17
1 تب خداوند کا کلام مجھے ملا۔ اس نے کہا،
2 “اے ابن آدم! اسرائیل کے گھرانے کو یہ کہانی سنا ؤ۔ ان سے پو چھو کہ اس کا مطلب کیا ہے؟
3 ان سے کہو:
ایک بہت بڑا عقاب پَروں سے بھرا لمبے لمبے بازوؤں وا لا لبنان میں آیا تھا۔
وہ عقاب کئی رنگو ں وا لا تھا۔اس نے دیودار کے درخت کی چوٹی کو تو ڑ دیا تھا۔
4 اس عقاب نے دیودار کے درخت کے سب سے اوپر کے شا خ کو توڑ ڈا لا او ر اسے کنعان لے گیا۔
عقاب نے تاجروں کے شہر میں اس شاخ کو نصب کر دیا۔
5 تب عقاب نے کچھ بیجوں(لوگوں) کو کنعان سے لے لیا۔اس نے انہیں اچھی زرخیز زمین میں بو یا۔
اس نے ایک اچھی ندی کے کنارے بیر کے درخت کی طرح انہیں بو یا۔
6 بیج سے پودا اُ گا۔ اور یہ پست قد انگور کي بیل بن گیا۔
اس کی شا خو ں نے عقاب کی طرف رُخ کیا اور اس کی جڑیں عقاب کے نیچے رہیں۔
بیل لمبی نہیں تھی،
یہ زمین کا اچھا خاصہ حصّہ پر پھیل گیا۔
اس طرح اس کے تنے بڑھے اور کئی شاخیں نکلی۔
7 تب دوسرے بڑے باز و وا لے عقاب نے تاک کو دیکھا۔
عقاب کے لمبے بازو تھے۔
تاک چا ہتی تھی کہ نیا عقاب ا سکی دیکھ بھال کرے۔
اس لئے اس نے اپنی جڑو ں کو اس عقاب کی جانب پھیلا یا۔
اس کی شاخیں عقاب کی جانب پھیلیں۔
اس کی شاخیں اس کھیت سے دور پھیلیں جہاں یہ بو ئی گئی تھیں۔
تاک چاہتی تھی کہ نیا عقاب اسے پانی دے۔
8 تاک زرخیز زمین میں لگا ئی گئی تھی۔ یہ آبِ فراواں کے پاس بو ئی گئی تھی۔
یہ شاخیں اور پھل ابھار سکتی تھی۔
یہ ایک بہت اچھی تاک ہو سکتی تھی۔”
9 میرے مالک خداوندنے یہ باتیں کہیں،
“کیا تم سمجھتے ہو کہ یہ کامیاب ہو گی؟
نہیں!نیا عقاب بیل کو اسکی جڑ سمیت زمین سے اکھا ڑ دیگا
اور اس کے انگورو ں کو کھالے گا۔
اس کی ساری پتیاں سو کھ جا ئیں گی۔
اس بیل کو جڑ سے اکھا ڑ نے کے لئے طاقتور قوم
یا بہت سارے لوگوں کی ضرورت نہیں ہو گی۔
10 کیا یہ بیل وہاں بڑھے گی جہاں لگا ئی گئی ہے؟
نہیں! پوروا ہوا چلے گی اور بیل مر جھا کر مر جا ئے گی۔
یہ وہیں مریگی جہاں بو ئی گئی تھی۔”
11 خداوند کاکلا م مجھے ملا۔اس نے کہا۔
12 “اس باغی خاندان سے کہو کیا تم ان باتوں کا مطلب نہیں جانتے۔ان سے کہو شاہ بابل نے یروشلم پر چڑھا ئی کی اور اس کے بادشا ہ کو اور اس کے امراء کو اسیر کر کے اپنے ساتھ بابل لے گیا۔
13 تب نبو کد نضر نے بادشا ہ کے گھرانے کے ایک شخص کے ساتھ معاہدہ کیا۔ نبو کد نضر نے اس شخص کو وعدے کرنے کیلئے مجبور کیا۔ تب اس نے سبھی طاقتور لوگوں کو یہودا ہ سے با ہر نکا لا۔
14 اس طرح سے یہودا ہ ایک کم مرتبہ وا لی سلطنت بن گئی تھی جو کہ بادشا ہ نبو کد نضر کے خلا ف سر نہیں اٹھا سکتے۔ لوگو ں کو جینے کے لئے معاہدہ کا پالن کر نے پر مجبور کیا گیا۔
15 لیکن اس نئے بادشا ہ نے نبو کد نضر کے خلاف بغاوت کی۔ اس نے مدد مانگنے کے لئے مصر کو ایلچی بھیجا۔ نئے بادشا ہ نے بہت سے گھو ڑے اور سپا ہی کیلئے درخواست کی۔ان حالات میں کیا تم سمجھتے ہو کہ شاہ یہودا ہ کامیاب ہو گا؟ کیا تم سمجھتے ہو کہ بادشا ہ کے پاس مناسب قوت ہو گی کہ وہ معاہدہ کو توڑ کر سزا سے بچ سکے گا؟ ”
16 میرا مالک خداوند فرماتا ہے، “میں اپنی زندگی کی قسم کھا کر یقین دلا تا ہوں کہ نیا بادشا ہ بابل میں مریگا۔نبو کد نضر نے اس شخص کو یہودا ہ کا نیا بادشا ہ بنایا۔لیکن اس شخص نے نبو کد نضر کے ساتھ کیا ہوا اپنا وعدہ تو ڑ ا۔اس نئے بادشا ہ نے معاہدہ کو نظر انداز کیا۔
17 مصر کا بادشا ہ یہودا ہ کی حفاظت میں کامیاب نہیں ہو گا۔ وہ بڑی تعداد میں سپا ہی بھیج سکتا ہے لیکن مصرکی عظیم قوت یہودا ہ کی حفا ظت نہیں کر سکے گی۔ نبو کد نضر کی فو جیں شہر پر قبضہ کے لئے قلعہ شکن گاڑی اور ڈھلوان دیوار بنا ئے گا۔ بڑی تعداد میں لوگ مریں گے۔
18 لیکن شاہ یہودا ہ بچ کر نہیں نکل سکے گا۔کیو ں؟ کیونکہ اس نے اپنے معاہدہ کو نظر انذاز کیا۔ ا سنے نبو کد نضر کو دیئے اپنے معاہدہ کو تو ڑا۔”
19 میرا مالک خداوند یہ وعدہ کرتا ہے: میں اپنی زندگی کی قسم کھا کر یہ معاہدہ کر تا ہوں کہ میں شا ہ یہودا ہ کو سزا دو ں گا۔ کیوں؟ کیونکہ اس نے میری انتبا ہ کو نظر انداز کیا۔ا س نے ہمارے معاہدہ کو تو ڑا۔
20 میں اپنا جال پھیلا ؤں گا۔ اور میں اسے اپنے پھندے میں پھنسا لوں گا۔میں اسے بابل لا ؤں گا اور میں اسے اس مقام میں سزا دو ں گا۔ میں اسے سزا دو ں گا کیونکہ وہ میرے خلاف اٹھا۔
21 میں اس کی فوج کو فنا کروں گا۔ میں اس کے بہترین سپا ہیوں کو فنا کردو ں گا اور بچے ہو ئے لوگوں کو ہوا میں منتشر کردو ں گا۔ تب تم جانو گے کہ میں خداوند ہو ں اور میں نے یہ باتیں تم سے کہیں تھیں۔”
22 خداوند میرے مالک نے یہ باتیں کہیں:
“میں دیودار کے بلند درخت سے ایک شا خ لوں گا۔
میں اس درخت کی چو ٹی سے ایک چھو ٹی شا خ لو ں گا۔
اور میں خود اس کو بہت اونچے پہاڑ پر لگا ؤں گا۔
23 میں خود اسے اسرائیل میں بلند پہاڑ پر لگاؤں گا۔
یہ شاخ ایک درخت بن جائے گی۔
اسکی شاخیں نکلیں گی اور اس میں پھل لگیں گے۔
یہ ایک عالیشان دیو دار کا درخت بن جائے گا۔
ہر قسم کے پرندے اسکی شاخوں پر بیٹھا کریں گے
اور اسکے سایہ تلے آرام کریں گے۔
24 “تب دیگر درخت اسے جانیں گے کہ
میں بلند درختوں کو زمین پر گراتا ہوں
اور چھوٹے درختوں کو بڑھا تا اور انہیں قد آور بنا تا ہوں۔
میں ہرے درختوں کو سکھا دیتا ہوں
اور سو کھے درختوں کو ہرا کرتا ہوں۔
میں خدا وند ہوں۔
اگر میں کہوں گا کہ میں کچھ کروں گا، تو میں اسے ضرور کروں گا۔”