1 دغا کے ترازوسے خداوند کو نفرت ہےلیکن پورا باٹ اُسکی خوشی ہے۔
2 تکبر کے ہمراہ رسوائی آتی ہےلیکن خاکساروں کے ساتھ حکمت ہے۔
3 راستبازوں کی راستی انکی راہنما ہو گی لیکن دغا بازوں کی کجروی اُنکو برباد کریگی ۔
4 قہر کے دن مال کام نہیں آتا لیکن صداقت موت سے رہائی دیتی ہے۔
5 کامل کی صداقت اُسکی راہنمائی کریگی لیکن شریر اپنی ہی شررات سے گرپڑیگا۔
6 راستبازوں کی صداقت انکو رہائی دیگی لیکن دغاباز اپنی ہی بد نیتی میں پھنس جٓا یئنگے ۔
7 مرنے پر شریر کی توقع خاک میں مل جٓاتی ہےاور ظالموں کی امید نیست ہو جٓاتی ہے۔
8 صادق مصبیت سے رہائی پاتا ہے اور شریر اس میں پڑجٓاتا ہے۔
9 بے دین اپنی باتوں سے اپنے پڑوسی کو ہلاک کرتا ہےلیکن صادق علم کے ذریعہ سے رہائی پایئگا ۔
10 صادقوں کی خوشحالی سے شہر خوش ہوتا ہےاور شریروں کی ہلاکت پر خوشی کی للکار ہوتی ہے
11 راستبازوں کی دعاسے شہر سرفرازی پاتاہے لیکن شریروں کی باتوں سے برباد ہوتا ہے
12 اپنے پڑوسی کی تحقیر کرنے والا بے عقل ہے لیکن صاحب فہم خاموش رہتا ہے۔
13 جو کوئی لتراپن کرتا پھرتا ہے راز فاش کرتا ہے لیکن ج س میں وفا کی روح ہے وہ راز دار ہے ۔
14 نیک صلاح کے بغیر لوگ تباہ ہوتے ہیں لیکن صلا حکاروں کی کثرت میں سلامتی ہے۔
15 جو بغیانہ کا ضامن ہوتا ہے سخت نقصان اُٹھایئگا لیکن جس ضمانت سے نفرت ہے وہ بے خطر ہے
16 نیک سیرت عورت عزت پاتی ہے اور تند خوآدمی مال حاصل کرتے ہیں ۔
17 رحمدل اپنی جٓان کے ساتھ نیکی کرتا ہےلیکن بےرحم اپنے جسم کو دکھ دیتا ہے۔
18 شریر کی کمائی باطل ہے لیکن صداقت بونے والا حقیقی اجر پاتا ہے ۔
19 صداقت پر قائم رہنے والا زندگی حاصل کرتا ہے اور بدی کا پیرواپنی موت کو پہنچتا ہے۔
20 کج دلوں سے خداوند کو نفرت ہے لیکن کامل رفتار اُسکی خوشنودی ہیں۔
21 یقیناًشریر بے سزا نہ چھوٹیگا لیکن صادقوں کی نسل رہائی پایئگی ۔
22 بے تمیز عورت میں خوبصورتی گویا سوار کی ناک میں سونے کی نتھ ہے۔
23 صادقوں کی تمنا صرف نیکی ہےلیکن شریروں کی اُمید غضب ہے۔
24 کوئی تو بتھراتا ہے پر تو بھی ترقی کرتا ہے اور واجب خرچ سے دریغ کرتا ہے پر توبھی کنگال ہے۔
25 فیاض دل موٹا ہوجٓایئگا اور سیراب کرنے والا خود بھی سیراب ہوگا ۔
26 جو غلہ روک رکھتا ہے لوگ اس پر لعنت کرینگے لیکن جو اُسے بیچتا ہے اسکے سر پر برکت ہو گی ۔
27 جو دل سے نیکی کی تلاش میں ہے مقبولیت کا طالب ہے لیکن جو بدی کی تلاش میں ہے وہ اُسی کےآگے آیئگی ۔
28 جو اپنے مال پر بھروساکرتا ہے گر پڑیگا لیکن صادق ہرے پتوں کی طرح سرسبز ہونگے ۔
29 جو اپنے گھرانے کو دکھ دیتا ہے ہوا کا وارث ہوگا اور احمق دانا دل کا خادم بنیگا ۔
30 صادق کا پھل حیات کا درخت ہے اور جو دانشمند ہے دِلوں کو موہ لیتاہے۔
31 دیکھ صادق کو زمین پر بدلہ دیا جٓایئگا تو کتنا زیادہ شریر اور گنہگار کو!