11
1 تب ضو فر نعماتی نے ایوب کو جواب دیتے ہو ئے کہا :
2 “ان لفظوں کے طوفان کا جواب مجھے ضرور دیناچا ہئے
کیا یہ سب باتیں بولنا ایوب کو صحیح ٹھہرا تا ہے ؟ نہیں !
3 ایوب ! کیا تم سوچتے ہو کہ ہمارے پاس تمہا رے لئے جواب نہیں ہے ؟
کیا تم سوچتے ہو کہ جب تم خدا پر ہنستے ہو تو کو ئی تمہیں انتباہ نہیں کرے گا ؟
4 ایّوب ! تم خدا سے کہتے رہے کہ میری بحث صحیح ہے
اور تو دیکھ سکتا ہے کہ میں بے گنا ہ ہوں۔
5 ایوّب ! میری یہ خواہش ہے کہ خدا تجھے جواب دے ،
یہ بتا تے ہو ئے کہ تو غلط ہے۔
6 کاش ! خدا تجھے حکمت کے چھپے اسرار بتا سکتا۔
وہ تم کو بتا سکتا کہ ہر کہانی کے دو رُخ ہو تے ہیں ،
ایّوب، میری سُن۔
خدا تجھے اس سے کم سزا دے رہا ہے جتنا کہ اسے دینی چا ہئے۔
7 “ایوّب ! کیا تم سوچتے ہو کہ تم خدا کو سچ مچ میں سمجھ سکتے ہو ؟
تم خدا قادر مطلق کو سمجھ نہیں سکتے ہو۔
8 تم آسمانی چیزوں کے بارے میں کچھ نہیں کر سکتے ہو !
تم موت کی جگہ کے بارے میں کچھ نہیں جانتے ہو۔
9 خدا زمین سے عظیم اور سمندر سے بڑا ہے۔
10 “اگر خدا تجھے قیدی بنا ئے ، اور تجھ کو عدا لت میں لے جا ئے ،
تو کو ئی بھی شخص اسے روک نہیں سکتا ہے۔
11 یقیناً خدا جانتا ہے کہ کون بے کا ر ہے
خدا جب بدمعاشی پن کو دیکھ تا ہے ، تو اسے یاد رکھتا ہے۔
12 ایک جنگلی گدھا ایک انسان کو جنم نہیں دے سکتا ہے۔
اور ایک بے وقوف شخص کبھی عقلمند نہیں ہو سکتا ہے۔
13 اس لئے اے ایوب، “تمہیں اپنے دل کو صرف خدا کی خدمت کے لئے تیار کرنا چا ہئے۔
تمہیں اپنا ہا تھ اس کی عبادت کے لئے اٹھانا چا ہئے۔
14 وہ گناہ جو تیرے ہا تھو ں سے سرزد ہو ئے ہیں ، اس کو تُو دور کر۔
ناراستی کو اپنے ڈیرو ں میں نہ رہنے دے۔
15 تب اکیلے تم خدا کی طرف بغیر شرم کے دیکھ سکتے ہو۔
تم بنا کسی ڈر کے مضبوطی سے کھڑے ہو سکتے ہو۔
16 ایّوب ! تب تو اپنی مصیبت کو بھول پا ئے گا۔
تو اپنی خستہ حالی کو بس اس پانی کی طرح یاد کرے گا جو تیرے پا س سے بہہ کر چلا گیا۔
17 تیری زندگی دوپہر کے چمکتے ہو ئے سورج سے بھی زیادہ روشن ہو گی۔
زندگی کے سب سے اندھیرے لمحے ایسے چمکیں گے جیسے صبح سویرے کا سورج۔
18 ایّوب ، تب تم محفوظ محسوس کرو گے جیسا کہ وہاں امید ہو گی۔
خدا تمہا ری صرف حفاظت ہی نہیں بلکہ تم کو آرام بھی دے گا۔
19 تم چین سے سو سکو گے ، تمہیں کو ئی نہیں ڈرائے گا۔
اور بہت سے لوگ تجھ سے مدد مانگنے کے لئے آئیں گے۔
20 ہو سکتا ہے شریر لوگ مدد تلاش کریں گے ،
لیکن وہ اپنی پریشانیوں سے آزاد نہیں ہونگے۔
موت ہی صرف ا سکی امید ہو گی۔