زبُور 42
موسیقی کے ہدایت کا ر کے لئے مشکیل بنی قورح کے لئے
1 جیسے ہرنی پیاس سے پا نی کے جھرنوں کے لئے ترستی ہے۔
ویسے ہی اے خدا ! میری روح تیرے لئے ترستی ہے۔
2 زندہ خدا کے لئے میری روح پیاسی ہے۔
میں اس سے ملنے کے لئے کب تک آسکتا ہوں۔
3 دن رات میرے آنسو ہی میری خوراک ہيں۔
ہر وقت میرے دشمن کہتے ہیں، “ تیرا خدا کہاں ہے ؟”
4 میرا دل اُگل دیتا ہے جب میں ان چیزوں کو یاد کرتا ہوں۔
مجھے یاد ہے میں خدا کے گھر میں ہجو م کی رہنما ئی کرتا تھا۔
ان لوگوں کے ساتھ خوشیوں بھرے ستائش کے نغمہ گا نا اور تقریب کا منانا مجھے یاد ہے۔
5 میں اتنا دُکھی کیوں ہوں؟
میں اتنا پریشان کیوں ہوں؟
میں خدا کی مدد کا منتظر ہوں۔
مجھے ا ب بھی اس کی حمد کا موقع ملے گا۔ وہ مجھے بچا ئے گا۔
6 اے میرے خدا ! میں بہت دُکھی ہوں۔
اس لئے میں نے تجھے یردن کی وادی سے حرمون کی پہا ڑی سے اور مصفار کے کوہ سے پکا را۔
7 تیرے آبشا روں کی آوا ز سے گہراؤ گہراؤ ، کو پکا رتا ہے۔
تیری سب موجیں اور لہریں مجھ پر سے گذر گئیں۔
8 اگر ہردن خداوند سچّی محبت دکھا ئے گا تو پھر میں رات میں اس کا گیت گا پا ؤں گا۔ میں اپنے زندہ خدا کی دعاء کر سکوں گا۔
9 میں اپنے خدا ، اپنی چٹان سے باتیں کر تا ہوں۔
میں کہا کر تا ہوں، “ اے خداوند! تو نے مجھ کو کیوں بھلا دیا؟
اے خدا ! تو نے مجھ کو یہ کیوں نہیں دکھا یا کہ میں اپنے دشمنوں سے کیسے بچ نکلوں۔”
10 میرے دشمن ہمیشہ میری توہین کر تے ہیں۔ اور مہلک گھونسے ما رتے ہیں جب وہ یہ پو چھتے ہیں، “ تیرا خدا کہاں ہے ؟”
11 میں اتنا دُکھی کیوں ہوں؟
میں اتنا پریشان کیوں ہوں؟
میں خدا کے سہا رے کا منتظر رہوں گا۔
مجھے اب بھی اُ س کی ستائش کر نے کا موقع ملے گا۔ وہ مجھے بچا ئے گا۔