21
1 داؤد نوب نامی شہر کو اخیملک کا ہن سے ملنے گیا۔
اخیملک داؤد سے ملنے باہر گیا۔ اخیملک ڈرسے کانپ رہا تھا۔اخیملک نے داؤد سے پو چھا ، “تم اکیلے کیوں ہو ؟ تمہا رے ساتھ کو ئی آدمی کیوں نہیں ہے ؟”
2 داؤد نے اخیملک کو جواب دیا بادشاہ نے مجھے خاص حکم دیا ہے۔ اس نے مجھ سے کہا کہ اُس خاص کام کے لئے میں کسی کو معلوم نہ ہو نے دوں۔ کو ئی بھی آدمی کو یہ جو میں نے تمہیں کرنے کو کہا ہے۔ میں نے اپنے آدمیوں سے کہہ دیا ہے کہ وہ کہاں ملیں۔
3 اب یہ بتا ؤ کہ تمہا رے پاس کھانے کیلئے کیا ہے ؟ مجھے کھانے کے لئے پانچ روٹی کے ٹکڑے دو یا جوکچھ بھی تمہا رے پاس کھانے کے لئے ہو۔
4 کا ہن نے داؤد سے کہا ، “میرے پاس معمولی روٹیاں تو نہیں ہیں۔ لیکن میرے پاس تھو ڑی مقدس روٹی ہے۔ تمہا رے افسر یہ کھا سکتے ہیں اگر ان کے جنسی تعلقات کسی عورت سے نہ ہوں۔
5 داؤد نے کا ہن کوجواب دیا ، “ہم لوگ ان دنوں کسی عورت کے ساتھ نہیں رہے ہیں۔ میرے آدمی اپنے جسموں کو ہر وقت پاک رکھتے ہیں جب ہم باہر لڑنے کے لئے جا تے ہیں ، حتیٰ کہ معمولی کام پر بھی۔ اور آج کے لئے تو خاص طور پر سچ ہے کیوں کہ ہمارا کام بہت خاص ہے۔”
6 سوائے مقدس روٹی کے اور کو ئی روٹی نہ تھی اس لئے کا ہن نے داؤد کو وہ روٹی دی۔ یہ وہ رو ٹی تھی جو کا ہن مقدس میز پر خداوند کے سامنے رکھتے تھے ہر روز وہ یہ روٹی نکال لیتے اور تاز ی رو ٹی اس کی جگہ رکھتے۔
7 اس دن ساؤل کے افسروں میں سے ایک وہاں تھا وہ ادومی دوئیگ تھا۔ دوئیگ ساؤ ل کے چرواہوں کا قائد تھا۔ دوئیگ کو وہاں خداوند کے سامنے رکھا گیا تھا۔
8 داؤد نے ا خیملک سے پو چھا ، “کیا تمہا رے پاس یہاں بھا لا یا تلوار ہے ؟” میرے پاس تلوار یا کو ئی اور ہتھیار لینے کیلئے وقت نہیں تھا کیونکہ بادشاہ کے خاص مقصد کو بہت جلدی کرنا تھا۔”
9 کا ہن نے جواب دیا ، “یہاں جو تلوار ہے وہ جو لیت کی فلسطینی تلوار ہے یہ وہ تلوار ہے جو تم نے اس سے لی تھی جب تم نے اس کو ایلہ کی وادی میں مار ڈا لا تھا۔ وہ تلوار عبا کے پیچھے ہے کپڑے میں لپیٹی ہو ئی۔ تم اگر چاہو تو یہ لے سکتے ہو۔”
داؤد نے کہا ، “وہ مجھ کو دو کو ئی تلوار جو لیت کی تلوار کی مانند نہیں ہے۔
10 اس د ن داؤد ساؤل کے ہاں سے بھا گ گیا۔ داؤد جات کے بادشاہ اکیس کے پاس گیا۔”
11 اکیس کے افسروں نے یہ پسند نہیں کیا انہوں نے کہا ، “یہ داؤد ہے اسرا ئیل کی سرزمین کا بادشاہ یہ وہ آدمی ہے جس کے گیت اسرا ئیل گاتے ہیں۔ وہ ناچتے اور یہ گانا گاتے ہیں :
“ساؤ ل نے ہزاروں دشمنوں کو مار ڈا لا۔
لیکن داؤد نے لا کھوں کو مار ڈا لا۔”
12 ان لوگوں نے جو کہا داؤد کو بہت پریشان کیا۔ وہ جات کے بادشاہ اکیس سے ڈراہوا تھا۔
13 اس لئے داؤد نے اکیس اور اس کے افسروں کے سامنے اپنے کو دیوانہ دکھا نے کا بہانہ کیا وہ ان کے ساتھ دیوانے آدمی کی طرح رہا وہ پھاٹک کے کواڑوں پر کھرونچ کا نشان بنا دیتا۔ اپنے تھوک کو اپنی داڑھی پر گرنے دیتا تھا۔
14 اکیس نے اپنے افسروں سے کہا ، “تم سب کو یہ صاف معلوم ہو نا چا ہئے کہ یہ آدمی پاگل ہے۔ تب تم اس کو میرے پاس کیوں لا ئے ہو ؟ ”
15 میرے پاس تو ویسے ہی بہت سے دیوانے ہیں۔ میں تم لوگو ں سے یہ نہیں چاہتا کہ تم اس آدمی کو میرے گھر پر دیوانگی کے کام کرنے کو لا ؤ اس آدمی کو میرے گھر میں دوبارہ نہ آنے دینا۔”