10
1 خورس فارس کا بادشا ہ تھا۔ خورس کی دورِ حکومت کے تیسرے برس دانیال کو ان باتوں کا پتا چلا۔(دانیال کا ہی دوسرا نام بیلطشضر تھا ) یہ باتیں حقیقی ہیں۔ لیکن ان کا سمجھنا نہایت محال ہے۔ لیکن دانیال انہیں سمجھ گیا۔ وہ باتیں ایک رو یا میں اسے سمجھا ئی گئی تھیں۔
2 دانیال کا کہنا ہے، “اس وقت میں، دانیال، تین ہفتوں تک نہایت غمگین رہا۔
3 ان تین ہفتوں کے دوران میں نے کو ئی بھی لذیذ کھا نا نہیں کھا یا۔ میں نے کسي بھی قسم کا گوشت نہیں کھا یا۔ میں نے مئے نہیں پی۔ کسی بھی طرح کا تیل میں نے اپنے سر میں نہیں ڈا لا۔ تین ہفتوں تک میں نے ایسا کچھ بھی نہیں کیا۔
4 “برس کے پہلے مہینے کے چو بیسویں دن میں دریائے دجلہ کے کنارے کھڑا تھا۔
5 وہاں کھڑے کھڑے جب میں نے اوپر کی جانب دیکھا تو وہاں میں نے ایک شخص کو اپنے سامنے کھڑا پا یا۔ اسنے کتانی پیرا ہن پہنا ہوا تھا اور اوفاز کے خالص سونے کا کمر بند کمر پر بندھا تھا۔
6 “اس کا بدن زبر جد کی مانند تھا۔اسکا چہرہ بجلی کی مانند روشن تھا۔ اس کے بازو اور اس کے پیر چمکدار پیتل سے جھلملا رہے تھے۔ اس کی آواز اتنی بلند تھی جیسے لوگوں کی بھیڑ کی آواز ہو تی ہے۔
7 “یہ رو یا بس سمجھو دانیال کو ہی ہو ئی۔ جو لوگ میرے ساتھ تھے، وہ اس رو یا کو دیکھ نہیں پا ئے، لیکن وہ پھر ڈر گئے تھے۔ وہ اتنا ڈر گئے کہ بھاگ کر کہیں جا چھپے۔
8 اس لئے میں اکیلا ر ہ گیا۔میں اس رو یا کو دیکھ رہا تھا، اور وہ رو یا مجھے خوفزدہ کرر ہی تھی۔ میری قوت جا تی رہی۔ میرا چہرہ ایسا زرد پڑگیا جیسے مانو وہ کسی مرے ہو ئے شخص کا چہرہ ہو۔ میں بے بس تھا۔
9 پھر میں نے رو یا میں اس شخص کو بات کر تے ہو ئے سنا۔میں اس کی آواز سن ہی رہا تھا کہ مجھے گہری نیند آگئی۔ میں زمین پر اوندھے منہ پڑا تھا۔
10 “پھر ایک ہا تھ نے مجھے چھُو لیا۔ایسا ہو نے پر میں اپنے ہا تھوں اور اپنے گھٹنو ں کے بَل کھڑا ہو گیا۔ میں خوف سے تھر تھر کانپ رہا تھا۔
11 رو یا میں ا س شخص نے مجھ سے کہا، ’ اے دانیال! تو خدا کا بہت پیارا ہے۔ جو الفاظ میں تجھ کو کہوں اسے تو نہا یت غور کے ساتھ سُن۔ کھڑا ہو جا ؤ۔ مجھے تیرے پاس بھیجا گیا ہے۔‘ جب اس نے ایسا کہا تو میں کھڑا ہو گیا۔ میں ابھی بھی تھر تھر کانپ رہا تھا، کیونکہ میں خوفزدہ تھا۔
12 تب رو یا میں اس شخص نے دوبارہ بولنا شروع کیا۔اس نے کہا، ’ اے دانیال! ڈر مت پہلے ہی دن سے تونے یہ ارادہ کر لیا تھا کہ تو خداوند کے سامنے دانشمندی اور عاجزی سے رہیگا۔خدا تیری دعا ؤ ں کو سنتا ہے۔
13 لیکن فارس کا شہزادہ (فرشتہ ) اکیس دن تک میرے ساتھ لڑتا رہا۔ تب میکا ئیل جو ایک نہایت ہی اہم شہزادہ(فرشتہ )تھا، میری مدد کے لئے میرے پاس آیا کیوں کہ میں وہاں فارس کے بادشا ہ کے ساتھ الجھا ہوا تھا۔
14 “اے دانیال! اب میں تیرے پاس تجھے بتانے کو آیا ہوں جو آگے چل کر تیرے لوگوں کے ساتھ ہو نے وا لاہے۔ وہ رو یا ایک آنے وا لے وقت کے با رے میں ہے۔‘
15 “ابھی وہ شخص مجھ سے بات کر ہی رہا تھا کہ میں زمین کی طرف نیچے اپنا منہ جھکا دیا۔ میں بول نہیں پا رہا تھا۔
16 تب کسی نے جو انسان کے جیسا دکھا ئی دے رہا تھا میرے ہونٹوں کو چھُوا۔ میں اپنا منہ کھولا اور بولنا شروع کیا۔ میرے سامنے جو کھڑا تھا اس سے میں نے کہا، ’ اے مالک! میں نے رو یا میں جوکچھ دیکھا تھا میں اس سے پریشان اور خوفزدہ ہوں۔ میں خود کو بہت کمزور محسوس کر رہا ہوں۔
17 میں تیرا غلام دانیال ہو ں۔ میں تجھ سے کیسے بات کر سکتا ہوں؟ میری قوت جا تی رہی ہے۔ مجھ سے تو سانس بھی نہیں لی جا رہی ہے۔‘
18 “انسان جیسا دکھا ئی دینے وا لے نے مجھے دوبارہ چھُوا۔اس کے چھوُ تے ہی مجھے تقویت ملی۔
19 تب وہ بو لا، ’ اے دانیال ڈر مت۔ خدا تجھے بہت پیار کر تا ہے۔ تجھے سلامتی حاصل ہو۔ اب تو مضبوط ہو جا توانا ہو جا۔
اس نے مجھ سے جب بات کی تو میں اور زیادہ توانا ہو گیا۔ تب میں نے ا س سے کہا، ’ اے مالک! آپ نے تو مجھے طاقت دیدی ہے۔اب آپ بول سکتے ہیں۔‘
20 “اسلئے اس نے پھر کہا، ’اے دانیال! کیا تو جانتا ہے کہ میں تیرے پاس کیوں آیا ہوں؟ فارس کے شہزادہ (فرشتہ ) سے جنگ کرنے کے لئے مجھے پھر وا پس جانا ہے۔ میرے چلے جانے کے بعد یو نان کا شہزادہ (فرشتہ ) یہاں آئے گا۔
21 لیکن اے دانیال! مجھے جانے سے پہلے تجھ کو یہ بتانا ہے کہ سچا ئی کی کتاب میں کیا لکھا ہے؟ ان فرشتوں کے خلاف میکائیل فرشتہ کے علادہ کو ئی میر ے ساتھ کھڑا نہیں ہو تا۔ میکائیل وہ شہزادہ (فرشتہ ) ہے جو تیرے لوگوں پر حکومت کر تا ہے۔