19
تب ایّوب نے جواب دیتے ہوئے کہا :
 
“ کب تک تم مجھے چوٹ پہنچاتے رہو گے
اور باتوں سے مجھے کچلتے رہو گے۔
دس بار تم نے میری بے عزتی کی ہے
تم نے بے شرم ہو کر میرے اوپر حملہ کیا ہے۔
اگر میں گناہ بھی کیا ہوں تو یہ میرا معاملہ ہے۔
یہ تمہیں نقصان نہیں پہنچا تا ہے۔
تم صرف اپنے کو مجھ سے اچھا دکھا نا چاہتے ہو۔
تم مجھ پر الزام لگاتے رہتے ہو۔
لیکن وہ تو خدا ہے جس نے میرے لئے غلط کیا ہے۔
اس نے مجھے پکڑ نے کے لئے پھندا ڈال رکھا ہے۔
میں چلا تا ہوں اس نے مجھے چوٹ پہنچا ئی ! لیکن مجھے کوئی جواب نہیں ملتا ہے۔
حالانکہ میں نے پکار لگائی مجھے انصاف نہیں ملا۔
میرا راستہ خدا نے روکا ہے ، اس لئے میں اس کو پکار نہیں سکتا۔
اس نے میری راہ کو تاریکی میں چھپا دیا ہے۔
میری عزت و احترام خدا نے چھین لی ہے ،
اس نے میرے سر پر سے تاج اتار لیا ہے۔
10 جب تک میری جان نہیں نکل جاتی ، خدا مجھ کو ہر طرف سے مار تے رہتا ہے۔
وہ میری امید کو ایسے اکھا ڑ تا ہے جیسے کوئی پیڑ کو جڑ سے اکھا ڑ دے۔
11 میرے خلاف خدا کا غضب بھڑک رہا ہے۔
وہ مجھ سے اپنے دشمن کے جیسا سلوک کرتا ہے۔
12 خدا اپنی فوج مجھ پر حملہ کرنے کے لئے بھیجتا ہے۔
وہ میرے چاروں طرف حملے کا برج بنا تا ہے۔
میرے ڈیرے کے چاروں جانب خیمہ زن ہے۔
 
13 “میرے بھا ئیوں کو خدا نے مجھ سے نفرت کر وایا۔
اور میں اپنے تمام دوستوں کے لئے اجنبی ہو گیا ہوں۔
14 میرے رشتے داروں نے مجھ کو چھو ڑ دیا ،
میرے دوستوں نے مجھ کو بھلا دیا۔
15 میں اپنے مہمانوں اور اپنی لونڈیوں کی نظر میں اجنبی کے جیسا ہوں۔
میں انکی نگاہ میں پر دیسی ہو گیا ہوں۔
16 میں اپنے نوکر کو بلا تا ہوں لیکن وہ جواب نہیں دیتا ہے۔
یہاں تک کہ میں مدد مانگوں تو بھی میرا نوکر مجھ کو جواب نہیں دیتا۔
17 میری ہی بیوی میری سانس کی بد بو سے نفرت کرتی ہے۔
میرے اپنے ہی بھا ئی مجھ سے نفرت کرتے ہیں۔
18 چھو ٹے بچے تک میری ہنسی اڑا تے ہیں۔
جب میں انکے پاس جاتا ہوں تو وہ میرے خلاف باتیں کر تے ہیں۔
19 میرے قریبی دوست مجھ سے نفرت کرتے ہیں۔
یہاں تک کہ میرے اپنے لوگ جس سے میں محبت رکھتا ہوں میرے مخالف بن گئے ہیں۔
 
20 “میں اتنا دبلا ہوں کہ میری کھا ل میری ہڈیوں پر لٹک رہی ہے۔
مجھ میں صرف تھو ڑی جان بچ گئی ہے۔
 
21 “اے میرے دوستو ! مجھ پر رحم کرو ، رحم کرو مجھ پر !
کیوں کہ خدا نے مجھ کو ضرب لگا ئی ہے۔
22 کیوں کہ تم خدا کی طرح ستا رہے ہو ؟
کیا تم مجھے تکلیف دیتے تھکتے نہیں ہو ؟
 
23 میری یہ آرزو ہے کہ جو میں کہتا ہوں اسے کوئی یاد رکھے اور کسی کتاب میں لکھے۔
میری یہ آرزو ہے کہ کاش ! میری باتیں کسی لپٹے ہوئے کا غذ ( طومار ) پر لکھی جا تیں۔
24 میری یہ آرزو ہے کاش ! میں جن باتوں کو کہتا ہوں
انہیں لو ہے کے اوزار سے سیسے پر يا چٹان پر کندہ کیا جاتا تا کہ وہ ہمیشہ باقی رہتيں۔
25 میں جانتا ہوں کہ مجھے بچا نے کے لئے وہاں کوئی ہے۔
میں جانتا ہوں وہ رہتا ہے اور آخر میں وہ یہاں زمین پر کھڑا ہو گا۔ اور مجھے بے گناہ ثابت کریگا۔
26 میرا اپنا جسم چھو ڑ نے اور میرا چمڑا تباہ ہونے کے بعد بھی ،
میں جانتا ہوں کہ میں خدا کو دیکھوں گا۔
27 میں خدا کو اپنی آنکھوں سے دیکھوں گا۔
میں بیان نہیں کر سکتا ہوں کہ
میں کتني خوشی محسوس کرتا ہوں !
 
28 “ہو سکتا ہے تم کہو گے ہم ایوب کو تکلیف دیں گے۔
اس پر الزام لگا نے کی ہم کو ئی وجہ تلاش کریں گے۔
29 لیکن تمہیں تلوار سے ڈرنا چاہئے کیوں کہ خدا قصور وار کو سزا دیتا ہے۔
خدا تمہیں تلوار سے سزا دیگا۔ تب تم سمجھو گے کہ وہاں انصاف ہے۔
1:15+صحرائی1:15علاقہ سے تعلق رکھنے والا گروہ۔ جو لوگوں پر حملہ کرکے ان کا اثاثہ لوٹتا ہے۔3:8+یہ3:8شاید ایک بہت بڑا سمندری دیو ہوگا۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ یہ مگر مچھ ہے۔ دوسرے لوگوں کا خیال ہے کہ یہ سمندری عفریت ( دیو) ہے۔ لوگ کہتے ہیں کہ جادو گر اس کی مدد سے سورج گرہن پیدا کرتے ہیں۔8:11+ایک8:11قسم کا پودا جس سے کا غذ بنایا جاتا ہے۔9:13+سمندری9:13عفریت (دیو)۔ لوگوں کا خیال ہے کہ رہب سمندر پر حکو مت کرتا ہے۔ رہب اکثر خدا کے دشمنوں کی علامت کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔15:14+اسکا15:14ادبی معنیٰ عورت سے پیدا ہوا آدمی۔