1 اگِرپّا نے پولُس سے کہا تُجھے اپنے لِئے بولنے کی اِجازت ہے۔ پولُس ہاتھ بڑھا کر اپنا جواب یُوں پیش کرنے لگاکہ۔
2 اَے اگِرپّا بادشاہ جِتنی باتوں کی یہُودی مُجھ پر نالِش کرتے ہیں آج تیرے سامنے اُن کی جو ابدِ ہی کرنا اپنی خُوش نصِیبی جانتا ہُوں۔
3 خاص کر اِس لِئے کہ یہُودِیوں کی سب رسموں اور مسُلوں سے واقِف ہے۔ پَس مَیں مِنّت کرتا ہُوں کہ تحُمّل سے میری سُن لے۔
4 سب یہُودی جانتے ہیں کہ اپنی قَوم کے درمیان اور یروشلِیم میں شُرُوع جوانی سے میرا چال چلن کیَسا رہا ہے۔
5 چُونکہ وہ شُرُوع سے مُجھے جانتے ہیں اگر چا ہیں تو گواہ ہوسکتے ہیں کہ مَیں فرِیسی ہوکر اپنے دِین کے سب سے زیادہ پاِبنِدِ مزہب فِرقہ کی طرح زِندگی گزُارتا تھا۔
6 اور اَب اُس وعدہ کی اُمِید کے سبب سے مُجھ پر مُقدّمہ ہورہا ہے جو خُدا نے ہمارے باپ دادا سے کِیا تھا۔
7 اُسی وعدہ کے پُورا ہونے کی اُمِید پر ہمارے بارہ کے بارہ قبِیلے دِل و جان سے رات دِن عِبادت کِیا کرتے ہیں۔ اِسی اُمِید کے سبب سے اَے بادشاہ! یہُودی مُجھ نالِش کرتے ہیں۔
8 جب کہ خُدا مُردوں کو جِلاتا ہے تویہ بات تُمہارے نزدِیک کِیُوں غَیر مُعتبر سَمَجھی جاتے ہے؟۔
9 مَیں نے بھی سَمَجھا تھاکہ یِسُوع ناصری کے نام کی طرح طرح سے مُخالفت کرنا مُجھ پر فرض ہے۔
10 چُنانچہ مَیں نے یروشلِیم میں اَیسا ہی کِیا اور سَردار کاہِنوں کی طرف سے اِختیّار پاکر بہُت سے مُقدّسوں کو قَید میں ڈالا اور جب وہ قتل کِئے جاتے تھے تو مَیں بھی یہی راۓ دیتا تھا۔
11 اور ہر عِبادت خانہ میں اُنہِیں سزا دِلا دِلا کر زبردستی اُن سے کفُر کہلواتا تھا بلکہ اُن کی مُخالفت میں اَیسا دِیوانہ بناکہ غَیر شہروں میں بھی جا کر اُنہِیں ستاتا تھا۔
12 اِسی حال میں سَردار کاہِنوں سے اِختیّار اور پروانے لے کر دمشق کو جاتا تھا۔
13 تو اَے بادشاہ مَیں نے دوپہر کے وقت راہ میں یہ دیکھا کہ سُورج کے نُور سے زیادہ ایک نُور آسمان سے میرے اور میرے ہمسفروں کے گِردا گِرد آچمکا۔
14 جب ہم سب زمِین پر گِر پڑے تو مَیں نے عِبرانی زبان میں یہ آواز سُنی کہ اَے ساڈل اَے ساڈل! تُو مُجھے کِیُوں ستاتا ہے؟ پَینے کی آر پر لات مارنا تیرے لِئےمُشکِل ہے۔
15 مَیں نے کہا اَے خُداوند تُو کَون ہے؟ خُداوند نے فرمایا مَیں یِسُوع ہُوں جِسے تُو ستاتا ہے۔
16 لیکِن اُٹھ اپنے پاؤں پر کھڑا ہو کِیُونکہ مَیں اِس لِئے تُجھ پر ظاہِر ہُؤا ہُوں کہ تُجھے اُن چِیزوں کا بھی خادِم اور گواہ مُقرّر کرُوں جِنکی گواہی کے لِئے تُو نے مُجھے دیکھا ہے اور اُن کا بھی جِنکی گواہی کے لِئے مَیں تُجھ پر ظاہِر ہُؤا کرُوں گا۔
17 تُجھے اِس اُمّت اور غَیر قَوموں سے بَچاتا رہُوں گا جِن کے پاس تُجھے اِس لِئے بھیجتا ہُوں۔
18 کہ تُو اُن کی آنکھیں کھول دے تاکہ اَندھیرے سے روشنی کی طرف اور شَیطان کے اِختیّار سے خُدا کی طرف رُجُوع لائیں اور مُجھ پر اِیمان لانے کے باعِث گُناہوں کی مُعافی اور مُقدّسوں میں شِریک ہوکر مِیراث پائیں۔
19 اِس لِئے اَے اگِرپّا بادشاہ! مَیں اُس آسمانی رویا کا نافرمان نہ ہُؤا۔
20 بلکہ پہلے دمشقیوں کو پِھر یروشلِیم اور سارے مُلک یہُودیہ کے باشِندوں کو اور غَیر قَوموں کو سَمَجھاتا رہا کہ تَوبہ کریں اور خُدا کی طرف رُجُوع لاکر تَوبہ کے مُوافِق کام کریں۔
21 اِنہی باتوں کے سبب سے یہُودِیوں نے مُجھے ہَیکل میں پکڑکر مار ڈالنے کی کوشِش کی۔
22 لیکِن خُدا کی مدد سے مَیں آج تک قائِم ہُوں اور چھوٹے بڑے کے سامنے گواہی دیتا ہُوں اور اُن باتوں کے سِوا کُچھ نہِیں کہتا جِنکی پشِیینگوئی نبِیوں اور مُوسٰی نے بھی کی ہے۔
23 کہ مسِیح کو دُکھ اُٹھانا ضرُور ہے اور سب سے پہلے وُہی مُردوں میں سے زِندہ ہوکر اِس اُمّْت کو اور غَیر قَوموں کو بھی نُور کا اِشتہار دے گا۔
24 جب وہ اِس طرح جوابد ہی کررہا تھ تو فیستُس نے بڑی آواز سے کہا اَے پولُس! تُو دیوانہ ہے۔ بہُت عِلم نے تُجھے دِیوانہ کر دِیا ہے۔
25 پولُس نے کہا اَے فیستُس بہادر! مَیں دِیوانہ نہِیں بلکہ سَچّائی اور ہوشیاری کی باتیں کہتا ہُوں۔
26 چُنانچہ بادشاہ جِس سے مَیں دِلیران کلام کرتا ہُوں یہ باتیں جانتا اور مُجھے یقِین ہے کہ اِن باتوں میں سے کوئی اُس سے چِھپی نہِیں کِیُونکہ یہ ماجرا کِہیں کونے میں نہِیں ہُؤا۔
27 اَے اگِرپّا بادشاہ کیا تُو نبِیوں کا یقِین کرتا ہے؟ مَیں جانتا ہُوں کہ تُو یقِین کرتا ہے۔
28 اگِرپّا نے پولُس سے کہا تُو تو تھوڑی ہی سی نصِیحت کر کے مُجھے مسِیحی کرلینا چاہتا ہے۔
29 پولُس نے کہا مَیں تُو خُدا سے چاہتا ہُوں کہ تھوڑی نصِیحت سے یا بہُت سے صِرف تُوہی نہِیں بلکہ جِتنے لوگ آج میری سُنتے ہیں میری مانِند ہو جائیں سِوا اِن زِنجیروں کے۔
30 تب بادشاہ اور حاکِم اور برِنیکے اور اُن کے ہمنشِین اُٹھ کھڑے ہُوئے۔
31 اور الگ جا کر ایک دوُسرے سے باتیں کرنے اور کہنے لگے کہ یہ آدمِی اَیسا تو کُچھ نہِیں کرتا جو قتل یا قَید کے لائِق ہو۔
32 اگِرپّا نے فیستُس سے کہا کہ اگر یہ آدمِی قَیصر کے ہاں اپِیل نہ کرتا تو چُھوٹ سکتا تھا۔