10
1 “میں اپنی زندگی سے نفرت کر تا ہوں میں کھل کر شکا یت کروں گا۔
اسے اپنے دل کی تلخی سے بو لوں گا۔
2 میں خدا سے کہوں گا : “مجھ پر الزام مت لگا۔ مجھے بتا دے ، میں نے کیا غلطی کی ہے ؟
میرے خلاف تیرے پاس کیا ہے ؟
3 خدا ! کیا تو مجھے پریشان کر کے خوش ہے ؟
ایسا لگتا ہے جیسے تجھے اپنے کئے کی فکر نہیں ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ تو شریروں کے منصوبوں کو جاری رکھنے میں انکی مدد کرتا ہے۔
4 اے خدا ! کیا تیری آنکھیں انسان کی مانند ہیں ؟
کیا تو چیزوں کو ایسے ہی دیکھتا ہے ، جیسے انسان کی آنکھیں دیکھا کرتی ہیں ؟
5 کیا تیری زندگی ہم لوگوں کی طرح ہی چھو ٹی ہے ؟
کیا تیری زندگی اس آدمی کی طرح چھو ٹی ہے ؟ نہیں ! اس لئے تو کیسے جانتا ہے کہ یہ کس کی مانند ہے۔
6 تو میری غلطی کو ڈھونڈ تا ہے ،
اور میرے گناہ کو کھو جتا ہے۔
7 تو جانتا ہے کہ میں معصوم ہوں ،
مگر کوئی بھی تیری قوت سے مجھے بچا نہیں سکتا !
8 اے خدا ! تو نے مجھ کو بنا یا اور تیرے ہاتھوں نے میرے جسم کو شکل عطا کی
لیکن وہ اب مجھے چاروں طرف سے بند کر رہے ہیں مجھے تباہ کرتے ہیں !
9 اے خدا ! یاد کر کہ تو نے گوندھی ہو ئی مٹی سے مجھے بنا یا۔
لیکن کیا اب تو ہی مجھے پھر سے خاک میں ملائے گا ؟
10 تو دودھ کی مانند مجھے انڈیلتا ہے ، دودھ کی طرح تو مجھے دہی جما تا ہے اور نچوڑ تا ہے
اور تو مجھے دودھ سے پنیر میں بدلتا ہے۔
11 تو نے مجھے ہڈیوں اور عضلات سے بنا یا ،
اور تو نے مجھ پر چمڑا اور گوشت چڑھا یا۔
12 تو نے مجھے جان بخشی اور مجھ پر رحم و کرم کیا ،
تو نے میری نگہبانی کی اور تو نے میری روح پر نظر رکھی۔
13 لیکن یہ وہ ہے جو تم نے اپنے دل میں چھپا کر رکھا۔
میں اچھی طرح واقف ہوں کہ تو اپنے دل میں ایک خفیہ منصوبہ رکھتا ہے۔
ہاں ! میں جانتا ہوں ، یہ تمہارے ذہن میں تھا۔
14 اگر میں گناہ کرتا ہوں ،
تو تو مجھے دیکھ رہا ہوگا ، تا کہ تو مجھے غلط کاموں کے لئے سزا دے۔
15 جب میں گناہ کرتا ہوں تو میں قصور وار ہوجا تا ہوں
اور یہ میرے لئے بہت ہی برا ہوگا ،
لیکن اگر میں بے قصور ہوں تو بھی میں اپنا سر نہیں اٹھا سکتا ہوں !
میں بہت شرمندہ اور پریشان ہوں۔
16 اگر میں کامیابی حاصل کروں اور تکبر محسوس کروں ،
تو اس شکاری کی کی طرح میرا پیچھا کرنا جو ایک شیر کا پیچھا کرتا ہے۔
اور میرے خلاف اپنی طاقت دکھا نا۔
17 مجھے غلط ثابت کرنے کے لئے بار بار تو میرے خلاف کسی نہ کسی کو گواہ بنا تا ہے۔
تیرا غصہ میرے خلاف بار بار بھڑ کے گا۔ اور میرے خلاف تو ایک کے بعد ایک فوج بھیجے گا۔
18 اس لئے اے خدا ! تو نے مجھ کو کیوں پیدا کیا ؟
اس سے پہلے کہ کوئی مجھے دیکھتا ، کاش ! میں مر گیا ہوتا۔
19 میری خواہش ہے میں زندہ نہ رہتا !
میری خواہش ہے کہ میں ماں کے رحم سے سیدھے قبر میں دفنا یا جاتا۔
20 میری زندگی لگ بھگ ختم ہو چکی ہے ، اس لئے مجھے اکیلا چھو ڑ دے۔
اس سے پہلے کہ میں مر جاؤں میرا تھو ڑا سا وقت جو بچا ہے ، اسے مجھے تھو ڑی خوشی سے گزارنے دے۔
21 اس سے پہلے کہ میں وہاں چلا جاؤں جہاں سے کبھی کوئی واپس نہیں آتا ہے ،
ایسی جگہ جہاں تاریکی ہے اور موت کا سایہ ہے۔
22 جو تھوڑا وقت بچا ہے ، مجھے خوشی منا نے دے۔ اس سے پہلے کہ میں اس جگہ چلا جاؤں ، جسے کوئی نہیں دیکھ سکتا۔
وہ گہری تاریکی ، سایہ اور گھبراہٹ سے بھری ہے۔ یہ ایسی جگہ ہے جہاں روشنی بھی تاریکی میں بدل جاتی ہے۔”