11
(لوقا۷ :۱۸-۳۵)
1 یسوع اپنے بارہ شاگردوں سے ان واقعات کو سنا نے کے بعد ہدایات دینا ختم کیا۔ تبلیغ اور منادی کر نے کے لئے وہ گلیل کے قصبوں میں چلے گئے۔
2 یوحنا بپتسمہ دینے والے قید میں تھے۔انکو ان چیزوں کے متعلق معلوم ہوا جو مسیح کر رہے تھے۔ اس لئے یوحنا نے اپنے چند شاگردوں کو یسوع کے پاس بھیج دیا۔
3 یوحنا کے شاگرد یسوع سے پو چھنے لگے کہ “کیا وہ آنے والا آپ ہی ہیں یا ہم کسی دوسرے آنے والے کے انتظار میں رہیں”۔
4 اس کا جواب یسوع نے دیا، “تم نے جن واقعات کو یہاں سنا اور دیکھا ہے تم جاؤ اور ان سب باتوں کی اطلاع یوحنا کو دو۔
5 اندھے نظر کو پا لیتے ہیں اور لنگڑے اچھی طرح چلنے پھر نے کے قابل ہو جا تے ہیں اور کو ڑھی بھی شفاء پا لیتے ہیں اور بہرے سننے کے قا بل بن جاتے اور مردوں کو دوبارہ زندگی ملتی ہے۔ اور غریبوں کو خوشخبری سنائی جاتی ہے۔
6 جو کو ئی مجھے قبول کر لیتا ہے تو وہ متبّرک ہو جا تا ہے”۔
7 جب یوحنا کے شاگرد لوٹ رہے تھے تو یسوع لوگوں سے یوحنا کے بارے میں باتیں کر نے لگے۔یسوع نے ان سے کہا، “تم کیا دیکھنے کے لئے بیابان گئے تھے ؟ کیا ہوا سے ہلنے والے سر کنڈے؟ نہیں!
8 تو پھر حقیقت میں تم کیا دیکھنے گئے تھے ؟ کیا جاذب نظر لباس میں ملبوس آدمی کو نہیں! نئے اور قیمتی پوشاک پہننے والے لوگ تو بادشاہوں کے محلوں میں رہتے ہیں۔
9 تو پھر تم کیا دیکھنے گئے تھے ؟ کیا ایک نبی کو ؟ میں تم سے کہتا ہوں کہ یوحنا نبی سے بڑھکر ہے۔
10 یوحنا کے بارے میں صحیفوں میں اسطرح لکھا ہوا ہے:
یہ لو! میں اپنے پیغمبر کو تجھ سے پہلے بھیجتا ہوں۔
اور وہ تیرے لئے راستے کو ہموار کریگا۔ ملاکی۳:۱
11 یوحنا بپتسمہ دینے والے پہلے جو گزرے ہیں ان سے بڑا ہے۔ میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ“آسمانی بادشاہت میں رہنے والا چھو ٹا بھی یوحنا سے بڑا ہی ہو گا۔
12 بپتسمہ دینے والا یوحنا جب سے آیا ہے تب سے آسمانی بادشاہت طاقت ور حملوں کا شکار ہو ئی ہے۔ لوگ قوت کا استعمال کرکے حکومت کو حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
13 تمام نبیوں اور موسٰی کی شریعت میں یوحنا کے آنے تک آسمانی بادشاہت کے بارے میں پہلے ہی بتا دیا تھا۔
14 شریعت اور نبیوں نے جو بات کہی ہے اس پر اگر تم ایمان رکھتے ہو کہ یوحنا، ایلیاہ ہے۔ اس کے آنے کے بارے میں شریعت اور نبیوں نے بھی خبر دی ہے۔
15 اے لوگو! میں جو بات بتاتا ہوں اس کو سنو اور توجہ دو۔
16 میں اس دور کے لوگوں کے بارے میں کیا بتاؤں ؟انکا مقابلہ کس سے کروں اسلئے کہ اس دور کے لوگ بازاروں میں بیٹھے ہو ئے بچوں کی طرح ہو نگے۔ جب کہ ایک گروہ کے بچّے دوسرے گروہ کے بچوں سے اس طرح کہیں گے:
17 ہم نے تمہارے لئے ایک باجا بجایا۔
مگر تم نہ ناچے۔
ہم نے مرثیہ سنا یا
18 میں تم سے کہتا ہوں کہ آج کے لوگ ان بچوں کی طرح ہیں۔ کیوں کہ یوحنا آ گیا ہے مگر وہ دوسرے لوگوں کی طرح کھانا نہیں کھا یا اور مئے نہ پی لیکن لوگ اسکے بارے میں کہتے ہیں کہ اس پر بد روح کے اثرات ہیں۔
19 ابن آدم آ گیا ہے وہ دوسرے لوگوں کی طرح کھا نا کھا تا ہے اور مئے بھی پیتا ہے۔ اور لوگ کہتے ہیں کہ دیکھو! وہ پیٹو ہے۔ اور وہ مئے خور ہے۔ محصول وصول کرنے والے دیگر اور برے لوگ ہی اس کے دوست و احباب ہیں۔ لیکن حکمت ہی اپنے کاموں سے اپنی صلاحیت کو ظا ہر کرتی ہے۔”
(لوقا ۱۰:۱۳-۱۵)
20 تب یسوع نے جن شہروں میں اپنے معجزے اورنشا نیا ں دکھا ئی تھی ان شہروں کی ملا مت اور مذمت کر نے لگا۔ کیوں کہ ان شہرو ں کے لوگوں نے اپنی زندگی میں کوئی تبدیلی نہ لا ئی اور نہ گناہ کے کا موں سے اپنے آپ کو روک سکے۔
21 یسوع نے خرا زین 11:21 خزازین، بیت صیدا یہ سے مخا طب ہو کر کہا، “اے خرا زین والو! افسوس ہے تم پر میں تمہا رے کس انجام کو بتا ؤں؟ اور اے بیت صیدا! تمہا را بھی کیا انجام بتا ؤں افسوس ہے تم پر بہت سے معجزات بتا یا ہوں۔ اگر وہ غیر معمو لی کام اور معجزے صور اور صیدا 11:21 صور اور صیدا ان میں ہو تے تو ان کے رہنے والے ایک عرصہ پہلے ہی اپنی زندگیوں میں انقلاب لا ئے ہوتے اور اپنے کئے ہوئے کامو ں پرپچھتا تے ہوئے ٹا ٹ کا ٹکڑا اوڑھ لیتے اوراپنے سر پر راکھ ڈال لیتے۔
22 میں تم سے کہتا ہو ں کہ فیصلہ کے دن صور اور صیدا سے بڑھ کر تمہا ری حا لت بد تر ہو گی۔
23 اے کفر نحوم! کیا تو جنت میں اٹھا ئے جا نے کے با رے میں غور و فکر بھی کرتا ہے ؟ نہیں، بلکہ تو عالم ارواح میں اترے گا۔ میں نے تجھے بے شمار معجزات بتا ئے اگر سدوم میں ان معجزات کو دکھا تا تو یقیناً وہ لوگ گناہ کے کاموں سے بچ جا تے اور آج تک وہ بحیثیت شہر ہی بچا رہتا۔
24 میں تم سے کہتا ہوں کہ فیصلہ کے دن تمہا ری حا لت سدوم سے بھی زیادہ بد تر ہوگی۔”
(لوقا ۱۰:۲۱۔۲۲)
25 تب یسوع نے کہا “اے زمین و آسمان کے خدا وند” اور باپ میں تیرا شکر ادا کر تاہوں۔میں تیری تعریف کرتا ہوں۔ کیوں کہ تو نے ان واقعات کو داناؤں اور عقلمندوں سے چھپا ئے رکھا۔ لیکن ان لوگوں پر تو ظاہر کردیاہے جو کہ چھوٹے بچوں کی طرح ہیں۔
26 ہاں میرے باپ حقیقت میں یہ تیری مرضی اور پسند ہو نے کی وجہ سے تو نے ایسا کیا ہے۔
27 “میرے باپ نے مجھے ہر چیز عطا کی ہے۔ کو ئی بھی بیٹے کو نہیں جانتا۔ صرف باپ ہی اپنے بیٹے کو اچھی طرح جانتا ہے۔ اور کو ئی شخص باپ کو نہیں جانتا بیٹا ہی صرف باپ کو جانتا ہے۔ بیٹا باپ کو جس پر ظا ہر کر نے کی خواہش کر تا ہے تو وہی اپنے باپ کو پہچان لیتے ہیں۔
28 اے محنت مشقت کر نے والو! اور وزنی بوجھ اٹھا نے والو تم سب میرے پاس آ جا ؤ۔ میں تمہیں آرام پہنچا ؤں گا۔
29 میرے جوئے کو کندھے دیتے ہو ئے مجھ سے باتیں سیکھو۔ میں شریف اور خاکسارہوں۔ اور تم اپنی جانوں کے لئے تشفی پا ؤگے۔
30 ہاں! جو کام میں تم سے قبول کر نے کے لئے کہتا ہوں آسان ہے۔ تمہیں اٹھا نے کے لئے جو بوجھ دے رہا ہوں وہ وزنی نہیں ہے۔”