28
1 “وہاں چاندی کي کان ہے جہاں لوگ چاندی پا تے ہیں ،
وہاں ایسی جگہ ہے جہاں لوگ سونا پگھلا کر اسے خالص بناتے ہیں۔
2 لو ہا کو زمین سے باہر نکالا گیا ہے۔
اور تانبوں کو چٹا نوں سے پگھلا یا گیا۔
3 مزدو ر لوگ گہری غاروں میں روشنی لے جا تے ہیں۔
گھنے اندھیرے میں معد نیات تلاش کرتے ہیں۔
4 وہ لوگ معد نی پرت کے پیچھے چلتے ہو ئے کا فی گہرا ئی تک زمین کو کھود تے ہیں۔
جہاں لوگ رہتے ہیں اس سے بہت دور وہ لوگ گہرا ئی میں جا تے ہیں جہاں کو ئی بھی کبھی نہیں گیا۔
وہ زمین کے نیچے دوسرے لوگوں سے کا فی دور رسیو ں سے لٹکتے ہیں۔
5 زمین ، اناج پیدا کر تی ہے۔
لیکن زمین کی سطح کے نیچے ایسا ہے
جیسا کہ سبھی چیزیں آ گ سے پگھل گئی ہوں۔
6 زمین کے اندر نیلم ہے
اور اس کے دھول میں خالص سونا ہے۔
7 کو ئی بھی پرندہ زمین کے نیچے کی را ہیں نہیں جانتا ہے۔
نہ ہی کسی باز نے یہ اندھیرا راستہ دیکھا ہے۔
8 جنگلی جانور اس راہ پر نہیں چڑھتے
اور نہ کو ئی شیر اس راستے پر چلا ہے۔
9 مزدور بے حد سخت چٹانوں کو کھو دتے ہیں
اور وہ پہاڑو ں کو کھود ڈالتے ہیں اور اسے ننگا کر تے ہیں۔
10 مزدور چٹان کاٹ کر سرنگ بناتے ہیں۔
وہ چٹان کے سبھی خزانو ں کو دیکھا کر تے ہیں۔
11 مزدور پانی کو روکنے کے لئے باندھ باندھا کر تے ہیں
اور وہ لوگ چھپی ہو ئی چیزوں کو اوپر روشنی میں لا تے ہیں۔
12 “لیکن حکمت کہاں پائي جا سکتي ہے ؟
اور ہم لوگ سمجھداری کو پانے کے لئے کہاں جا سکتے ہیں ؟
13 لوگ نہیں جانتے ہیں کہ حکمت کتنی قیمتی ہے۔
زمین پر رہنے وا لے لوگ حکمت کو زمین میں کھود کر نہیں پا سکتے ہیں۔
14 سمندر کی گہرا ئی کہتی ہے، “مجھ میں حکمت نہیں ہے۔”
سمندر کہتا ہے میرے ساتھ وہ حکمت نہیں ہے۔
15 حکمت کو سب سے زیادہ قیمتی سونا سے بھی خریدا نہیں جا سکتا ہے
اور نہ دنیا میں اتنی زیادہ چاندی ہے کہ جس سے حکمت کو خریدا جا سکے۔
16 حکمت اوفیر کے سونے سے یا قیمتی سلیمانی پتھر سے
یانیلموں سے خریدی نہیں جا سکتی ہے۔
17 حکمت سونا اور نگینہ سے زیادہ قیمتی ہے۔
قیمتی سونے کے زیورسے حکمت کو خریدا نہیں جا سکتاہے۔
18 حکمت مونگے اور بلّور سے بھی زیادہ قیمتی ہے۔
حکمت یا قوت سے بھی زیادہ قیمتی ہے۔
19 پکھراج اتنا قیمتی نہیں جتنا حکمت۔
خالص سونے سے حکمت نہیں خریدی جا سکتی ہے۔
20 “تو پھر حکمت کہاں سے آتی ہے ؟
ہم لوگ سمجھداری کو کہاں سے پا سکتے ہیں ؟
21 حکمت ہر ایک جاندار کے آنکھوں سے چھپی ہو ئی ہے۔
یہاں تک کہ ہوا کے پرندے بھی حکمت کو نہیں دیکھ سکتے ہیں۔
22 موت اور ہلاکت کہتی ہے ، “ہم نے حکمت کو نہیں پا یا ہے۔
صرف اسکی افواہ ہمارے کا نو ں تک پہنچی ہے۔”
23 لیکن صرف خدا ہی حکمت تک پہنچنے کی راہ کو جانتا ہے۔
صرف خدا ہی جانتا ہے حکمت کہاں رہتی ہے۔
24 خدا زمین کی انتہا تک دیکھ سکتا ہے۔
اور وہ آسمان کے نیچے سبھی چیزوں کو دیکھ سکتا ہے۔
25 خدا نے ہوا کو اپنی طاقت دی ہے۔
اس نے طئے کیا کہ سمندر کو کتنا بڑا ہو نا چا ہئے۔
26 اور خدا نے فیصلہ کیا ہے کہ اسے کہاں بارش بھیجنا ہے
اور بجلی کی گرج اور طوفان کو کہاں جانا ہے۔
27 اس وقت خدا نے حکمت کو دیکھا اور اس کے بارے میں سوچا۔
خدا نے دیکھا حکمت کتنی قیمتی تھی اور اس نے اسے ثابت کیا۔
28 اور خد انے لوگو ں سے کہا، “خداوند کا خوف اور احترام کرو یہی حکمت ہے۔
بُری باتیں نہ کرو یہی سمجھداری ہے۔”