47
1 یہ خداوند کا پیغام جو یرمیاہ کو ملا۔ یہ پیغام فلسطینی لوگو ں کے بارے میں ہے۔ یہ پیغام جب فرعون نے غزّہ شہر پر حملہ کیا تھا اس سے پہلے آیا۔
2 خداوند کہتا ہے:
“دیکھو! دشمنو ں کے سپا ہی شمال میں ایک سا تھ مل رہے ہیں۔
وہ لوگ اپنے کناروں سے اوپر بہتے ہو ئے تیز ندی کی طرح آئیں گے۔
وہ لوگ سارے ملک کو سیلاب کی طرح ڈھانک لیں گے۔
وہ شہروں اور اس میں رہنے وا لے ہر باشندو ں پر قابض ہو جا ئیں گے۔
ملک کا ہر ایک رہنے وا لا باشندہ مدد کیلئے چلا ئے گا۔
3 “وہ لوگ دوڑتے ہو ئے گھوڑوں کی آواز سنیں گے۔
وہ رتھوں کی تھر تھر ا ہٹ اور پہیوں کی گر گراہٹ کی آواز سنیں گے۔
با پ اپنے بچوں کی حفا ظت نہ کر پا ئیں گے۔
اور وہ کمزوری کے باعث مدد نہ کر سکیں گے۔
4 “سبھی فلسطینیوں کو برباد کر نے کا وقت آچکا ہے۔
خداوند بہت جلد فلسطینیو ں کو برباد کر دے گا۔
کفتور جزیرہ میں بچے لوگوں کو برباد کر دے گا۔
5 غزّہ کے لوگ غمزدہ ہو کر اپنے سروں کو منڈ ھوا لیں گے۔
اسقلون کے لوگ خاموش ہو جا ئیں گے۔
گھا ٹی کے زندہ بچے لوگ کب تک اپنے آپکو چوٹ پہنچا تے رہو گے۔
6 “خداوند کی تلوا ر رُکی نہیں تو کب تک لڑا ئی لڑتی رہے گی؟
اپنے میان میں واپس جا ؤ، رکو، خاموش ہو جا۔
7 لیکن خدا کی تلوار کیسے رک سکتی ہے؟
خداوند نے اسے حکم دیا ہے۔
خداوند نے اسے اسقلون شہر
اور اس کے سمندری ساحل پر حملہ کر نے کا حکم دیا ہے۔”