ملاکی
1
1 خدا وند کی طرف سے ملاکی کی معرفت اسرائیل کے لئے پیغام۔
2 خدا وند فرماتا ہے، “لوگو! میں نے تم سے محبت کی ہے۔”
لیکن تم نے کہا، “تم نے ہم سے کیسے محبت کی؟ ”
خدا وند فرماتا ہے، “کیا عیساؤ یعقوب کا بھائی نہیں تھا؟ اب تک میں نے یعقوب سے محبت کی۔
3 لیکن میں نے عیساؤ سے نفرت کیا۔ میں نے اس کے پہاڑی ملک کو ویرا ن کیا۔ اسکی زمین کو ریگستان کے گیدڑوں کو دیدیا گیا۔”
4 اگر ادوم کہے، “ہم برباد ہو گئے تھے، پر ویران جگہوں کو پھر آکر تعمیر کریں گے۔”
تو خدا وند قادر مطلق یہ فرماتا ہے: “ہو سکتا ہے وہ اسے پھر سے بنائے، لیکن میں اسے پھر سے ڈھا دونگا!”تب تک لوگ ان لوگوں کو شریر کا علاقہ کہا جاتا ہے۔ وہ لوگ جن کے ساتھ خدا وند ہمیشہ ناراض رہتا ہے۔
5 تم اپنی آنکھوں سے دیکھو گے اور کہو گے، “خدا وند اسرائیل کے باہر بھی عظیم ہے۔”
6 خدا وند قادر مطلق فرماتا ہے، “اے کاہنوں میرے نام سے کون تحقیر کرتا ہے! بیٹا اپنے باپ کی اور نوکر اپنے آقا کی تعظیم کرتا ہے۔ اس لئے اگر میں باپ ہوں تو مجھے عزت کیوں نہیں دی جا رہی ہے، اور اگر میں آقا ہوں تو کیوں کوئی شخص مجھ سے نہیں ڈرتا ہے؟ ”
لیکن تم کہتے ہو، “ہم لوگوں نے کیسے تیرے نام کی تحقیر کی ہے؟ ”
7 “نا پاک کھانے کا نذرانہ پیش کر کے! ” لیکن تم نے کہا، “ہم لوگوں نے اسے کیسے ناپاک کیا؟ ” یہ سوچ کر کہ شاید خدا وند کی قربان گاہ کی تحقیر ہو؟”
8 جب تم اندھے جانوروں کی قربانیاں پیش کر تے ہو تو کیا یہ غلط نہیں ہے؟ اور جب لنگڑے یا بیمار جانور کی قربانی پیش کر تے ہو تو کیا یہ غلط نہیں ہے؟ یہی تو اپنے صوبیدار کو پیش کرو تو کیا وہ تم سے خوش ہو گا یا تیرا ہمدرد ہو گا؟ “ نہیں!” وہ اسے قبول نہیں کریگا خداوند قادر مطلق فرماتا ہے۔
9 “اور اب برائے کرم خدا سے اس کے کرم کی درخواست کر کہ شاید ہم لوگوں پر مہربان ہو۔ تم ذمہ دار ہو، کیا وہ تم سے کسی کے ساتھ بھی خوش ہو گا؟ ” خداوند قادر مطلق فرماتا ہے۔
10 “ کا ش تم میں کو ئی ایسا ہو تا جو ہیکل کا دروازہ بند کر تا، تا کہ تم میری قربان گا ہ پر بلا مقصد کا آگ نہ جلا تے۔ میں تم سے خوش نہیں ہوں اور میں تیرے ہا تھ کا کو ئی بھی تحفہ قبول نہیں کرونگا۔” خداوند قادرمطلق یہ فرماتا ہے۔
11 کیوں کہ طلوع آفتاب سے غروب آفتاب تک میرا نام عظیم ہے۔ اور ہر جگہ میرے نام کی تعظیم میں بخور کا نذرانہ پیش کیا جا تا ہے اور ساتھ ہی ساتھ خالص نذرانہ بھی پیش کیا جا تا ہے۔ کیوں کہ میرانام قوموں میں عظیم ہے۔” خداوند قادر مطلق فرماتا ہے۔
12 “لیکن تم یہ کہہ کر اس کی بے حرمتی کر تے ہو کہ خداوند کی قربان گا ہ نا پاک ہے۔ اور قربانی کا کھانا گھٹیا ہے۔
13 تم نے کہا، “یہ کيسي زحمت ہے! اور مجھے غصہ دلا تا ہے۔ خداوند قادر مطلق فرماتا ہے۔ اور پھر تم نے نذرانے کے طور پر چُرا ئے ہو ئے جانور یا وہ جو لنگڑا ہو یا وہ بیمار ہو پیش کیا تو کیا میں ان کو تمہا رے ہا تھ سے قبول کرو ں گا؟ ” خداوند فرماتا ہے۔
14 ان دھو کے بازوں پر لعنت ہو جس کے جھنڈ میں نر جا نور ہو اور وہ اسے خداوند کو پیش کر نے کا وعدہ کر تا ہو لیکن ایک بیمار جانور پیش کر تا ہو۔ کیونکہ میں ایک عظیم بادشا ہوں، “خداوند قادر مطلق فرماتا ہے، “اور میرانام قو مو ں میں خوفناک ہے۔”