1 سو خُداوند کا صندُوق سات مہینے تک فلِستیوں کے ملک میں رہا۔
2 تب فلِستیوں نے کاہنوں اور نجُومیوں کو بُلایا اور کہا کہ ہم خُداوند کے اِس صندُوق کو کیا کریں ؟ ہم کو بتاؤ کہ ہم کیا ساتھ کرکے اُسے اُسکی جگہ بھیجیں ۔
3 انہوں نے کہا کہ اگر تُم اِؔسرائیل کے خُدا کے صندُوق کو واپس بھیجتے ہو تو اُسے کالی نہ بھیجنا بلکہ جُرم کی قربانی اُسکے لئِے ضرور ہی ساتھ کرنا تب تُم شفا پاؤگے اور تم کو معلوم ہو جائیگا کہ وہ تُم سے کِس لئے دست برادر نہیں ہوتا۔
4 اُنہوں نے پُوچھا کہ وہ جُرم کی قربانی جو ہم اُسکو دیں کیا ہو؟ اُنہوں نے جواب دیِا کہ فلِستی سرداروں کے شُمار کے مطُابق سونے کی پانچ گلِٹیاں اور سونے کی پانچ چُہیاں کیونکہ تُم سب اور تُمارے سراد دونوں ایک ہی آزار میں مبتلا ہؤئے
5 سو تُم اپنی گِلٹیوں کی مُورتیں اور اُن چہیوں کی مُورتیں جو ملک کو خراب کرتی ہیں بناؤ اور اِؔسرائیل کے خُدا کی تمجید کرو ۔ شاید یُوں وہ تُم پر سے اور تمہارے دیوتاؤں پر سے اور تُمہارے ملک پر اپنا ہاتھ ہلکا کر لے ۔
6 تُم کیوں اپنے دل کو سخت کرتے ہو جَیسے مصریوں نے فرؔعون نے اپنے دِل کو سخت کیا؟ جب اُس نے اُنکے درمیان عجیب کام کئِے تو کیا اُنہوں نے لوگوں کو جانے نہ دِیا اور کیا وہ چلے نہ گئے؟ ۔
7 اب تُم ایک نئی گاڑی بناؤ اور دو دوُدھ والی گائیں جنکے جُؤا نہ لگا ہو لو اور اُن گایوں کو گاڑی میں جوتو اور اُنکے بچوّں کو گھر لوَٹا لاؤ۔
8 اور خُداوند کا صندُوق لیکر اُس گاڑی پر رکھو اور سونے کی چیزوں کو جنکو تُم جُرم کی قُربانی کے طَور پر ساتھ کرو گے ایک صندوُقچہ میں کرکے اُسکے پہلو میں رکھ دو اور اُسے روانہ کر دو کہ چلاّجائے۔
9 اور دیکھتے رہنا ۔ اگر وہ اپنی ہی سرحد کے راستہ بَیت شمؔس کی جائے تو اُسی نے ہم پر یہ بلایِ عظیم بھیجی اور اگر نہیں تو ہم جان لینگے کہ اُسکا ہاتھ ہم پر نہیں چلاّ بلکہ یہ حادِثہ جو ہم پر ہُؤا اِتفاقی تھا ۔
10 سو اُن لوگوں نے اَیسا ہی کیا اور دو دودھ ولی گائیں لیکر اُنکو گاڑی میں جو تا اور اُنکے بچوّں کو گھر میں بند کر دیا ۔
11 اور خُداوند کے صندُوق اور سونے کو چُہیوں اور اپنی گِلٹیوں کو موُروتوں کے صدوقچہ کو گاڑی پر رکھ دِیا ۔
12 اُن گایوں نے بیَت شمؔس کا سِیدھا راستہ لیِا ۔ وہ سڑک ہی سڑک ڈکاری گئِیں اور دہنے یا بائیں ہاتھ نہ مڑیں اور فِلستی سردار اُنکے پیچھے پیچھے بَؔیت شمس کی سرحد تک گئے۔
13 اور بَیت شؔمس کے لوگ وادی میں گیہوں کی فصل کاٹ رہے تھے۔ اُنہوں نے جو آنکھیں اُٹھا ئیں تو صندُوق کو دیکھا اور دیکھتے ہی خوُش ہو گئے ۔
14 اور گاڑی بَیت شمسی یشوع کے کھیت میں آکر وہی کھڑی ہو گئی جہاں ایک بڑا پتھر تھا ۔ سو اُنہوں نے گاڑی کی لکڑیوں کو چیرا اور گایوں کو سوختنی قربانی کے طَور پر خُداوند کےحضُورگُذرانا۔
15 اور لویوں نے خُداوند کے صدُوق کو اور اُس صندوُقچہ کو جو اُسکے ساتھ تھا جِس میں سونے کی چیزیں تھیں نیچے اُتارا اور اُنکو اُس بڑے پتھر پر رکھاّ اور بَیت شؔمس کے لوگوں نے اُسی دِن خُداوند کے لئِے سو ختنی قُربانیاں چڑھائیں اور ذبیحے گذرانے ۔
16 جب اُن پانچوں فلِستی سرداروں نے یہ دیکھ لیا تو وہ اُسی دِن عقؔرون کو لوَٹ گئے۔
17 سونے کی گِلٹیاں جو فلِستیوں نے جُرم کی قُربانی کے طَور پر خُداوند کو گُذرانیں وہ یہ ہیں ایک اشؔدُود کی طرف سے ایک غؔزہ کی طرف سے ۔ ایک اسقؔلون کی طرف سے ۔ ایک جؔات کی طرف سے اور ایک عؔقرون کی طرف سے۔
18 اور وہ سونے کی چُہیاں فِلستیوں کے اُن پانچوں سرداروں کے شہروں اور دیہات کے مالِک اُس بڑے پتھر تک تھے جِس پر اُنہوں نے خُداوند کے صندُوق کو رکھا تھا جو آج کے دِن تک بَیت شمسی یشؔوُع کے کھیت میں موَجود ہے۔
19 اور اُس نے بَیت شؔمس کے لوگوں کو مارا اِسلئِے کہ اُنہوں نے خُداوند کے صندُوق کے اندر جھانکا تھا سو اُس نے اُنکے پچاس ہزار اور ستر آدمی مار ڈالے اور وہاں کے لوگوں نے ماتم کیا اِسلئِے کہ خُداوند نے اُن لوگوں کو بڑی مری سے مارا۔
20 سو بَیت شمس کے لوگ کہنے لگے کہ کِس کی مجال ہے کہ اِس خُداوند خُدایِ قُدُّوس کے آگے کھڑا ہو؟ اور وہ ہمارے پاس سے کِس کی طرف جائے ۔
21 اور اُنہوں نے قریت بؔیعریم کے باشندوں کے پاس قاصدِ بھیجے اور کہلا بیجا کہ فَلستی خُداوند کے صندُوق کو واپس لے آئے ہیں۔ سو تُم آؤ اور اُسے اپنے ہاں لے جاؤ۔