26
1 تب ایّوب نے جواب دیا :
2 “اے بِلدد ، ضوفر ، اور الیفاز ! تم سچ مچ میں تھکے ماندے آدمی کے مددگار ہو چکے ہو۔
ارے ہاں ! تم پھر سے میرے کمزور بازوؤں کو حوصلہ مند اور طاقتور بنا چکے ہو۔
3 ہاں! تم نے اس ایک کو جو عقلمند نہیں ہے تعجب خیز مشورہ دیا ہے۔
اور تم نے دِکھا دیا ہے کہ تم کتنے عقلمند ہو۔ 26:3 آیت ۳-۲ سچ
4 ان باتو ں کو کہنے میں کس نے تمہاری مدد کی ؟
اور کس کی رُوح تیرے ذریعہ بولتی ہے ؟
5 “لیکن جو لوگ مر گئے ہیں انکی رُوحیں زمین کے نیچے پانی میں خوف سے کانپتی ہے۔
6 موت کی جگہ خدا کے سامنے کھلی ہے۔
بربادی خدا سے چھپی ہو ئی نہیں ہے۔
7 اس نے شمالی آسمان کو خلا کے اوپر پھیلا دیا ہے۔
اس نے زمین کو کسی چیز پر نہیں ٹکا یا ہے۔
8 خدا بادلوں کو پانی سے بھرتا ہے ،
مگر پانی کے وز ن سے خدا بادلوں کو پھٹنے نہیں دیتا ہے۔
9 خدا پورے چاند کو اسکے اوپر اپنے بادلوں کو پھیلا کر ڈھانک دیتا ہے۔
10 خدا نے افق کو سمندر کے اوپر دائرہ کے جیسا کھینچا ہے۔
جہاں روشنی اور اندھیرا پن ملتا ہے۔
11 اس کی ڈانٹ سے وہ بنیادیں جو آسمان کو تھا مے ہوئے ہیں
خوف سے کانپ اٹھتی ہیں۔
12 اس نے اپنی طاقت سے سمندر کو خاموش کر دیا۔
اپنی عقلمندی سے ، اس نے رہب دیو کے مدد گاروں کو برباد کر دیا۔
13 اسکی سانس سے آسمان صاف ہو گیا۔
اس کے ہاتھوں نے اس سانپ کو مار ڈا لا جس نے بھاگنے کی کو شش کی تھی۔ 26:13 سانپ … کو شش کی تھییا
14 یہ صرف کچھ ہی حیرت انگیز چیز ہے جسے خدا کرتا ہے۔
ہم لوگ خدا کی صرف ہلکی آواز سنتے ہیں۔ کوئی بھی اسکی قوت کی گرج کو نہیں سمجھ سکتا ہے۔ ”