20
1 داؤد رامہ کے قریب نیوت سے بھا گ گیا۔ داؤد یونتن کے پاس گیا اور اس کو پو چھا ، “میں نے کیا غلطی کی ہے ؟ میرا گناہ کیا ہے ؟ تمہا را باپ مجھے کیوں مارڈالنے کی کو شش کر رہا ہے ؟”
2 یونتن نے جواب دیا ، “یہ سچ نہیں ہو سکتا میرا باپ تمہیں مارڈالنے کی کوشش نہیں کر رہا ہے۔ وہ مجھ سے کہے بغیر کچھ نہیں کرتا ہے وہ بہت اہم یا چھو ٹی بات ہی کیوں نہ ہو میرا باپ ہمیشہ مجھ سے کہے گا۔ وہ مجھے کیوں نہیں کہے گا کہ وہ تم کو مار ڈالنا چا ہتا ہے۔ نہیں یہ سچ نہیں ہے۔”
3 لیکن داؤد نے جواب دیا ، “تمہا را باپ اچھی طرح جانتا ہے کہ میں تمہا را دوست ہوں۔ تمہا رے باپ نے اپنے آپ سے کہا ، ’ یونتن کو اس کے متعلق نہیں معلوم ہونا چا ہئے ، اگر وہ یہ جان جا ئے تو وہ پریشان ہو جا ئے گا۔‘ لیکن خداوند کی حیات اور تیری جان کی قسم کہ میرے اور موت کے بیچ صرف ایک قدم کا فاصلہ ہے۔”
4 یونتن نے داؤد سے کہا ، “تم مجھ سے جو کرنے کو کہو گے میں ہر وہ چیز کرونگا۔”
5 تب داؤد نے کہا ، “دیکھو کل نئے چاند کی تقریب ہے اور مجھے بادشاہ کے ساتھ کھانا کھانا ہے۔ لیکن مجھے جانے دو اور دوسرے دن شام تک کھیت میں چھپے رہنے دو۔
6 اگر تمہا را باپ غور کرے کہ میں چلا گیا ہوں تو ان سے کہو کہ داؤد نے مجھ سے سنجیدگی سے کہا تھا کہ اسے بیت ا للحم اپنے شہر کو بھاگ جانے دو۔ جیسا کہ ان کا خاندان قربانی کی سالانہ تقریب میں مصروف ہے۔
7 اگر تمہا را باپ کہتا ہے بہت اچھا تو میں محفوظ ہوں لیکن اگر وہ بہت غصّہ میں آئے تو تم جان لینا کہ وہ مجھے مارنا چا ہتا ہے۔
8 یونتن میرے ساتھ مہربان رہو تم نے مجھ سے خداوند کے سامنے ایک معاہدہ کیا ہے۔ اگر میں قصوروار ہوں ، تب تم خود مجھے مارڈالنا لیکن تم مجھے اپنے باپ کے پاس مت لے جا ؤ۔”
9 یونتن نے جواب دیا ، “نہیں میں وہ نہیں کروں گا اگر مجھے معلوم ہوا کہ میرا باپ تمہیں مارنا چا ہتا ہے تو میں یقیناً تمہیں ہو شیار کروں گا۔”
10 داؤد نے کہا ، “اگر تمہا را باپ تمہیں سخت جواب دیتا ہے مجھے کون خبردار کرے گا ؟ ”
11 تب یونتن نے کہا ، “آؤ ہم باہر اس کھیت میں جا ئیں۔” اس لئے یونتن اور داؤد دونوں مل کر کھیت میں گئے۔
12 یونتن نے داؤد سے کہا ، “میں خداوند اسرا ئیل کے خدا کے سامنے وعدہ کرتا ہوں کہ میں اپنے باپ کے منصوبے کے بارے میں تین دن کے اندر پتہ لگا ؤں گا۔ اگر ان کا منصوبہ تمہا رے لئے اچھا ہے تو میں فوراً ہی تمہیں معلوم کراؤں گا۔
13 اگر میرا باپ تمہیں تکلیف دینا چا ہتا ہے تو میں تمہیں واقف کراؤں گا اور میں تم کو یہاں سے حفاظت سے جانے دوں گا اگر میں ایسا نہ کروں تو خداوند مجھے اس کا بدلہ دے۔ خداوند تمہا رے ساتھ رہے جیسے وہ میرے باپ کے ساتھ رہا تھا۔
14 مجھ پر مہربان رہو جب تک میں رہوں اور میرے مرنے کے بعد بھی۔
15 میرے خاندان پر مہربانی رکھنا بند مت کر۔ جب خداوند زمین پر تمہا رے سبھی دشمنوں کو تباہ کرنے میں تمہا ری مدد کرتا ہے۔
16 اسلئے یونتن نے یہ کہتے ہو ئے داؤد کے خاندان کے ساتھ عہد کیا : خداوند داؤد کے دشمنوں کو سزا دے۔”
17 تب یونتن نے داؤد سے اس کی محبت کے معاہدے کو دہرانے کے لئے کہا۔ یونتن نے ایسا اسلئے کیا کیوں کہ وہ داؤد کو اتنا چا ہتا تھا جتنا کہ خود کو۔
18 یونتن نے داؤد سے کہا ، “کل نئے چاند کی تقریب ہے میرا باپ اس طرف غور کرے گا کہ تم چلے گئے ہو کیونکہ تمہا ری نشست خالی ہو گی۔
19 تیسرے دن اسی جگہ پر جا ؤ جہاں تم پہلے چھپے تھے جب یہ مصیبت شروع ہو ئی تھی اور اس پہا ڑی کے بغل میں انتظار کرو۔
20 تیسرے دن میں اس پہا ڑی پر ایسے جاؤں گا جیسے میں کسی کو نشانہ بنا رہا ہو ں۔ میں تین تیر چلاؤں گا۔
21 تب میں لڑکے کو کہوں گا کہ جاکر تیرو ں کو دیکھے۔ اگر ہر چیز ٹھیک ہے، تب میں لڑکے کو صاف طور سے کہوں گا دیکھو تیر تمہا رے آگے ہے۔ جا ؤ اور اسے لے آؤ۔ اگر میں ایسا کہوں توتم چھپنے کی جگہ سے باہر آسکتے ہو کیونکہ کو ئی خطرہ نہیں ہے۔ اور میں خداوند کی حیات کی قسم کھا کر وعدہ کرتا ہوں کہ تم یقیناً محفوظ ہو۔
22 لیکن اگر مصیبت ہے تو میں لڑکے سے کہوں گا تیر بہت دور ہے جا ؤ انہیں لا ؤ۔ میں ایسا کہوں تو تمہیں وہاں سے نکل جانا چا ہئے خداوند تمہیں دور بھیج رہا ہے۔
23 اور جہاں تک ہمارے معاہدہ کا تعلق ہے جو ہم لوگوں نے کیا یادرکھو خداوند ہمیشہ ہمیشہ کے لئے اس کا گواہ ہے۔”
24 تب د اؤد کھیت میں چھُپ گیا۔
نئے چاند کی تقریب کا وقت آیا اور بادشاہ کھانے کیلئے بیٹھا۔
25 بادشاہ دیوار کے پاس بیٹھا کرتا تھا۔ یونتن ساؤل کے دوسری طرف بیٹھا۔ ابنیر ساؤ ل کے بعد بیٹھا لیکن داؤد کی جگہ خالی تھی۔
26 اس دن ساؤل نے کچھ نہ کہا ، “کیونکہ وہ سوچا !داؤد کے ساتھ ضرور کچھ ہوا ہے جس سے وہ ناپاک 20:26 نا پاک یا ہو گیا ہے۔غالباً وہ ناپاک ہے۔”
27 اگلے دن مہینے کے دوسرے دن دوبارہ داؤد کی جگہ خالی تھی۔ تب ساؤل نے اس کے بیٹے یونتن سے کہا ، “یسی کا بیٹا نئے چاند کی تقریب میں کل اور آج کیوں نہیں آیا ؟”
28 یونتن نے جواب دیا ، “داؤد نے سنجیدگی سے مجھ سے بیت اللحم جانے کیلئے میری اجازت مانگی۔
29 داؤد نے کہا ، “مجھے جانے دو میرا خاندان بیت ا للحم میں قربانی نذر کر رہا ہے اور میرے بھا ئی نے مجھے وہاں رہنے کا حکم دیا ہے۔ اب اگر میں تمہا را دوست ہوں تو مجھے جانے دو اور بھائیوں سے ملنے دو۔‘ یہی وجہ ہے کہ وہ بادشاہ کی تقریب میں حاضر نہ ہوا۔
30 ساؤل یونتن پر بہت غصہ کیا اس نے یونتن سے کہا ، “تم ایک لونڈی کے بیٹے جو میرے حکم کی فرمانبرداری سے انکار کرتے ہو اور تم ٹھیک اسی کی طرح ہو۔ میں جانتا ہو کہ تم یسی کا بیٹا داؤد کی طرف ہو۔ تم اپنی ماں اور اپنے لئے ذلّت کا باعث ہو۔
31 جب تک یسی کا بیٹا زندہ رہے گا تب تم نہ بادشاہ بنوگے اور نہ ہی تمہا ری بادشاہت ہو گی۔ داؤد کو ہمارے پاس لا ؤ کیونکہ اسے ضرور مار ڈالنا چا ہئے !”
32 یونتن نے اپنے باپ سے پو چھا ، “داؤد کو کیوں مارڈالنا چا ہئے ؟ اس نے کیا غلطی کی ہے ؟”
33 لیکن ساؤ ل نے اپنا بھا لا یونتن پر پھینکا اور اس کو مار ڈالنے کی کوشش کی۔ تب یونتن جان گیا کہ اس کا باپ داؤد کو ہر طرح سے مارڈالنے کا تہیہ کر چکا ہے۔
34 یونتن بہت غصہ میں آکر کھانے کے میز سے اٹھ گیا۔ نئے چاند کی تقریب کے دوسرے دن وہ کچھ نہیں کھایا۔ وہ غصہ میں تھا کیوں کہ ساؤل نے اسے ذلیل کیا اور کیو نکہ ساؤ ل داؤد کو مارنا چا ہتا تھا۔
35 دوسری صبح یونتن باہر کھیت کو گیا جیسا انہوں نے طئے کیا تھا۔ یونتن اپنے ساتھ ایک چھو ٹے لڑکے کو لا یا۔
36 یونتن نے لڑکے سے بولا ، “بھا گو۔ تیروں کو تلاش کرو جو میں نے چلا ئے۔” لڑکے نے اسے کھوجنے کے لئے بھاگنا شروع کیا اور اسی دوران یونتن نے بچے کے سر کے اوپر تیر چلا یا۔
37 لڑکا بھاگ کر اس جگہ گیا جہاں تیر پڑے تھے۔ لیکن یونتن نے اسے بلا یا اور کہا ، “تیر تو بہت دور ہے۔”
38 تب یونتن چلا یا جلدی کرو جا ؤ اور انہیں لا ؤ یہاں کھڑے مت رہو لڑکا تیر اٹھا یا اور واپس اپنے مالک کے پاس لا یا۔
39 لڑکے کو کچھ پتہ نہ تھا کہ کیا ہوا ؟ صرف یونتن اور داؤد ہی جان گئے۔
40 یونتن نے اپنی کمان اور تیر لڑکے کو دیئے تب یونتن نے لڑکے کو کہا ، “واپس شہر جا ؤ۔”
41 جب لڑکا نکل گیا تو داؤد پتھر کے ڈھیر کے نیچے سے باہر آیا۔ داؤد نے زمین تک اپنے سر کو جھکاتے ہو ئے یونتن کو سلام کیا وہ اس طرح تین بار سلام کیا۔ تب داؤد یونتن گلے ملے اور ایک دوسرے کو چوُما۔ وہ دونوں ایک ساتھ رو ئے لیکن داؤد یونتن سے زیادہ رو یا۔
42 یونتن نے داؤد سے کہا ، “تم سلامتی سے جا سکتے ہو اس لئے کہ میں خداوند کانام لیکر دوستی کا عہد کیا ہوں۔ ہم نے کہا تھا کہ خداوندہمیشہ کے لئے ہما ری اور ہماری نسلوں کے درمیان گواہ ہو گا۔ تب د اؤد چلا گیا اور یونتن واپس شہر آ گیا۔”