8
(مرقس ۱:۴۰-۴۵؛ لوقا ۵:۱۲-۱۶)
1 یسوع پہاڑ سے اُتر کر نیچے آگئے لوگ جوق درجوق اس کے پیچھے ہو لئے۔
2 تب ایک کوڑھی شخص یسوع کے پاس آیا۔اور یسوع کے سامنے جھک گیا اور کہا ، “اے خدا وند اگر تو چاہے تو مجھے صحت دے سکتا ہے۔”
3 یسوع نے اسے چھو کر کہا، “میں تیری شفا کی خواہش کرتا ہوں ٹھیک ہو جا” اس کو اسی لمحہ کو ڑھ کی بیماری سے شفا ملی۔
4 یسوع نے اس سے کہا ، “یہ کس طرح ہوا تو کسی سے نہ کہنا۔تُو اب جا اور اپنے آپ کو کا ہن کو دکھا، اور موسیٰ کی شریعت کے حکم کے مطا بق مقّررہ نذرانہ پیش کر۔اور تیری صحت یا بی لوگوں کے لئےگواہی ہوگی۔
(لوقا ۷:۱-۱۰؛یوحنا ۴:۴۳-۵۴)
5 یسوع کفر نحوم شہر کو چلے گئے۔جب وہ شہر میں داخل ہوئے تو فوج کا ایک سردار اس کے پاس آیا۔
6 اور منّت کرتے ہوئے مدد کے لئے کہا ، “اے میرے خداوند میرا خادم بیمار ہے اور وہ بستر پر پڑا ہے اور وہ شدیدتکلیف میں مبتلا ہے۔”
7 یسوع نے اس عہدیدار سے کہا، “میں آکر اس کو شفا دونگا۔”
8 اس بات پر اس عہدیدار نے کہا ،“اے میرے خدا وند میں اس لائق نہیں ہوں کہ آپ میرے گھر آئیں۔آپکا صرف یہ کہہ دینا کافی ہے کہ وہ صحت پا جائے تو یقینا میرا خادم صحت پائے گا۔
9 میں بھی دوسرے اعلی عہدیداروں کے تا بع ہوں۔ میرے ما تحت سپا ہی ہیں۔میں اگر ایک سپاہی سے یہ کہہ دوں کہ چلا جا تو وہ چلا جا تا ہے اور اگر دوسرے سپاہی سے یہ کہدوں کہ آجا تو وہ آ جا تا ہے۔ اگر میں اپنے خادم سے یہ کہوں کہ یہ کر تو وہ اس کو کرتا ہے میں جانتا ہو ں کہ تجھے بھی اس قسم کی باتوں پر اختیار ہے۔”
10 اس بات کو سُن کر یسوع کو بڑی حیرت ہوئی اور اسکے ساتھیوں سے کہا ، “میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ میں نے اسرائیل میں بھی ایسا اعتقاد رکھنے والے کسی فرد کو نہ دیکھا۔
11 کئی لوگ مشرق اور مغرب سے آتے ہیں۔اور وہ خدا کی باد شاہت میں ابراہیم اسحاق یعقوب کے ساتھ بیٹھ کر کھا نا کھائینگے۔
12 اور کہا کہ خدا کی بادشاہت کو پانے والے با ہر اندھیرے میں پھینک دیئے جائینگے اور وہ وہاں چیخ و پکار کریں گے اور درد سے دانت پِیسیں گے۔”
13 تب یسوع نے اس عہدیدار سے کہا ، “گھر چلا جا تیرے عقیدہ کے مُطابِق تیرا خادم شفا پائیگا۔” اسی وقت اُس کاخادم شفا یاب ہوا۔
(مرقس ۱:۲۹-۳۴؛ لوقا ۴:۳۸-۴۱)
14 یسوع پطرس کے گھر کو گئے۔اور وہاں دیکھا کہ پطرس کی ساس بُخار کی شدّت سے بستر پر پڑی ہے۔
15 جب یسوع نے اسکا ہاتھ چھوا تو وہ بخار سے نجات پائی۔تب وہ اٹھ کھڑی ہوئی اور ان کی خدمت کی۔
16 اُس دن ایسا ہوا کہ شام کے وقت لوگ بد رُوحوں سے متاثر کئی افراد کو یسوع کے پاس لا نے لگے۔یسوع نے اپنے کلام سے بد رُوحوں کو اُن افراد سے بھگا دیا۔اور اُن تمام بیماروں کو صحت بخشا۔
17 یسعیاہ نبی کی کہی ہوئی بات اس طریقہ سے پُوری ہوئی کہ
“وہ ہم سے ہمارے دکھ درد کو لے لیا اور ہماری بیماریوں کو اٹھا لیا۔” یسعیاہ ۵۳:۴
(لوقا ۹:۵۷-۶۲)
18 یسوع نے اپنے اطراف جمع شدہ تمام لوگوں کو دیکھا تو اس نے حکم دیا جھیل کے اس پار کنارے پر جاؤ۔
19 تب ایک معلّم ِ شریعت یسوع کے پاس آ یا۔اور کہنے لگا، “اے استاد آپ جس جگہ جائیں گے وہاں میں تیرے پیچھے چلونگا۔”
20 یسوع نے اس سے کہا ، “لومڑیوں کے تو کھوہ ہوتے ہیں اور پرندوں کے گھونسلے ہوتے ہیں۔لیکن ابن آدم 8:20 ابن آدم یہ کو آرام کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے۔”
21 شاگردوں میں سے ایک نے یسوع سے کہا ، “اے خدا وند آپ مجھے پہلے اس بات کی اجازت دیجئے کہ میں اپنے باپ کی تدفین کے مراسم کو انجام دوں۔پھر اس کے بعد میں تیرے پیچھے ہو لونگا ۔”
22 لیکن یسوع نے اس سے کہا ، “تو میرے پیچھے چل اور مردوں کو اپنے مردے دفن کر نے دے۔”
(مرقس ۴:۳۵-۴۱؛ لوقا ۸:۲۲-۲۵)
23 یسوع کشتی میں سوار ہوئے اس کے شاگر دبھی اس کے ساتھ ہو لئے۔
24 کشتی جھیل کے کنارے سے نکل جا نے کے بعد طوفانی ہوا جھیل کے اوپر چلنی شروع ہوئی۔ اور لہریں کشتی کو اچھالنے لگیں۔لیکن یسوع سو رہے تھے۔
25 یسوع کے شاگرد اس کے قریب جا کر اس کو بیدار کئے اور کہنے لگے ، “اے خداوند ہماری حفاظت فرما ہم ڈوب رہے ہیں۔”
26 یسوع نے ان سے کہا، “تم کیوں خوف کرتے ہو ؟تم میں مناسب ایمان نہیں ہے ،،یہ کہتے ہوئے وہ اٹھ کھڑا ہوا اور ان بڑی طوفانی ہواؤں اور لہروں کو حکم دیا۔اس کے فورا بعد طوفانی ہوا رک گئی۔ اور جھیل پر مکمل سکوت چھاگیا۔
27 لوگ حیرت زدہ تھے اور آپس میں کہنے لگے، “یہ کس قسم کا آدمی ہے ؟ یہاں تک کہ طوفانی ہوا اور پانی بھی اس کے فر مانبردار ہے۔”
(مرقس۵:۱-۲۰؛ لوقا ۸:۲۶-۳۹)
28 یسوع جھیل کے دوسرے کنارے پر گدرین کی سر زمین میں آ ئے۔وہاں بد روح سے متاثر ہ دو آدمی یسوع کے پاس آئے۔وہ قبروں میں رہتے تھے۔اور وہ دونوں بہت ہی ضرر رساں تھے۔جس کی وجہ سے لوگوں میں ہمت نہ ہوتی تھی کہ اس راہ پر جائیں۔
29 وہ دونوں چلاّتے ہوئے یسوع کے پاس آئے اور کہنے لگے، “ آپ ہم سے کیا چاہتے ہیں ؟اے خدا کے بیٹے کیا تو مقرّرہ وقت سے پہلے ہی ہمیں سزا دینے کےلئے یہاں آیا ہے۔”
30 اس جگہ سے قریب سوّروں کا ایک بڑا غول چر رہا تھا۔
31 بد روحیں منّت کر نے لگےکہ “تو چاہتا ہے کہ ہم ان دونوں کو چھوڑ کر سوّروں میں چلے جائیں تو مہر بانی فرما کر ہمیں سوّروں کے اس غول میں بھیج دے۔”
32 تب یسوع نے ان سے کہا ، “چلے جاؤ” تب وہ روحیں ان دونوں کو چھوڑ کر سوّروں میں چلی گئیں۔فوراً وہ تمام سوّر پہاڑ کے نشیب میں دوڑے اور جھیل میں گر کر پا نی میں ڈوب گئے۔
33 سوّروں کو چرا نے والے شہر میں دوڑ کر گئے سوّروں پر اور ان لو گوں پر جو کہ شیطانوں سے متاثر تھے پیش آئے ہوئے واقعات کو وہ لو گوں سے بیان کئے۔
34 تب شہر کے تمام لوگ یسوع کو دیکھنے کیلئے چلے گئے۔ جب ان لوگوں نے انہیں دیکھاتو اس سے التجاکر نے لگے کہ وہ ان لوگوں کی جگہ چھوڑ کر چلا جائے۔