17
“ گناہوں کی فہرست جو کہ یہوداہ کے لوگوں نے کئے تھے
لوہے کے قلم سے پتھروں پر لکھے گئے ہیں۔
ان کے گناہ ہیرے کی نوک والے قلم سے لکھے گئے تھے۔
اور وہ پتھر تو کچھ نہیں لیکن انکا دل ہے،
وہ گناہ انکی قربان گاہ کے پتھروں پر کندہ کیا گیا ہے۔
انکے بچے ان قربان گاہوں
اور ان متبرک ستونوں کو یاد کرتے ہیں۔
وہ قربان گاہیں اور متبرک ستون
ہرے درختوں اور پہاڑوں کے نزدیک ہيں۔
وہ ان چیزوں کو کھلے مقام کے پہاڑوں پر یاد کرتے ہیں
یہوداہ کے لوگوں کے پاس مال اور خزانے ہیں۔
میں وہ چیزیں دوسرے لوگوں کو دونگا۔
میں تمہا رے ملک کے سبھی بلند مقا موں کو نیست و نابود کروں گا۔
تم نے ان مقاموں پر عبادت کرکے گناہ کیا ہے۔
اور تم خود اپنے کرتوت سے اس مورثی زمین کو جسے کہ
میں نے تمہیں دی ہے کھو دو گے۔
اور میں اس ملک میں جسے تم نہیں جانتے لے چلوں گا
اور تم وہاں اپنے دشمنوں کی خدمت کرو گے۔
میں اسے کروں گا۔
کیوں کہ تم نے میرے قہر کی آگ بھڑ کا دی ہے جو کہ میں اب ہمیشہ غصّہ میں ہی رہوں گا۔”
خدا وند یوں فرماتا ہے:
“جو لوگ صرف دوسرے لوگوں پر یقین رکھتے ہیں ان کا برا ہوگا۔
جو طاقت کے لئے صرف دوسروں کے سہارے رہتے ہیں انکا برا ہوگا۔ کیوں؟
کیوں کہ ان لوگوں نے خدا وند پر یقین کرنا چھو ڑ دیا ہے۔
کیوں کہ وہ اس جھا ڑی کی مانند ہوں گے جو بیابان میں ہو اور کبھی بھلائی نہ دیکھا ہو۔
یہ ایسی جگہ میں رہے گا جہاں پانی نہ ہوگا،
ایسی سنسان جگہ میں جہاں پر کوئی نہ رہتا ہے۔
 
لیکن جو شخص خدا وند میں یقین رکھتا ہے، شفقت پائے گا۔
کیوں؟ کیوں کہ خدا وند انکو ایسا دکھا ئے گا کہ ان پر یقین کیا جاسکے۔
وہ شخص اس پیڑ کی طرح طاقتور ہوگا جو پانی کے پاس لگایا گیا ہو۔
اس پیڑ کی لمبی جڑیں ہوتی ہیں جو پانی پاتے ہیں۔
وہ پیڑ گرمی کے دنوں سے نہیں ڈرتا۔
اسکے پتے ہمیشہ سبز رہتے ہیں۔
یہ سال کے ان دنوں میں بھی پریشان نہیں ہوتا جب بارش نہیں ہوتی۔
اس پیڑ میں ہمیشہ پھل آتے ہیں۔
انسان کا دماغ بڑا دھوکہ باز ہے۔
یہ بہت دھوکہ باز بھی ہوسکتا ہے
اور کوئی آدمی اسے پوری طرح سمجھ بھی نہیں سکتا ہے۔
10 لیکن میں خدا وند ہوں اور انسان کے دل کو جان سکتا ہوں۔
میں کسی فرد کے دماغ کی بھی جانچ کر سکتا ہوں۔
میں ہر شخص کو اسکے کام کے مطا بق
جس کے وہ مستحق ہیں وہ دونگا۔
11 بے انصافی سے دولت حاصل کرنے والا اس تیتر کی مانند ہے
جو کسی دوسروں کے انڈوں پر بیٹھے۔
وہ آدھی عمر میں اسے کھو بیٹھے گا
اور آخر کو احمق ٹھہرے گا۔”
12 عبادت خانہ خدا وند کا پر جلال تخت ہے
جو کہ ازل ہی سے مقرر کیا ہوا ہے۔
13 اے خدا وند! تو اسرائیل کی امید ہے۔
اے خدا وند! تو آب حیات کے چشمہ کی مانند ہے۔
اگر کوئی تیری پیروی کرنا چھو ڑیگا
تو اسکی زندگی کم ہو جائے گی۔
14 اے خدا وند! اگر تو مجھے شفا بخشتا ہے، میں یقیناً شفا پاؤں گا،
میری حفاظت کر، اور یقیناً میری حفاظت ہو جائے گی۔
اے خدا وند میں تیری ستائش کرتا ہوں۔
15 یہوداہ کے لوگ مجھ سے سوال کرتے رہتے ہیں۔
وہ پو چھتے رہتے ہیں، “اے یرمیاہ! خدا وند کا کلام کہاں ہے؟ اب نازل ہو۔”
 
16 اے خدا وند! میں تجھ سے دور نہیں بھا گا،
میں نے تیری پیر وی کی ہے۔
تو نے جیسا چاہا ویسا چرواہا میں بنا۔
میں نہیں چاہتا کہ بھیانک دن آئے۔
اے خدا وند! جو کچھ میں نے تیرے سامنے کہا وہ تو جانتا ہے۔
17 اے خدا وند!
تو مجھے فنا نہ کر میں مصیبت کے دنوں ميں تیرا محتاج ہوں۔
18 لوگ مجھے نقصان پہنچا رہے ہیں۔
ان لوگو ں کو شرمندہ کر
لیکن مجھے مایوس نہ کر۔
ان لوگوں کو خوفزدہ ہو نے دے،
لیکن مجھے خوفزدہ نہ کر۔
میرے دشمنوں پربھیا نک تبا ہی کا دن لا،
انہیں توڑ اور انہیں پھر توڑ۔
19 خداوند نے مجھ سے یہ با تیں کہیں، “اے یرمیاہ! جا ؤ اور یروشلم کے اس پھاٹک پر جس سے عام لوگ آتے جا تے ہیں کھڑے ہو جا ؤ۔ جہاں سے یہودا ہ کے بادشا ہ اندر آتے اور با ہر جا تے ہیں۔ میرے لوگو ں کو میرا پیغام دو اور تب یروشلم کے دیگر پھاٹکوں پر جا ؤ اور یہی کام کرو۔
20 ان لوگوں سے کہو: “خداوند کے پیغام کو سنو۔ اے شاہانِ یہودا ہ سنو یہودا ہ کے تم سبھی لوگو۔ سنو،اس پھاٹک سے یروشلم میں آنے وا لے سبھی لوگو، میری بات سنو۔ 21 خداوند یہ بات کہتا ہے اس بات سے خبردار رہو کہ سبت کے دن اپنے کندھے پر بو جھ لے کر یروشلم کے پھاٹکوں سے نہ آؤ۔ 22 سبت کے دن اپنے گھروں سے بوجھ باہر نہ لے جا ؤ۔ اس دن کو ئی کام نہ کرو۔میں نے یہ پیغام تمہا رے باپ دادا کو دیا تھا۔ 23 لیکن تمہا رے باپ دادا نے میرے اس پیغام کو قبول نہیں کیا۔ انہوں نے میری جانب توجہ نہیں دی۔ تمہا رے با پ دادا بہت ضدی تھے۔ میں نے انہیں سزا دی لیکن اس کا کو ئی اچھا پھل نہیں نکلا۔ انہوں نے میری ایک نہ سنی۔ 24 لیکن تمہیں میری بات کو منظور کر تے ہوئے محتاط رہنا چا ہئے۔” یہ پیغام خداوند کا ہے۔ “تمہیں سبت کے دن یروشلم کے پھاٹکو ں سے بوجھ نہیں لانا چا ہئے۔ تمہیں سبت کے دن کو مقدس دن بنانا چا ہئے۔ یہاں تک کہ اس دن کو ئی کام نہ کرو۔
25 “اگر تم میرے حکم کو مانو گے تو بادشاہ اور سردار داؤد کے خاندان سے ہونگے،وہ بادشا ہ داؤد کے تخت پر بیٹھیں گے اور یروشلم کے پھاٹکوں سے آئیں گے۔ وہ بادشا ہ اپنی رتھوں اور گھوڑوں پر سوار ہو کر آئیں گے۔ یہوداہ کے لوگو ں کے سردار اُن بادشا ہوں اور اُن لوگوں کے ساتھ جو یروشلم میں رہتے ہیں، آئیں گے۔ اور شہر ہمیشہ ہمیشہ کے لئے آباد ہو گا۔ 26 یہودا ہ کے شہروں سے لوگ یروشلم آئیں گے۔ لوگ یروشلم کو ان بستیوں سے آئیں گے جو اس کی چاروں جانب ہیں۔ لوگ اس ملک سے آئیں گے جہاں بنیمین کے گھرانے کا گروہ رہتا ہے۔ لوگ مغربی پہاڑی دامن اور پہاڑی ملکوں سے آئیں گے۔ اور نیگیوں سے آئیں گے۔ وہ سبھی لوگ جلانے کا نذرانے، نذرانے بخور اور شکر گذاری کے نذرانہ لا ئیں گے۔وہ لوگ ان نذرانوں اور قربانیوں کو خدا وند کے گھر میں لا ئیں گے۔
27 “لیکن اگر تم میری بات نہیں سنو گے اور میرے حکم کو نہیں مانو گے تو برا ہو گا۔ اگر تم سبت کے دن یروشلم کے پھاٹک سے بوجھ لے جانے کے لئے تہیہ کر لیتے ہو تو تم اس دن کو مقدس نہیں رکھتے۔ اس حالت میں میں ایسی آگ لا ؤں گا جو بجھا ئی نہیں جا سکتی۔ وہ آگ یروشلم کے پھاٹکوں سے شروع ہو گی۔ اور محلوں تک کو بھی جلادے گی۔”
1:12+یہ1:12لفظوں کا کھیل ہے “شاقید ” عبرانی لفظ ہے جو کہ“ بادام کی لکڑی کے لئے ہے۔ اور شقود کا مطلب دیکھ رہا ہوں ہوتا ہے۔5:5+لوگ5:5خدا کے قابو میں رہنا نہیں چاہتے ہیں۔7:4+یروشلم7:4میں بہت سے لوگ خیال کرتے ہیں کہ خدا وند یروشلم کو ہمیشہ محفوظ رکھے گا کیوں کہ وہاں اس کا مقدس ہے۔ ان کا خیال ہے کہ خدا یروشلم کی حفاظت کرے گا۔ چاہے وہاں کے لوگ کتنے ہی برے کیوں نہ ہوں۔