3
1 ساؤل کے خاندان اور داؤد کے خاندان میں طویل عرصے تک جنگ ہو تی رہی۔ داؤد زیادہ سے زیادہ طاقتور ہو گیا اور ساؤل کا خاندان کمزور سے کمزور ہو گیا۔
2 داؤد کے یہ بیٹے حبرون میں پیدا ہو ئے۔
پہلا لڑکا عمنون تھا عمنون کی ماں یزر عیل کی اخینوعم تھی۔
3 دوسرا بیٹا کلیاب تھا۔ کلیاب کی ماں کرمل کے نابال کی بیوہ تھی۔
تیسرا بیٹا ابی سلوم تھا۔ ابی سلوم کی ماں جسور کے بادشاہ تلمی کی بیٹی معکہ تھی۔
4 چوتھا بیٹا ادونیاہ تھا۔ ادونیاہ کی ماں حجّیت تھی۔
پانچواں بیٹا سفطیاہ تھا۔ سفطیاہ کی ماں ابیطال تھی۔
5 چھٹا بیٹا اِترعام تھا۔ اِتر عام کی ماں داؤد کی بیوی عجلاہ تھی۔
داؤد کے یہ چھ بیٹے حبرون میں پیدا ہو ئے۔
6 ابنیر ساؤل کی سلطنت میں زیادہ سے زیادہ طاقتور ہوا۔ جب سا ؤل اور داؤد کے خاندان ایک دوسرے سے لڑے۔
7 ساؤل کی ایک داشتہ تھی جس کانام رِصفاہ تھا اور وہ ایّاہ کی بیٹی تھی۔ اشبوست نے ابنیر سے کہا ، “تم نے کیوں میرے باپ کی داشتہ سے جنسی تعلقات رکھے۔”
8 ابنیر ناراض ہو گیا جب اس نے اشبوست کے الفاظ سنے ابنیر نے کہا ، “میں ساؤ ل اور اس کے خاندان کا وفادار رہا ہوں۔ میں نے تمہیں داؤد کے حوالے نہیں کیا۔ میں نے اس کو تمہیں شکست دینے نہیں دی۔ میں یہوداہ کے لئے کام کرنے وا لا باغی نہیں ہوں لیکن تم ایک عورت کے متعلق مجھ پر کچھ بُرا الزام لگا رہے ہو۔
9-10 میں وعدہ کرتا ہوں کہ جو خدا نے کہا ہے وہی ہو گا۔ خداوند نے کہا کہ ساؤل کے خاندان کی حکومت لے لے گا اور اسے داؤد کو دے گا۔ خداوند داؤد کو یہوداہ اور اسرا ئیل کا بادشاہ بنا ئے گا وہ دان سے بیر سبع تک حکومت کرے گا۔ خدا میرا بُرا کرے اگر میں ویسا ہو نے میں مدد نہیں کرتا۔”
11 اشبوست ابنیر سے کچھ بھی نہیں کہہ سکا۔ اشبوست اس سے بہت زیادہ ڈرا ہوا تھا۔
12 ابنیر نے داؤد کے پا س قاصدوں کو بھیجا۔ اپنے پیغام میں اس نے درخواست کیا تھا ، “داؤد تم میرے ساتھ ایک معاہدہ کرو سارے اسرا ئیل کا حاکم بننے کے لئے میں تمہاری مدد کروں گا۔”
13 داؤد نے جواب دیا ، “اچھا !” میں تمہا رے ساتھ معاہدہ کروں گا لیکن میں تم سے ایک چیز پوچھتا ہوں میں تم سے اس وقت تک نہیں ملوں گا جب تک تم ساؤل کی بیٹی میکل کو میرے پاس نہ لا ؤ۔”
14 داؤد نے ساؤل کے بیٹے اشبوست کے پاس قاصد بھیجے داؤد نے کہا ، “میری بیوی میکل کو مجھے دو میں نے اس سے شادی کرنے کے لئے ۱۰۰ فلسطینیوں کو مارا تھا۔ اس نے مجھ سے وعدہ کیا تھا۔”
15 تب اشبوست نے آدمیوں سے کہا ، “جاؤ اور میکل کو لیس کے بیٹے فلطی ایل سے لے لو۔
16 میکل کا شوہر فلطی ایل میکل کے ساتھ گیا۔ فلطی ایل سارا راستہ زارو قطا ر روتے ہو ئے میکل کے پیچھے پیچھے بحوریم گیا۔ ابنیر نے فلطی ایل سے کہا ، “واپس گھر جا ؤ ” اور فلطی ایل گھر واپس گیا۔
17 ابنیر نے یہ خبر اسرا ئیل کے قائدین کو بھیجا اس نے کہا، “ماضی میں تم لوگ داؤد کو اپنا بادشاہ بنانا چا ہتے تھے۔
18 اب تم داؤد کو با دشاہ بنا سکتے ہو کیونکہ خداوند نے داؤد کے بارے میں کہا تھا ، ’ میں اسرا ئیلیوں کو فلسطینیوں سے اور دوسرے تمام دشمنو ں سے بچا ؤں گا۔ میں ایسا میرے خادم داؤد کے ذریعہ کروں گا۔”
19 ابنیر نے ان ساری باتوں کو بنیمین خاندان کے گروہ کے لوگوں سے کہا۔ ابنیر نے جو باتیں کہیں اس سے بنیمین خاندان کا گروہ اور سبھی بنی اسرائیل رضا مند تھے۔ ابنیر نے بھی یہ ساری باتیں داؤد سے حبرون میں کہیں۔
20 ابنیر داؤد کے پاس حبرون آیا ابنیر بیس آدمیوں کو اپنے ساتھ لایا۔ داؤد نے ابنیر کے لئے اور اس کے ساتھ جو آدمی آئے تھے ان سب کے لئے دعوت کی۔
21 ابنیر نے داؤد سے کہا ، “میرے آقا اور بادشاہ مجھے تمام اسرا ئیلیوں کو تمہا رے پاس لانے دو۔ تب وہ تم سے معاہدہ کریں گے اور تم تمام اسرا ئیل پر حکومت کرو گے جیسا کہ تم چاہتے تھے۔”
اس لئے داؤد نے ابنیر کو جانے دیا اور ابنیر سلامتی سے گیا۔
22 یو آب اور داؤد کے افسران جنگ سے واپس آئے ان کے پاس کئی قیمتی چیزیں تھیں جو انہوں نے دشمنوں سے لی تھیں۔ داؤد نے فقط ابنیر کو سلامتی سے جانے دیا اس لئے ابنیر وہاں حبرون میں داؤد کے ساتھ نہیں تھا جب وہ لوگ واپس آئے۔
23 یو آ ب اور اس کی تمام فوج حبرون پہنچی فوج نے یو آب سے کہا ، “نیر کا بیٹا ابنیر بادشا ہ داؤد کے پاس آیا اور داؤد نے ابنیر کو سلامتی سے جانے دیا۔”
24 یو آب بادشاہ کے پاس آیا اور کہا ، “آپ نے کیا کیا۔ ابنیر آپ کے پاس آیا اور آپ نے اس کو بغیر نقصان پہنچائے کیوں بھیجا ؟
25 تم نیر کے بیٹے ابنیر کو جانتے ہو وہ تم سے چال چلنے آیا تھا۔ وہ تم سے تمام چیزیں جو تم کر رہے ہو معلوم کر نے آیا تھا۔”
26 یو آب نے داؤد کو چھو ڑا اور قاصدوں کو سیرہ کے کنویں پر ابنیر کے پاس بھیجا۔ قاصد ابنیر کو واپس لا ئے لیکن داؤد کو یہ معلوم نہ تھا۔
27 جب ابنیر حبرون پہنچا یوآب اس کو ایک طرف لے گیا داخلہ کے دروازہ کے درمیان اس سے خاص بات کرنے کے لئے اور تب یو آب نے ابنیر کے پیٹ میں تلوار بھونک دی اور ابنیر مر گیا۔ ابنیر نے یوآب کے بھا ئی عسا ہیل کو مار ڈا لا تھا اس لئے یو آب نے ابنیر کو مار ڈا لا۔
28 بعد میں داؤد نے یہ خبر سنی۔داؤد نے کہا ، “میری بادشاہت اور میں نیر کے بیٹے ابنیر کی موت کے لئے بے قصور ہوں۔خداوند جانتا ہے۔
29 یو آب اور اس کا خاندان اس کے لئے ذمّہ دار ہے اور اس کے سارے خاندان کو قصوروار ٹھہراتا ہے۔ مجھے امید ہے یو آب کے خاندان پر کئی مصیبتیں آئیں گی مجھے اُمید ہے اس کے خاندان میں کئی لوگ بیمار ہوں گے۔ جذام سے اور معذوری سے اور جنگ میں مرینگے اور کھانے کیلئے غذا نہیں ملے گی۔”
30 یو آب اور ابی شے نے ابنیر کو مار ڈا لا کیوں کہ ابنیر نے ان کے بھا ئی عسا ہیل کو جبعون کی جنگ میں مار دیا تھا۔
31-32 داؤد نے یو آب اور تمام لوگ جو یو آب کے ساتھ تھے ان سے کہا ، “اپنے کپڑے پھا ڑ دو اور سوگ کے کپڑ ے پہنو۔ ابنیر کے لئے روؤ۔” انہوں نے ابنیر کو حبرون میں دفن کیا۔ داؤد اس کی تدفین پر گیا۔ بادشا ہ داؤد اور تمام لوگ ابنیر کی قبر پر رو ئے۔
33 بادشاہ داؤد نے سوگوار نغمہ ابنیر کی تدفین پر گا یا :
“ کیا ابنیر کو کسی شریر مُجرم کی طرح مرنا چا ہئے ؟
34 ابنیر تمہا رے ہاتھ نہیں بندھے تھے۔
تمہا رے پیروں میں زنجیریں نہیں تھیں۔ نہیں ،
ابنیر بُرے آدمیوں نے تمہیں مار ڈا لا۔ ”
تب تمام لوگ دوبارہ ابنیر کے لئے ر وئے۔
35 لوگوں نے سارا دن آکر داؤد سے کچھ کھانے کے لئے التجا کی۔ لیکن داؤد نے ایک خاص عہد کیا تھا یہ کہتے ہو ئے ، “خدا مجھے سزا دے اگر میں سورج غروب ہو نے سے پہلے روٹی یا کو ئی دوسری غذا کھا ؤں۔”
36 جو کچھ ہوا تمام لوگو ں نے دیکھا اور جو کچھ بادشاہ داؤد نے کیا اس سے وہ لوگ خوش تھے۔
37 یہوداہ اور سبھی بنی اسرا ئیل سمجھ گئے کہ بادشاہ داؤد نے نیر کے بیٹے ابنیر کو مارنے کے لئے حکم نہیں دیا تھا۔
38 بادشاہ داؤد نے اپنے افسروں سے کہا ، “تم جانتے ہو کہ آج اسرا ئیل میں ایک اہم قائد مر گیا۔
39 اگر چہ بادشا ہ ہو نے کے لئے میرا مسح کیا گیا لیکن میں ضرویاہ کے بیٹوں کی طرح سخت نہیں ہوں۔ خداوند انہیں سزا دے جس کے وہ مستحق ہیں۔”