9
1 بادشا ہ دارا کی سلطنت کے پہلے برس کے دوران یہ باتیں ہو ئی تھیں۔ دارا اخسویرس نام کے شخص کا بیٹا تھا۔ مادیوں کی نسل سے تھا۔ وہ شاہ بابل بنا۔
2 دارا کی بادشا ہت کے پہلے برس میں مَیں، دانیال کچھ کتابیں پڑھ رہا تھا۔ان کتابو ں میں میں نے دیکھا۔ کہ خداوند یرمیاہ کو یہ بتا تا ہے کہ یروشلم پھر سے بسنے سے پہلے کتنے برس گذرینگے۔خداوند نے کہا ستّر برس گذرجا ئیں گے۔
3 “پھر میں نے اپنے مالک خدا کی جانب رُخ کیا اور اس سے دعا کر تے ہو ئے مدد کی درخواست کی۔ میں نے کھانا چھوڑدیا اور ایسے کپڑے پہن لئے جن سے یہ لگے کہ میں غمگین ہوں۔ میں نے اپنے سر پر خاک ڈا ل لی۔
4 میں نے خداوند اپنے خدا سے دعا کرتے ہو ئے اس کو اپنے سبھی گناہ بتا دیئے۔ میں نے کہا:
“اے خداوند، تو عظیم اور مہیب خدا ہے۔ جو لوگ تجھ سے محبت کر تے ہیں، تو ان کے ساتھ اپنی محبت اور مہربانی کے معاہدہ کو نبھا تا ہے۔ جو لوگ تیرے احکام پر چلتے ہیں ان کے ساتھ تو اپنا معاہدہ نبھا تا ہے۔
5 “لیکن اے خداوند! ہم گنہگار ہیں۔ہم نے برا کیا ہے۔ہم نے خطا ئیں کی ہیں۔ ہم نے تیری مخا لفت کی ہے۔ تیرے آئین اور تیرے احکام سے ہم دور ہو گئے ہیں۔
6 ہم نبیوں کی بات نہیں سنتے۔ نبی تو تیرے خد مت گار ہیں۔ نبیوں نے تیرے بارے میں بتا یا۔ انہوں نے ہمارے بادشا ہوں،ہمارے امراء اور ہمارے با پ دادا کو بتا یا تھا۔ انہو ں نے سبھی بنی اسرائیلیو ں کو بھی بتا یا تھا۔ لیکن ہم نے نبیو ں کی نہیں سنی۔
7 “اے خداوند تو راستباز ہے، اور تجھ میں نیکی ہے۔ جبکہ ہم آج اپنے کئے پر نادم ہیں۔ یروشلم اور یہودا ہ کے لوگ بھی شرمندہ ہیں۔ وہ لوگ جو قریب ہیں، اور وہ لوگ جو بہت دور ہیں، اے خداوند! تو نے ان لوگوں کو بہت سے ملکو ں میں پھیلا دیا۔ ان بنی اسرائیلیوں کو شرم آنی چا ہئے۔ اے خداوند انہیں اپنے کئے ہو ئے بُرے کامو ں کے لئے شرمندہ ہو نا چا ہئے۔
8 “اے خداوند! سب کو شرمندہ ہونا چا ہئے۔ہمارے سبھی بادشا ہوں اور مراء کو بھی اپنے آپ پر شرمندہ ہونا چا ہئے۔ یہاں تک کہ ہمارے باپ دادا ؤں کو اپنے آپ پر شرمندہ ہونا چا ہئے۔ کیون کہ اے خداوند ہم نے تیرے خلاف گناہ کئے ہیں۔
9 “لیکن اے خداوند! تو رحیم ہے، لوگ جو بُرے کام کر تے ہیں تو تُو انہیں معاف کر دیتا ہے۔ حقیقت میں ہم نے تجھ سے منہ پھیر لیا ہے۔
10 ہم نے خداوند اپنے خدا کے حکم کو نہیں مانا۔خداوند نے اپنے خادم نبیوں کی معرفت شریعت ہمیں دی ہے۔ لیکن ہم نے اس کی تعلیمات کو نہیں مانا۔
11 اسرائیل کا کو ئی بھی شخص تیری تعلیمات پر نہیں چلا۔ وہ سبھی بھٹک گئے تھے۔ انہوں نے تیرے احکام کو قبول نہیں کیا۔اس لئے وہ لعنت اور قسم جو خداکے خادم موسیٰ کی شریعت میں مرقوم ہیں ہم پر پو ری ہو ئی، کیونکہ ہم اس کے گنہگار ہو ئے۔
12 “خداوند نے ان باتوں کو کہا جسے اس نے کہا تھا کہ وہ ہم لوگوں کو اور ہمارے امراء کے ساتھ وہ کرینگے۔اس نے ہم پر بلا ئے عظیم ناز ل کیا۔ یروشلم کو جتنی مصیبتیں اٹھا نی پڑی، کسی دوسرے شہر نے نہیں اٹھا ئی۔
13 وہ بلا ئے عظیم ہم پر ناز ل ہو ئی۔ یہ باتیں ٹھیک ویسے ہی ہو ئیں، جیسے موسیٰ کی شریعت میں مرقوم ہیں۔ لیکن ہم نے ابھی بھی خدا سے سہا را نہیں مانگا ہے۔ہم نے ابھی بھی گناہ کرنا نہیں چھو ڑا ہے اے خداوند! تیری صداقت ہم پر ابھی بھی توجّہ نہیں ديتے۔
14 “خداوند نے اس بلا ئے عظیم کو ہما رے لئے تیار رکھا تھا اور اس نے ہمارے ساتھ ان باتوں کو ہونے دیا۔ ہمارے خداوند نے ہم لوگوں کیساتھ ایسا کیا اور وہ جو کچھ بھی کرتا ہے سچ ہی کر تا ہے، کیوں کہ ہم لوگوں نے ان کی باتوں کا پالن نہیں کیا۔
15 “اے ہمارے خداوند! تو نے اپنی قدرت کا استعمال کیا۔ اور ہمیں مصر سے با ہر نکال لا یا۔ ہم تو تیرے اپنے لوگ ہیں۔ آج تک اس و اقعہ کے سبب تو تسلیم کیا جا تا ہے۔ اے خداوند! ہم نے گناہ کئے ہیں، ہم نے خطرناک کام کئے ہیں۔
16 اے خداوند! یروشلم پر قہر نازل کرنا چھو ڑدے۔ یروشلم تیرے کوہِ مقدس پر قائم ہے۔ تو اچھی باتو ں کوکر، اسرائیل پر قہر برپا کرنے سے باز آ۔ ہمارے آس پاس کے لوگ ہم پر اور ہمارے شہر یروشلم پر ہنستے ہیں۔ یہ سب اسلئے ہو تا ہے کیونکہ ہم اور ہمارے باپ دادا نے تیرے خلاف گنا ہ کئے تھے۔
17 “اب اے خداوند تو میری دعا سن لے میں تیرا غلام ہوں۔ برائے مہربانی مدد کے لئے میری التماس سن۔مقدس مقام کے لئے اچھی چیزوں کو کر جسے کہ تباہ کر دیا گیا تھا۔ اے خداوند تو خود اپنے لئے اچھی چیزیں کر۔
18 اے میرے خدا! میری سن۔ ذرا اپنی آنکھیں کھول! اور ہمارے ساتھ جو بھیا نک با تیں ہو ئی ہیں! انہیں دیکھ وہ شہر جو تیرے نام سے پکارا جا تا تھا دیکھ اس کے ساتھ کیا ہو گیا ہے! میں یہ نہیں کہہ رہا ہوں کہ ہم اچھے لوگ ہیں۔ وہ باتیں میں کیوں پیش کر رہا ہوں۔ یہ باتیں تو میں اس لئے کر رہا ہوں کیونکہ میں جانتا ہوں کہ تو رحیم ہے۔
19 اے خداوند! میری سن! اے خداوند، ہمیں معاف کر! اے خداوند! ہم پر توجّہ دے، اور پھر کچھ کر! انتظار مت کر! اسی وقت کچھ کر! اسے تو خود اپنے بھلا کے لئے کر! اے خدا! اب تو اپنے شہر اور اپنے ان لوگوں کے لئے کچھ کر جو تیرے نام سے پکارے جا تے ہیں۔”
20 میں خدا سے دعا کر تے ہو ئے یہ باتیں کہہ رہا تھا۔ میں بنی اسرائیل کے کو ہِ مقدس پر دعا کر رہا تھا
21 میں دعا کر ہی رہا تھا کہ جبرائیل میرے پاس آیا۔ جبرائیل وہی فرشتہ تھا جسے میں نے رو یا میں دیکھا تھا۔ جبرائیل جلدی سے میرے پاس آیا۔ وہ شام کی قربانی پیش کر نے کے وقت آیا تھا۔
22 میں جن باتوں کو سمجھنا چا ہتا تھا ان باتوں کو سمجھنے میں جبرائیل نے میری مدد کی۔ جبرائیل نے کہا، “اے دانیال! میں تجھے دانشمندی عطا کرنے اور فہم میں تیری مدد کرنے آیا ہوں۔
23 جب تو نے پہلی دعا شروع کی تھي تو مجھے اس وقت حکم دیا گیا تھا اور دیکھ میں تجھے بتانے آگیا ہوں۔ خدا تجھے بہت عزیز رکھتا ہے۔ یہ حکم تیری سمجھ میں آجا ئے گا اور تو اس رو یا کا مطلب جان جا ئے گا۔
24 “اے دانیال! خدانے تیرے لوگوں کو اور تیرے شہر کے لئے ستّر ہفتوں کا وقت مقرر کیا ہے۔۷۰ ہفتوں کا وقت اس لئے دیا گیا ہے تا کہ بُرے کاموں کو کرنا چھو ڑدیا جا ئے،اسی طرح گناہ کرنا بند کر دیا جا ئے،خلاف ورزی کا کفارہ ادا کردیا جا ئے، ہمیشہ ہمیشہ بنی رہنے وا لی نیکی کو لا یا جا ئے، رو یا اور نبیو ں کی کہی ہو ئی با توں پر مہرلگا دی جا ئے اور سب سے مقدس جگہ کا مسح کر دیا جا ئے۔
25 “اے دانیال! ان باتوں کو سمجھ لے۔ یروشلم کی دوبارہ تعمیر کا حکم سے لیکر مسح کیا ہوا شہزادہ کے آنے تک سات ہفتے ہونگے۔تب شہر با سٹھ ہفتوں تک بنا ئی جا ئیں گی۔ تب پھر بازار تعمیر کئے جا ئیں گے اور شہر کی فصیل بنا ئی جا ئے گی مگر اس دوران کا فی مصیبتیں درپیش آئیں گی۔
26 “باسٹھ ہفتوں کے بعد اس ممسوح(چنے ہو ئے ) کو الگ تھلگ کر دیا جا ئے گا۔اور کچھ بھی اس کے پاس نہیں رہیگا۔ وہ چلا جا ئے گا اور ایک بادشا ہ آئے گا جس کے لوگ شہر اور مقدس جگہ کو ممسار کرینگے۔ اور اس کا انجام گویا طوفان کے ساتھ ہو گا اور اخیر تک لڑا ئی ہو تی رہی گی۔ بربادی مقرر ہو چکی ہو گی۔
27 “تب آنے وا لا نیا حکمران بہت سے لوگوں کے ساتھ ایک معاہدہ کریگا۔ یہ معاہدہ ایک ہفتہ تک چلے گا۔ قربانی اور نذرانہ نصف ہفتہ تک رکی رہے گی اور پھر ایک اجاڑ نے وا لا اور بتوں کی قربانی پیش کرنے وا لا آئے گا۔ وہ مہیب تبا ہیاں لا ئے گا۔لیکن خدا اس اجاڑ نے وا لے کی مکمل تبا ہی کا حکم دیگا۔”