1 لیکن بنی اسرائیل نے مخصوص کی ہوئی چیز میں خیانت کی کیونکہ عکن بن کرمیبن زبدیبن زارحنے جو یہوداہکے قبیلہ کا تھا ان مخصوص کی ہوئی چیزوں میں سے کچھ لے لیا ۔ سو خداوند کا قہر بنی اسرائیل پر بھڑکا ۔
2 اور یشوع نے یریحو سے عیکو جو بیت ایل کی مشرقی سمت میں بیت آون کے قریب واقع ہے کچھ لوگ یہ کہہ کر بھیجے کہ جاکرملک کا حال دریافت کرو اور ان لوگوں نے جا کر عی کا حال دریافت کیا ۔
3 اور وہ یشوع کے پاس لوٹے اور اس سے کہا سب لوگ نہ جائیں ۔ فقط دو تین ہزار مرد چڑھ جائیں اور عی کو مار لیں۔ سب لوگوں کو وہاں جانے کی تکلیف نہ دے کیونکہ وہ تھوڑے سے ہیں ۔
4 چنانچہ لوگوں میں سے تین ہزار مرد کے قریب وہاں چڑھ گئے اور عی کے لوگوں کےسامنے سے بھاگ آئے ۔
5 اور عی کے لوگوں نے ان میں سے کوئی چھتِّیس آدمی مار لئے اور پھاٹک کے سامنے سے لے کر شبریم تک ان کو کھد یڑتے آئے اور اُتار پر ان کو مارا۔ سو ان لوگوں کے دل پگھل کر پانی کی طرح ہو گئے ۔
6 تب یشوع اور سب اسرائیلی بزرگوں نے اپنے اپنے کپڑے پھاڑے اور خداوند کے عہد کے صندوق کے آگے شام تک زمین پر اُوندھے پڑے رہے اور اپنے اپنے سر پر خاک ڈالی ۔
7 اور یشوع نے کہا ہائے لے مالک خداوند ! توہم کو اموریوں کے ہاتھ میں حوالہ کرکے ہمارا ناس کرانے کی خاطر اس قوم کو یردن کے پار کیوں لایا ؟کاش کہ ہم قناعت کرتے اور یردن کے اس پار ہی بُودوباش کرتے۔
8 اے مالک اسرائیلیوں کے اپنے دشمنوں کے آگے پیٹھ پھیر دینے کے بعد میں کیا کہوں ! ۔
9 کیونکہ کنعانی اور اس ملک کے سب باشندے یہ سن کر ہم کو گھیر لینگے اور ہمارا نام زمین پر سے مٹا ڈالےنگے۔ پھر تو اپنے بزرگ نام کے لئے کیا کریگا ؟ ۔
10 اور خداوند نے یشوع سے کہا اُٹھ کھڑا ہو ۔ تو کیوں اس طرح اوندھا پڑا ہے ؟ ۔
11 اسرائیلیوں نے گناہ کیا اور انہوں نے اس عہد کو جس کا میں نے ان کو حکم دیا توڑا ہے۔ انہوں نے مخصوص کی چیزوں میں سے کچھ لے بھی لیا اور چوری بھی کی اور ریاکاری بھی کی اور اپنے اسباب میں اسے مِلا بھی لیا ہے۔
12 اس لئے بنی اسرائیل اپنے دشمنوں کے آگے ٹھہر نہیں سکتے ۔ وہ اپنے دشمنوںکے آگے پیٹھ پھیرتے ہیں کیونکہ وہ ملعون ہو گئے ۔ میںآ گے کو تمہارے ساتھ نہیں رہوں گا جب تک تم مخصوصکی چیز کو اپنے درمیان سے نیست نہ کر دو۔
13 اُٹھ لوگوں کو پاک کر اور کہہ کہ تم اپنے آپ کو کل کے لئے پاک کرو کیو نکہ خداوند اسرائیل کا خدا یوں فرماتا ہے کہ اَے اسرائیلیو! تمہارے درمیان مخصوص کی ہوئی چیز موجود ہے ۔ تم اپنے دشمنوں کے آگے ٹھہر نہیں سکتے جب تک تم اس مخصوص کی ہوئی چیز کو اپنے درمیان سے دور نہ کر دو۔
14 سو تم کل صبح کو اپنے اپنے قبیلہ کے مطابق حاضر کئے جاو گے اور جس قبیلہ کو خداوند پکڑے وہ ایک ایک خاندان کر کے پاس آئے اور جس خاندان کو خداوند پکڑے وہ ایک ایک گھر کر کے پاس آئے اور جس گھر کو خداوند پکڑے وہ ایک ایک آدمی کر کے پاس آئے۔
15 تب جو کوئی مخصوص کی ہوئی چیز رکھتا ہوا پکڑا جائے وہ اور جو کچھ اس کا ہو سب آگ سے جلا دیا جائے۔ اسلئے کہ اس نے خداوند کے عہد کو توڑ ڈالا اور بنی اسرائیل کے درمیان شرارت کا کام کیا ۔
16 پس یشوع نے صبح سویرے اُٹھ کر اسرائیلیوں کو قبیلہ بہ قبیلہ حاضر کیا اور یہوداہ کا قبیلہ پکڑا گیا ۔
17 پھر وہ یہوداہ کے خاندانوں کو نزدیک لایا اور زارح کا خاندان پکڑاگیا ۔ پھر وہ زارح کے خاندان کے ایک ایک آدمی کو نزدیک لایااور زبدی پکڑا گیا ۔
18 پھر وہ اس کے گھرانے کے ایک ایک مرد کو قریب لایا اور عکن بن کرمی بن زبدی بن زارح جو یہوداہ کے قبیلہ کا تھا پکڑا گیا ۔
19 تب یشوع نے عکن سے کہا ۔اَے میرے فرزند میں تیری مِنت کرتا ہُوںکہ خداوند اسرائیل کے خدا کی تمجید کر اور اس کے آگے اقرار کر ۔ اب تُو مجھے بتا دے کہ تُونے کیا کیا ہے اور مجھ سے مت چِھپا۔
20 اور عکن نے یشوع کو جواب دیا فی الحقیقت میں نے خداوند اسرائیل کے خداگناہ کیا ہے اور یہ یہ مجھ سے سرزد ہوا ہے۔
21 کہ جب میں نے لوٹ کے مال میں بابلکی ایک نفیس چادر اور دو سو مِثقال چاندی اور پچاس مِثقال سونے کی ایک اینٹ دیکھی تومیں نے للچا کر ان کو لے لیا اور دیکھ وہ میرے ڈیرے میں زمین میں چھپائی ہوئی ہیں اور چاندی ان کے نیچے ہے۔
22 پس یشوع نے قاصد بھیجے ۔ وہ اس ڈیرے کو دُوڑے گئے اور کیا دیکھا کہ وہ اس کے ڈیرے میں چِھپائی ہوئی ہیں اور چاندی ان کے نیچے ہے۔
23 وہ ان کو ڈیرے میں سے نکال کر یشوع اور سب بنی اسرائیل کے پاس لائے اور اُن کو خداوند کے حضور رکھ دیا ۔
24 تب یشوع اورسب اسرائیلیوں نے زارح کے بیٹے عکن کو اور اس چاندی اور چادر اور سونے کی اینٹ کو اور اُسکے بیٹوں اور بیٹیو ں کو اور اُسکے بیلوں اور گدھوں اور بھیڑبکریوں اور ڈیرے کو اور جو کچھ اسکا تھا سب کو لیا اور وادی عکور میں اُنکو لے گئے۔
25 اور یشوع نے کہا کہ تُو نے ہم کو کیوں دُکھ دیا؟ خداوند آج کے دِن تجھے دُکھ دیگا! تب سب اِسرائیلیوں نے اُسے سنگسار کیا اور انہوں نے اُنکو آگ میں جلایا اور اُنکو پتھروں سے مارا۔
26 اور اُنہوں نے اُسکے اُوپر پتھروں کا ایک بڑا ڈھیر لگا دِیا جو آج تک ہے تب خُداوند انپے قہر شدید سے باز آیا ۔اِسلئے اُس جگہ کا نام آج تک وادی عکور ہے۔