12
(مرقس۲:۲۳-۲۸؛لوقا ۶:۱-۵)
وہ سبت کا دن تھا یسوع اناج کے کھیتوں کی راہ سے چل کر جا رہے تھے۔ اور یسوع کے شاگرد اسکے ساتھ تھے اور وہ بھو کے تھے۔جس کی وجہ سے شاگرد بالیاں توڑ کر کھا نے لگے۔ جب فریسیوں نے دیکھا تو یسوع سے کہنے لگے، “دیکھ سبت کے دن کئے جانے والے تما م کام جن کے بارے میں شریعت میں بتا ئے گئے احکامات کے خلاف ہیں اور اسے تیرے شاگرد کر رہے ہیں۔”
اس پر یسوع نے کہا، “جب داؤد اوراس کے ساتھ موجود لوگ بھو کے تھے، تب داؤد نے کیا کیا تم کو معلوم ہے ؟۔ داؤد ہیکل کو چلا گیا۔ خدا کی نذر کی ہوئی روٹیاں داؤد نے کھائيں اور اسکے ساتھیوں نے بھی کھا یا۔ جبکہ ان لوگوں کا ان روٹیوں کو کھا نا شریعت کے خلا ف تھا۔ اور اسکا کھا نا صرف کاہنوں کے لئے جا ئز تھا۔ کیا تم نے شریعت موسٰی میں نہیں پڑھا کہ؟ ہر سبت کے دن کا ہن ہیکل کے اصولوں کے خلاف ورزی کرنے کے با وجود بے قصور کہلا تے ہیں۔ لیکن ہیکل کے مقابلے میں افضل ترین انسان یہاں ہو نے کی بات میں تم کو بتاتا ہوں۔ صحیفہ کہتی ہے کہ مجھے جانوروں کی قربانی نہیں چاہئے بلکہ مجھے رحم و کرم ہی چاہئے۔ اس لئے کہ اسکے حقیقی معنی تم نہیں جانتے۔ اگر تم اسکے معنی سے واقف ہو تے تو ان بے قصوروں کو تم قصور وار ہو نے کا فیصلہ نہ دیتے۔
اور یہ کہا، “ابن آدم سبت کے دن کا خدا وند ہے۔”
(مرقس۳:۱-۶؛لوقا ۶:۶۔۱۱)
یسوع اس جگہ کو چھو ڑ کر یہودیوں کی عبادت گاہ میں گئے۔ 10 یہودیوں کی اس عبادت گاہ میں ایک آدمی تھا جو ہاتھ سے معذور تھا۔ یہودیوں میں بعض وہ لوگ تھے جنہوں نے یسوع پر الزام دھر نے کیلئے وجہ تلاش کر نے لگے۔ اس وجہ سے انہوں نے یسوع سے پو چھا، “کیا سبت کے دن شفاء دینا درست ہے؟”
11 یسوع نے ان سے کہا، “اگر تم میں سے کسی کے پاس ایک بھیڑ ہو اور وہ بھیڑ سبت کے دن ایک گڑھے میں گر جا ئے تو کیا تم اس بھیڑ کو اس گڑھے سے نہ نکا لو گے ؟ 12 یقیناً انسان اس بھیڑ سے کئی گنا بڑھکر عزت و قدر کے لا ئق ہے۔ اسلئے سبت کے دن اچھے اور نیکی کے کام کرنا موسٰی کی شریعت کے مطابق ہی ہے۔”
13 تب یسوع نے ہاتھ کے اس معذور آدمی سے کہا، “تو اپنا ہاتھ دکھا” تب اس آدمی نے اپنے ہاتھ کو اسکی طرف آگے بڑھا یا۔ فوراً اسکا ہاتھ دوسرے ہاتھ کی طرح ٹھیک ہو گیا۔ 14 تب فریسی چلے گئے اور یسوع کو قتل کرنے کی تدبیریں کر نے لگے۔
15 فریسیوں سے کی جا نے والی تدبیر کا یسوع کو علم تھا۔ اس وجہ سے یسوع اس جگہ کو چھو ڑ کر چلے گئے۔ جب کئی لوگ اس کی پیروی کر نے لگے۔ اور اس نے تمام بیماروں کو شفاء دی۔ 16 انہوں نے لوگوں کو تاکید کی کہ میں کون ہو ں یہ بات کسی سے نہ کہیں۔ 17 یسعیاہ نبی کی کہی ہوئی بات پو ری ہو نے کے لئے یسوع نے یہ سب کیا۔ یسعیاہ نے جو کہا ہے وہ یہ ہے:
 
18 “یہ تو میرا خادم ہے۔
اور میں نے اسکاانتحاب کیا ہے۔
میں اس سے پیا ر کرتا ہوں۔
میں اس سے خوش ہوں۔
میں اپنی روح کو اس پر اتارونگا۔
اور یہ قوموں کو منصفا نہ فیصلہ دیگا۔
19 نہ یہ جھگڑا کریگا اور نہ چیخ و پکار کریگا۔
اور نہ گلیوں میں اسکی آواز سنائی دیگی۔
20 وہ نہ تو جھکے ہوئے سر کنڈے کوتوڑیگا۔
اور نہ ہی ٹمٹماتے ہو ئے چراغ کو بجھا ئے گا۔
وہ تب تک دم نہ لیگا جب تک انصاف کو فتح نہ بخش دے۔
21 اور تمام لوگ اس پر امید کریں گے-” یسعیاہ ۴۲:۴-۱
(مرقس۳:۲۰۔۳۰؛ لوقا ۱۱:۱۴۔۲۳؛ ۱۲:۱۰)
22 تب ایسا ہوا کہ چند لوگ ایک آدمی کو یسوع کے پاس لا ئے وہ بد روح کے اثرات کی وجہ سے اندھا اور گونگا ہوگیا تھا۔ یسوع نے اس شخص کو شفاء بخشی اور وہ دیکھنے اور بولنے لگا۔ 23 لوگ حیران ہو گئے۔ اور آپس میں باتیں کر نے لگے“کیا یہ آدمی ابن داؤد ہو سکتا ہے؟”
24 لوگوں کی آپسی بات چیت سن کر فریسیوں نے کہا، “یسوع بعلزبول کی قوت کے ذریعہ لوگوں کو بد روحوں سے نجات دلاتا ہے۔ بعلزبول بدروحوں کا سردار ہے۔”
25 فریسی جن واقعات پر غور کرتے تھے وہ یسوع کو معلوم تھا جس کی وجہ سے یسوع نے ان سے کہا، “جس حکو مت میں آپسی اختلا فات ہوں وہ تباہ و برباد ہو جا تی ہے۔ داخلی اختلافات سے پھوٹ کا شکار ہو نے والا شہر اور خاندان قائم اور دیر پا ثابت نہ ہو گا۔ 26 ایسی صورت میں اگر شیطان ہی بد روحوں کو اپنے آپ سے باہر بھگا دے تو گویا وہ اپنے آپ ہی میں اختلافات پیدا کریگا۔ اور اسکی سلطنت ہمیشہ کے لئے قائم نہیں ہو سکے گی۔ 27 تم کہتے ہو کہ میں شیطان بعلزبول کی قوت سے بد روحوں کو نکا لتا ہوں اگر یہ بات حقیقت پر مبنی ہو تو تمہا رے لوگ کس کی قوت سے بد روحوں سے نجات دلا تے ہیں۔ جن کی وجہ سے تمہا رے اپنے خاص لوگ ہی یہ ثابت کریں گے کہ تم غلط ہو۔ 28 لیکن میں خدا کی روح کی قوت کے ذریعہ بد روحوں کو نکا لتا ہوں۔ اور اس بات سے اس حقیقت کا پتہ چلتا ہے کہ خدا کی بادشا ہت تمہا رے پاس آئی ہے۔ 29 “اگر کو ئی طاقتور و توا نا کے گھر میں گھس کر اس کے ما ل اسباب کو چرا تا ہے تو پہلے اس کو چاہئے کہ وہ اس مضبوط وتوانا شخص کو کس کر باندھے۔تب کہیں جا کر اس کے لئے طا قتور شخص کے گھر کے ما ل و اسباب کا چرانا ممکن ہو سکے گا۔ 30 “جو میرا ساتھی نہیں ہے وہ میرا مخالف ہو گیا ہے۔ اور میرے ساتھ جو ذخیرہ کر نے والا نہیں ہے وہی بکھیرنے اور منتشر کر نے والا ہو تا ہے۔
31 ان تمام باتوں کی بنیا د پر میں تم سے کہتا ہوں کہ لوگوں سے سر زد ہو نے والا ہر گناہ اور کہی جا نے والی ہر بات کی برائی اور الزام کے لئے معا فی ہے۔ اس کے بر خلاف مقدس روح سے گستاخی کے لئے معا فی ہر گز نہیں۔ 32 ابن آدم کی مخالفت میں اگر کو ئی کہتا ہے تو اسکے لئے معا فی ہے لیکن مقدس روح کی مخالفت میں اگر کو ئی لبوں کو جنبش دے تو اس کے لئے نہ اس دنیا میں اور نہ آنے والی دنیا میں کو ئی معافی ہے۔
( لوقا ۶:۴۳ -۴۵ )
33 “اگر تمہیں عمدہ میوہ چاہئے تو اچھے قسم کا درخت لگا نا ہو گا۔ اگر اچھے قسم کا درخت نہ ہو تو وہ نا کا رہ اور خراب پھل ہی دیگا اور اس میں آنے والے پھل ہی سے اسکو پہچا نا جا سکتا ہے۔ 34 تم سب سانپ ہو! اور تم سب ظالم ہو تو ایسے میں تم کیوں کر اچھی بات کہہ سکو گے ؟ تمہارا دل جن باتوں سے بھرا ہوا ہے تمہاری زبان وہی بات کریگی۔ 35 ایک شریف النفس آدمی اپنے دل میں نیک اور اچھی باتوں ہی کو جگہ دیتا ہے۔ اس وجہ سے وہ اپنے دل سے نکلنے والی اچھی باتوں کو ہی بولتا ہے۔ لیکن ایک وہ شخص جو برا اور ظالم ہو تو وہ اپنے دل میں صرف برائیوں ہی کا ذخیرہ کر تا ہے۔ اس وجہ سے وہ وہی بری باتیں زبان سے نکا لے گا جو اسکے دل سے نکلتی ہیں۔ 36 اور میں تم سے کہتا ہوں کہ لوگ غفلت اور لا پر واہی سے جو باتیں کر تے ہیں انکو انصاف اور فیصلہ کے دن ہر بات کی جواب دہی ہو گی۔ 37 تمہارے ہی الفاظ تمہیں راستباز ثابت کر نے کے لئے استعمال ہونگے۔ تمہاری باتوں ہی سے تمہارا نیک اور راست باز اور گنہگار قصور وار ہو نے کا فیصلہ کیا جائیگا-”
(مرقس۸:۱۱-۱۲؛ لوقا ۱۱:۲۹-۳۲)
38 تب چند فریسی اور معلمین شریعت نے یسوع سے کہا، “اے ہمارے استاد تو نے جن باتوں کو کہا ہے انکو ثابت کرنے کے لئے ایک معجزہ پیش کر۔”
39 یسوع نے کہا، “برے اور گنہگار لوگ معجزہ کو دیکھنے کی آرزو کر تے ہیں۔ لیکن ان کے لئے کوئی معجزہ دکھایا نہ جا ئے۔ سوائے جو نبی یوناہ( یونس) پر ظا ہر کیا گیا تھا۔ 40 “جس طرح یوناہ نبی مسلسل تین دن اور تین رات ایک بڑی مچھلی کے پیٹ میں رہے ٹھیک اسی طرح ابن آدم بھی مسلسل تین دن اور تین رات قبر میں رہے گا۔ اس کے علا وہ انکو اور کو ئی نشانی نہ دکھائی جائیگی۔
41 حق و انصاف کے فیصلہ کے دن شہر نینوہ کے لوگ تمہارے ساتھ کھڑے ہو ئے زندہ لوگوں کے بارے میں مجرم ہو نے کا اعلان کریں گے۔ کیوں کہ یوناہ جب تبلیغ کر تا تھا تو وہ اپنی زندگی میں تبدیلی لا ئی تھی۔ لیکن میں تم سے کہتا ہوں میں یوناہ سے زیادہ مقدم ہوں۔
42 انصاف و فیصلہ کے دن جنوبی علا قے کی ملکہ تم سب کے ساتھ اٹھ کھڑی ہو گی اور تم سب کو قصور وار ٹھہرائے گی۔کیوں کہ وہ ملکہ سلیمان کی حکمت کی تعلیم سننے کے لئے بہت دور سے آئی تھی۔ اور میں سلیمان سے زیادہ مقدم ہوں۔”
(لوقا ۱۱:۲۴-۲۶)
43 “بری روح جب آدمی سے باہر آتی ہے اور آرام و سکون پا نے کے لئے جگہ کی تلاش کر تی ہو ئی پا نی نہ پا ئے جا نے والی خشک سوکھی جگہ پر سفر کرتی ہے۔ تب بھی اس بری روح کو سکون پا نے کے لئے کو ئی جگہ نہیں ملتی۔ 44 تب وہ روح کہیگی کہ میں پہلے جس گھر کو چھو ڑ کر آئی ہوں اب پھر دوبارہ اس گھر کو جاؤں گی۔ جب پھر روح دوبارہ اسکے پاس آئیگی تو وہ گھر خالی رہیگا صاف ستھرا جھاڑو دیا ہوا اور آراستہ و پیراستہ کیا ہوا ہو گا۔ 45 تب وہ بری روح باہر جا کر خود سے زیادہ سخت ظالم سات بری روحوں کو ساتھ لئے ہوئے آتی ہے۔ پھر وہ روحیں اس آدمی میں گھس کر رہنے لگتی ہیں۔ اور اس آدمی کو پہلے کے مقابلے میں مزید مصائب کا سامنا کر نا ہوگا اور کہا کہ اس زمانہ میں ظالم اور برے لوگوں کا حشر بھی اسی طرح ہو گا۔”
(مرقس ۳:۳۱-۳۵؛ لوقا۸:۱۹۔۲۱)
46 یسوع جب لوگوں سے باتیں کر رہے تھے تب اسکی ماں اور اسکا بھا ئی باہر آکر کھڑے ہو گئے اور وہ اس سے باتیں کر نا چاہتے تھے۔ 47 کسی نے یسوع سے کہا، “آپکی ماں اور بھا ئی آپکے لئے باہر انتظار میں کھڑے ہیں اور وہ آپ سے باتیں کر نا چاہتے ہیں۔”
48 یسوع نے اس آدمی کو جواب دیا، “میری ماں کون ؟ اور میرے بھا ئی کون ؟” 49 اپنے شاگردوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا، “دیکھو یہی میری ماں اور یہی میرے بھا ئی ہیں۔” 50 آسمانوں میں رہنے والے میرے باپ کی مرضی کے مطا بق زندگی گزارنے والا ہی حقیقی معنوں میں میرا بھائی ہو گا اور کہا، “وہی میری ماں اور میری بہن بھی ہو گی۔”
1:16+جس1:16کے معنی مقدس پانی(مسیح) یا خدا کا منتخبہ۔1:18+یہ1:18خدا کی روح، مسيح کي روح، اور تسلي دينے والي روح بھي کہلاتي ہے۔ اور يہ روح خدا اور مسيح کے ساتھ دنیا میں رہنے والے لوگوں کے درمیان خدا کا کام کر تي ہے۔1:20+داؤدکے1:20خاندان سے آنے والا ۔ داؤد اسرائیل کا دوسرا بادشاہ تھا، اور مسیح کے پیدا ہونے کے ایک ہزار سال قبل بادشاہ تھا۔1:21+یسوع1:21نام کے معنی ہیں “نجات۔”2:3+ہیرو2:3(عظيم) يہوداہ کا پہلا حکمراں، ۴۴۰ قبل مسیح۔2:15+ہوسیع2:15۱:۱۱2:23+ایک2:23شخص ناصرت شہر کا رہنے والا۔ اس نام کا ممکنہ معنی “شاخ” ہو سکتاہے۔( دیکھیں یسعیاہ ۱:۱۱3:7+یہ3:7فریسی یہودی مذہبی گروہ ہے۔3:7+ایک3:7اہم یہودی مذہبی گروہ جو پرا نے عہد نامے کی صرف پہلے کی پانچ کتابوں کو ہی قبول کیا ہے اور کسی کے مر جانے کے بعد اسکا زندہ ہو نا نہیں مانتے۔3:10+جو3:10لوگ یسوع کو تسلیم نہیں کئے وہ “درختوں” کی طرح ہیں اور ان کو کاٹ دیا جائے گا۔3:12+یوحنّا3:12کے کہنے کا مطلب ہے یسوع اچھے لوگوں کو برے لوگوں میں سے الگ کر دیتا ہے۔3:13+یہ3:13یونانی لفظ ہے جسکے معنی’ ڈبونا ،یا آدمی کو دفن کرنا یا کوئی چیز پانی کے نیچے۔4:4+مقدس4:4تحریریں، قدیم عہد نامہ۔4:23+یہودی4:23عبادت گاہ ایک ایسی جگہ ہے جہاں یہودی لوگ عبادت کرنے، تحریروں کو پڑھنے اور دوسرے عام مجمع لئے جمع ہوتے ہیں۔4:25+یونانی4:25لفظ “ڈکپُلس” یہ علاقہ گلیل تالاب کےمشرق کی طرف ہے۔ ایک زمانے میں یہاں دس گاؤں تھے۔5:33+خروج5:33۱۲:۱۹، گنتی ۲:۳۰، استثناء ۲۱:۲۳6:13+چند6:13یونانی نسخوں میں اس آیت کو شامل کیا گیا ہے۔“کیوں کہ حکومت، طاقت اور جلال ہمیشہ ہمیشہ تیرا ہی رہےگا۔” آمین۔8:20+یہ8:20نام یسوع خود اپنے لئےة استعمال کیا10:4+یہ10:4سیاسی گروہ یہودیوں سے تعلق رکھتاہے۔11:21+یہ11:21دونوں شہر گلیل تالاب کے قریب واقع ہيں جہاں یسوع لوگوں کو منادی دیا کر تا تھا۔11:21+ان11:21گاؤں کے نام ہیں جہاں بُرے لوگ رہا کرتے تھے۔