8
1 بیلشضر کی دورِ حکو مت کے تیسرے برس میں نے یہ رویا دیکھی تھی۔ یہ اس رویا کے بعد کی رویا ہے۔
2 میں نے دیکھا کہ میں سوسن شہر میں ہوں۔ سوسن صوبہ عیلام کا دارلحکومت تھا۔ میں دریائے اولائی کے کنارے کھڑا تھا۔
3 میں نے آنکھیں اوپر اٹھائی تو دیکھا کہ دریائے اولائی کے کنارے پر ایک مینڈھا کھڑا ہے اس مینڈھے کے دو لمبے لمبے سینگ تھے۔ لیکن ایک سینگ دوسرے سینگ سے بڑا تھا۔ اور بڑا دوسرے کے بعد نکلا تھا۔
4 میں نے دیکھا کہ وہ مینڈھا ادِھر اُدھر سینگ مارتا پھر تا ہے۔ میں نے دیکھا کہ وہ مینڈھا کبھی مغرب کی جانب دو ڑتا تو کبھی شمال کی جانب اور کبھی جنوب کی جانب۔اس مینڈھے کو کو ئی بھی جانور روک نہیں پا رہا ہے اور نہ ہی کسی دوسرے جانورو ں کو اس مینڈھے سے بچا پا رہا ہے۔ وہ مینڈھا وہ سب کچھ کر رہا ہے جو کچھ وہ کرنا چا ہتا ہے۔اس طرح سے وہ مینڈھا بہت طاقتور ہو گیا۔
5 میں اس مینڈھے کے با رے میں سو چنے لگا۔ میں ابھی سوچ ہی رہا تھا کہ مغرب کی جانب سے میں نے ایک بکرے کو آتے دیکھا۔ یہ بکرا رو ئے زمین پر دو ڑتا گیا۔ لیکن اس بکرے کے پیر زمین کو نہیں چھُو رہے تھے۔ اس بکرے کا ایک بڑا سینگ تھا۔ وہ سینگ بکرے کے دونوں آنکھوں کے درمیان تھا واضح طو پر نظر آرہا تھا۔
6 اسکے بعد وہ بکرا دو سینگ وا لے مینڈھے کے پاس آیا۔ یہ وہی مینڈھا تھا جسے میں نے دریائے اولا ئی کے کنارے کھڑا دیکھا تھا۔ وہ بکرا غصہ سے بھرا ہوا تھا۔اسلئے وہ مینڈھے کی طرف لپکا۔
7 بکرے کو اس مینڈھے کی طرف بھاگتے ہو ئے میں نے دیکھا۔ وہ بکرا غصّہ سے آگ بگولہ ہو رہا تھا۔ اسنے مینڈھے کے دونوں سینگ تو ڑ ڈا لے۔ مینڈھا بکرے کو نہیں روک پا یا۔ بکرے نے مینڈھے کو زمین پر پٹک دیا اور پھر اس بکرے نے اس مینڈھے کو پیروں تلے کچل دیا۔ وہاں اس مینڈھے کو بکرے سے بچانے وا لا کو ئی نہ تھا۔
8 اس طرح وہ بکرا بہت طاقتور ہو گیا۔ لیکن جب وہ طاقتور بنا، اسکا بڑا سینگ ٹوٹ گیا اور پھر اس بڑے سینگ کی جگہ چار سینگ اور نکل آئے۔ وہ چاروں سینگ آسانی سے دکھا ئی پڑ تے تھے۔ وہ چار سینگ الگ الگ چاروں جانب مُڑے ہو ئے تھے۔
9 پھر ان چار سینگوں میں سے ایک سینگ میں ایک چھو ٹا سینگ اور نکل آیا۔ وہ چھو ٹا سینگ اور بڑھنے لگا اور بڑھتے بڑھتے بہت بڑا ہو گیا۔ یہ سینگ جنوب کی جانب، مشرق کی جانب اور خوشمنا زمین کی جانب بڑھا۔
10 وہ چھو ٹا سینگ بڑھ کر بہت بڑا ہو گیا۔ یہ بڑھتے بڑھتے آسمان چھو لیا اس چھوٹے سینگ نے یہاں تک کہ کچھ اجرام فلکی اور کچھ تارو ں کو بھی زمین پر پٹک دیا اور انہیں پیروں تلے روند دیا۔
11 وہ چھوٹا سینگ بہت مضبوط ہو گیا اور پھر وہ اجرام فلکی کے حکمران (خدا ) کے خلاف ہو گیا۔ اس چھو ٹے سینگ نے اس حکمران کو(خدا ) نذر کی جانے وا لی دائمی قربانیوں کو بھی روک دیا۔ وہ مقام جہاں لوگ اس حکمران (خدا ) کی عبادت کیا کر تے تھے، ویران ہو گیا۔
12 اس چھوٹے سینگ نے بُرے گام کئے اور دائمی قربانیوں پر پابندی لگا دی۔اس نے صداقت کو زمین پر پٹک دیا۔اس چھوٹا سینگ نے یہ سب کچھ کیا اور نہایت کامران رہا۔
13 تب میں نے کسی مقدس کو بولتے سنا اور اس کے بعد میں نے سنا کہ کو ئی دوسرا مقدس اس پہلے مقدس کو جواب دے رہا ہے۔ پہلے مقدس نے کہا، “یہ رویا ظاہر کر تی ہے کہ دائمی قربانیوں کا کیا ہو گا؟ یہ اس بھیانک گنا ہ کے بارے میں ہے جو برباد کر دیتا ہے۔ یہ ظا ہر کرتا ہے کہ جب لوگ اس حکمران کے مقدس کو توڑدینگے تب کیا ہو گا؟ یہ رو یا ظاہر کرتی ہے کہ جب لوگ سارے مقام کو پیروں تلے روند دیں گے تب کیا ہو گا؟ یہ رو یا ظاہر کرتی ہے کہ جب لوگ تاروں کو پیرو ں تلے روند دیں گے تب کیا ہو گا؟ لیکن یہ باتیں کب تک ہو تی رہیں گی؟ ”
14 دوسرے مقدس نے کہا، “دوہزار تین سو دن تک ایسا ہی ہو تا رہے گا اور پھر اس کے بعد مقدس کو پھر سے تعمیر کردیا جا ئے گا۔”
15 میں، دانیال نے رو یا دیکھی تھی، اور کو شش کی کہ اس کا مطلب سمجھ لوں۔ ابھی میں اس رویا کے بارے میں سوچ ہی رہا تھا کہ کو ئی انسان کی مانند نظر آنے وا لا اچانک آکر میرے سامنے کھڑا ہو گیا۔
16 تب میں نے کسی شخص کی آواز سنی۔ یہ آواز دریائے اولا ئی کے اوپر سے آرہی تھی۔اس آواز نے کہا، “اے جبرائیل اس شخص کو اس کی رو یا کا مطلب سمجھا دے۔”
17 اس طرح فرشتہ جبرائیل جو کسی انسان کی مانند دکھا ئی دے رہا تھا، جہاں میں کھڑا تھا، وہاں آگیا۔ وہ جب میرے پاس آیا تو میں بہت ڈر گیا۔ میں زمین پر گرپڑا لیکن جبرائیل نے مجھ سے کہا، “اے انسان! سمجھ لے کہ یہ رو یا آخری وقت کے لئے ہے۔”
18 ابھی جبرائیل بو ل ہی رہا تھا کہ مجھے نیند آگئی۔ نیند بہت گہری تھی۔ میرامنہ زمین کی جانب تھا۔ پھر جبرائیل نے مجھے چھوا اور مجھے پیروں پر کھڑا کردیا۔
19 جبرائیل نے کہا، “دیکھ! میں تجھے اب، اس رو یا کو سمجھا تا ہو ں۔ میں تجھے بتاؤں گا کہ خدا کے قہر کے بعد کیا کچھ ہو گا تمہا ری رو یا آخری دنوں کے با رے میں ہے۔
20 “تو نے دو سینگ وا لا مینڈھا دیکھا تھا۔ وہ دو سینگ ہیں مادی اور فارس کے دو ملک۔
21 وہ بکرا یونان کا بادشا ہ ہے۔ اس کی دونو ں آنکھوں کے بیچ بڑا سینگ پہلا بادشا ہ ہے۔
22 وہ سینگ ٹوٹ گیا اور اس کے مقام پر چار سینگ نکل آئے۔ وہ چار سینگ چار مملکت ہے۔ وہ چار مملکت اس پہلے بادشا ہ کی قوم سے ظا ہر ہو گی، لیکن وہ چاروں مملکت اس پہلے بادشاہ کی طرح مضبوط نہیں ہو گی۔
23 “جب ان ملکتوں کا خاتمہ قریب ہو گا، تب وہاں ایک بہت بے باک اور سخت بادشا ہ ہو گا۔ یہ بادشا ہ بہت عیار ہو گا۔ایسا اس وقت ہو گا جب گنہگاروں کی تعداد بڑھ جا ئے گی۔
24 وہ بادشا ہ بہت طاقتور ہو گا۔ اس کی قوت اور طاقت اس کی اپنی نہیں ہو گی۔ وہ بادشا ہ بھیانک تبا ہی لا ئے گا۔ وہ جو کچھ کرے گا اس میں اسے کامیابی ملے گی۔ وہ صرف طاقتور لوگو ں کو ہی نہیں بلکہ خدا کے مقدس لوگوں کو بھی تباہ کریگا۔
25 “وہ دھوکے بازی سے کام کریگا اس لئے اس کا منصوبہ پو را ہو جا ئے گا۔ اور دِلوں میں بڑا گھمنڈ کریگا اور صلح کے وقت، وہ کئی لوگوں کو ہلاک کریگا۔ وہ شہزادوں کا شہزادہ سے بھی مقابلہ کرنے کے لئے اٹھ کھڑا ہو گا۔ لیکن وہ شکست کھا ئے گا، لیکن انسانی طاقت سے نہیں۔
26 “ان ایّام کے با رے میں یہ رو یا اور وہ باتیں جو میں نے کہی ہیں صحیح ہیں۔ لیکن اس رو یا پر تو مہر لگا کر رکھ دے۔ کیونکہ وہ باتیں ایک طویل مدّت تک ہو نے وا لی نہیں ہیں۔”
27 اس رو یا کے بعد میں (دانیال ) بہت کمزور ہو گیا۔ اور بہت دنوں تک بیمار پڑا رہا۔ پھر بیماری سے اٹھ کر میں نے پھر سے بادشاہ کا کام کاج کر نا شروع کردیا۔ لیکن اس رویا کے سبب میں بہت پریشان رہا کر تا تھا۔ میں اس رو یا کا مطلب سمجھ ہی نہیں پا یا تھا۔