19
(مرقس۱۰:۱-۱۲)
1 یسوع تمام واقعات کو سنا نے کے بعد گلیل سے نکل کر یردن ندی کے دوسرے کنا رے پر واقع یہوداہ کے علا قے میں گئے۔
2 بہت سے لوگ یسوع کے پیچھے ہو لئے۔اور یسوع نے وہاں بیماروں کو شفاء دی۔
3 چند فریسی یسوع کے پاس آئے اور اس کو غلطی میں پھنسا نے کے لئے اس سے پوچھا، “کیا کو ئی شخص کسی بھی وجہ سے اپنی بیوی کو طلاق دینا صیح ہے ؟”
4 یسوع نے کہا ، “کیا تم اس بات کو صحیفوں میں نہیں پڑھتے ہو۔جب خدا نے اس دنیا کو پیدا کیا تو انسانوں میں مرد وعورت کو پیدا کیا۔+ 19:4 اِقتِباس پیدائش ۲:۵، ۱:۲۷
5 اس وجہ سے خدا نے کہا ہے کہ مرد اپنے ماں باپ کو چھوڑ کر صرف اپنی بیوی کا ہو کر رہے گا۔ اور دونوں ایک ہو کر رہیں گے۔۔+ 19:5 اِقتِباس پیدائش ۲:۲۴
6 اس لئے یہ دونوں دو نہ رہیں گے بلکہ ایک ہی ہیں اور ان دونوں کو خدا ہی نے ایک بنا یا ہے ا ور کسی کو بھی علیحدٰہ نہ کر نا چا ہئے۔”
7 فریسیوں نے پو چھا، “اگر ایسا ہی ہے تو موسیٰ نے یہ کیوں حکم دیا کہ کوئی مرد چا ہے تو طلاق نامہ لکھ کر اس کو چھو ڑ سکتا ہے ؟”
8 یسوع نے جواب دیا، “تم نے خدا کی تعلیم کو قبول نہیں کیا اس لئے کہ موسیٰ نے تمہیں بیوی کو طلاق دینے کی اجا زت دی ہے۔ابتداء میں بیوی کو طلاق دینے کی کوئی اجا زت نہیں تھی۔
9 میں تم سے جو کہنا چاہتا ہوں وہ یہ کہ اپنی بیوی کو چھوڑ کر دوسری عورت سے شا دی رچا نے والا زانی وبد کار ہوگا۔اگر پہلی بیوی کسی دوسرے آدمی سے نا جا ئزو جنسی تعلقات قا ئم کر لی ہو تو تب وہ شخص اپنی بیوی کو چھوڑ کر دوسری عورت سے شادی کر سکتا ہے-”
10 شاگردوں نے یسوع سے کہا، “اگر کوئی شخص صرف اس بات کی بنیاد پر اپنی بیوی کو طلاق دیتا ہے تو اس کے لئے دوسری شادی نہ کر نا ہی بہتر ہو گا۔”
11 یسوع نے جواب دیا، “شادی سے متعلق اس حقیقت کو قبول کر نا ہر ایک کے لئے ممکن نہیں۔ اس کو قبول کر نے کے لئے خدا نے جس کو اس کا متحمل بنا یا ہو صرف
اسکے لئے ہی یہ بات ممکن ہو گی۔
12 بعض شخص کے لئے شادی نہ کر نے کی الگ الگ وجوہات ہیں۔ کچھ لوگ پیدائشی خوجے ہو تے ہیں اور بعض وہ ہوتے ہیں کہ جو آسمانی بادشاہت کے لئے شادی سے انکار کر دیتے ہیں جو شادی کر نے کے موقف میں ہو اس کو چاہئے کہ وہ شادی کے لئے ان تعلیمات کو قبول کرے۔”
( مرقس۱۰:۱۳-۱۶؛ لوقا ۱۸:۱۵-۱۷)
13 تب لوگ اپنے چھو ٹے بچوں کو یسوع کے پاس لا ئے کہ ان بچوں پر اپنے ہاتھ رکھے اور انکے لئے دعا کرے شاگردوں نے دیکھا تو ڈانٹنے لگے کہ وہ چھو ٹے بچوں کو یسوع کے پاس نہ لے جائیں۔
14 لیکن یسوع نے کہا، “چھو ٹے بچّوں کو میرے پاس آنے دو اور انکو مت روکو کیوں کہ آسمانی بادشاہت ان ہی کی ہے جو ان چھو ٹے بچّوں کی مانند ہیں۔”
15 یسوع اپنے ہاتھ بچوں کے اوپر رکھنے کے بعد اس جگہ سے نکل گئے۔
(مرقس۱۰:۱۷ -۳۱؛ لوقا۱۸:۱۸-۳۰)
16 کسی نے یسوع کے پاس آکر پو چھا، “اے میرے استاد میں ہمیشگی کی زندگی پا نے کے لئے کس قسم کی نیکی اور بھلائی کے کام کروں۔
17 “نیکی کی بابت تو مجھ سے کیوں پو چھتا ہے ؟ خداوند خدا ہی نیک اور مقدس ہے۔ اگر تو ہمیشگی کی زندگی کو پانا چاہتے ہو تو حکموں پر عمل کر۔”
18 اس آدمی نے پو چھا، “کون سے حکموں پر”۔ تب یسوع نے جواب دیا، “قتل و غارت گری نہ کرنا زنا و بدکاری نہ کر ،چوری نہ کر، اور جھو ٹی گواہی نہ دے۔
19 تو اپنے ماں باپ کی تعظیم کر اور خود سے جیسی محبت کر تا ہے ویسی ہی محبت دوسروں سے بھی کر۔”+ 19:19 اِقتِباس احبار۱۸:۱۹، خروج ۶-۱۲:۰۲۰، استثناء ۲۰-۱۶:۵
20 اس نوجوان نے کہا، “میں ان تمام احکامات کا پابند ہو گیا ہوں۔اسکے علاوہ مجھے اور کیا کرنا چاہئے ؟۔”
21 تب یسوع نے جواب دیا، “اگر تجھے کامل و مکمل ہو نا ہے تو تو اپنی تمام جائیداد کو بیچ دے اور اس سے ملنے والی رقم کو غریبوں اور ضرورت مندوں میں تقسیم کر۔ تب تیرے لئے جنت میں نیکیوں کا ایک خزانہ ملے گا۔ پھر اسکے بعد میرے پیچھے ہو لے۔”
22 اسکے بعد وہ نوجوان بہت ہی افسوس کرتے ہوئے لوٹ گیا۔ کیوں کہ وہ بہت ہی مالدار تھا۔
23 تب یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا، “میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ مالدار لوگوں کے لئے آسمانی بادشاہت میں داخل ہو نا بہت مشکل ہے۔
24 ہاں اور میں تم سے کہتا ہوں کہ اونٹ کا سوئی کے ناکے میں سے گزر جانا کسی مالدار کا خدا کی بادشاہت میں داخل ہو نے کے بہ نسبت آسان ہے۔”
25 شاگردوں نے جب یہ سنا تو بہت ہی تعجب کے ساتھ پو چھا، “اگر یہی بات ہے تو پھر وہ کون ہونگے کہ جو نجات پا ئیں گے۔”
26 یسوع اپنے شاگردوں کی طرف متوجہ ہو کر کہنے لگے، “یہ انسانوں کے لئے نا ممکن کام ہے لیکن خدا کے لئے تو آسان و ممکن ہے”۔
27 پطرس نے یسوع سے پو چھا، “ہمارا تو یہ حال ہے کہ ہم کو جو کچھ میسّر ہے وہ سب کچھ چھوڑ کر ہم تیرے پیچھے ہو لئے۔ تو ہمیں کیا ملیگا-”
28 یسوع اپنے شاگردوں سے اس طرح کہنے لگے، “میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ جب نئی دنیا پیدا ہو گی تو ابن آدم اپنے جاہ و جلال والے تخت پر متمکن ہو گا۔ اور تم سب جو میری پیروی کر نے والے ہو تختوں پر بیٹھے ہو ئے اسرائیل کے بارہ قبیلوں کا انصاف کرو گے۔
29 میری پیر وی کر نے کے لئے اپنے گھروں کو بھا ئی بہنوں کو اپنے ماں باپ کو یا اپنی جا ئیداد کو قربا ن کر نے وا لے اپنی چھوڑی ہو ئی قربان کی ہو ئی چیزوں سے زیادہ اجر پائیں گے۔اور ہمیشہ کی* زندگی کے وارث بنیں گے۔
30 لیکن مستقبل میں بہت اونچے مرتبہ والے کم مرتبہ وا لے میں شمار ہو نگے اور بہت سا رے لوگ جو نیچے مرتبہ وا لے ہیں مستقبل میں اونچے مرتبہ والے ہو جا ئیں گے۔