جات نہیں لا یا۔ داؤد نے سو چا ، “اگر ہم نے کسی کو زندہ رہنے دیا تو وہ آدمی اکیس سے کہہ سکتا ہے کہ میں نے حقیقت میں کیا کیا۔”
داؤد جب تک فلسطین کی سرزمین میں رہا ہر وقت یہی کیا۔
12 اکیس داؤد پر بھروسہ کیا اور خود ہی سوچا۔داؤد نے خود کو اپنے اسرا ئیلی لوگوں سے کامل نفرت انگیز بنا دیا ہے کہ وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے میری خدمت کرے۔”