18
1 خدا وند کا کلام مجھے ملا اس نے کہا،
2 “تم اسرائیل کے بارے میں اس کہا وت کو بولو:
کچھ انگور والدین نے کھائے
لیکن کھٹا مزہ بچوں کو حاصل ہوا۔
3 لیکن میرا مالک خدا وند فرماتا ہے: “میں اپنی زندگی کی قسم کھا کر وعدہ کرتا ہوں کہ اسرائیل میں لوگ اب آگے بھی اس کہاوت کو کبھی سچ نہیں سمجھیں گے۔
4 میں سبھی لوگوں کے ساتھ یکساں سلوک کروں گا۔ یہ اہم نہیں ہوگا کہ وہ شخص والدین ہیں یا اولاد جو شخص گناہ کرے گا وہ شخص مرے گا۔
5 “اگر کوئی شخص بھلا ہے تو وہ زندہ رہے گا۔ وہ بھلا شخص جائز اور صحیح کام کرتا ہے۔
6 وہ بھلا شخص پہاڑوں پر کبھی نہیں جاتا اور جھوٹے خداؤں کو پیش کی گئی خوراک میں حصہ نہیں لیتا ہے۔ وہ اسرائیل میں ان جھوٹے خداؤں کی مورتیوں کی پرستش نہیں کرتا ہے۔ وہ اپنی پڑوسی کی بیوی کے ساتھ جنسی گناہ نہیں کرتا۔ وہ اپنی بیوی کے ساتھ اسکے حیض کے وقت مباشرت نہیں کرتا ہے۔
7 ایک بھلا شخص معصوم لوگوں سے نا جائز فائدہ نہیں اٹھا تا ہے وہ اپنے قرضدار کو ضمانت کی چیز واپس کر دیتا ہے۔ وہ چوری نہیں کرتا ہے بھلا شخص بھوکے لوگوں کو کھا نا دیتا ہے اور وہ ان لوگوں کو لباس دیتا ہے جنہیں انکی ضرورت ہے۔
8 وہ بھلا شخص قرض کا سود نہیں لیتا۔ بھلا شخص بد کرداری سے دور رہتا ہے۔ وہ لوگوں کے بیچ صحیح انصاف کرتا ہے۔
9 وہ میری شریعت پر رہتا ہے وہ میرے احکام کا پالن کرتا ہے۔ وہ سچ بولتا ہے کیوں کہ وہ بھلا شخص ہے، اس لئے وہ زندہ رہے گا میرا مالک خدا وند کہتا ہے۔
10 “لیکن اس شخص کا کوئی ایسا بیٹا ہو سکتا ہے جو ان اچھے کاموں میں سے کچھ بھی نہ کرتا ہو۔ ہو سکتا ہے اس کا بیٹا چیزیں چرائے اور لوگوں کو قتل کرے۔
11 حالانکہ باپ نے ان کاموں میں سے کوئی بھی کام نہیں کیا۔ لیکن ہوسکتا ہے اس کا بیٹا پہاڑوں پر جائے اور جھوٹے خداؤں کو چڑھائی گئی کھا نوں میں حصہ لے۔ ہوسکتا ہے اس کا بد کردار بیٹا اپنے پڑوسی کی بیوی کے ساتھ جنسی گناہ کرے۔
12 وہ غریب اور محتاج لوگوں کے ساتھ برا سلوک کرے۔ ہو سکتا ہے کہ وہ چوری کرے اور ضمانت کے سامانوں کو واپس نہیں کرے۔ ہو سکتا ہے وہ شریر بیٹا نفرت انگیز اور جھوٹے خداؤں کی عبادت کرے اور دیگر بھیانک گناہ بھی کرے۔
13 ہوسکتا ہے کہ وہ قرض پر سود لے اور منافع کمائے۔ اس لئے وہ زندہ نہ رہے گا۔ اس نے نفرت انگیز کام کیا تھا اس لئے یقیناً وہ مرے گا اور وہ اپنی موت کا خود ذمہ دار ہوگا۔
14 “ہوسکتا ہے اس شریر بیٹے کا بھی ایک بیٹا ہو۔ لیکن یہ بیٹا اپنے باپ کی جانب کئے گئے گناہ عمل کو دیکھ سکتا ہے اور وہ خوفزدہ ہوسکتا ہے۔ وہ اپنے باپ کے جیسا ہونے سے انکار کر سکتا ہے۔
15 وہ شخص پہاڑوں پر نہیں جاتا، نہ ہی جھوٹے دیوتاؤں کو چڑھائی گئی غذا میں حصہ پاتا ہے۔ وہ اسرائیلیوں میں ان مکروہ مورتیوں کی عبادت نہیں کرتا۔ وہ اپنے پڑوسی کی بیوی کے ساتھ جنسی گناہ نہیں کرتا۔
16 وہ بھلا بیٹا لوگوں سے فائدہ نہیں اٹھا تا۔ وہ ضمانت نہیں رکھتا ہے بھلا شخص بھوکوں کو کھا نا دیتا ہے اور ان لوگوں کو کپڑے دیتا ہے جنہیں اسکی ضرورت ہے۔
17 وہ غریبوں کی مدد کرتا ہے۔ وہ منافع کمانے کے لئے قرض پر سود نہیں لیتا ہے وہ بھلا بیٹا میرے احکام کا پالن کرتا ہے اور میری شریعت پر چلتا ہے۔ وہ بھلا بیٹا اپنے باپ کے گناہوں کے سبب مارا نہیں جائے گا۔ وہ بھلا بیٹا یقیناً زندہ رہے گا۔
18 لیکن اسکا باپ اپنے بھائیوں کو ستانے اور لوٹنے اور لوگوں کے لئے برا کام کرنے کی وجہ سے مریگا۔
19 “تم پوچھ سکتے ہو، ’ باپ کے گناہ کے لئے بیٹا سزا یاب کیوں نہیں ہوگا؟ ' اس کا سبب یہ ہے کہ بیٹا بھلا رہا اور اس نے اچھے کام کئے۔ وہ بہت احتیاط سے میرے آئین پر چلا۔ اس لئے وہ زندہ رہے گا۔
20 جو شخص گناہ کرتا ہے وہی مار ڈا لا جاتا ہے۔ ایک بیٹا اپنے باپ کے گناہوں کے لئے سزا یاب نہیں ہوگا اور ایک باپ اپنے بیٹے کے گناہوں کے لئے سزا یاب نہیں ہوگا۔ ایک بھلے شخص کی بھلائی صرف اسکی اپنی ہوتی ہے۔ اور برے شخص کی برائی صرف اسی کی ہوتی ہے۔
21 ان حالات میں اگر کوئی برا شخص اپنی زندگی تبدیل کرتا ہے تو وہ یقیناً زندہ رہے گا۔ اور وہ مرے گا نہیں۔ وہ شخص اپنے کئے ہوئے گناہوں کو پھر کرنا چھوڑ سکتا ہے۔ وہ بہت احتیاط سے میرے سبھی احکام پر چلنا شروع کر سکتا ہے۔ وہ منصف اور بھلا ہوسکتا ہے۔
22 خدا اسکے ان سبھی گناہوں کو یاد نہیں رکھے گا جنہیں اس نے کئے۔ خدا صرف اس کی بھلائی کو یاد کرے گا۔ اس لئے وہ شخص زندہ رہے گا۔”
23 میرا مالک خدا وند کہتا ہے، “میں برے لوگوں کو مرنے دینا نہیں چاہتا، میں چاہتا ہوں کہ وہ اپنی زندگی کو بدلیں، جس سے وہ زندہ رہ سکیں۔
24 “ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ بھلا شخص بھلا نہ رہ جائے وہ اپنی زندگی کو بدل سکتا ہے اور ان بھیانک گناہوں کو کرنا شروع کر سکتا ہے جنہیں برے لوگوں نے پچھلے وقتوں میں کیا تھا وہ برا شخص بدل گیا۔ اس لئے وہ زندہ رہ سکتا ہے۔ اگر وہ بھلا شخص بدلتا ہے اور برا بن جاتا ہے تو خدا اس شخص کے اچھے کاموں کو یاد نہیں رکھے گا خدا یہی یاد رکھے گا کہ وہ شخص اسکے خلاف ہو گیا، اور ا س نے گناہ کرنا شروع کیا۔ اس لئے وہ شخص اپنے گناہوں کے سبب مریگا۔”
25 خدا نے کہا، “تم لوگ کہہ سکتے ہو، خدا وند میرا مالک راست باز نہیں ہے۔‘ لیکن اسرائیل کے گھرانو! سنو، میں منصف ہوں لیکن تم لوگ منصف نہیں ہو۔
26 اگر ایک بھلا شخص اپنی اچھا ئی سے الگ ہوجا تا ہے اور گنہگار بن جاتا ہے۔ تو وہ مر جائے گا۔ اپنے برے کاموں کی وجہ سے وہ مرے گا۔
27 اگر کوئی گناہ گار شخص اپنے گناہ کے راستے سے الگ ہوجاتا ہے اور بھلا اور انصاف پسند ہوجا تا ہے تو وہ اپنی زندگی کو بچائے گا۔
28 اس شخص نے دیکھا کہ وہ کتنا برا تھا اور میرے پاس لوٹا۔ اس نے سب گناہوں کو کرنا چھوڑ دیا جو اس نے پچھلے وقتوں میں کئے تھے۔ اس وجہ سے اس طرح کا آدمی یقیناً زندہ رہے گا اور مریگا نہیں۔”
29 بنی اسرائیلیوں نے کہا، “یہ سب راستباز نہیں ہے۔ خدا وند میرا مالک بالکل ہی راست باز نہیں ہے۔
خدا نے کہا، “میں راست باز ہوں یا تم ہو جو راست باز نہیں ہو۔
30 کیوں کہ اے اسرائیل کے گھرانو! میں ہر ایک شخص کے ساتھ انصاف صرف اسکے ان کاموں کے لئے کروں گا جنہیں وہ شخص کرتا ہے!” میرے مالک خدا وند نے یہ باتیں کہیں۔ میرے پاس لوٹو! گناہ کرنا چھوڑو! گناہ کو اپنے زوال کا سبب بننے مت دو۔
31 اپنے کئے ہوئے تمام بھیانک گناہوں کو پھینک دو۔ اپنے دل اور روح کو بدلو۔ اے بنی اسرائیلیو! تم خود کو کیوں ہلاک کرنا چاہتے ہو؟
32 میں تمہیں مارنا نہیں چاہتا۔ تم میرے پاس آؤ! ” وہ باتیں میرے مالک خدا وند نے کہیں۔