48
1 یہ پیغام شہر موآب کے بارے میں ہے۔ بنی اسرائیلیو ں کے خدا نے جو کہا ہے، وہ یہ ہے: “کو ہِ نبو کا بُرا ہو گا کو ہِ نبو فنا ہو گا۔
2 مو آب کی دوبارہ ستائش نہیں ہو گی۔
شہر حسبون کے لوگ موآب کی شکست کا منصوبہ بنا ئیں گے۔
وہ کہیں گے، ’ آؤ ہم قوم کا خاتمہ کر دیں۔‘
اے مدمین! تم بھی خامو ش کر دیئے جا ؤ گے۔
تلوار تمہا را پیچھا کریگی۔
3 شہر حورونائم سے چیخ و پکار سنو،
وہ بہت پریشانی اور تبا ہی کی چیخ و پکار ہے۔
4 موآب فنا کیا جا ئے گا۔
اس کے چھو ٹے بچے مدد کے لئے ماتم کریں گے۔
5 لو حیت کی راہ پر وہ لوگ پھو ٹ پھو ٹ کر رو رہے ہیں۔
حورونایم کو جانے وا لی سڑک پر سے موت کی چیخ پکار سنی جا تی ہے۔
6 بھا گ چلو اپنی زندگی کے لئے بھاگو!
اوربیابان میں اُڑتے ہو ئے چھو ٹي جھا ڑی کی مانند ہو جا ؤ۔
7 “تم اپنی دو لت اور قلعوں پر بھروسہ کر تے ہو۔
اس لئے تم قیدی بنا ئے جا ؤ گے۔
معبود کموس اپنے کا ہنو ں
اور امراء سمیت قید کر لیا جا ئے گا۔
8 غارتگر ہر ایک شہر کے خلاف آئے گا۔
کو ئی شہر نہیں بچے گا۔ وادی بر باد ہو گی۔
اونچے میدان فنا ہو ں گے۔
خداوند فرماتا ہے یہ ہو گا۔ اس لئے ایسا ہی ہوگا۔
9 موآب کے کھیتوں میں نمک پھیلا ؤ۔
شہر ویران بنے گا،
موآب کے شہر خالی ہونگے۔
ان میں کو ئی شخص بھی نہ رہے گا۔
10 اگر انسان وہ نہیں کرتا جسے خداوند فرماتا ہے۔
اگر وہ اپنی تلوار کا استعمال ان لوگوں کو مارنے کے لئے نہیں کرتا تو اس کا بُرا ہو گا۔
11 “موآب بچپن ہی سے آرام میں رہا ہے
اور اس کی تلچھٹ تہ نشیں رہی۔
اسے نہ تو ایک برتن سے دوسرے میں انڈیلا گیا
اور نہ ہی قیدی بنایا گیا۔
اس لئے اس کا مزہ اس میں قائم ہے
اور اس کی بو نہیں بدلی۔”
12 خداوند یہ سب کہتا ہے،
“دیکھو وہ دن جلد آئے گا میں انڈیلنے وا لوں کو
اس کے پاس بھیجوں گا
کہ وہ اسے الٹا ئیں
اور اس برتنو ں کو خالی اور مٹکوں کو چکنا چور کریں۔”
13 تب موآب کے لوگ اپنے جھو ٹے معبود کموس کے لئے شرمندہ ہوں گے۔ بنی اسرائیلیوں نے بیت ایل میں جھو ٹے خداوند پر یقین کیا تھا، اور بنی اسرائیلیوں کو اس وقت پشیمانی ہو ئی تھی جب اس جھو ٹے خدا وند نے ان کی مدد نہیں کی تھی۔ موآب ویسا ہی ہو گا۔
14 “تم یہ نہیں کہہ سکتے،
’ہم اچھے سپا ہی ہیں۔ ہم جنگ میں بہادر سورما ہیں۔‘
15 دشمن موآب پر حملہ کریگا
دشمن ان شہرو ں میں آئے گا اور انہیں فنا کریگا۔
ان کے کامل جوان لوگ قتل عام میں مارے جا ئیں گے۔ ”
یہ بادشا ہ فرماتا ہے جس کا نام خداوند قادر مطلق ہے۔
16 “موآب کا خاتمہ قریب ہے۔
مو آب جلد ہی فنا کر دیا جا ئے گا۔
17 موآب کے چاروں جانب رہنے وا لے لوگو!
تم سبھی اس ملک کے لئے افسوس کرو۔
اور تم میں سے وہ سب جو اس کے نام سے واقف ہو کہو،
’موآب ایک مضبوط عصا ئے شاہی، ایک پُر جلال ڈنڈا تھا۔ لیکن یہ کیوں ٹوٹ گیا ہے!‘
18 “دیبُون میں رہنے وا لے لوگو!
اپنی شو کت کے مقام سے با ہر نکلو۔
گرد آلو د زمین پر بیٹھو۔
کیوں کہ مو آب کا غار تگر تمہا رے قلعوں کو فنا کر نے آرہا ہے۔
19 “عرو عیر میں رہنے وا لے لوگو!
سڑک کے سہا رے کھڑے ہو جا ؤ اور دیکھو۔
آدمی کو بھاگتے دیکھو، عورت کو بھاگتے دیکھو۔
20 “موآب رسوا ہوا کیوں کہ اسے تبا ہ کر دیا گیا۔
تم ارنون میں اعلان کرو کہ مو آب غارت ہو گیا۔
21 میدان، حولون،یہصاہ
اور مفعت کو سزا دی گئی ہے۔
22 دیبون، نبو، اور بیت دبلتا ئم،
23 قریتائم، بیت جمول اور بیت معون،
24 قریوت،بصرہ اور موآب کے قریب
اور دور کے سبھی شہروں کے ساتھ انصاف ہو چکا۔
25 موآب کی قوت کاٹ دی گئی،
موآب کا سینگ کا ٹا گیا۔”
26 “موآب نے سمجھا تھا کہ وہ خداوند سے بھی زیادہ اہم ہے۔
اس لئے موآب کو پلا یاجانا چا ہئے۔
موآب گرے گا اور اپنی ہی قئے میں لو ٹے گا،
لوگ موآب کا مذا ق ا ڑا ئیں گے۔
27 “موآب! کیا تم نے اسرائیل کا مذاق نہیں اُڑا یا؟
کیا اسرائیل ڈاکوؤں کے گروہ کے ساتھ پکڑا نہیں گیا تھا؟
ہر بار تم اسرائیل کے با رے میں کہتے تھے۔
اور تم اپنا سر ایسا مظاہرہ کر تے ہو ئے ہلاتے تھے جیسے تم اسرائیل سے بہتر ہو۔
28 موآب کے لوگو! اپنے شہروں کو چھوڑ و۔
جا ؤ اور پہاڑو ں پر رہو،
اس کبوتر کی مانند بنو
جو گہرے غار کے منہ کے کنارے پر آشیانہ بناتا ہے۔”
29 “ہم نے موآب کے تکبر کے با رے میں سنا ہے،
وہ بہت مغرور تھا۔
اس نے سمجھا تھا کہ وہ نہایت بڑا ہے۔
وہ ہمیشہ اپنے منہ میاں مٹھو بنتا رہا۔ وہ نہایت ہی گھمنڈی تھا۔ ”
30 خداوند فرماتا ہے، “میں جانتا ہو ں کہ موآب ہر وقت شیخی بگھارتا ہے۔
اور اپنی ستائش کا گیت گاتا ہے۔
لیکن اس کی شیخی جھو ٹی ہے۔ وہ جو کرنے کو کہتا ہے نہیں کر سکتا۔
31 اس لئے ميں موآب کے لئے رو تا ہوں۔
میں موآب میں ہر ایک کے لئے روتا ہوں
میں قیر حرس کے لئے رو تا ہوں۔
32 سبماہ کی تاک میں یعزیر کے رونے سے زیادہ تمہار ے لئے روؤنگا۔
تمہا ری شاخیں سمندر تک پھیل گئیں۔
وہ یعزیر کے راستے تک پہنچ گئیں
غارتگر تمہا رے خشک میوؤں پر اور تمہا رے انگورو ں پر آ پڑا ہے۔
33 موآب کے عظیم تاکستانوں خوشی اور شادمانی اٹھا لی گئی
اور میں نے انگور کے حوض میں مئے باقی نہیں چھوڑی۔
اب مئے بنا نے کے لئے انگورو ں پر چلنے وا لو کے رقص گیت نہیں رہ گئے ہیں۔
خوشی کا شور وغل بھی ختم ہو گیا ہے۔
34 “حسبون کے رو نے سے وہ اپنی آواز کو الیعالہ اور یہض تک اورضغر سے حورونایم تک۔ اور یہاں تک عجلت شلیشیاہ تک بلند کر تے ہیں۔ کیوں کہ نمر ئم کے چشمے بھی خراب ہو گئے ہیں۔
35 میں مو آب کے اونچے مقاموں پر قربانی چڑھانے سے رو ک دونگا۔ میں انہیں اپنے خدا ؤں کے آگے بخور جلانے پر رو کونگا۔” خداوند نے یہ سب کہا۔
36 “مجھے موآب کے لئے بہت افسوس ہے۔ غمزدہ نغمہ چھیڑنے وا لی بانسری کے ساز کی طرح میرادل افسوس محسوس کر رہا ہے۔ اور قیر حرس کے لوگوں کے لئے میں بانسری کی طرح ماتم کر تا ہوں کیوں کہ اس کا وسیع ذخیرہ تبا ہ ہو گیا۔
37 ہر ایک اپنا سر منڈاتے ہیں۔ ہر ایک کی داڑھی صاف ہو گئی ہے ہر ایک کے ہا تھ کٹے ہو ئے ہیں اور ان سے خون نکل رہا ہے۔ اور ہر ایک کی کمر پر ٹاٹ ہے۔
38 موآب میں لوگ ہر جگہ ہر ایک چھتوں پر اور ہر ایک چورا ہو ں پر موت کے لئے ماتم کر تے ہیں۔غم کا ما حول ہے کیوں کہ میں نے موآب کو خالی برتن کی طرح تو ڑ دیا۔ ” خداوند فرماتا ہے۔
39 “موآب بکھر گیا ہے۔ لوگ رو رہے ہیں۔ مو آب نے خود سپردگی کی ہے۔ اب موآب شرمندہ ہے۔ لوگ موآب کا مذا ق اڑا تے ہیں۔ لیکن جو کچھ ہوا ہے وہ انہیں خوفزدہ کر دیتا ہے۔”
40 خداوند فرماتا ہے، دیکھو! “ ایک عقاب آسمان کے نیچے کو ٹوٹ پڑ رہا ہے۔
یہ اپنے پرو ں کو موآب پر پھیلا رہا ہے۔
41 موآب کے شہرو ں پر قبضہ ہو گا۔
چھپنے کی پناہ گا ہو ں پر بھی قبضہ ہو گا۔
اس وقت موآب کے بہادرو ں کے دل
بچہ پیدا کر رہی عورت کی طرح کا نپیں گے۔”
42 اور موآب ہلا ک کیا جا ئے گا اور قوم نہ کہلا ئے گا۔
کیوں؟ کیون کہ وہ سمجھتا تھا کہ وہ خداوند سے بھی زیادہ اہم ہے۔
43 “خداوند یہ فرماتا ہے:
“اے موآب کے لوگو، خوف، گڑھا اور دام تمہا را انتظار کر رہا ہے۔
44 لوگ ڈریں گے اور بھا گ کھڑے ہونگے
اور وہ گہرے گڑھو میں گریں گے۔
اگر کو ئی گہرے گڑھے سے نکلے گا تو دام میں پھنسے گا۔
میں موآب پر سزا کا سال لا ؤں گا۔” خداوند نے یہ سب کہا۔
45 “جو بھاگے وہ حسبون کے سایہ تلے بیتاب کھڑے ہیں۔
پر حسبون سے آ گ اور سیمون کے وسط سے ایک شعلہ نکلا
اور موآب کي پیشانی اور فساد برپا کرنے وا لے لوگو ں کی کھوپڑی کو جلا دیا۔
46 موآب یہ تمہا رے لئے بہت بُرا ہو گا۔
کموس کے لوگ فنا کئے جا رہے ہیں۔
تمہا رے بیٹے اور بیٹیاں قیدیوں کی طرح لے جا ئی جا رہی ہیں۔
47 “موآب کے لوگ قیدی کی طرح دور پہنچا ئے جا ئیں گے۔
لیکن میں آنے وا لے دنوں میں میں موآب کے لوگوں کو واپس لا ؤنگا۔”
یہ موآب کی سزا کے با رے میں نبوت کو ختم کر تا ہے۔