حزقی ایل
1
1-3 میں بوزی کا بیٹا، کاہن حزقی ایل ہوں۔ میں جلا وطن تھا۔ میں اس وقت بابل میں کبار ندی پر تھا۔ جب میرے لئے آسمان کھلا اور میں نے خدا کی رو یا دیکھی۔ یہ تیسویں برس کے چو تھے مہینے کا پانچواں دن تھا۔ (يہ بادشا ہ یہو یاکین کے جلا وطن کے پانچویں برس اور چو تھے مہینے کا پانچویں دن ) حزقی ایل کو خدا کا پیغام ملا، اور خدا وند کی قوت اس پر اتری۔
میں نے (حزقی ایل ) ایک آندھی شمال سے آتی دیکھی۔ یہ ایک بڑا بادل تھا اور اس میں سے آگ با ہر نکلی۔اس کے چاروں جانب روشنی جگمگا رہی تھی اور اس کے بیچ سے چمکتے ہو ئے تانبے کی طرح ایک چیز دکھا ئی دے رہی تھی۔ بادل کے اندر چار جاندار قسم کا کچھ تھا اور وہ انسان کی طرح لگ رہا تھا۔ لیکن ہر ایک جاندار کے چار چہرے اور چار پرَ تھے۔ ان کے پیر سیدھے تھے۔ ان کے پیر بچھڑے کے کھُر وا لے پیر جیسے نظر آرہے تھے اور وہ چمکتے ہو ئے پیتل کی مانند جھلکتے تھے۔ ان کے پروں کے نیچے چاروں جانب انسان کے ہا تھ تھے۔ وہاں چار جاندار تھے۔ اور ہر ایک جاندار کے چار چہرے اور چار پَر تھے۔ ان کے پَر ایک دوسرے کو چھو تے تھے۔ جب وہ چلتے تھے مڑتے نہیں تھے بلکہ سب سیدھے آگے بڑھ تے چلے جا تے تھے۔
10 ہر ایک جاندا ر کے چار چہرے تھے۔سامنے کی جانب ان کا چہرہ انسان کا تھا۔ دا ئیں جانب شیر ببر کا چہرہ تھا۔ با ئیں جانب بیل کا چہرہ تھا اور پیچھے کی جانب عقاب کا چہرہ تھا۔ 11 جانداروں کے پَر ان کے اوپر پھیلے ہو ئے تھے۔ ہر ایک جاندا ر کے دو پَر دوسرے جانداروں کے دو پرو ں کو چھو تے تھے۔ اور دوسرے دو پَروں کو اپنے بدن کو ڈھانپنے کے لئے استعمال میں لا یا تھا۔ 12 ہر ایک جاندار بغیر مُڑ ے سامنے کی سمت میں چلتے۔ وہ اسی طرف جا تے جدھر روح اسے لے جا تی۔ 13 جہاں تک ان جانداروں کے ظا ہر ہو نے کا تعلق تھا۔
وہ سلگتے ہو ئے کو ئلے کی طرح تھا۔مشعلوں کے مانند کچھ ان جاندارو ں کے درمیان چل رہا تھا۔ وہ دیکھنے میں بہت چمکیلا تھا اور اس سے روشنی نکلتی تھی۔ 14 وہ جاندا ر بجلی کی طرح تیزی سے پیچھے اور آگے دوڑ تے تھے۔
15-16 جب میں نے جاندارو ں کو دیکھا تو چار پہيئے بھی دیکھے، ہر ایک جاندا ر کے لئے ایک پہیا تھا۔ پہیئے زمین کو چھو رہے تھے اور سب ایک جیسے تھے۔ پہيئے ایسے نظر آرہے تھے۔جیسے قیمتی پتھر ہو۔ وہ ایسے نظر آرہے تھے جیسے ایک پہيئے کے اندر ایک دوسرا پہیا ہو۔ 17 وہ پہيئے کسی بھی جانب گھوم سکتے تھے۔لیکن وہ جاندار جب چلتے تھے تو گھوم نہیں سکتے تھے۔
18 ان پہیوں کے کنا رے اونچے اور ڈراؤنے تھے۔ ان چاروں پہیوں کے حلقوں میں بہت ساری آنکھیں تھیں۔
19 پہيئے ہمیشہ جانداروں کے ساتھ چلتے تھے۔ اگر جاندار اوپر ہوا میں جا تے توپہيئے بھی ان کے ساتھ جا تے۔ 20 وہ وہیں جا تے جہاں “رُوح ” انہیں لے جانا چا ہتی اور پہيئے ان کے ساتھ جا تے تھے۔ کیوں کہ جاندارو ں کی “روح ” (قوت ) پہیوں میں تھی۔ 21 اس لئے اگر جاندار چلتے تھے تو پہيئے بھی چلتے تھے۔ اگر جاندار رک جا تے تھے تو پہيئے بھی رک جا تے تھے۔ اگر پہيئے ہوا میں اوپر جا تے تو جاندا ر بھی ان کے سا تھ جا تے تھے۔ کیونکہ ان جاندارو ں کی روح پہئیے میں تھی۔
22 جاندارو ں کے سر کے اوپر ایک حیرت انگیز شئے تھی۔ یہ الٹے کٹورے کی مانند تھی۔ یہ بلّور کی مانند شفاف اور اس کے سرو ں پر پھیلا ہوا تھا۔ 23 اس کٹورے کے نیچے ہر ایک جاندا ر کے پَر تھے جو دوسرے جاندار کے پَر تک پہنچ رہے تھے۔ اور ہر ایک اپنے بدن کو دو پَروں سے ڈھانکتے تھے۔
24 جب وہ جاندار چلتے تھے تو میں ان کے پَرو ں کی آواز سنتا۔ وہ آواز تیزی سے بہتے پانی کی آواز کی مانند تھی۔ وہ آواز خداوند قادر مطلق کی مانند تھی۔ یہ آواز ایسی تھی جیسے کسی لڑا ئی کی چھا ؤ نی سے گرج کی آواز آتی ہے جب تک وہ جاندار کھڑے رہتے تو وہ اپنے پَرو ں کو نیچے کر لیتے تھے۔
25 ان کے سرو ں کے اوپر جو کٹوراتھا ان کٹوروں کے اوپر سے وہ آواز اٹھتی تھی۔ 26 اس کٹورے کے اوپر کچھ تھا جو ایک تخت کی طرح نظر آتا تھا۔ یہ نیلم پتھر کے جیسا معلوم پڑتا تھا۔ وہاں کو ئی تھا جو اس تخت پر بیٹھا ایک انسان کی طرح نظر آرہا تھا۔ 27 میں نے اسے اس کی کمر سے اوپر دیکھا وہ صیقل کئے ہو ئے پیتل کے جیسا تھا۔اس کے چاروں جانب شعلہ سے پھوٹ رہے تھے۔میں نے اسے اسکی کمر کے نیچے دیکھا۔ یہ آ گ کی طرح نظر آیا جو اس کے چارو ں جانب جگمگا رہی تھی۔ 28 اس کی چاروں جانب چمکتی روشنی بارش کے دنوں میں بادلوں میں قو سِ قز ح کی جیسی تھی۔ اس کا جلوہ خداوند کے جلوہ کی طرح تھا۔ جب میں نے اسے دیکھا تو میں اپنے منہ کے بل گر گیا۔ تب میں نے ایک آواز سنی جو کہ مجھ سے بات کر رہی تھی۔