9
(مرقس ۲:۱-۱۲؛لوقا ۵:۱۷-۲۶)
1 یسوع کشتی میں سوار ہو ئے اور جھیل کو پار کرتے ہو ئے خاص شہر کو چلے گئے۔
2 چند لوگ ایک مفلوج آدمی کو یسوع کے پاس لائے جو اپنے بستر پر پڑا ہواتھا۔ یسوع نے ان لوگوں کو دیکھا کہ ان میں بڑی عقیدت تھی تو وہ مفلوج مریض سے کہنے لگا، “اے نو جوان تو خوش ہو جا۔کیوں کہ تیرے گناہ معاف کر دیئے گئے ہیں۔”
3 وہاں پر موجود چند معلّمین شریعت نے جب اس کو سنا تو آپس میں کہنے لگے کہ “یہ آدمی ایسی بات کر رہا ہے جیسا کہ وہ خدا ہے، اور یہ تو کفر ہے۔”
4 انکا اس طرح سوچنا یسوع کو معلوم ہوا۔ انہوں نے ان سے کہا ، “تم ایسی بری بات کیوں سوچتے ہو؟
5 آسان کیا ہے ؟اس مفلوج مریض سے کیا یہ کہنا آسان ہے کہ تیرے گناہ معاف کردیئے گئے ہیں، یا یہ کہنا کہا، “اٹھ اور چل ؟”
6 لیکن میں تم کو بتاؤں گا کہ ابن آدم کو گناہوں کو معاف کر نے کے لئے اس زمین پر اختیار حاصل ہے۔تم جان جاؤگے کہ مجھے وہ اختیار ہے اس کے بعد یسوع نے اس مفلوج آدمی سے کہا، “اٹھ اور تو اپنا بستر لیتے ہو ئے اپنے گھر کو چلا جا۔”
7 تب وہ آدمی اٹھا اور گھر کو چلا گیا۔
8 لوگ اس بات کو دیکھ کر خوف زدہ ہو گئے۔لوگ خدا کی تعریف کر نے لگے کہ اس نے لوگوں کو یہ اختیار دیا۔
(مرقس۲:۱۳-۱۷؛لوقا ۵:۲۷-۳۲)
9 یسوع جب جا رہا تھا تو اس نے متی نام کے ایک آدمی کو محصول کے دفتر میں بیٹھا دیکھا۔ تب یسوع نے اس سے کہا ، “تو میرے پیچھے ہو لے” پھر متی اٹھا اور یسوع کے پیچھے ہو لیا۔
10 یسوع متی کے گھر میں کھا نا کھا نے بیٹھ گئے۔ کئی محصول وصول کرنے والے اور برے لوگ بھی یسوع اور انکے شاگردوں کے ساتھ کھا نا کھا نے بیٹھ گئے۔
11 فریسیوں نے دیکھا کہ یسوع ان لوگوں کے ساتھ کھا نا کھا رہے ہیں۔فریسیوں نے یسوع کے شاگردوں سے پوچھا، “تمہارا استاد محصول وصول کرنے والوں اور گنہگاروں کے ساتھ کھا نا کیوں کھا تا ہے ؟”
12 جو کچھ فریسیوں نے کہا یسوع نے سن لیا اور ان سے کہا، “صحت مند لوگوں کے لئے کسی حکیم کی ضرورت نہیں صرف بیماروں کے لئے ہی طبیب چاہئے۔
13 تم جاؤ اور کہو کہ مجھے قربانی نہیں چاہئے بلکہ صرف رحم و کرم چاہئے۔+ 9:13 اِقتِباس ہوسیع ۶:۶ جس طرح الہامی صحیفوں میں لکھا ہوا ہے۔ اس جملہ کے معنی سیکھ لو۔ میں نیک راستبازوں کو دعوت دینے نہیں آیا ہوں۔“ بلکہ صرف گنہگاروں کو بلا نے کے لئے آیا ہوں۔”
(مرقس ۲:۱۸-۲۲؛ لوقا۵:۳۳-۳۹)
14 تب یوحناّ کے شاگرد یسوع کے پا س آ ئے۔وہ یسوع سے پو چھنے لگے “ہم اور فریسی اکثر روزہ رکھتے ہیں۔ لیکن تیرے شاگرد کیوں روزہ نہیں رکھتے ؟”
15 یسوع نے ان سے کہا، “شا دی کے وقت دولہا کے ساتھ رہنے والے اس کے دوست احباب رنجیدہ نہیں ہو تے، لیکن ایک وقت وہ بھی آئے گا جس میں دولہا ان سے الگ کر دیا جا ئے گا۔ تب وہ روزہ رکھیں گے۔”
16 “پھٹے ہو ئے پرا نے کر تے میں نئے کو رے کپڑے کا پیوند کو ئی نہیں لگا تا ہے اگر کو ئی لگا تابھی ہے تو پیوند سکڑ کر کرتے سے الگ نکل جا تا ہے۔تب وہ کرتا اور بھی زیادہ پھٹ جا تا ہے۔
17 اسکے علا وہ لوگ نئی مئے کو پرا نی مئے کی تھیلیوں میں نہیں رکھتے۔ کیوں کہ پرا نی تھیلیاں پھٹ جا تی ہیں۔ اور مئے بہہ جا تی ہے۔ اس وجہ سے لوگ ہمیشہ نئی مئے نئی تھیلیوں ہی میں بھرتے ہیں۔اور تب وہ دونوں محفوظ رہتے ہیں۔”
(مرقس۵:۲۱-۴۳؛لوقا ۸:۴۰-۵۶)
18 یسوع جب ان واقعات کو کہہ رہے تھے تب یہو دی عبا دت گاہ کا ایک عہدیدار اس کے پا س آیا اور اس کے سامنے جھک گیا اور کہا، “میری بیٹی ابھی مر گئی ہے۔ اگر تو آکر اپنا ہاتھ اس پر رکھے تو وہ دوبارہ زندہ ہو جا ئے گی۔”
19 تب یسوع اٹھے اور سردار کے ساتھ چلے گئے اور اس کے ساتھ یسوع کے شاگرد بھی چلے۔
20 وہا ں پر ایک ایسی بیما ر عورت تھی جس کو بارہ برس سے خون جاری تھا۔ وہ عورت یسوع کے پیچھے سے ان کے قریب آکر ان کے کرتے کے دامن کو چھو لی۔
21 وہ عورت سوچنے لگی ، “اگر میں اس کا کرتا چھو لوں تو میں ضرور صحت یاب ہو جا ؤں گی۔”
22 یسوع نے اس عورت کو دیکھا اور کہا، “بیٹی تو اطمینان و سکون سے رہ اپنے ایمان کی وجہ سے ہی تو صحتیاب ہوئی “تب وہ تندرست ہو گئی۔
23 تب یسوع سردار کے ساتھ آگے بڑھتا ہوا اس کے گھر میں چلا گیا۔ یسوع نے جنا زہ میں آئے ہوئے با جا بجا نے والوں کے گروہ کو اور رو نے والوں کو دیکھا۔
24 یسوع نے کہا، “دور ہو جا ؤ کہ یہ لڑکی مری نہیں ہے بلکہ وہ سو رہی ہے ۔” لیکن انہوں نے یسوع کا مذاق اڑا یا۔
25 لوگو ں کو گھر سے باہر بھیج دینے کے بعد یسوع اس کمرے میں گیا جس میں لڑ کی تھی یسوع نے جب اس لڑکی کا ہاتھ پکڑا تو وہ اٹھ کھڑی ہو ئی۔
26 خبر اطراف و اکناف کے علاقوں میں پھیل گئی۔
27 یسوع جب وہاں سے لوٹ رہے تھے تو دو اندھے اس کے پیچھے ہو لئے۔ اور وہ زور سے پکارنے لگے ، “اے داؤد کے فرزند ہم پر رحم کر۔”
28 یسوع گھر کے اندر چلے گئے۔ اندھے آدمی بھی اس کے ساتھ چلے گئے۔ یسوع نے ان سے کہا ، “کیا تم یقین کرتے ہو کہ میں تمہیں شفاء دے سکتا ہوں ؟” اندھوں نے جواب دیا، “ہاں خدا وند ہم یقین رکھتے ہیں۔”
29 تب یسوع نے انکی آنکھیں چھو کر کہا،“جیسا تمہارا اعتقاد ہے ویسا ہی تمہارے ساتھ ہو۔”
30 فوراً ہی انکو بینائی آگئی۔ یسوع نے انہیں سختی سے تا کید کی کہ “یہ واقعہ کسی سے نہ کہنا۔”
31 لیکن وہ اندھے وہاں سے لو ٹے اور اس خبر کو اس علا قے کے چاروں طرف پھیلا دیئے۔
32 جب وہ دونوں جا رہے تھے تو چند لوگ ایک شخص کو یسوع کے پاس لا ئے چونکہ اس پر بد روح کا سایہ تھا اس وجہ سے وہ گونگا ہو گیا تھا۔
33 تب یسوع نے اس بد روح کو حکم دیا کہ وہ اسکو چھو ڑ کر چلا جائے۔ تب وہ بولنے لگا۔ لوگوں نے دیکھا تو تعجب میں پڑ گئے۔ اور کہنے لگے“اسرائیل میں ایسا کام ہم نے دیکھا ہی نہیں۔”
34 لیکن فریسی کہنے لگے، “یہ بدروحوں کے مالک و سردار کی قوت و طاقت سے بد روحوں کو چھڑاتا ہے۔”
35 یسوع نے تمام گاؤں اور شہروں کا دورہ کیا۔ اور یسوع نے انکی عبادت گاہوں میں تعلیم دیتے ہو ئے بادشاہت کے بارے میں خوشخبری سنائی تمام قسم کی بیماریوں کو شفاء بخشا۔
36 تکلیف میں مبتلا ء بے سہارا لوگوں کے مجمع کو دیکھ کر یسوع غمگین ہوئے۔ وہ بغیر چرواہے کے بھیڑوں کی ریوڑ کی مانند ہے۔
37 یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا، “فصل تو بہت زیادہ ہے لیکن مزدور کم ہیں۔”
38 اور اس نے کہا کہ “فصل کا مالک خدا ہے۔ اس لئے فصل کےمالک سے درخواست کرو کہ فصل کاٹنے کے لئے زیادہ مزدور بھیج دے۔”