32
1 “اے آسمان ! سُن میں کہوں گا
زمین میرے مُنہ سے بات سنے۔
2 میری تعلیما ت اس طرح آئیں گی جیسے بارش زمین پر ہو تی ہے ،
میرا کلام شبنم کی طرح ٹپکے گا ،
گھاس پر پانی کی بوچھار کی طرح ،
درختوں پر پانی کی بوچھار کی طرح پڑیگی۔
3 میں خداوند کے نام کا اعلان کروں گا۔ میں اپنے خدا کی عظمت کی تعریف کرو ں گا۔
4 “وہ ( خداوند) ہماری چٹان ہے
اس کے تمام کام کا مل ہیں۔
کیوں کہ اس کے تمام راستے سچ ہیں!
وہ بُرائی نہیں کرتاہے۔
خدا اچھا اور وفادار ہے۔
5 اور تم اس کے حقیقی بچے نہیں ہو
تمہا رے گناہ اسکو گندہ کرتے ہیں
تم ایک فاسق جھو ٹے ہو۔
6 کیا تمہیں وہ خداوند کو اسی طرح سے واپس کرنے کی ضرورت ہے ؟
نہیں! تم بے وقوف ہو،
احمق لو گ خداوند تمہا را باپ ہے اس نے تمہیں بنا یا
وہ تمہا را خالق ہے وہ تمہا ری مدد کرتا ہے۔
7 “یا دکرو گذرے ہو ئے دنوں کی
گذری ہوئی نسلوں کو سوچو جو حادثات ہو ئے کئی کئی سال پہلے
اپنے باپ سے پو چھو وہ تم سے کہے گا
تم اپنے قائدین سے پو چھو وہ تمہیں کہیں گے۔
8 خدائے تعالیٰ نے زمین پر
لوگوں کو بانٹ دیا۔
خدا نے لوگوں کے لئے
فرشتوں کی تعداد کے مطابق سرحدیں مقرر کیں۔
9 خداوند کی وراثت ہے
اس کے لوگ یعقوب ( اسرائیل ) خداوند کا اپنا ہے۔
10 “خداوند نے یعقوب ( اسرائیل ) کو ریگستان میں پایا
جو خالی زمین تھی۔
خداوند یعقوب کو گھیرے میں رکھا اور اس کی حفاظت کی۔
خداوند نے اس کی ایسی حفاظت کی جیسے وہ آنکھ کی پتلی ہے۔
11 خداوند ایک عقاب کی مانند ہے جو کہ اپنا پرپھیلا تا ہے اور اپنے بچوں کو گھونسلے میں اُڑنا سکھا تا ہے۔
وہ اپنے بچوں کے ساتھ انکی حفاظت کے لئے اُڑتا ہے۔
جب وہ گرنے وا لا ہو تا ہے تو وہ انہیں بچا نے کے لئے اپنا پر پھیلا دیتی ہے
اور انہیں محفوظ جگہ میں لے آتی ہے۔
12 “خداوند نے اکیلا یعقوب کی رہنما ئی کی
کسی اجنبی دیوتا نے اس کی مدد نہ کی۔
13 خداوند نے یعقوب کوزمین کی اونچی جگہوں پر چڑھا یا
یعقوب نے کھیتو ں کی فصلیں کھا ئیں۔
خداوند نے یعقوب کو چٹان سے شہد دیا۔
وہ سخت چٹان سے بہتا ہوا زیتون کا تیل بنا یا۔
14 خداوند نے اسرائیل کو ریوڑسے دودھ،
موٹے میمنے ، بکرے
اور بسن سے بہترین مینڈھا اور بہترین گیہوں دیئے۔
تم لال انگور سے بنی مئے پی۔
15 “لیکن یشورون موٹا ہوا اور سانڈ کی طرح لا ت ما را۔
( ہاں تم لوگ اچھی غذا پا ئے اور تم لوگ پو ری طرح مو ٹے ہو ئے !)
پھر وہ خدا کو چھو ڑا جس نے انہیں بنا یا!
اس نے اس چٹان کی رسوائی کی جس نے انہیں بچا یا۔
16 خداوند کے لوگوں نے اس کو غیرت مند بنایا اوروں کی پرستش کر کے
انہوں نے اُن وحشتناک بُتوں کی عبادت کی جس سے خدا غصّہ ہوا۔
17 انہوں نے بدروحوں کے لئے قربانیاں پیش کیں جو حقیقی خدا نہ تھے۔
وہ نئے دیوتا تھے جسے وہ لوگ نہیں جانتے تھے۔
نہ ہی تمہا رے آباؤ اجداد ان کو جانتے تھے۔
18 تم نے چٹان (خدا ) کو چھو ڑا جس نے تمہیں پیدا کیا۔ تم خدا کو بھو ل گئے جس نے تمہیں زندگی دی۔
19 “خداوند نے یہ دیکھا اور پریشان ہوا
اس کے لڑکے اور لڑکیوں نے اس کو غصّہ میں لا یا۔
20 اس لئے خداوند نے کہا ،
’میں اُن سے مُنہ موڑ لوں گا
تب میں دیکھوں گا کہ انکا کیا انجام ہو تا ہے۔
کیو نکہ وہ باغی نسل کے لوگ ہیں
انکی اولا د بے وفا ہے۔
21 انہوں نے مجھ کو دیوتاؤں سے غیرت مند بنا یا جو خدا نہیں ہیں۔
انہوں نے مجھ کو اُن بے کا ر بتوں سے غصّہ میں لا ئے۔
اس لئے میں ان کو لوگوں سے حاسد بنا ؤں گا جو حقیقی قوم نہیں ہیں۔
میں ان لوگوں پر ان لوگوں کے ذریعہ غصّہ دلا ؤں گا جو کہ بے وقوف قوم ہیں۔
22 میرا غصّہ آ گ کی طرح جلے گا
میرا غصّہ قبر کی گہرائیوں تک جل رہا ہو گا۔
یہ غصّہ زمین کو اس کی پیداوارسمیت جلا دیگا
اور یہ پہا ڑوں کی بنیادوں میں آ گ لگا دیگی۔
23 “’میں اسرائیلیوں کیلئے آفتیں لا ؤں گا۔
اور میں اپنے سارے تیر اُن پر چلاؤں گا۔
24 وہ بھوک سے دُبلے ہو جا ئیں گے۔
بھیانک بیماریاں انہیں تباہ کریں گی۔
میں ان کے خلا ف جنگلی جانوروں کو بھیجوں گا۔
زہریلے سانپ اور زہریلی چھپکلیاں انہیں کا ٹیں گی۔
25 گلیوں میں سپا ہی انہیں ماریں گے۔
ان کے مکانوں میں خوفناک چیزیں ہو گی۔
سپا ہی نوجوانوں مردو ں اور عورتوں کو قتل کریں گے۔
وہ سب کو بچوں سے لے کر بوڑھوں تک کو قتل کریں گے۔
26 میں نے ان لوگوں کو تباہ کرنے کے بار ے میں سوچا۔
اس طرح سے لوگ انہیں پو ری طرح سے بھول جا ئیں گے۔
27 لیکن میں جانتا ہوں ان کے دشمن کیا کہیں گے۔
انکے دشمن سمجھ نہیں سکیں گے۔
لیکن وہ لوگ شیخی بگھا ریں گے اور کہیں گے
اس میں سے کچھ بھی خداوند نے نہیں بنا یا تھا۔
ہم لوگوں نے اپنے بل بوتے پر اسے حاصل کیا ہے۔”‘
28 “وہ لوگ بے وقوف ہیں
وہ کچھ بھی نہیں سمجھتے ہیں۔
29 اگر دشمن سمجھدار ہو تے
تو اسے سمجھ پا تے
اور مستقبل میں اپنا انجام دیکھتے۔
30 کیا ایک آدمی ۱۰۰۰ آدمیوں کا تعاقب کر سکتا ہے ؟
کیا یہ دو آدمی ۰۰۰,۱۰ آدمیوں کو بھگا سکتے ہیں ؟
ایسا تب ہی ممکن ہے جب ان کا چٹان
ان کے دُشمنوں کو اُن کے حوا لے کردے۔
اور خداوند انہیں چھو ڑ دے۔
31 ان کا ’چٹان ‘ہمارے چٹان کی طرح نہیں ہے۔
حتیٰ کے ہمارے دشمن بھی اس سچا ئی کو دیکھ سکتے ہیں۔
32 ان کے انگور اور کھیت سدُوم اور عمورہ کی طرح تباہ ہوں گے۔
ان کے انگور کڑوے زہر کی طرح ہو نگے۔
33 اُن کی شراب سانپ کے زہر کی طرح ہو گی۔
34 “میں ا س سزا کو جمع کرتا ہو ں۔
’میں اسے اپنے بھنڈار خانہ میں بند کردیا ہوں۔
35 میں ان کے بُرے کاموں کیلئے جو انہوں نے کئے ہیں سزا دوں گا۔
بدکا رو ں کو سزا دی جا ئے گی اگر ان کے قدم بہک جا ئیں اور بُرا ئی کرنے لگیں
کیو نکہ ان کے مصیبت کا وقت قریب ہے
اور سزا دینے کا وقت بہت جلد آئے گا۔
36 “خداوند اپنے لوگوں کا انصاف کرے گا
اور جب وہ دیکھے گا کہ اس کے خادموں کی طاقت ختم ہو گئی ہے
تو اس پر مہربان ہو گا۔
اور کو ئی بھی با قی نہیں بچے گا
نہ غلام اور نہ ہی آزادلوگ۔
37 تب خداوند پوچھے گا ،
’لوگوں کے دیوتا کہا ں ہیں ؟
وہ ’ چٹان ‘ کہاں ہے ؟ جس کی پناہ میں وہ گئے تھے ؟
38 یہ دیوتا کی قربانیوں کی چربی کھا تے تھے
اور وہ تمہا رے نذرانے کی شراب پیتے تھے۔
اس لئے اُن خدا ؤں کو تمہا ری مدد کے لئے اٹھنے دو
39 “’اب دیکھو ، میں ہی صرف خدا ہوں۔
کو ئی دوسرا خدا نہیں !
میں ہی لوگوں کو موت دیتا ہوں
اور میں لوگوں کو زندہ رکھتا ہوں۔
میں لوگوں کو ضرر پہنچاتا ہوں
اور میں ہی انہیں اچھا کرتا ہوں!
کو ئی بھی شخص میری قوت سے انہیں بچا نہیں سکتا ہے۔
40 میں آسمان کی طرف اپنا ہاتھ اٹھا کر اعلان کرتا ہوں :
میں اپنی زندگی کی قسم کھا تا ہوں ،
یہ باتیں ہوں گی۔
41 میں اپنی بجلی کی تلوار کو تیز کروں گا
اس کو دشمنوں کو سزا دینے کیلئے استعمال کروں گا۔
میں انکو اس سے ایسی سزا دو ں گا جس کے وہ مستحق ہیں۔
42 میرے دشمن ما رے جا ئیں گے انہیں قید کئے جا ئیں گے۔
اپنے تیروں کو مارے گئے اور گرفتار کئے گئے کے خون سے نشہ آور کروں گا۔
ہم لوگوں کی تلواریں دشمنوں کے قائدین کے سروں کا گوشت کھا ئیں گی۔‘
43 “اے قومو ، خدا کے لوگوں کو خوش کرو۔
وہ ان لوگوں کو سزادیتا ہے جو اس کے خادموں کو مار ڈالتے ہیں۔
وہ اس کے دشمنوں کو ایسی سزا دیتا ہے جس کے وہ مستحق ہیں۔
اور وہ اپنی سرزین کے لوگوں کیلئے کفّارہ دیگا۔”
44 موسیٰ آئے اور لوگوں کو سنانے کے لئے پو را گیت گا ئے۔ نون کا بیٹا یشوع موسی ٰ کے ساتھ تھا۔
45 جب موسیٰ نے بنی اسرا ئیلیوں کو یہ تعلیم دینا ختم کیا ،
46 اس نے ان سے کہا ، “تمہیں ساری باتوں پر ہو شیاری سے ضرور دھیان دینا چا ہئے جسے میں آج تمہیں بتا ر ہاہوں۔ اور تمہیں اپنے بچوں کو یہ بتانا چا ہئے کہ وہ اس تعلیمات کے سارے قانون کو وفاداری سے پالن کریں۔
47 یہ مت سوچو کے تعلیما ت اہم نہیں ہیں یہ تمہا ری زندگی ہے ان تعلیما ت سے تم لمبے عرصے تک اس زمین میں جو دریائے یردن کے پا ر ہے اور جسے تم لینے کیلئے تیار ہو زندہ رہو گے۔”
48 خداوند نے اسی دن موسیٰ سے کہا خداوند نے کہا ،
49 “عباریم پہاڑ پر جا ؤ یریحو شہر سے ہو کر موآب کی سر زمین میں نبو پہا ڑ پر جا ؤ تب تم اس کنعان کی سر زمین کو دیکھ سکتے ہو جسے میں بنی اسرا ئیلیوں کو رہنے کے لئے دے رہا ہوں۔
50 تم اس پہا ڑ پر مرو گے۔ تم اسی طرح اپنے لوگوں سے ملو گے جو مر گئے ہیں جیسے تمہا را بھا ئی ہا رون حور پہا ڑ پر انتقال کئے اور اپنے لوگوں میں ملے۔
51 کیوں ؟ کیوں کہ جب تم سین کے ریگستان میں قادِس کے قریب مریبہ کے پانی کے پاس تھے تو میرے خلا ف گنا ہ کیا تھا۔ اور بنی اسرا ئیلیوں نے اسے وہاں دیکھا تھا تم نے میری عزّت نہیں کی اور تم نےیہ لوگوں کو نہیں دکھا یا کہ میں پاک ہوں۔
52 اس لئے اب تم اپنے سامنے اس ملک کو دیکھ سکتے ہو لیکن تم اس ملک میں جا نہیں سکتے جسے میں بنی اسرا ئیلیوں کودے رہا ہوں۔”