36
اِلیہُو نے بات جا ری رکھتے ہو ئے کہا :
 
“ایّوب ! میرے ساتھ تھو ری دیر اور صبر کر۔
خدا کے پاس کچھ اور باتیں ہیں ( جسے وہ چا ہتا ہے کہ میں کہوں )۔
میں اپنے علم کو سب میں با نٹنا پسند کر تا ہوں۔
خدا نے مجھے پیدا کیا ہے اور میں ثابت کرو ں گا کہ خدا منصف ہے۔
اے ایّوب ، میں سچ کہہ رہا ہوں۔
میں جانتا ہوں کہ کس کے بارے میں میں بول رہا ہوں۔
 
“خدا بہت زور آور ہے۔ لیکن وہ لوگوں سے نفرت نہیں کرتا ہے۔
خدا بہت زور آور ہے لیکن وہ بہت عقلمند بھی ہے۔
خدا شریروں کو جینے نہیں دے گا ،
اور خدا ہمیشہ غریبوں کے لئے منصف ہے۔
خداوند ان لوگو ں پر نگاہ رکھتا ہے جو سیدھی راہ پر چلتے ہیں۔
وہ اچھے لوگو ں کو حکمراں بننے کی اجا ز ت دیتا ہے۔ وہ ہمیشہ کے لئے اچھے لوگوں کو عزت دیتا ہے۔
اس لئے اگر لوگ سزا پا تے ہوں ، اگر ان کو زنجیروں
اور رسیوں سے باندھا جا تا ہے تو یقیناً ان لوگو ں نے کچھ غلطی کی تھی۔
اور خدا ان کو بتا ئے گا کہ انہو ں نے کون سا بُرا کام کیا ہے۔
خدا ان کو بتا ئے گا کہ انہوں نے گناہ کیا ہے اور وہ گھمنڈی ہیں۔
10 خدا ان لوگوں کو اپنی آ گا ہی سننے کے لئے مجبور کرے گا۔
وہ ان لوگو ں کو گناہ کر نے سے رکنے کا حکم دے گا۔
11 اگر وہ لوگ خدا کی سنیں گے اور اسکی فرمانبرداری کریں گے
تو وہ اسے کامیابی دیگا اور وہ لوگ ایک خوشگوار زندگی گزاریں گے۔
12 لیکن اگر وہ لوگ خدا کی بات سے انکار کریں گے تو وہ بر باد کر دیئے جائیں گے۔
وہ بے وقوفوں کی مانند مریں گے۔
 
13 “وہ لوگ جسے خدا کے بارے میں پر واہ نہیں ہے تلخ ہیں۔
یہاں تک کہ جو خدا انکو سزا دیتا ہے تو بھی وہ خدا سے سہارا پانے کے لئے دعا نہیں کریں گے۔
14 وہ جوانی کی عمر میں ہی مرد طوائفوں کی مانند مرجا ئے گا۔
15 لیکن خدا خاکسار لوگوں کو انکی مصیبتوں سے بچائے گا۔
خدا لوگوں کو جگانے کے لئے آفت بھیجے گا تاکہ لوگ اسکی سنیں گے۔
 
16 “ایّوب ! خدا تیری مدد کرنا چاہتا ہے۔ وہ تم کو مصیبتوں سے دور رکھنا چاہتا ہے۔
خدا تیری زندگی کو آسان بنا تا ہے اور تیرے دستر خوان پر بہت سارے کھا نا رکھنا چاہتا ہے۔
17 لیکن اے ایّوب ، تجھ کو قصور وار پایا گیا اس لئے تم کو برے آدمی کی طرح سزا دی گئی۔
18 اے ایوب ! امیروں سے بے وقوف مت بنو۔
پیسے سے اپنے ذہن کو بدلنے مت دو۔
19 اب نہ تو تیری اپنی دولت تیری مدد کر سکتی ہے
اور نہ ہی طاقور لوگ تیری مدد کر سکتے ہیں !
20 تو رات کے آنے کی آرزو مت کر جب لوگ رات میں چھپ جانے کی کو شش کر تے ہیں۔
وہ سوچتے ہیں کہ وہ خدا سے چھپ سکتے ہیں۔
21 ایّوب ! تم نے بہت زیادہ مصیبتیں جھیلیں۔ لیکن برائی کو مت چنو۔
غلطی نہ کرنے پر ہوشیار رہو۔
 
22 “دیکھ ! خدا کی قدرت اسے عظیم بنا تی ہے۔
کونسا استاد اسکی مانند ہے ؟
23 خدا کو کیا کرنا ہے کوئی بھی شخص کہہ نہیں سکتا ہے۔
کوئی بھی شخص یہ کہنے کا حوصلہ نہیں کر سکتا ہے ، ’ اے خدا تو نے غلط کیا ہے۔‘
24 “خدا نے جو کیا ہے اس کے لئے تمہیں اسکی تعریف کرنا نہیں بھو لنا چاہئے۔
لوگ اسکی تعریف کرنے کے لئے گیت گاتے ہیں۔
25 خدا نے جو کچھ کیا ہے اسے ہر شخص دیکھ سکتا ہے۔
دور ملکوں کے لوگ اسکے کاموں کو دیکھ سکتے ہیں۔
26 ہاں ، خدا عظیم ہے لیکن ہم اسکی عظمت کو سمجھ نہیں سکتے ہیں۔
خدا کے برسوں کے شمار کو معلوم نہیں کیا جا سکتا ہے۔
 
27 “خدا پانی کو زمین سے اوپر اٹھا تا ہے
اور اسے بارش اور کہرہ کی صورت میں بدل دیتا ہے۔
28 اس لئے بادل پانی انڈیلتا ہے
اور بارش بہت سارے لوگوں پر برستی ہے۔
29 کوئی بھی انسان نہیں جانتا ہے کہ خدا کیسے بادلوں کو بکھیر تا ہے
اور کیسے بجلیاں آسمان میں کڑکتی ہیں۔
30 دیکھ ! خدا کیسے اپنی بجلی کو آسمان میں چاروں جانب بکھیر تا ہے
اور کیسے سمندر کے گہرے حصہ کو ڈھانک دیتا ہے۔
31 خدا انکا استعمال لوگوں کو قابو میں کرنے
اور انہیں بہ کثرت کھا نا مہیا کرانے میں کر تا ہے۔
32 خدا اپنے ہاتھوں سے بجلی کو پکڑ لیتا ہے
اور جہاں وہ چاہتا ہے وہاں وہ بجلی کو گرنے کا حکم دیتا ہے۔
33 گرج ، طوفان کے آنے کی خبر دیتا ہے۔
یہاں تک کہ جانور بھی جانتے ہیں کہ طوفان آرہا ہے۔
 
1:15+صحرائی1:15علاقہ سے تعلق رکھنے والا گروہ۔ جو لوگوں پر حملہ کرکے ان کا اثاثہ لوٹتا ہے۔3:8+یہ3:8شاید ایک بہت بڑا سمندری دیو ہوگا۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ یہ مگر مچھ ہے۔ دوسرے لوگوں کا خیال ہے کہ یہ سمندری عفریت ( دیو) ہے۔ لوگ کہتے ہیں کہ جادو گر اس کی مدد سے سورج گرہن پیدا کرتے ہیں۔8:11+ایک8:11قسم کا پودا جس سے کا غذ بنایا جاتا ہے۔9:13+سمندری9:13عفریت (دیو)۔ لوگوں کا خیال ہے کہ رہب سمندر پر حکو مت کرتا ہے۔ رہب اکثر خدا کے دشمنوں کی علامت کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔15:14+اسکا15:14ادبی معنیٰ عورت سے پیدا ہوا آدمی۔21:22+اس21:22کا مطلب فرشتہ یا اہم لوگ ہو سکتا ہے۔25:3+یا25:3” اس کے گروہ ” اس کا مطلب ہے خدا کی جنتی فوج – یا سارے فرشتے یا آسمان کے ستارے ہو سکتے ہیں -26:3+سچ26:3مچ میں ایوب کا یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ یہاں کیا کہتا ہے ۔ ایوب ایک طنزیہ ہوتے ہوئے وہ ان سب باتوں کو اس طرح سے کہتا ہے جیسے اس کے کہنے کا سچ مچ میں یہ مطلب نہیں ہے -26:13+یا26:13” بھاگ جانے والا دیو ” یہ راہب کا ممکنہ دوسرا نام ہوگا۔ دیکھو یسعیاہ ۲۷: ۱29:6+ادبی29:6طور پر ” مسح (چنے ) کئے گئے چٹان کی چاروں طرف میرے نزدیک تیل کا دھار تھا۔” اس کا مطلب یہ ہوسکتا ہے کہ ایوب کے پاس بہت زیادہ زیتون کا تیل تھا۔ وہ اتنا تھا کہ دھاروں کی شکل میں قربان گاہ کے اس حصہ سے نیچے جسے کہ ایوب نے تحفہ کے طور پر خدا کو دیا تھا بہہ رہا تھا۔29:20+ادبی29:20طور پر میری شان بنی رہے گی۔ اور میرے ہاتھ میں نئی کمان ہو گئی ہے۔ شان اور کمان شاید کہ قوس و قزح کو ظاہر کرتی ہے جو کہ طوفان کے بعد اچھے موسم کی نشاندہی کرتی ہے۔ یا اسے یہ بھی سمجھا جا سکتا ہے کہ ” میری روح ہر ایک دن نیا پن محسوس کرتی ہے اور میرا ہاتھ نئی کمان چلانے کے لئے اچھا خاصا مضبوط ہے۔