19
1 بعد میں ایسا ہوا کہ عمونی لوگوں کا بادشاہ ناحس مر گیا اور اس کا بیٹا نئے بادشاہ کے طور پر اس کا جانشین ہوا۔
2 تب داؤد نے کہا ، “میں ناحس کے بیٹے حنون کے ساتھ وفادار رہونگا کیو نکہ اس کا باپ میرا وفادار تھا۔” اس لئے داؤد نے قاصدوں کو حنون کے پاس اس کے باپ کی موت پر تعزیتی پیغام دینے کے لئے بھیجا۔جب داؤد کے آدمی تعزیتی پیغام لے کر حنون کے پاس عمونیوں کی سرزمین پر پہنچے تو ،
3 عمونی قائدین نے حنو ن سے کہا ، “کیا تم سچ مچ میں یہ سوچتے ہو کہ داؤد نے اپنے آدمیوں کو تیرے باپ کی عزت و احترام میں تجھے تعزیتی پیغام دینے کے لئے بھیجا ہے ؟ کیا تم نہیں سوچتے ہو کہ ان کے خادم کھوج کرنے اور جا سوسی کرنے کے لئے آئے ہیں تا کہ وہ لوگ ملک کو بر باد کر سکیں ؟”
4 اس لئے حنون نے داؤد کے خادموں کو قیدی بنا یا اور ان کی ڈاڑھی منڈوا دی۔ حنون نے ان کے لباس کو کمر تک کتر وا دیا پھر اس نے انہیں روانہ کر دیا۔
5 داؤد کو ان لوگوں کے بارے میں خبر دی گئی تھی اور ان لوگوں سے ملنے کے لئے قاصد بھیجا کیو ں کہ وہ بہت زیادہ شرمندہ تھے۔ اور اس لئے بادشا ہ نے انہیں یہ خبر بھیجی: “یریحو میں تب تک رہو جب تک تمہا ری ڈاڑھی بڑھ نہ جا ئے اسکے بعد ہی لوٹ آنا۔”
6 جب عمونی لوگوں نے یہ محسوس کیا کہ ان لوگوں نےداؤد کو بہت زیادہ رنجیدہ کیا ہے۔ تو ان لوگو ں نے ارام نہریم ، ارام معکہ اور ضوباہ سے ۰۰۰,۷۵ پاؤنڈ چاندی کا استعمال رتھوں اور رتھ بانوں کے لئے کیا۔
7 ان لوگوں نے ۳۲۰۰۰ رتھو ں اور معکہ کے بادشا ہ اور اس کی فو جوں کو کرائے پر لیا جو کہ آئے اور میدبا کے نزدیک خیمہ زن ہو گئے۔ عمونی لوگ اپنے شہروں سے جمع ہو ئے اور جنگ کے لئے آئے۔
8 داؤد نے سنا کہ عمونی لوگ جنگ کے لئے تیار ہو رہے ہیں اس لئے اس نے یو آب اور اسرائیل کی پو ری فوج کو عمونی لوگو ں سے جنگ کرنے کے لئے بھیجا۔
9 عمونی لوگ باہر آئے اور شہر کے پھاٹک کے پاس صف آرا ہو ئے۔ جو بادشا ہ مدد کے لئے آئے تھے وہ کھلے میدان میں خود ہی کھڑے تھے۔
10 یو آب نے دیکھا کہ اس کے خلاف لڑنے وا لی فوج کے دو گروہ تھے۔ ایک گروہ اس کے سامنے تھا اور دوسرا گروہ اس کے پیچھے۔ اس لئے یو آب نے اسرائیل کے بہترین جنگجوؤں میں سے کچھ کو چُن لیا۔ اس نے ان کو باہر ارام کی فوج سے لڑنے کے لئے بھیجا۔
11 یو آب نے بقیہ اسرائیلی فوج کو اپنے بھا ئی ابیشے کی سپہ سالاری میں رکھا۔ وہ سپا ہی باہر عمونی فوج سے لڑنے کے لئے صف آرا ہو ئے۔
12 یو آب نے ابیشے سے کہا ، “اگر ارامی مجھے ہرا رہے ہو ں تو تمہیں میری مدد کرنی چا ہئے۔ لیکن اگر عمونی تجھے ہرا رہے ہو ں تب میں تمہا ری مدد کروں گا۔
13 ہمیں اپنے لوگوں اور اپنے خدا کے شہروں کے لئے بہادر اور طاقتور بننے دو۔ اور خداوند وہ کرے گا جو اس کی نظر میں اچھا ہے۔”
14 یوآب اور اسکے ما تحت کا دستہ ارامیوں سے لڑ نے کے لئے آگے بڑھے اور ان لوگوں کو بھگا دیئے۔
15 جب عمّونی نے دیکھا کہ ارام کی فوج بھا گ گئی اور وہ لوگ بھی ابیشے کے بھا ئی کے سامنے سے بھا گ گئے۔ اور اس لئے عمّونی اپنے شہروں کو چلے گئے اور یوآب یروشلم کو واپس ہو گیا۔
16 جب ارام کے قائدین نے دیکھا کہ اسرائیل نے انہیں شکست دی ہے تو انہوں نے خبر رسانوں کو ارامی لوگوں سے مدد لینے بھیجا جو دریائے فرات کے مشرق میں رہتے تھے۔ ہدد عزر کی فوج کا سپہ سالار سوفک نے ان لوگوں کی رہنمائی کی۔
17 جب داؤد اسکے بارے میں سنا تو اس نے اسرائیلیوں کو یردن ندی کے پار جمع کیا اور ان لوگوں کی طرف آگے بڑھا یا۔ اس نے اپنے دستوں کو ارامیوں کے خلاف لڑ نے کے لئے صف آرائی کروایا اور وہ لوگ ان کے خلاف لڑے۔
18 ارامی اسرائیلیوں سے بھا گ گئے۔ داؤد اور اسرائیلیوں نے ۰۰۰,۷ رتھ بان اور ۰۰۰,۴۰ ارامی فوجوں کو مار ڈا لا۔ اور انہوں نے انکے سپہ سالار سوفک کو بھی مار ڈا لا۔
19 جب ہدد عزر کے عہدیدا روں نے دیکھا کہ اسرائیل نے انہیں شکست دے دی ہے ، انہوں نے داؤد کے ساتھ صلح کر لی۔ وہ داؤد کی رعایا بن گئے اس لئے ارامیوں نے عمّونی لوگوں کو پھر سے مدد کر نے سے انکار کردیا۔