29
1 فلسطینی افیق پر اپنے سپا ہیوں کے ساتھ جمع ہو ئے۔ اسرا ئیلیوں نے یزرعیل میں چشمہ کے پاس خیمہ ڈا لا۔
2 فلسطینی حاکم اپنے ۱۰۰ آدمیوں اور ۱۰۰۰ آدمیوں کے گروہ کے ساتھ آگے بڑھ رہے تھے۔ داؤد اور اس کے آدمی اکیس کے ساتھ پیچھے سے قدم بڑھا رہے تھے۔
3 فلسطینی کپتانوں نے پو چھا ، “یہ عبرانی یہا ں کیا کر رہے ہیں؟”
اکیس نے فلسطینی کپتانوں سے کہا ، “یہ داؤد ہے۔ داؤد ساؤل کے افسروں میں سے تھا داؤد ایک طویل عرصہ سے میرے ساتھ ہے میں نے داؤد میں کو ئی غلطی نہیں دیکھی جب سے کہ وہ ساؤل کو چھو ڑ کر میرے پاس آیا ہے۔”
4 لیکن فلسطینی کپتان اکیس پر غصّہ میں آئے۔ انہوں نے کہا ، “داؤد کو واپس بھیجو۔” اس کو اس شہر کو واپس جانا چا ہئے جو تم نے اس کودیا ہے۔ وہ ہمارے ساتھ جنگ پر نہیں جا سکتا۔ اگر وہ ہم لوگوں کے ساتھ جنگ کے میدان میں آتا ہے ، تو وہ ہم لوگوں کے خلاف ہو جا ئے گا ، ہمدردی پھر سے حاصل کرنے کا ان کے لئے تعجب خیز موقع نہیں ہے ؟
5 داؤد ہی آدمی ہے جس کے متعلق اسرا ئیلی گانا گاتے اور ناچتے ہیں:
“ساؤل نے ہزار دشمنوں کو مار دیا ہے۔
لیکن داؤد نے دسوں ہزار کو مارا ہے !”
6 اس لئے اکیس نے داؤد کو بُلا یا اور کہا ، “خداوند گواہ ہے کہ تم میرے وفادار ہو۔ میں بہت خوش ہوں گا اگر تم میری فوج میں خدمت کرو۔ جب سے تم میرے پاس آئے ہو تم نے کو ئی غلطی نہیں کی ہے۔ بہر حال فلسطینی حاکم نے تم کو منظور نہیں کیا۔
7 سلامتی سے لوٹ جا ؤ اور فلسطینی حاکموں کو پریشان کرنے کے لئے کچھ نہ کرو۔”
8 داؤد نے پو چھا ، “میں نے کیا غلطی کی ہے ؟ ” تم نے مجھ میں کو ئی بُرائی دیکھی ہے جس دن سے میں تمہا رے پاس آیا ہوں؟” نہیں ! میرے خداوند بادشاہ کے دشمنوں سے مجھے لڑنے کے لئے کیوں نہیں جانے دیتے۔”
9 اکیس نے جواب دیا ، “مجھے یقین ہے تم ایک اچھے آدمی ہو۔ تم خدا کے فرشتے کی مانند ہو ، بہر حال فلسطینی کپتا ن کہتا ہے وہ ہمارے ساتھ جنگ میں نہیں جا سکتا۔
10 صبح سویرے ہی تم اور تمہا رے لوگ اس قصبے میں جا ؤ جسے میں نے تمہیں دیا ہے۔ تم اور وہ آدمی جو تمہارے ساتھ آیا ہے سویرے اٹھو اور سورج طلوع ہو نے پر اس جگہ کو چھو ڑدو۔”
11 اس لئے داؤد اور اس کے آدمی صبح سویرے اٹھے اور ملک فلسطینی کو واپس چلے گئے۔ اور اسی وقت فلسطینی یزر عیل کو چلے گئے۔