5
1 اس وقت حّجی نبی اور عدّو کا بیٹا زکریاہ نے اسرائیل کے خدا کے نام پر یہودا ہ اور یروشلم میں یہودیوں سے نبوت کرنی شروع کی۔ اور وہ لوگ ان لوگوں کی حوصلہ افزائی کی۔
2 سالتی ایل کے بیٹے زربابل اور یوصدق کے بیٹے یشوع نے یروشلم میں ہیکل کا کام شروع کیا۔تمام خدا کے نبی ان کے ساتھ تھے اور کام میں مدد کر رہے تھے۔
3 اس وقت دریائے فرات کے مغربی علاقہ کا گورنر تتّنی تھا۔ تتّنی ، شتر بوزنی اور ان کے سا تھ کے آدمی زر بابل ، یشوع اور دوسروں کے پاس گئے جو ہیکل بنا رہے تھے۔ تتّنی اور اس کے ساتھ کے لوگوں نے زربابل اور اس کے ساتھ کے لوگوں سے پو چھا ، “تمہیں ہیکل دوبارہ بنانے اور اس ڈھانچہ کو بحال کرنے کی اجازت کس نے دی ؟ ”
4 انہوں نے زربابل سے یہ بھی پو چھا ، “اس عمارت کے لئے کام کرنے وا لوں کے نام کیا ہیں ؟”
5 لیکن خدا یہودی قائدین پر نظر رکھے ہو ئے تھا مقامی عہدیداروں نے یہودیوں کو عمارت پر کام کرنے سے تب تک نہ رو کا جب تک کہ وہ بادشا ہ دارا تک اطلاع نہ پہنچا سکا اور پھر اس کے بارے میں جب تک انہیں جواب نہ ملا۔
6 دریائے فرات کے مغربی علاقے کے گورنر تتّنی ، شتر بوزنی اور ان کے ساتھ کے اہم لوگو ں نے بادشاہ دارا کو ایک خط بھیجا۔
7 یہ اس خط کی نقل ہے :
بادشا ہ دارا کے نام۔
نیک خواہشات:
8 “اے بادشا ہ دارا ! آپ کو معلوم ہو نا چا ہئے کہ ہم مملکت یہودا ہ میں گئے۔ہم خدا ئے تعالیٰ کی ہیکل میں گئے۔ یہودا ہ کے لوگ ہیکل کو بڑے پتھروں سے بنا رہے ہیں وہ لوگ بڑی لکڑی کے تختے دیواروں میں رکھ رہے ہیں۔ وہ لوگ بڑی ہوشیاری سے کام کر رہے ہیں۔ اور یہودا ہ کے لوگ سخت محنت سے کام کر رہے ہیں وہ بہت تیزی سے بنا رہے ہیں اور بہت جلد ہی یہ ختم ہو جا ئے گا۔
9 ہم نے ان لوگوں کے قائدین سے کچھ سوالات ان کے کام کے بارے میں کئے جو وہ کر رہے ہیں۔ہم نے ان سے پو چھا ، “تمہیں کس نے خدا کے اس ہیکل کو دوبارہ بنانے کی اور پھر سے کھڑا کر نے کی اجازت دی ؟”
10 ہم نے ان کے ناموں کو بھی پو چھا ہم چاہتے تھے کہ ان کے قائدین کے نام آپ کو لکھیں تا کہ آپ کو معلوم ہو کہ وہ کو ن ہیں۔
11 یہ وہ جواب ہے جو انہو ں نے دیا ہے :
“ہم آسمان اور زمین کے خدا کے خادم ہیں۔ہم لوگ خدا کے اس ہیکل کو بنا رہے ہیں جو اسرائیل کے عظیم بادشا ہ نے اسکو کئی سا ل پہلے بنا یا تھا۔
12 لیکن ہمارے باپ دادا نے خدا کو غصّہ دلا یا اس لئے خدا نے ہمارے باپ داد کو نبو کد نضر کے حوا لے کیا جو بابل کا بادشا ہ تھا۔ نبو کد نضر نے خدا کے اس ہیکل کو تباہ کیا اور لوگو ں کو جلاوطنوں کی طرح بابل جانے پر مجبور کیا۔
13 لیکن جب خورس بابل کا بادشا ہ بنا تو پہلے سال بادشا ہ خورس نے خاص حکم دیا کہ ہیکل کو دوبارہ بنایا جا ئے۔
14 اور خورس بابل کے ہیکل سے سونے چاندی کی تمام چیزیں لا یا جو پہلے ہیکل سے لوُ ٹ لی گئی تھیں۔ نبو کد نضر نے ان چیزوں کو یروشلم کے ہیکل سے لو ٹا اور انہیں بابل کے بتوں کی ہیکل میں لے آیا تب بادشا ہ خورس نے ان سونے چاندی کی چیزوں کو شیسبضر کو دیا۔ خورس نے شیبضر کو گور نر کے طور پر چُنا۔
15 تب خورس نے شیسبضر سے کہا ، “یہ سونے چاندی کی چیزیں لو اور انہیں واپس یروشلم کے ہیکل میں رکھو۔ خدا کے ہیکل کو دوبارہ اسی جگہ پر بنا ؤ جہاں وہ پہلے تھا۔ ”
16 اس لئے شیسبضر آیا اور یروشلم میں خدا کے ہیکل کی بنیاد رکھی اس دن سے آج تک کام جا ری ہے لیکن ابھی تک ختم نہیں ہوا۔
17 اب اگر بادشا ہ چاہتے ہیں تو برائے مہربانی بادشا ہوں کی ان دستاویزوں کو تلاش کریں۔ یہ تحقیق کرنے کے لئے کہ کیا بادشا ہ خورس نے یروشلم میں ہیکل کو دوبارہ بنانے کا حکم دیا تھا یا نہیں۔ پھر بادشا ہ کو اس بارے میں اپنا فیصلہ ہم لوگوں کو بھیجنے دو۔